Surah Qasas Ayat 85 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ القصص کی آیت نمبر 85 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Qasas ayat 85 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ﴾
[ القصص: 85]

Ayat With Urdu Translation

(اے پیغمبر) جس (خدا) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ تمہیں بازگشت کی جگہ لوٹا دے گا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار اس شخص کو بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت لےکر آیا اور (اس کو بھی) جو صریح گمراہی میں ہے

Surah Qasas Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یا اس کی تلاوت اور اس کی تبلیغ ودعوت آپ پر فرض کی ہے۔
( 2 ) یعنی آپ کے مولد مکہ ، جہاں سے آپ نکلنے پر مجبور کر دیئے گئے تھے۔ حضرت ابن عباس ( رضي الله عنه ) سے صحیح بخاری میں اس کی یہی تفسیر نقل ہوئی ہے۔ چنانچہ ہجرت کے آٹھ سال بعد اللہ کا یہ وعدہ پورا ہوگیا اور آپ 8 ہجری میں فاتحانہ طور پر مکے میں دوبارہ تشریف لے گئے۔ بعض نے معاد سے مراد قیامت لی ہے۔ یعنی قیامت والے دن آپ کو اپنی طرف لوٹائے گا اور تبلیغ رسالت کے بارے میں پوچھے گا۔
( 3 ) یہ مشرکین کے اس جواب میں ہے جو وہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو ان کے آبائی اور روایتی مذہب سے انحراف کی بنا پر گمراہ سمجھتے تھے۔ فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے کہ گمراہ میں ہوں، جو اللہ کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہوں یا تم ہو، جو اللہ کی طرف سے آئی ہوئی ہدایت کو قبول نہیں کر رہے ہو؟

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


جو کروگے سو بھروگے اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم فرماتا ہے کہ رسالت کی تبلیغ کرتے رہیں لوگوں کو کلام اللہ سناتے رہیں اللہ تعالیٰ آپ کو قیامت کی طرف واپس لے جانے والا ہے اور وہاں نبوت کی بابت پرستش ہوگی۔ جیسے فرمان ہے۔ آیت ( فَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الَّذِيْنَ اُرْسِلَ اِلَيْهِمْ وَلَنَسْــــَٔـلَنَّ الْمُرْسَلِيْنَ ۙ )الأعراف:6) یعنی امتوں سے اور رسولوں سے سب سے ہم دریافت فرمائیں گے۔ اور آیت میں ہے رسولوں کو جمع کرکے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا ؟ اور آیت میں ہے نبیوں کو اور گواہوں کو لایا جائے گا۔ معاد سے مراد جنت بھی ہوسکتی ہے موت بھی ہوسکتی ہے۔ دوبارہ کی زندگی بھی ہوسکتی ہے کہ دوبارہ پیدا ہوں اور داخل جنت ہوں۔ صحیح بخاری میں ہے اس سے مراد مکہ ہے۔ مجاہد سے مروی ہے کہ اس سے مراد مکہ ہے جو آپ کی جائے پیدائش تھی۔ ضحاک فرماتے ہیں جب حضور ﷺ مکہ سے نکلے ابھی جحفہ ہی میں تھے جو آپ کے دل میں مکہ کا شوق پیدا ہوا پس یہ آیت اتری اور آپ سے وعدہ ہوا کہ آپ واپس مکہ پہنچائے جائیں گے۔ اس سے یہ بھی نکلتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہو حالانکہ پوری سورت مکی ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد اس سے بیت المقدس ہے شاید اس کہنے والے کی غرض اس سے بھی قیامت ہے۔ اس لیے کہ بیت المقدس ہی محشر زمین ہے۔ ان تمام اقوال میں جمع کی صورت یہ ہے کہ ابن عباس نے کبھی تو آپ کے مکہ کی طرف لوٹنے سے اس کی تفسیر کی ہے جو فتح مکہ سے پوری ہوئی۔ اور یہ حضور ﷺ کی عمر کے پورا ہونے کی ایک زبردست علامت تھی جیسے کہ آپ نے سورة اذاجاء کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ جس کی حضرت عمر ؓ نے بھی موافقت کی تھی۔ اور فرمایا تھا کہ تو جو جانتا ہے وہی میں بھی جانتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ انہی سے اس آیت کی تفسیر میں جہاں مکہ مروی ہے وہاں حضور ﷺ کا انتقال بھی مروی ہے اور کبھی قیامت سے تفسیر کی کیونکہ موت کے بعد قیامت ہے اور کبھی جنت سے تفسیر کی جو آپ کا ٹھکانا ہے اور آپ کی تبلیغ رسالت کا بدل ہے کہ آپ نے جن وانس کو اللہ کے دین کی دعوت دی اور آپ تمام مخلوق سے زیادہ کلام زیادہ فصیح اور زیادیہ افضل تھے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مخالفین سے اور جھٹلانے والوں سے کہہ دو کہ ہم میں سے ہدایت والوں کو اور گمراہی والوں کو اللہ خوب جانتا ہے۔ تم دیکھ لوگے کہ کس کا انجام بہتر ہوتا ہے ؟ اور دنیا اور آخرت میں بہتری اور بھلائی کس کے حصے میں آتی ہے ؟ پھر اپنی ایک اور زبردست نعمت بیان فرماتا ہے کہ وحی اترنے سے پہلے کبھی آپ کو یہ خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ پر کتاب نازل ہوگی۔ یہ تو تجھ پر اور تمام مخلوق پر رب کی رحمت ہوئی کہ اس نے تجھ پر اپنی پاک اور افضل کتاب نازل فرمائی۔ اب تمہیں ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہئے بلکہ ان سے الگ رہنا چاہئے۔ ان سے بیزاری ظاہر کردینی چاہیے اور ان سے مخالفت کا اعلان کردینا چاہیے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی اتری ہوئی آیتوں سے یہ لوگ کہیں تجھے روک نہ دیں یعنی جو تیرے دین کی مخالفت کرتے ہیں اور لوگوں کو تیری تابعداری سے روکتے ہیں۔ تو اس سے اثر پذیر نہ ہونا اپنے کام پر لگے رہنا اللہ تیرے کلمے کو بلند کرنے والا ہے تیرے دین کی تائید کرنے والا ہے تیری رسالت کو غالب کرنے والا ہے۔ تمام دینوں پر تیرے دین کو اونچا کرنے والا ہے۔ تو اپنے رب کی عبادت کی طرف لوگوں کو بلاتا رہ جو اکیلا اور لاشریک ہے تجھے نہیں چاہیے کہ مشرکوں کا ساتھ دے۔ اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکار۔ عبادت کے لائق وہی ہے الوہیت کے قابل اسی کی عظیم الشان ذات ہے وہی دائم اور باقی ہے حی وقیوم ہے تمام مخلوق مرجائے گی اور وہ موت سے دور ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَّيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ 27ۚ ) 55۔ الرحمن:27) جو بھی یہاں پر ہے فانی ہے۔ تیرے رب کا چہرہ ہی باقی رہ جائے گا جو جلالت و کرامت والا ہے۔ وجہ سے مراد ذات ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے زیادہ سچا کلمہ لبید شاعر کا ہے جو اس نے کہا ہے شعر ( الا کل شئی ماخلا اللہ باطل ) یاد رکھو کہ اللہ کے سوا سب کچھ باطل ہے۔ مجاہد وثور سے مروی ہے کہ ہر چیز باطل ہے مگر وہ کام جو اللہ کی رضا جوئی کے لئے کئے جائیں ان کا ثواب رہ جاتا ہے۔ شاعروں کے شعروں میں بھی وجہ کا لفظ اس مطلب کے لئے استعمال کیا گیا ہے ملاحظہ ہو۔ شعر ( استغفر اللہ ذنبا لست محصیہ رب العباد الیہ الوجہ والعمل ) میں اللہ سے جو تمام بندوں کا رب ہے جس کی طرف توجہ اور قصد ہے اور جس کے لئے عمل ہیں اپنے ان تمام گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں جنہیں میں شمار بھی نہیں کرسکتا۔ یہ قول پہلے قول کے خلاف نہیں۔ یہ بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ انسان کے تمام اعمال اکارت ہیں صرف ان ہی نیکیوں کے بدلے کا مستحق ہے جو محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کے لئے کی ہوں۔ اور پہلے قول کا مطلب بھی بالکل صحیح ہے کہ سب جاندار فانی اور زائل ہیں صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک ہے جو فنا اور زوال سے بالاتر ہے۔ وہی اول وآخر ہے ہر چیز سے پہلے تھا اور ہر چیز کے بعد رہے گا۔ مروی ہے کہ جب حضرت ابن عباس ؓ اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتے تھے تو جنگل میں کسی کھنڈر کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے اور دردناک آواز سے کہتے کہ اس کے بانی کہاں ہے ؟ پھر خود جواب میں یہی پڑھتے۔ حکم وملک اور ملکیت صرف اسی کی ہے مالک و متصرف وہی ہے۔ اس کے حکم احکام کو کوئی رد نہیں کرسکتا۔ روز جزا سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ وہ سب کو ان نیکیوں اور بدیوں کا بدلہ دے گا۔ نیک کو نیک بدلہ اور برے کو بری سزا۔ الحمد اللہ سورة قصص کی تفسیر ختم ہوئی۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 85 اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ ط ” یہاں پر فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ کے حوالے سے سورة النمل کی آیت 92 کے یہ الفاظ پھر سے ذہن میں تازہ کرلیں : وَاَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ ج یعنی مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تم لوگوں کو قرآن سناتا رہوں۔ قرآن ہی کے ذریعے سے انذار ‘ تبشیر اور تبلیغ کا فرض ادا کرتا رہوں اور اسی کی مدد سے تمہارے نفسانی اور روحانی امراض کی شفا کے لیے کوشاں رہوں۔ گویا سورة النمل کی مذکورہ آیت میں قرآن پڑھ کر سنانے کے جس حکم کا ذکر ہے اسی کی تعبیر یہاں آیت زیر مطالعہ میں فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ کے الفاظ میں کی گئی ہے۔ یعنی قرآن کی تبلیغ و اشاعت کی ذمہ داری آپ ﷺ پر اللہ تعالیٰ نے فرض کردی ہے۔ سورة المائدۃ کی آیت 67 میں آپ ﷺ کی اس ذمہ داری کا ذکر اس طرح فرمایا گیا ہے : یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَط وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسٰلَتَہٗ ط ”اے رسول ﷺ پہنچا دیجیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے آپ ﷺ کی طرف آپ ﷺ کے رب کی جانب سے۔ اور اگر بالفرض آپ ﷺ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ ﷺ نے اس کی رسالت کا حق ادا نہیں کیا۔ “ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ بھاری ذمہ داری اپنی امت کو منتقل کردی اور اس سلسلے میں حکم دیا : فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَاءِبَ ” پس جو حاضر ہے وہ اس تک پہنچا دے جو حاضر نہیں ہے “۔ گویا یہ آپ ﷺ کا حکم ہے کہ آپ ﷺ کا ہر امتی اپنی استطاعت کے مطابق تبلیغ دین کا یہ فریضہ لازماً ادا کرے۔ اس حکم کے ذریعے آپ ﷺ نے اپنے ” فریضۂ رسالت “ کا سلسلہ قیام قیامت تک دراز فرما دیا۔ چناچہ اس امت کے افراد ہونے کے ناتے سے اب یہ ذمہ داری ہم میں سے ہر ایک پر عائد ہوتی ہے۔ میں نے اپنے کتابچے ” مسلمانوں پر قرآن مجید کے حقوق “ میں اس ذمہ داری کے مختلف پہلوؤں کی تفصیل بیان کی ہے۔ اس لحاظ سے اس ذمہ داری کے پانچ پہلو ہیں ‘ یا یوں سمجھئے کہ قرآن کے یہ پانچ بنیادی حقوق ہیں جو ہم میں سے فرداً فرداً سب کے ذمہ ہیں۔ یعنی : 1 قرآن پر ایمان لانا ‘ جیسا کہ اس پر ایمان لانے کا حق ہے۔ 2 قرآن کی تلاوت کرنا ‘ جیسا کہ اس کی تلاوت کرنے کا حق ہے۔ 3 قرآن کو سمجھنا ‘ جیسا کہ اسے سمجھنے کا حق ہے۔ 4 قرآن پر عمل کرنا ‘ جیسا کہ اس کا حق ہے۔ اور 5 قرآن کی تبلیغ کرنا اور اسے دوسروں تک پہچانا ‘ جیسا کہ اس کا حق ہے۔آیت زیر مطالعہ میں اسی ذمہ داری کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کو خوشخبری سنائی گئی ہے کہ اے نبی ﷺ ! جس اللہ نے آپ پر قرآن کی یہ بھاری ذمہ داری ڈالی ہے وہ یقیناً آپ کو لوٹائے گا لوٹنے کی بہت اچھی جگہ پر۔ مَعَاد اسم ظرف ہے عاد یَعُوْدُ سے ‘ یعنی لوٹنے کی جگہ۔ اس سے مراد آخرت بھی لی جاتی ہے اور اسی لیے ایمان بالآخرت کو ” ایمان بالمعاد “ بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن اس آیت کے حوالے سے ایک رائے یہ ہے کہ یہاں ” مَعاد “ سے مراد ” مکہ “ ہے اور ان الفاظ میں گویا ہجرت کے موقع پر حضور ﷺ کو خوشخبری سنائی گئی تھی کہ عنقریب اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو مکہ کی طرف لوٹادے گا۔ اس سلسلے میں جو روایات ملتی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ ہجرت کے دوران جب آپ ﷺ غار ثور میں تین راتیں گزارنے کے بعد مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو چونکہ تعاقب کا اندیشہ تھا اس لیے آپ ﷺ نے احتیاطاً ایک ایسا غیر معروف پہاڑی راستہ اختیار فرمایا جو آگے جا کر مکہ سے مدینہ جانے والے معروف راستے سے مل جاتا تھا۔ چناچہ آپ ﷺ چلتے چلتے جب اس معروف راستے پر پہنچے تو وہاں آپ ﷺ کے لیے بڑی جذباتی اور رقت آمیز صورت حال پیدا ہوگئی۔ آپ ﷺ راستوں کے ملاپ کی جگہ T پر کھڑے تھے۔ دائیں طرف کا راستہ مدینہ کو جاتا تھا جبکہ بائیں جانب مکہ تھا۔ اس وقت مکہ اور خانہ کعبہ کی جدائی کے غم میں آپ ﷺ کے دل سے ایک ہوک اٹھی۔ چناچہ آپ ﷺ کی اس کیفیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اطمینان کے لیے یہ آیت نازل فرمائی کہ آپ ﷺ دل گرفتہ نہ ہوں ‘ ہم آپ ﷺ کو ضرور مکہ واپس لے کر آئیں گے۔ اگرچہ اب تو آپ ﷺ وہاں سے مجبور ہو کر نکلے ہیں لیکن عنقریب ہم آپ ﷺ کو ایک فاتح کی حیثیت سے مکہ میں داخل کرنے والے ہیں۔ بعض روایات کے مطابق ایسی ہی کیفیت آپ ﷺ پر مکہ سے روانگی کے وقت بھی طاری ہوئی تھی اور آپ ﷺ نے کعبہ سے لپٹ کر فرمایا تھا : اے کعبۃ اللہ ! مجھے تجھ سے بہت محبت ہے ‘ مگر میں کیا کروں ‘ یہاں کے لوگ مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے۔بہر حال میرے نزدیک اس آیت کا اصل مفہوم یہی ہے کہ یہاں ” مَعاد “ سے مراد آخرت اور جنت ہے۔ جیسا کہ سورة الضحیٰ میں بھی فرمایا گیا ہے : وَلَلْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الْاُوْلٰی ” اور اے نبی ﷺ ! یقیناً آخرت آپ ﷺ کے لیے اس دنیا کی زندگی سے بہتر ہوگی “۔ اس معنی میں یہاں پر ” مَعاد “ بطور اسم نکرہ گویا ” تفخیم شان “ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ یعنی لوٹنے کی وہ جگہ بہت ہی اعلیٰ اور عمدہ ہوگی۔ اس مفہوم کی مزید وضاحت سورة بنی اسرائیل کی اس آیت میں بھی ملتی ہے : عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ” اُمید ہے کہ آپ ﷺ کا رب آپ ﷺ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا “۔ آیت زیر مطالعہ میں اسی ” مقام محمود “ کی طرف اشارہ ہے۔ اور اس مقام معاد کی شان کیسی ہوگی ؟ کسی انسان کے لیے اس کا تصور بھی محال ہے۔

إن الذي فرض عليك القرآن لرادك إلى معاد قل ربي أعلم من جاء بالهدى ومن هو في ضلال مبين

سورة: القصص - آية: ( 85 )  - جزء: ( 20 )  -  صفحة: ( 396 )

Surah Qasas Ayat 85 meaning in urdu

اے نبیؐ، یقین جانو کہ جس نے یہ قرآن تم پر فرض کیا ہے وہ تمہیں ایک بہترین انجام کو پہنچانے والا ہے اِن لوگوں سے کہہ دو کہ "میرا رب خُوب جانتا ہے کہ ہدایت لے کر کون آیا ہے اور کھُلی گمراہی میں کون مُبتلا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ان (کے بدنوں) پر دیبا سبز اور اطلس کے کپڑے ہوں گے۔ اور انہیں چاندی
  2. (یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانے والے
  3. یہ پہلے بھی طالب فساد رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لیے الٹ
  4. فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں غرور کرے پس نکل
  5. وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا
  6. اور اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ غور کرے یا ڈر جائے
  7. اگر چاہے تو تم کو نابود کردے اور نئی مخلوقات لا آباد کرے
  8. اور جب تنہا خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان
  9. خدا اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو علانیہ برا کہے مگر
  10. اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
surah Qasas Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Qasas Bandar Balila
Bandar Balila
surah Qasas Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Qasas Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Qasas Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Qasas Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Qasas Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Qasas Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Qasas Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Qasas Fares Abbad
Fares Abbad
surah Qasas Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Qasas Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Qasas Al Hosary
Al Hosary
surah Qasas Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Qasas Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب