Surah rahman Ayat 13 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ﴾
[ الرحمن: 13]
تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Surah rahman Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ انسانوں اور جنوں دونوں سے خطاب ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی نعتمیں گنوا کر ان سے پوچھ رہا ہے۔ یہ تکرار اس شخص کی طرح ہے جو کسی پرمسلسل احسان کرے لیکن وہ اس کے احسان کا منکر ہو، جیسے کہے، میں نے تیرا فلاں کام کیا، کیا تو انکار کرتا ہے؟ فلاں چیز تجھے دی، کیا تجھے یاد نہیں؟ تجھ پر فلاں احسان کیا، کیا تجھے ہمارا ذرا خیال نہیں؟ ( فتح القدیر )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انسان پر اللہ تعالیٰ کے احسانات کی ایک جھلک اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ اس نے اپنے بندوں پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اپنے فضل و کرم سے اس کا حفظ کرنا بالکل آسان کردیا اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھایا۔ قتادہ وغیرہ کہتے ہیں بیان سے مراد خیر و شر ہے لیکن بولنا ہی مراد لینا یہاں بہت اچھا ہے۔ حضرت حسن کا قول بھی یہی ہے اور ساتھ ہی تعلیم قرآن کا ذکر ہے جس سے مراد تلاوت قرآن ہے اور تلاوت موقوف ہے بولنے کی آسانی پر ہر حرف اپنے مخرج سے بےتکلف زبان ادا کرتی رہتی ہے خواہ حلق سے نکلتا ہو خواہ دونوں ہونٹوں کے ملانے سے مختلف، مخرج اور مختلف قسم کے حروف کی ادائیگی اللہ تعالیٰ نے انسان کو سکھا دی، سورج اور چاند ایک دوسرے کے پیچھے اپنے اپنے مقررہ حساب کے مطابق گردش میں ہیں نہ ان میں اختلاف ہو نہ اضطراب نہ یہ آگے بڑھے نہ وہ اس پر غالب آئے ہر ایک اپنی اپنی جگہ تیرتا پھرتا ہے اور جگہ فرمایا ہے آیت ( فَالِقُ الْاِصْبَاحِ ۚ وَجَعَلَ الَّيْلَ سَكَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْـبَانًا ۭذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ 96 ) 6۔ الأنعام:96) ، اللہ صبح کو نکالنے والا ہے اور اسی نے رات کو تمہارے لئے آرام کا وقت بنایا ہے اور سورج چاند کو حساب پر رکھا ہے یہ مقررہ محور غالب و دانا اللہ کا طے کردہ ہے۔ حضرت عکرمہ فرماتے ہیں تمام انسانوں، جنات، چوپایوں، پرندوں کی آنکھوں کی بصارت ایک ہی شخص کی آنکھوں میں سمو دی جائے پھر بھی سورج کے سامنے جو ستر پردے ہیں ان میں سے ایک پردہ ہٹا دیا جائے تو ناممکن ہے کہ یہ شخص پھر بھی اس کی طرف دیکھ سکے باوجودیکہ سورج کا نور اللہ کی کرسی کے نور کا سترواں حصہ ہے اور کرسی کا نور عرش کے نور کا سترواں حصہ ہے اور عرش کے نور کے جو پردے اللہ کے سامنے ہیں اس کے ایک پردے کے نور کا سترواں حصہ ہے پس خیال کرلو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے جنتی بندوں کی آنکھوں میں کس قدر نور دے رکھا ہوگا کہ وہ اپنے تبارک و تعالیٰ کے چہرے کو کھلم کھلا اپنی آنکھوں سے بےروک دیکھیں گے ( ابن ابی حاتم ) اس پر تو مفسرین کا اتفاق ہے کہ شجر اس درخت کو کہتے ہیں جو تنے والا ہو لیکن نجم کے معنی کئی ایک ہیں بعض تو کہتے ہیں نجم سے مراد بیلیں ہیں جن کا تنہ نہیں ہوتا اور زمین پر پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں مراد اس سے ستارے ہیں جو آسمان میں ہیں۔ یہی قول زیادہ ظاہر ہے گو اول قول امام ابن جریر کا اختیار کردہ ہے واللہ اعلم، قرآن کریم کی یہ آیت بھی اس دوسرے قول کی تائید کرتی ہے۔ فرمان ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَاۗبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ ۭ وَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۭ وَمَنْ يُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاۗءُ 18ڍ{ السجدہ } ) 22۔ الحج:18) ، کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ کے لئے آسمان زمین کی تمام مخلوقات اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے، جانور اور اکثر لوگ سجدہ کرتے ہیں۔ پھر فرماتا ہے آسمان کو اسی نے بلند کیا ہے اور اسی میں میزان قائم کی ہے یعنی عدل جیسے اور آیت میں ہے آیت ( لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ 25ۧ ) 57۔ الحدید :25) یعنی یقینا ہم نے اپنے رسولوں کو دلیلوں کے ساتھ اور ترازو کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ لوگ عدل پر قائم ہوجائیں یہاں بھی اس کے ساتھ ہی فرمایا تاکہ تم ترازو میں حد سے نہ گذر جاؤ یعنی اس اللہ نے آسمان و زمین کو حق اور عدل کے ساتھ پیدا کیا تاکہ تمام چیزیں حق و عدل کے ساتھ ہوجائیں، پس فرماتا ہے جب وزن کرو تو سیدھی ترازو سے عدل و حق کے ساتھ وزن کرو کمی زیادتی نہ کرو کہ لیتے وقت بڑھتی تول لیا اور دیتے وقت کم دے دیا اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَزِنُوْا بالْقِسْطَاسِ الْمُسْـتَقِيْمِ01802ۚ ) 26۔ الشعراء:182) صحت کے ساتھ کھرے پن سے تول کیا کرو، آسمان کو تو اس نے بلند وبالا کیا اور زمین کو اس نے نیچی اور پست کر کے بچھا دیا اور اس میں مضبوط پہاڑ مثل میخ کے گاڑ دئیے تاکہ وہ ہلے جلے نہیں اور اس پر جو مخلوق بستی ہے وہ باآرام رہے پھر زمین کی مخلوق کی دیکھو ان کی مختلف قسموں مختلف شکلوں مختلف رنگوں مختلف زبانوں مختلف عادات واطوار پر نظر ڈال کر اللہ کی قدرت کاملہ کا اندازہ کرو۔ ساتھ ہی زمین کی پیداوار کو دیکھو کہ رنگ برنگ کے کھٹے میٹھے پھیکے سلونے طرح طرح کی خو شبوؤں والے میوے پھل فروٹ اور خاصۃً کھجور کے درخت جو نفع دینے والا اور لگنے کے وقت سے خشک ہوجانے تک اور اس کے بعد بھی کھانے کے کام میں آنے والا عام میوہ ہے، اس پر خوشے ہوتے ہیں جنہیں چیر کر یہ باہر آتا ہے پھر گدلا ہوجاتا ہے پھر تر ہوجاتا ہے پھر پک کر ٹھیک ہوجاتا ہے بہت نافع ہے، ساتھ ہی اس کا درخت بالکل سیدھا اور بےضرر ہوتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ قیصر نے امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب کو لکھا کہ میرے قاصد جو آپ کے پاس سے واپس آئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ آپ کے ہاں ایک درخت ہوتا ہے جس کی سی خو خصلت کسی اور میں نہیں، وہ جانور کے کان کی طرح زمین سے نکلتا ہے پھر کھل کر موتی کی طرح ہوجاتا ہے پھر سبز ہو کر زمرد کی طرح ہوجاتا ہے پھر سرخ ہو کر یاقوت جیسا بن جاتا ہے، پھر یکتا ہے اور تیار ہو کر بہترین فالودے کے مزے کا ہوجاتا ہے پھر خشک ہو کر مقیم لوگوں کے بچاؤ کی اور مسافروں کے توشے بھتے کی چیز بن جاتا ہے پس اگر میرے قاصد کی یہ روایت صحیح ہے تو میرے خیال سے تو یہ درخت جنتی درخت ہے اس کے جواب میں شاہ اسلام حضرت فاروق اعظم نے لکھا کہ یہ خط ہے اللہ کے غلام مسلمانوں کے بادشاہ عمر کی طرف سے شاہ روم قیصر کے نام آپ کے قاصدوں نے جو خبر آپ کو دی ہے وہ سچ ہے اس قسم کے درخت ملک عرب میں بکثرت ہیں یہی وہ درخت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مریم کے پاس اگایا تھا جبکہ ان کے لڑکے حضرت عیسیٰ کی مثال اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت آدم جیسی ہے کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے مٹی سے پیدا کیا پھر فرمایا ہوجا پس وہ ہوگئے اللہ کی طرف سے سچی اور حق بات یہی ہے تجھے چاہیے کہ شک و شبہ کرنے والوں میں نہ رہے اکمام کے معنی لیف کے بھی کئے گئے ہیں جو درخت کھجور کی گردن پر پوست کی طرح ہوتا ہے اور اس نے زمین میں بھوسی اور اناج پیدا کیا عصف کے معنی کھیتی کے سبز پتے مطلب یہ ہے کہ گیہوں جو وغیرہ کے وہ دانے جو خوشہ میں بھوسی سمیت ہوتے ہیں اور جو پتے ان کے درختوں پر لپٹے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھیتی سے پہلے ہی اگے ہوئے پتوں کو تو عصف کہتے ہیں اور جب دانے نکل آئیں بالیں پیدا ہوجائیں تو انہیں ریحان کہتے ہیں جیسے کہ زید بن عمرو بن نفیل کے مشہور قصیدے میں ہے۔ پھر فرماتا ہے اے جنو اور انسانو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے یعنی تم اس کی نعمتوں کے سر سے پیر تک ڈوبے ہوئے ہو اور مالا مال ہو رہے ہو ناممکن ہے کہ حقیقی طور پر تم کسی نعمت کا انکار کرسکو اور اسے جھوٹ بتاسکو ایک دو نعمتیں ہوں تو خیر یہاں تو سر تا پا اس کی نعمتوں سے تم دبے ہوئے ہو اسی لئے مومن جنوں نے اسے سن کر جھٹ سے جواب دیا ( اللھم ولا بشئی من الائک ربنا نکذب فلک الحمد ) حضرت ابن عباس اس کے جواب میں فرمایا کرتے تھے ( لا فایھا یارب ) یعنی خدایا ہم ان میں سے کسی نعمت کا انکار نہیں کرسکتے۔ حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی حضرت اسماء فرماتی ہیں کہ شروع شروع رسالت کے زمانہ میں ابھی امر اسلام کا پوری طرح اعلان نہ ہوا تھا میں نے رسول اللہ کو بیت اللہ میں دکن کی طرف نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ اس نماز میں اس سورت کی تلاوت فرما رہے تھے اور مشرکین بھی سن رہے تھے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 13 { فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ۔ } ” تو تم دونوں گروہ اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں اور قدرتوں کا انکار کرو گے ؟ “ عام طور پر اٰلَآئِ کا ترجمہ ” نعمتیں “ کیا جاتا ہے ‘ لیکن اس لفظ میں نعمتوں کے ساتھ ساتھ قدرتوں کا مفہوم بھی پایا جاتا ہے۔ چناچہ اس سورت میں بھی اس لفظ سے کہیں اللہ کی نعمتیں مراد ہیں اور کہیں اس کی قدرتیں۔ تُکَذِّبٰنِ تثنیہ کا صیغہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سورت میں جنوں اور انسانوں سے مسلسل ایک ساتھ خطاب ہو رہا ہے۔ آگے چل کر آیت 33 میں یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ کے خطاب سے یہ بات مزید واضح ہوجائے گی۔ 1
Surah rahman Ayat 13 meaning in urdu
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
- اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے
- اور اگر تم پر خدا کا فضل اور مہربانی نہ ہوتی تو ان میں سے
- بےشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا
- جب خدا کی مدد آ پہنچی اور فتح (حاصل ہو گئی)
- اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور
- یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ
- اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر
- اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو
- (یعنی) باغ اور انگور
Quran surahs in English :
Download surah rahman with the voice of the most famous Quran reciters :
surah rahman mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter rahman Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers