Surah Fussilat Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ﴾
[ فصلت: 14]
جب ان کے پاس پیغمبر ان کے آگے اور پیچھے سے آئے کہ خدا کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو۔ کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے اُتار دیتا سو جو تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے
Surah Fussilat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی چونکہ تم ہماری طرح ہی کے انسان ہو، اس لیے ہم تمہیں نبی نہیں مان سکتے۔ اللہ تعالیٰ کو نبی بھیجنا ہوتا تو فرشتوں کو بھیجتا نہ کہ انسانوں کو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
انبیاء کی تکذیب عذاب الٰہی کا سبب۔حکم ہوتا ہے کہ جو آپ کو جھٹلا رہے ہیں اور اللہ کے ساتھ کفر کر رہے ہیں آپ ان سے فرما دیجئے کہ میری تعلیم سے رو گردانی تمہیں کسی نیک نتیجے پر نہیں پہنچائے گی۔ یاد رکھو کہ جس طرح انبیاء کی مخالف امتیں تم سے پہلے زیرو زبر کردی گئیں کہیں تمہاری شامت اعمال بھی تمہیں انہی میں سے نہ کر دے۔ قوم عاد اور قوم ثمود کے اور ان جیسے اوروں کے حالات تمہارے سامنے ہیں۔ ان کے پاس پے درپے رسول آئے اس گاؤں میں اس گاؤں میں اس بستی میں اس بستی میں اللہ کے پیغمبر اللہ کی منادی کرتے پھرتے لیکن ان کی آنکھوں پر وہ چربی چڑھی ہوئی تھی اور دماغ میں وہ گند ٹھسا ہوا تھا کہ کسی ایک کو بھی نہ مانا۔ اپنے سامنے اللہ والوں کی بہتری اور دشمنان رسول ﷺ کی بدحالی دیکھتے تھے لیکن پھر بھی تکذیب سے باز نہ آئے۔ حجت بازی اور کج بحثی سے نہ ہٹے اور کہنے لگے اگر اللہ کو رسول بھیجنا ہوتا تو کسی اپنے فرشتے کو بھیجتا تم انسان ہو کر رسول کریم بن بیٹھے ؟ ہم تو اسے ہرگز باور نہ کریں گے ؟ قوم عاد نے زمین میں فساد پھیلا دیا ان کی سرکشی ان کا غرور حد کو پہنچ گیا۔ ان کی لا ابالیاں اور بےپرواہیاں یہاں تک پہنچ گئیں کہ پکار اٹھے ہم سے زیادہ زور آور کوئی نہیں۔ ہم طاقتور مضبوط اور ٹھوس ہیں اللہ کے عذاب ہمارا کیا بگاڑ لیں گے ؟ اس قدر پھولے کہ اللہ کو بھول گئے۔ یہ بھی خیال نہ رہا کہ ہمارا پیدا کرنے والا تو اتنا قوی ہے کہ اس کی زور آوری کا اندازہ بھی ہم نہیں کرسکتے۔ جیسے فرمان ہے ( وَالسَّمَاۗءَ بَنَيْنٰهَا بِاَيْىدٍ وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ 47 ) 51۔ الذاريات:47) ہم نے اپنے ہاتھوں آسمان کو پیدا کیا اور ہم بہت ہی طاقتور اور زور آور ہیں، پس ان کے اس تکبر پر اور اللہ کے رسولوں کے جھٹلانے پر اور اللہ کی نافرمانی کرنے اور رب کی آیتوں کے انکار پر ان پر عذاب الٰہی آپڑا۔ تیز و تند، سرد، دہشت ناک، سرسراتی ہوئی سخت آندھی آئی۔ تاکہ ان کا غرور ٹوٹ جائے اور ہوا سے وہ تباہ کردیئے جائیں۔ صراصر کہتے ہیں وہ ہوا جس میں آواز پائی جائے۔ مشرق کی طرف ایک نہر ہے جو بہت زور سے آواز کے ساتھ بہتی رہتی ہے اس لئے اسے بھی عرب صرصر کہتے ہیں۔ نحسات سے مراد پے درپے، ایک دم، مسلسل، سات راتیں اور آٹھ دن تک یہی ہوائیں رہیں۔ وہ مصیبت جو ان پر مصیبت والے دن آئی وہ پھر آٹھ دن تک نہ ہٹی نہ ٹلی۔ جب تک ان میں سے ایک ایک کو فنا کے گھاٹ نہ اتار دیا اور ان کا بیج ختم نہ کردیا۔ ساتھ ہی آخرت کے عذابوں کا لقمہ بنے جن سے زیادہ ذلت و توہین کی کوئی سزا نہیں۔ نہ دنیا میں کوئی ان کی امداد کو پہنچا نہ آخرت میں کوئی مدد کیلئے اٹھے گا۔ بےیارو مددگار رہ گئے، ثمودیوں کی بھی ہم نے رہنمائی کی۔ ہدایت کی ان پر وضاحت کردی انہیں بھلائی کی دعوت دی۔ اللہ کے نبی حضرت صالح نے ان پر حق ظاہر کردیا لیکن انہوں نے مخالفت اور تکذیب کی۔ اور نبی اللہ ﷺ کی سچائی پر جس اونٹنی کو اللہ نے علامت بنایا تھا اس کی کوچیں کاٹ دیں۔ پس ان پر بھی عذاب اللہ برس پڑا۔ ایک زبردست کلیجے پھاڑ دینے والی چنگاڑ اور دل پاش پاش کردینے والے زلزلے نے ذلت و توہین کے ساتھ ان کے کرتوتوں کا بدلہ لیا۔ ان میں جتنے وہ لوگ تھے جنہیں اللہ کی ذات پر ایمان تھا نبیوں کی تصدیق کرتے تھے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتے تھے انہیں ہم نے بچا لیا انہیں ذرا سا بھی ضرر نہ پہنچا اور اپنے نبی ﷺ کے ساتھ ذلت و توہین سے اور عذاب اللہ سے نجات پالی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 14 { اِذْ جَآئَ تْہُمُ الرُّسُلُ مِنْم بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ } ” جبکہ ان کے پاس رسول علیہ السلام آئے ان کے سامنے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی “ یہاں پر قوم عاد اور قوم ثمود کا ذکر کر کے عرب کا وہ پورا علاقہ مراد لیا گیا ہے جہاں مختلف قوموں کی طرف پے در پے پیغمبر آئے۔ ان پیغمبروں اور ان کی اقوام کا ذکر قرآن میں بہت تکرار سے آیا ہے۔ { اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ } ” اس دعوت کے ساتھ کہ اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کرو۔ “ { قَالُوْا لَوْ شَآئَ رَبُّنَا لَاَنْزَلَ مَلٰٓئِکَۃً } ” جواب میں ہر قوم کے لوگوں نے یہی کہا کہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتوں کو نازل کردیتا “ { فَاِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ } ” پس جو چیز دے کر آپ بھیجے گئے ہیں ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔ “ آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کو اللہ نے کوئی خاص پیغام دے کر ہماری طرف بھیجا ہے تو آپ اس حوالے سے ہمارا جواب بھی سن لیں اور وہ یہ کہ آپ کے دعوے کے مطابق جس چیز کے ساتھ بھی آپ کو بھیجا گیا ہے ہم اسے ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
إذ جاءتهم الرسل من بين أيديهم ومن خلفهم ألا تعبدوا إلا الله قالوا لو شاء ربنا لأنـزل ملائكة فإنا بما أرسلتم به كافرون
سورة: فصلت - آية: ( 14 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 478 )Surah Fussilat Ayat 14 meaning in urdu
جب خدا کے رسول اُن کے پاس آگے اور پیچھے، ہر طرف سے آئے اور انہیں سمجھایا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو تو انہوں نے کہا "ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیجتا، لہٰذا ہم اُس بات کو نہیں مانتے جس کے لیے تم بھیجے گئے ہو"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہے
- ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا
- تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے
- اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں
- اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بےخبر ہو رہے
- جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے۔ پھر جب ہم اس
- اور اس مدد کو خدا نے تمھارے لیے (ذریعہٴ) بشارت بنایا یعنی اس لیے کہ
- پھر جب ہم ایک مدت کے لیے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے
- ایک شخص جس کو کتاب الہیٰ کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی
- جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی
Quran surahs in English :
Download surah Fussilat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fussilat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fussilat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers