Surah Al Hajj Ayat 12 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ﴾
[ الحج: 12]
یہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے اور نہ فائدہ دے سکے۔ یہی تو پرلے درجے کی گمراہی ہے
Surah Al Hajj UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شک کے مارے لوگ " حرف " کے معنی شک کے ایک طرف کے ہیں۔ گویا وہ دین کے ایک کنارے کھڑے ہوجاتے ہیں فائدہ ہوا تو پھولے نہیں سماتے، نقصان دیکھا بھاگ کھڑے ہوئے۔ صحیح بخاری شریف میں ( ابن عباس سے مروی ) ہے کہ اعراب ہجرت کرکے مدینے پہنچتے تھے اب اگر بال بچے ہوئے جانوروں میں برکت ہوئی تو کہتے یہ دین بڑا اچھا ہے اور اگر نہ ہوئے تو کہتے یہ دین تو نہایت برا ہے۔ ابن حاتم میں آپ سے مروی ہے کہ اعراب حضور ﷺ کے پاس آتے اسلام قبول کرتے واپس جاکر اگر اپنے ہاں بارش، پانی پاتے، جانوروں میں، گھر بار میں برکت دیکھتے تو اطمینان سے کہتے بڑا اچھا دین ہے اور اگر اس کے خلاف دیکھتے تو جھٹ سے بک دیتے کہ اس دین میں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں۔ اس پر یہ آیت اتری۔ بروایت عوفی حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ ایسے لوگ بھی تھے جو مدینے پہنچتے ہی اگر ان کے ہاں لڑکا ہوتا یا ان کی اونٹنی بچہ دیتی تو انہیں راحت ہوئی تو خوش ہوجاتے اور ان کی تعریفیں کرنے لگتے اور اگر کوئی بلا، مصیبت آگئی، مدینے کی ہوا موافق نہ آئی، گھر میں لڑکی پیدا ہوگئی، صدقے کا مال میسر نہ ہوا تو شیطانی وسوسے میں آجاتے اور صاف کہہ دیتے کہ اس دین میں تو مشکل ہی مشکل ہے۔ عبدالرحمن کا بیان ہے کہ یہ حالت منافقوں کی ہے۔ دنیا اگر مل گئی تو دین سے خوش ہیں جہاں نہ ملی یا امتحان آگیا فوراً پلہ جھاڑلیا کرتے ہیں، مرتد کافر ہوجاتے ہیں۔ یہ پورے بدنصیب ہیں دنیا آخرت دونوں برباد کرلیتے ہیں اس سے زیادہ اور بربادی کیا ہوتی ؟ جن ٹھاکروں، بتوں اور بزرگوں سے یہ مدد مانگتے ہیں، جن سے فریاد کرتے ہیں، جن کے پاس اپنی حاجتیں لے کر جاتے ہیں، جن سے روزیاں مانگتے ہیں وہ تو محض عاجز ہیں، نفع نقصان ان کے ہاتھ ہی نہیں۔ سب سے بڑی گمراہی یہی ہے۔ دنیا میں بھی ان کی عبادت سے نقصان نفع سے پیشتر ہی ہوجاتا ہے۔ اور آخرت میں ان سے جو نقصان پہنچے گا اس کا کہنا ہی کیا ہے ؟ یہ بت تو ان کے نہایت برے والی اور نہایت برے ساتھی ثابت ہوں گے۔ یا یہ مطلب کہ ایسا کرنے والے خود بہت ہی بد اور بڑے ہی برے ہیں لیکن پہلی تفسیر زیادہ اچھی ہے واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 11 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰہَ عَلٰی حَرْفٍ ج ” انسانی دل کے اس روگ کی نشان دہی سورة البقرة کی آیت 10 میں ان الفاظ میں کی گئی ہے : فِیْ قُلُوْبِھِمْ مَرَضٌ ”ان کے دلوں میں مرض ہے “۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حق کا ساتھ دینا تو چاہتے ہیں ‘ لیکن اس کے لیے اپنی جان جوکھوں میں ڈالنے کو تیار نہیں۔ وہ گہرے پانی میں جانے کا خطرہ مول لینے کے بجائے کنارے پر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مبادا کہ اس سفر میں کوئی گزند پہنچ جائے یا کوئی مالی نقصان اٹھانا پڑجائے۔ وہ لوگ بڑی چالاکی کے ساتھ اس قسم کے سب خطرات سے خود کو محفوظ فاصلے پر رکھ کر حق کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ‘ لیکن اس راستے میں ایسا طرز عمل قابل قبول نہیں ہے۔ یہ تو سرا سر قربانی کا راستہ ہے۔ اس راستے میں اپنی جان اور اپنے مال کو بچا بچا کر رکھنے والے فرزانوں کی نہیں بلکہ قدم قدم پر قربانیاں دینے والے دیوانوں کی ضرورت ہے۔ اسی فلسفے کو اقبال ؔ نے اپنے اس شعر میں بیان کیا ہے : تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ‘ ترا آئینہ ہے وہ آئینہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں !ایسے لوگوں کے مقابلے میں دوسری طرف کچھ وہ لوگ ہیں جو حق کو قبول کرتے ہی یہ نعرہ بلند کرتے ہوئے منجدھار میں کود پڑتے ہیں : ع ” ہر چہ بادا باد ‘ ماکشتی در آب انداختیم ! “ کہ اب جو ہو سو ہو ‘ ہم تو حق کی اس کشتی میں سوار ہو کر اسے دریا میں ڈال چکے ہیں۔ اب یہ تیرے گی تو ہم بھی تیریں گے اور اگر اس راستے میں ہماری جان بھی چلی جائے تو ہم اس قربانی کے لیے بھی تیار ہیں۔وَاِنْ اَصَابَتْہُ فِتْنَۃُ نِ انْقَلَبَ عَلٰی وَجْہِہٖ ج ” ایسے لوگ موافق حالات میں تو ہر کام میں اہل ایمان کے ساتھ شریک رہتے ہیں ‘ لیکن اگر کہیں اللہ کی راہ میں نکلنے کا مرحلہ آجائے یا کسی اور قربانی کا تقاضا ہو تو چپکے سے واپسی کی راہ لے لیتے ہیں۔ذٰلِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ ”یہ بہت ہی نمایاں اور واضح تباہی ہے۔اس آیت میں منافقانہ کردار کا ذکر ہے۔ اسی طرح اس سورت میں جہاد کا ذکر بھی ملتا ہے۔ منافقت اور جہاد چونکہ مدنی سورتوں کے موضوعات ہیں اس لیے سورة الحج کو بعض مفسرین مدنی سورت مانتے ہیں ‘ لیکن میرے نزدیک یہ مکی ہے۔ تفسیر طبری میں منقول حبر الامت حضرت عبداللہ بن عباس رض کے قول سے اس خیال کی تائیدہوتی ہے کہ اس سورت کی کچھ آیات 38 تا 41 اثنائے سفر ہجرت میں نازل ہوئیں۔ چناچہ ان آیات کو ”برزخی آیات “ کہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سورة الحج کو اس بنا پر بھی مدنی سمجھا جاتا ہے کہ اس کی بعض آیات کی سورة البقرة کی بعض آیات کے ساتھ گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ مثلاً سورة البقرة کی آیت 143 اور سورة الحج کی آخری آیت میں ” شہادت علی الناس “ کا مضمون بالکل ایک جیسے الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ اسی طرح زیر نظر آیت میں منافقین کی جو کیفیت بیان کی گئی ہے وہ اس کیفیت سے بہت مشابہت رکھتی ہے جس کا نقشہ سورة البقرة کے دوسرے رکوع میں کھینچا گیا ہے کہ جب بجلی چمکتی ہے تو یہ لوگ کچھ چل پھر لیتے ہیں لیکن جب اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں۔ بہر حال مدینہ میں حضور ﷺ کے سامنے منافقین کا بالکل وہی حال تھا جس کی تصویر سورة البقرة کی مذکورہ تمثیل اور زیر مطالعہ آیت میں دکھائی گئی ہے۔ جب کسی جنگ یا کسی مہم کا تقاضا نہ ہوتا تو یہ لوگ حضور ﷺ کی محفل میں باقاعدگی سے حاضر ہوتے اور بڑے بڑے دعوے کرتے ‘ مگر جونہی کسی قربانی کا مرحلہ آتا تو گویا اوندھے منہ گرپڑتے تھے۔ دعا کریں کہ اللہ ہمیں اس بیماری سے بچائے اور اقامت دین کی جدوجہد میں پورے خلوص کے ساتھ ہمہ تن اور ہمہ وجوہ اپنے آپ کو جھونک دینے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین !
يدعو من دون الله ما لا يضره وما لا ينفعه ذلك هو الضلال البعيد
سورة: الحج - آية: ( 12 ) - جزء: ( 17 ) - صفحة: ( 333 )Surah Al Hajj Ayat 12 meaning in urdu
پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارتا ہے جو نہ اُس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ یہ ہے گمراہی کی انتہا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے
- خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت
- جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں
- اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو گئے اور احکام بین آنے
- (وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا
- اور جب پیغمبر فراہم کئے جائیں
- بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے
- اور تم نے وہ کام کیا تھا جو کیا اور تم ناشکرے معلوم ہوتے ہو
- اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو
- اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو
Quran surahs in English :
Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers