Surah An Nahl Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النحل کی آیت نمبر 14 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah An Nahl ayat 14 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
[ النحل: 14]

Ayat With Urdu Translation

اور وہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے اختیار میں کیا تاکہ اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زیور (موتی وغیرہ) نکالو جسے تم پہنتے ہو۔ اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں۔ اور اس لیے بھی (دریا کو تمہارے اختیار میں کیا) کہ تم خدا کے فضل سے (معاش) تلاش کرو تاکہ اس کا شکر کرو

Surah An Nahl Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں سمندری تلاطم خیز موجوں کو انسان کے تابع کر دینے کے بیان کے ساتھ، اس کے تین فوائد بھی ذکر کئے ہیں۔ ایک یہ کہ تم اس سے مچھلی کی شکل میں تازہ گوشت کھاتے ہو ( مچھلی مردہ بھی ہو تب بھی حلال ہے )۔ علاوہ ازیں حالت احرام میں بھی اس کو شکار کرنا حلال ہے۔ دوسرا، اس سے تم موتی، سیپیاں اور جواہر نکالتے ہو، جن سے تم زیور بناتے ہو۔ تیسرا، اس میں تم کشتیاں اور جہاز چلاتے ہو، جن کے ذریعے سے تم ایک ملک سے دوسرے ملک میں جاتے ہو، تجارتی سامان بھی لاتے ہو، لے جاتے ہو، جس سے تمہیں اللہ کا فضل حاصل ہوتا ہے جس پر تمہیں اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیئے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ کے انعامات اللہ تعالیٰ اپنی اور مہربانی جتاتا ہے کہ سمندر پر دریا پر بھی اس نے تمہیں قابض کردیا باوجود اپنی گہرائی کے اور اپنی موجوں کے وہ تمہارا تابع ہے، تمہاری کشتیاں اس میں چلتی ہیں۔ اسی طرح اس میں سے مچھلیاں نکال کر ان لولو اور جواہر اس نے تمہارے لئے اس میں پیدا کئے ہیں جنہیں تم سہولت سے نکال لیتے ہو اور بطور زیور کے اپنے کام میں لیتے ہو پھر اس کشتیاں ہواؤں کو ہٹاتی پانی کو چیرتی اپنے سینوں کے بل تیرتی چلی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے حضرت نوح ؑ کشی میں سوار ہوئے انہیں کو کشتی بنانا اللہ عالم نے سکھایا پھر لوگ برابر بناتے چلے آئے اور ان پر دریا کے لمبے لمبے سفر طے ہونے لگے اس پار کی چیزیں اس پار اور اس پار کی اس پار آنے جانے لگیں۔ اسی کا بیان اس میں ہے کہ تم اللہ کا فضل یعنی اپنی روزی تجارت کے ذریعہ ڈھونڈو اور اس کی نعمت و احسان کا شکر مانو اور قدر دانی کرو۔ مسند بزار میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مغربی دریا سے کہا کہ میں اپنے بندوں کو تجھ میں سوار کرنے والا ہوں تو ان کے ساتھ کیا کرے گا ؟ اس نے کہا ڈبو دونگا فرمایا تیری تیزی تیرے کناروں پر ہے اور انہیں میں اپنے ہاتھ پر انہیں اٹھاؤں گا اور جس طرح ماں اپنے بچے کی خبر گیری کرتی ہے میں ان کی کرتا رہوں گا پس اسے اللہ تعالیٰ نے زیور بھی دئیے اور شکار بھی۔ اس حدیث کا راوی صرف عبد الرحمن بن عبداللہ ہے اور وہ منکر الحدیث ہے۔ عبداللہ بن ابی عمرو سے بھی یہ روایت مرفوعاً مروی ہے۔ اس کے بعد زمین کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس کے ٹھہرانے اور ہلنے جلنے سے بچانے کے لئے اس پر مضبوط اور وزنی پہاڑ جما دیئے کہ اس کے ہلنے کی وجہ سے اس پر رہنے والوں کی زندگی دشوار نہ ہوجائے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَالْجِبَالَ اَرْسٰىهَا 32؀ۙ ) 79۔ النازعات:32) حضرت حسن ؒ کا قول ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین بنائی تو وہ ہل رہی تھی یہاں تک کہ فرشتوں نے کہا اس پر تو کوئی ٹھہر ہی نہیں سکتا۔ صبح دیکھتے ہیں کہ پہاڑ اس پر گاڑ دئیے گئے ہیں اور اس کا ہلنا موقوف ہوگیا پس فرشتوں کو یہ بھی نہ معلوم ہوسکا کہ پہاڑ کس چیز سے پیدا کئے گئے۔ قیس بن عبادہ سے بھی یہی مروی ہے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ زمین نے کہا تو مجھ پر بنی آدم کو بساتا ہے جو میری پیٹھ پر گناہ کریں گے اور خباثت پھیلائیں گے وہ کانپنے لگی پس اللہ تعالیٰ نے پہاڑ کو اس پر جما دیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو اور بعض کو دیکھتے ہی نہیں ہو۔ یہ بھی اس کا کرم ہے کہ اس نے نہریں چشمے اور دریا چاروں طرف بہا دئیے۔ کوئی تیز ہے کوئی سست، کوئی لمبا ہے کوئی مختصر، کبھی کم پانی ہے کبھی زیادہ، کبھی بالکل سوکھا پڑا ہے۔ پہاڑوں پر، جنگلوں میں، ریت میں، پتھروں میں برابر یہ چشمے بہتے رہتے ہیں اور ریل پیل کردیتے ہیں یہ سب اس کا فضل و کرم، لطف و رحم ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی پروردگار نہ اس کے سوا کوئی لائق عبادت، وہی رب ہے، وہی معبود ہے۔ اسی نے راستے بنا دیئے ہیں خشکی میں، تری میں، پہاڑ میں، بستی میں، اجاڑ میں ہر جگہ اس کے فضل و کرم سے راستے موجود ہیں کہ ادھر سے ادھر لوگ جا آسکیں کوئی تنگ راستہ ہے کوئی وسیع کوئی آسان کوئی سخت۔ اور بھی علامتیں اس نے مقرر کردیں جیسے پہاڑ ہیں ٹیلے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جن سے تری خشکی کے رہرو و مسافر راہ معلوم کرلیتے ہیں۔ اور بھٹکے ہوئے سیدھے رستے لگ جاتے ہیں۔ ستارے بھی رہنمائی کے لئے ہیں رات کے اندھیرے میں انہی سے راستہ اور سمت معلوم ہوتی ہے مالک سے مروی ہے کہ نجوم سے مراد پہاڑ ہیں۔ پھر اپنی عظمت وکبریائی کا بیان کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ لائق عبادت اس کے سوا اور کوئی نہیں۔ اللہ کے سوا جن جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں وہ محض بےبس ہیں، کسی چیز کے پیدا کرنے کی انہیں طاقت نہیں اور اللہ تعالیٰ سب کا خالق ہے، ظاہر ہے کہ خالق اور غیر خالق یکساں نہیں، پھر دونوں کی عبادت کرنا کس قدر ستم ہے ؟ اتنا بھی بیہوش ہوجانا شایان انسانیت نہیں۔ پھر اپنی نعمتوں کی فراوانی اور کثرت بیان فرماتا ہے کہ تمہاری گنتی میں بھی نہیں آسکتیں، اتنی نعمتیں میں نے تمہیں دے رکھی ہیں یہ بھی تمہاری طاقت سے باہر ہے کہ میری نعمتوں کی گنتی کرسکو، اللہ تعالیٰ تمہاری خطاؤں سے درگزر فرماتا رہتا ہے اگر اپنی تمام تر نعمتوں کا شکر بھی تم سب طلب کرے تو تمہارے بس کا نہیں۔ اگر ان نعمتوں کے بدلے تم سے چاہے تو تمہاری طاقت سے خارج ہے سنو اگر وہ تم سب کو عذاب کرے تو بھی وہ ظالم نہیں لیکن وہ غفور و رحیم اللہ تمہاری برائیوں کو معاف فرما دیتا ہے، تمہاری تقصیروں سے تجاوز کرلیتا ہے۔ توبہ، رجوع، اطاعت اور طلب رضا مندی کے ساتھ جو گناہ ہوجائیں ان سے چشم پوشی کرلیتا ہے۔ بڑا ہی رحیم ہے، توبہ کے بعد عذاب نہیں کرتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 41 وَهُوَ الَّذِيْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّاسمندری خوراک ہمیشہ سے انسانی زندگی میں بہت اہم رہی ہے۔ دور جدید میں اس کی افادیت مزید نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔وَّتَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُوْنَهَاسمندر سے موتی اور بہت سی دوسری ایسی اشیاء نکالی جاتی ہیں جن سے زیورات اور آرائش و زیبائش کا سامان تیار ہوتا ہے۔

وهو الذي سخر البحر لتأكلوا منه لحما طريا وتستخرجوا منه حلية تلبسونها وترى الفلك مواخر فيه ولتبتغوا من فضله ولعلكم تشكرون

سورة: النحل - آية: ( 14 )  - جزء: ( 14 )  -  صفحة: ( 268 )

Surah An Nahl Ayat 14 meaning in urdu

وہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کر رکھا ہے تاکہ تم اس سے ترو تازہ گوشت لے کر کھاؤ اور اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو جنہیں تم پہنا کرتے ہو تم دیکھتے ہو کہ کشتی سمندر کا سینہ چیرتی ہوئی چلتی ہے یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار بنو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. دیکھو یہ خدا پر کیسا جھوٹ (طوفان) باندھتے ہیں اور یہی گناہ صریح کافی ہے
  2. جب کہ تمہیں (خدائے) رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے
  3. کہنے لگے کہ اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد
  4. کہ کوئی متنفس نہیں جس پر نگہبان مقرر نہیں
  5. وہ دن کا مشکل دن ہوگا
  6. اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب بخشے۔ (اور) سب کو ہدایت دی۔ اور
  7. کیا تم اس سےکہ پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا
  8. اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی
  9. (اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی
  10. اور ہر قسم کے میوے کھا۔ اور اپنے پروردگار کے صاف رستوں پر چلی جا۔

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah An Nahl with the voice of the most famous Quran reciters :

surah An Nahl mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter An Nahl Complete with high quality
surah An Nahl Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah An Nahl Bandar Balila
Bandar Balila
surah An Nahl Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah An Nahl Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah An Nahl Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah An Nahl Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah An Nahl Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah An Nahl Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah An Nahl Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah An Nahl Fares Abbad
Fares Abbad
surah An Nahl Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah An Nahl Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah An Nahl Al Hosary
Al Hosary
surah An Nahl Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah An Nahl Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers