Surah Naml Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ۚ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ﴾
[ النمل: 14]
اور بےانصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا لیکن ان کے دل ان کو مان چکے تھے۔ سو دیکھ لو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا
Surah Naml Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی علم کےباوجود جو انہوں نے انکار کیا تو اس کی وجہ ان کا ظلم اور استکبار تھا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آگ لینے گئے رسالت مل گئی اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کو موسیٰ ؑ کا واقعہ یاد دلارہا ہے کہ اللہ نے انہیں کس طرح بزرگ بنایا اور ان سے کلام کیا اور انہیں زبردست معجزے عطا فرمائے اور فرعون اور فرعونیوں کے پاس اپنا رسول بنا کر بھیجا لیکن کفارنے آپ کا انکار کیا اپنے کفر وتکبر سے نہ ہٹے آپ کی اتباع اور پیروی نہ کی۔ فرماتا ہے کہ جب موسیٰ ؑ اپنی اہل کو لے کر چلے اور راستہ بھول گئے رات آگئی اور وہ بھی سخت اندھیرے والی۔ تو آپ نے دیکھا کہ ایک جانب سے آگ کا شعلہ سا دکھائی دیتا ہے آپ نے اپنی اہل سے فرمایا کہ تم تو یہیں ٹھہرو۔ میں اس روشنی کے پاس جاتا ہوں کیا عجب کہ وہاں سے جو ہو اس سے راستہ معلوم ہوجائے یا میں وہاں کچھ آگ لے آؤں کہ تم اسے ذرا سینک تاپ کرلو۔ ایسا ہی ہوا کہ آپ وہاں سے ایک بڑی خبر لائے اور بہت بڑا نور حاصل کیا فرماتا ہے کہ جب وہاں پہنچے اس منظر کو دیکھ کر حیر ان رہ گئے دیکھتے ہیں کہ سرسبز درخت ہے اس پر آگ لپٹی رہی شعلے تیز ہورہے ہیں اور درخت کی سرسبزی اور بڑھ رہی ہے۔ اونچی نگاہ کی تو دیکھا کہ وہ نور آسمان تک پہنچا ہوا ہے۔ فی الوقع وہ آگ نہ تھی بلکہ نور تھا اور نور بھی وحدہ لاشریک کا۔ حضرت موسیٰ متعجب تھے اور کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ کہ یکایک ایک آواز آتی ہے کہ اس نور میں جو کچھ ہے وہ پاکی والا اور بزرگی والا ہے اور اس کے پاس جو فرشتے ہیں وہ بھی مقدس ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سوتا نہیں اور نہ اسے سونا لائق ہے وہ ترازو کو پست کرتا ہے اور اونچی کرتا ہے رات کے کام اس کی طرف دن سے پہلے اور دن کے کام رات سے پہلے چڑھ جاتے ہیں۔ اسکا حجاب نور یا آگ ہے اگر وہ بٹ جائیں تو اس کے چہرے کی تجلی ہر چیز کو جلادیں جس پر اسکی نگاہ پہنچ رہی ہے یعنی کل کائنات کو ابو عبیدہ ؓ راوی حدیث نے یہ حدیث بیان فرما کر یہی آیت تلاوت کی۔ یہ الفاظ ابن ابی حاتم کے ہیں اور اس کی اصل صحیح مسلم میں ہے۔ پاک ہے وہ اللہ جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے مخلوق میں سے کوئی بھی اس کے مشابہ نہیں۔ اس کی مصنوعات میں سے کوئی چیز کسی کے احاطے میں نہیں۔ وہ بلند وبالا ہے ساری مخلوق سے الگ ہے زمین و آسمان اسے گھیر نہیں سکتے وہ احد وصمد سے وہ مخلوق کی مشابہت سے پاک ہے پھر خبر دی کہ خود اللہ تعالیٰ ان سے خطاب فرما رہا ہے وہی اسی وقت سرگوشیاں کررہا ہے جو سب پر غالب ہے سب اس کے ماتحت اور زیر حکم ہیں۔ وہ اپنے اقوال و افعال میں حکمت والا ہے اس کے بعد جناب باری عزوجل نے حکم دیا کہ اے موسیٰ اپنی لکڑی کو زمین پر ڈال دو تاکہ تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکو کہ اللہ تعالیٰ فاعل مختار ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ موسیٰ ؑ نے ارشاد سنتے ہی لکڑی کو زمین پر گرایا۔ اسی وقت وہ ایک پھن اٹھائے پھنکارتا ہوا سانپ بن گئی اور بہت بڑے جسم کا سانپ بڑی ڈراؤنی صورت اس موٹاپے پر تیز تیز چلنے والا۔ ایسا جیتا جاگتا چلتا پھرتا زبردست اژدہا دیکھ کر حضرت موسیٰ خوف زدہ ہوگئے جان کا لفظ قرآن کریم میں ہے یہ ایک قسم کے سانپ ہیں جو بہت تیزی سے حرکت کرنے والے اور کنڈی لگانے والے ہوتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے گھروں میں رہنے والے ایسے سانپوں کے قتل سے ممانعت فرمائی ہے۔ الغرض جناب موسیٰ اسے دیکھ کر ڈرے اور دہشت کے مارے ٹھہر نہ سکے اور منہ موڑ کر پیٹھ پھر کر وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے ایسے دہشت زدہ تھے کہ مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ نے آواز دی کہ موسیٰ ڈرو نہیں۔ میں تو تمہیں اپنا برگزیدہ رسول اور ذی عزت پیغمبر بنانا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد استثناء منقطع ہے اس آیت میں انسان کے لیے بہت بڑی بشارت ہے کہ جس نے بھی کوئی برائی کا کام کیا ہو پھر وہ اس پر نادم ہوجائے اس کام کو چھوڑ دے توبہ کرلے اللہ تعالیٰ کی طرف جھک جائے تو اللہ تعالیٰ اسکی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِنِّىْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى 82۔ ) 20۔ طه:82) جو بھی توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے اور راہ راست پر چلے میں اس کے گناہوں کو بخشنے والا ہوں اور فرمان ہے آیت ( وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ يَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا01100 ) 4۔ النساء:110) جو شخص کسی برائی کا مرتکب ہوجائے یا کوئی گناہ کر بیٹھے پھر اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے تو وہ یقینا اللہ تعالیٰ کو غفور ورحیم پائے گا۔ اس مضمون کی آیتیں کلام الھی میں اور بھی بہت ساری ہیں۔ لکڑی کے سانپ بن جانے کے معجزے کے ساتھ ہی کلیم اللہ کو اور معجزہ دیا جاتا ہے کہ آپ جب بھی اپنے گریبان میں ہاتھ ڈال کر نکالیں گے تو وہ چاند کی طرح چمکتا ہو کر نکلے گا یہ دو معجزے ان نو معجزوں میں سے ہے کہ جن سے میں تیری وقتا فوقتا تائید کرتا رہونگا۔ تاکہ فاسق فرعون اور اس کی فاسق قوم کے دلوں میں تیری نبوت کا ثبوت جگہ پکڑجائے یہ نو معجزے وہ تھے جن کا ذکر آیت ( وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ فَسْــــَٔـلْ بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اِذْ جَاۗءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰمُوْسٰي مَسْحُوْرًا01001 ) 17۔ الإسراء :101) میں ہے جس کی پوری تفسیر بھی اس آیت کے تحت میں گزر چکی ہے جب یہ واضح ظاہر صاف اور کھلے معجزے فرعونیوں کو دکھائے گئے تو وہ اپنی ضد میں آکر کہنے لگے یہ تو جادو ہے لو ہم اپنے جادوگروں کو بلالیتے ہیں مقابلہ کرلو اس مقابلہ میں اللہ نے حق کو غالب کیا اور سب لوگ زیر ہوگئے مگر پھر بھی نہ مانے۔ گو دلوں میں اس کی حقانیت جم چکی تھی۔ لیکن ظاہر مقابلہ سے ہٹے۔ صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر حق کو جھٹلاتے رہے اب تو دیکھ لے کہ ان مفسدوں کا انجام کس طرح حیرتناک اور کیسا کچھ عبرت ناک ہوا ؟ ایک ہی مرتبہ ایک ہی ساتھ سارے کے سارے دریا برد کردئے گئے۔ پس اے آخری نبی الزمان کے جھٹلانے والو تم اس نبی کو جھٹلاکر مطمئن نہ بیٹھو۔ کیونکہ یہ تو حضرت موسیٰ ؑ سے بھی اشرف وافضل ہیں ان کی دلیلیں اور معجزے بھی ان کی دلیلوں اور معجزوں سے بڑے ہیں خود آپ کا وجود آپ کے عادات و اخلاق اور اگلی کتابوں کی اور اگلے نبیوں کی آپ کی نسبت بشارتیں اور ان سے اللہ کا عہد پیمان یہ سب چیزیں آپ میں ہیں پس تمہیں نہ مان کر نڈر اور بےخوف نہ رہنا چاہئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 14 وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ط ”اس فقرے میں ظُلْمًا وَّعُلُوًّا کا تعلق آغاز کے لفظ وَجَحَدُوْا کے ساتھ ہے۔ مضمون کے اعتبار سے یہ بہت اہم آیت ہے۔ اگرچہ انہوں نے بظاہر ان تمام نشانیوں کو جادو قرار دے کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پیغمبر ماننے سے انکار کردیا تھا لیکن ان کا یہ انکار سراسر ناانصافی اور سرکشی پر مبنی تھا ‘ کیونکہ ان کے دل یہ حقیقت تسلیم کرچکے تھے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام واقعی اللہ کے رسول ہیں اور یہ تمام خرق عادت واقعات حقیقت میں معجزات ہیں۔ ممکن ہے ان کے عوام کو یہ شعور نہ ہو لیکن کم از کم فرعون اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کی اس وقت یہی کیفیت تھی۔فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِیْنَ ”اس رکوع میں اجمالاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ تھا ‘ اب اگلے رکوع سے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر شروع ہو رہا ہے۔
وجحدوا بها واستيقنتها أنفسهم ظلما وعلوا فانظر كيف كان عاقبة المفسدين
سورة: النمل - آية: ( 14 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 378 )Surah Naml Ayat 14 meaning in urdu
انہوں نے سراسر ظلم اور غرور کی راہ سے ان نشانیوں کا انکار کیا حالانکہ دل ان کے قائل ہو چکے تھے اب دیکھ لو کہ ان مفسدوں کا انجام کیسا ہوا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ اس سے آگاہ بھی ہے
- بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے)
- تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے
- اور میری بہشت میں داخل ہو جا
- یہ کفار بدکردار ہیں
- پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا۔ پھر جہاد کئے اور
- وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا
- اور ہم ہی نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی نازل کیا۔ پھر اس
- اور جب اس (کتاب) کو سنتے ہیں جو (سب سے پہلے) پیغمبر (محمدﷺ) پر نازل
- کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہے
Quran surahs in English :
Download surah Naml with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Naml mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Naml Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers