Surah ahzab Ayat 13 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا﴾
[ الأحزاب: 13]
اور جب اُن میں سے ایک جماعت کہتی تھی کہ اے اہل مدینہ (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کا مقام نہیں تو لوٹ چلو۔ اور ایک گروہ ان میں سے پیغمبر سے اجازت مانگنے اور کہنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے۔ وہ تو صرف بھاگنا چاہتے تھے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یثرب اس پورے علاقے کا نام تھا، مدینہ اسی کا ایک حصہ تھا، جسے یہاں یثرب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام یثرب اس لئے پڑا کہ کسی زمانے میں عمالقہ میں سے کسی نے یہاں پڑاو کیا تھا جس کا نام یثرب بن عمیل تھا۔ ( فتح القدیر )۔
( 2 ) یعنی مسلمانوں کے لشکر میں رہنا تو سخت خطرناک ہے، اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ۔
( 3 ) یعنی بنو قریظہ کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے یوں اہل خانہ کی جان ومال اور آبرو خطرے میں ہے۔
( 4 ) یعنی جو خطرہ وہ ظاہر کر رہے ہیں، نہیں ہے وہ اس بہانے سے راہ فرار چاہتے ہیں۔ عَوْرَةٌ کے لغوی اور معروف معنی کے لئے دیکھئے، سورۂ نور، آیت 58 کا حاشیہ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منافقوں کا فرار اس گھبراہٹ اور پریشانی کا حال بیان ہو رہا ہے جو جنگ احزاب کے موقعہ پر مسلمانوں کی تھی کہ باہر سے دشمن اپنی پوری قوت اور کافی لشکر سے گھیرا ڈالے کھڑا ہے۔ اندرون شہر میں بغاوت کی آگ بھڑکی ہوئی ہے یہودیوں نے دفعۃ صلح توڑ کر بےچینی کی باتیں بنا رہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ بس اللہ کے اور رسول ﷺ کے وعدے دیکھ لئے۔ کچھ لوگ ہیں جو ایک دوسرے کے کان میں صور پھونک رہے ہیں کہ میاں پاگل ہوئے ہو ؟ دیکھ نہیں رہے دو گھڑی میں نقشہ پلٹنے والا ہے۔ بھاگ چلو لوٹولوٹو واپس چلو۔ یثرب سے مراد مدینہ ہے۔ جیسے صحیح حدیث میں ہے کہ مجھے خواب میں تمہاری ہجرت کی جگہ دکھائی گئی ہے۔ جو دو سنگلاخ میدانوں کے درمیان ہے پہلے تو میرا خیال ہوا تھا کہ یہ ہجر ہے لیکن نہیں وہ جگہ یثرب ہے۔ اور روایت میں ہے کہ وہ جگہ مدینہ ہے۔ البتہ یہ خیال رہے کہ ایک ضعیف حدیث میں ہے جو مدینے کو یثرب کہے وہ استغفار کرلے۔ مدینہ تو طابہ ہے وہ طابہ ہے یہ حدیث صرف مسند احمد میں ہے اور اس کی اسناد میں ضعف ہے۔ کہا گیا ہے کہ عمالیق میں سے جو شخص یہاں آکر ٹھہرا تھا اسکا نام یثرب بن عبید بن مہلا بیل بن عوص بن عملاق بن لاد بن آدم بن سام بن نوح تھا اس لئے اس شہر کو بھی اسی کے نام سے مشہور کیا گیا۔ یہ بھی قول ہے کہ تورات شریف میں اس کے گیارہ نام آئے ہیں۔ مدینہ، طابہ، جلیلہ، جابرہ، محبہ، محبوبہ، قاصمہ، مجبورہ، عدراد، مرحومہ۔ کعب احبار ؒ فرماتے ہیں کہ ہم تورات میں یہ عبادت پاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ شریف سے فرمایا اے طیبہ اور اے طابہ اور اے مسکینہ خزانوں میں مبتلا نہ ہو تمام بستیوں پر تیرا درجہ بلند ہوگا۔ کچھ لوگ تو اس موقعہ خندق پر کہنے لگے یہاں حضور ﷺ کے پاس ٹھہرنے کی جگہ نہیں اپنے گھروں کو لوٹ چلو۔ بنو حارثہ کہنے لگے یارسول اللہ ﷺ ہمارے گھروں میں چوری ہونے کا خطرہ ہے وہ خالی پڑے ہیں ہمیں واپس جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔ اوس بن قینطی نے بھی یہی کہا تھا کہ ہمارے گھروں میں دشمن کے گھس جانے کا اندیشہ ہے ہمیں جانے کی اجازت دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کی بات بتلادی کہ یہ تو ڈھونک رچایا ہے حقیقت میں عذر کچھ بھی نہیں نامردی سے بھگوڑا پن دکھاتے ہیں۔ لڑائی سے جی چرا کر سرکنا چاہتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 13 { وَاِذْ قَالَتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْہُمْ یٰٓاَہْلَ یَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَکُمْ فَارْجِعُوْا } ” اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے اہل ِیثرب ! اب تمہارا کوئی ٹھکانہ نہیں ‘ چناچہ تم لوٹ جائو ! “ کہ اب تمہارے بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ خندق کے سامنے اتنے بڑے لشکر کے مقابلے میں تم کیسے ٹھہر سکو گے ؟ چناچہ تم اپنی جانیں بچانے کی فکر کرو اور شہر کی طرف پلٹ چلو۔ { وَیَسْتَاْذِنُ فَرِیْقٌ مِّنْہُمُ النَّبِیَّ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُیُوْتَنَا عَوْرَۃٌ} ” اور ان میں سے ایک گروہ نبی ﷺ سے اجازت طلب کر رہا تھا ‘ وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ “ محاصرے کے دوران شہر کی صورت حال کچھ یوں تھی کہ حملہ آوروں کے مقابلے کے لیے تمام مرد شہر سے باہر ایک جگہ پر اکٹھے تھے۔ حضور ﷺ نے عورتوں اور بچوں کی حفاظت کا یہ انتظام فرمایا تھا کہ انہیں مدینہ کے وسطی علاقے میں ایک بڑی حویلی کے اندر جمع کر کے وہاں پہرے وغیرہ کا بندوبست فرما دیا تھا۔ جب بنو قریظہ کی طرف سے عہد شکنی کی خبریں آئیں تو اس یہودی قبیلہ کی طرف سے عورتوں اور بچوں پر حملے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ اس صورت حال میں منافقین بار بار آکر حضور ﷺ سے اس بہانے واپس اپنے گھروں کو جانے کی اجازت مانگتے تھے کہ اب ان کے گھر غیر محفوظ ہوگئے ہیں اور ان کے اہل و عیال کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ { وَمَا ہِیَ بِعَوْرَۃٍ } ” حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے۔ “ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی طرف سے ان کے اہل و عیال کی حفاظت کا مناسب بندوبست کیا گیا تھا اور بظاہر انہیں کوئی خطرہ درپیش نہیں تھا۔ { اِنْ یُّرِیْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا } ” حقیقت میں وہ کچھ نہیں چاہتے تھے سوائے فرار کے۔ “ ان کی ایسی باتوں کی اصلیت کچھ نہیں تھی۔ اصل میں وہ جنگ سے بھاگنے کے بہانے تلاش کر رہے تھے۔
وإذ قالت طائفة منهم ياأهل يثرب لا مقام لكم فارجعوا ويستأذن فريق منهم النبي يقولون إن بيوتنا عورة وما هي بعورة إن يريدون إلا فرارا
سورة: الأحزاب - آية: ( 13 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 419 )Surah ahzab Ayat 13 meaning in urdu
جب اُن میں سے ایک گروہ نے کہا کہ "اے یثرب کے لوگو، تمہارے لیے اب ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، پلٹ چلو" جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبیؐ سے رخصت طلب کر رہا تھا کہ "ہمارے گھر خطرے میں ہیں،" حالانکہ وہ خطرے میں نہ تھے، دراصل وہ (محاذ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- آنے والی (یعنی قیامت) قریب آ پہنچی
- اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو (تورات) کی تختیاں اٹھالیں اور جو کچھ
- کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں
- کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ (وقوع میں) آنے
- اور تمہارا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو جب کہ وہاں کے باشندے نیکوکار
- (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کے لیے باغات ہیں
- اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی
- تو خدا فرمائے گا کہ جنّوں اور انسانوں کی جو جماعتیں تم سے پہلے ہو
- بےشک دوزخ گھات میں ہے
- اور رات (کی تاریکی) کی جب چھا جائے
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers