Surah anaam Ayat 136 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 136 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 136 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 136 from surah Al-Anam

﴿وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَائِنَا ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَائِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَا كَانَ لِلَّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَىٰ شُرَكَائِهِمْ ۗ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ﴾
[ الأنعام: 136]

Ayat With Urdu Translation

اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جا سکتا اور جو حصہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس آیت میں مشرکوں کے اس عقیدہ وعمل کا ایک نمونہ بتلایا گیا ہے جو انہوں نے اپنے طور پر گھڑ رکھے تھے۔ وہ زمینی پیداوار اور مال مویشیوں میں سے کچھ حصہ اللہ کے لئے اور کچھ اپنے خود ساختہ معبودوں کے لیے مقرر کرلیتے۔ اللہ کے حصے کو مہمانوں، فقراء اور صلہ رحمی پر خرﭺ کرتے اور بتوں کے حصے کو بتوں کے مجاورین اور ان کی ضروریات پر خرﭺ کرتے۔ پھر اگر بتوں کے مقررہ حصے میں توقع کے مطابق پیداوار نہ ہوتی تو اللہ کے حصے میں سے نکاﻝ کر اس میں شامل کرلیتے اور اس کے برعکس معاملہ ہوتا تو بتوں کے حصے میں سے نہ نکالتے اور کہتے کہ اللہ تو غنی ہے۔
( 2 ) یعنی اللہ کے حصے میں کمی کی صورت میں بتوں کے مقررہ حصے میں سے تو صدقات وخیرات نہ کرتے۔
( 3 ) ہاں اگر بتوں کے مقررہ حصے میں کمی ہوجاتی تو اللہ کے مقررہ حصے سے لے کر بتوں کے مصالح اور ضروریات پر خرﭺ کرلیتے۔ یعنی اللہ کے مقابلے میں بتوں کی عظمت اور ان کا خوف ان کے دلوں میں زیادہ تھا جس کا مشاہدہ آﺝ کے مشرکین کے رویے سے بھی کیا جاسکتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہدعت کا آغاز مشرکین کی ایک نو ایجاد ( بدعت ) جو کفر و شرک کا ایک طریقہ تھی بیان ہو رہی ہے کہ ہر چیز پیدا کی ہوئی تو ہماری ہے پھر یہ اس میں سے نذرانہ کا کچھ حصہ ہمارے نام کا ٹھہراتے ہیں اور کچھ اپنے گھڑے ہوئے معبودوں کا جنہیں وہ ہمارا شریک بنائے ہوئے ہیں، اسی کے ساتھ ہی یہ بھی کرتے ہیں کہ اللہ کے نام کا ٹھہرایا ہوا نذرانہ بتوں کے نام والے میں مل گیا تو وہ تو بتوں کا ہوگیا لیکن اگر بتوں کے لئے ٹھہرائے ہوئے میں سے کچھ اللہ کے نام والے میں مل گیا تو اسے جھٹ سے نکال لیتے تھے۔ کوئی ذبیحہ اپنے معبودوں کے نام کا کریں تو بھول کر بھی اس پر اللہ کا نام نہیں لیتے یہ کیسی بری تقسیم کرتے ہیں۔ اولاً تو یہ تقسیم ہی جہالت کی علامت ہے کہ سب چیزیں اللہ کی پیدا کی ہوئی اسی کی ملکیت پھر ان میں سے دوسرے کے نام کی کسی چیز کو نذر کرنے والے یہ کون ؟ جو اللہ لا شریک ہے انہیں اس کے شریک ٹھہرانے کا کیا مقصد ؟ پھر اس ظلم کو دیکھو اللہ کے حصے میں سے تو بتوں کو پہنچ جائے اور بتوں کا حصہ ہرگز اللہ کو نہ پہنچ سکے یہ کیسے بد ترین اصول ہیں۔ ایسی ہی غلطی یہ بھی تھی کہ اللہ کے لئے لڑکیاں اور اپنے لئے لڑکے تو تمہارے ہوں اور جن لڑکیوں سے تم بیزار وہ اللہ کی ہوں۔ کیسی بری تقسیم ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 136 وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِیْبًا ایک بڑے خدا کو مان کر چھوٹے خداؤں کو اس کی الوہیت میں شریک کردینا ہی در اصل شرک ہے۔ اس میں بڑے خدا کا انکار نہیں ہوتا۔ جیسے ہندوؤں میں مہا دیو تو ایک ہی ہے جب کہ چھوٹی سطح پر دیوی دیوتا بیشمار ہیں۔ اسی طرح انگریزی میں بھی بڑے G سے لکھے جانے والا God ہمیشہ ایک ہی رہا ہے۔ وہ Omnipotent ہے ‘ Omniscient ہے ‘ Omnipresent ہے ‘ وہ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ہے ‘ وہ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ ہے ‘ وہ ہر جگہ موجود ہے۔ یہ اس کی صفات ہیں ‘ یہ اس کے Attributes ہیں۔ لہٰذا اس کے لیے تو G بڑا capital ہی آئے گا ‘ لیکن چھوٹے g سے لکھے جانے والے gods اور goddesses بیشمار ہیں۔ اسی طرح اہل عرب کا عقیدہ تھا کہ اللہ تو ایک ہی ہے ‘ کائنات کا خالق بھی وہی ہے ‘ لیکن یہ جو دیویاں اور دیوتا ہیں ‘ ان کا بھی اس کی خدائی میں کچھ دخل اور اختیار ہے ‘ یہ اللہ کے ہاں سفارش کرتے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختیارات میں سے کچھ حصہ ان کو بھی سونپ رکھا ہے ‘ لہٰذا اگر ان کی کوئی ڈنڈوت کی جائے ‘ نذرانے دیے جائیں ‘ انہیں خوش کیا جائے ‘ تو اس سے دنیا کے کام چلتے رہتے ہیں۔ اہل عرب کے معروف ذرائع معاش دو ہی تھے۔ وہ بکریاں پالتے تھے یا کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اپنے عقیدے کے مطابق ان کا طریقہ یہ تھا کہ مویشیوں اور فصل میں سے وہ اللہ کے نام کا ایک حصہ نکال کر صدقہ کرتے تھے جب کہ ایک حصہ الگ نکال کر بتوں کے نام پر دیتے تھے۔ یہاں تک تو وہ اپنے تئیں انصاف سے کام لیتے تھے کہ کھیتیوں کی پیداوار اور مال مویشیوں میں سے اللہ کے لیے بھی حصہ نکال لیا اور اپنے چھوٹے خداؤں کے لیے بھی۔ اب اس کے بعد کیا تماشا ہوتا تھا وہ آگے دیکھئے :فَقَالُوْا ہٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِہِمْ وَہٰذَا لِشُرَکَآءِنَاج فَمَا کَانَ لِشُرَکَآءِہِمْ فَلاَ یَصِلُ اِلَی اللّٰہِج وَمَا کَانَ لِلّٰہِ فَہُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَآءِہِمْ ط اب اگر کہیں کسی وقت کوئی دقت آگئی ‘ کوئی ضرورت پڑگئی تو اللہ کے حصے میں سے کچھ نکال کر کام چلا لیتے تھے مگر اپنے بتوں کے حصے کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے۔ گویا بت تو ہر وقت ان کے سروں پر کھڑے ہوتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اگر یہ بت ناراض ہوگئے تو فوراً ان کی شامت آجائے گی ‘ لیکن اللہ تو معاذ اللہ ذرا دور تھا ‘ اس لیے اس کے حصے کو اپنے استعمال میں لایا جاسکتا تھا۔ ان کی اس سوچ کو اس مثال سے سمجھا جاسکتا ہے کہ ہمارے ہاں دیہات میں ایک عام دیہاتی پٹواری کو ڈی سی کے مقابلے میں زیادہ اہم سمجھتا ہے۔ اس لیے کہ پٹواری سے اسے براہ راست سابقہ پڑتا ہے ‘ جب کہ ڈی سی کی حیثیت کا اسے کچھ اندازہ نہیں ہوتا۔ بہر حال یہ تھی وہ صورت حال جس میں ان کے شریکوں کے لیے مختص کیا گیا حصہ اللہ کو نہیں پہنچ سکتا تھا ‘ جب کہ اللہ کا حصہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا تھا۔

وجعلوا لله مما ذرأ من الحرث والأنعام نصيبا فقالوا هذا لله بزعمهم وهذا لشركائنا فما كان لشركائهم فلا يصل إلى الله وما كان لله فهو يصل إلى شركائهم ساء ما يحكمون

سورة: الأنعام - آية: ( 136 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 145 )

Surah anaam Ayat 136 meaning in urdu

اِن لوگوں نے اللہ کے لیے خود اُسی کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا ہے اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے، بزعم خود، اور یہ ہمارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے پھر جو حصہ ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا مگر جو اللہ کے لیے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے کیسے برے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ!


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ
  2. جیسا حال فرعوینوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی ان کا
  3. سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو
  4. اے انسان! تو اپنے پروردگار کی طرف (پہنچنے میں) خوب کوشِش کرتا ہے سو اس
  5. اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر
  6. پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کرلیں گے۔ سو دوزخیوں کے لئے (رحمت خدا سے)
  7. اور موسیٰ نے اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی اپنی قوم کے
  8. (یعنی) میوے اور ان کا اعزاز کیا جائے گا
  9. اور اس مدد کو خدا نے محض بشارت بنایا تھا کہ تمہارے دل سے اطمینان
  10. اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بےشک

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers