Surah Ahqaf Ayat 14 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احقاف کی آیت نمبر 14 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Ahqaf ayat 14 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
[ الأحقاف: 14]

Ayat With Urdu Translation

یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے) جو وہ کیا کرتے تھے

Surah Ahqaf Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


نبی اکرم ﷺ کا اظہار بےبسی مشرکوں کی سرکشی اور ان کا کفر بیان ہو رہا ہے کہ جب انہیں اللہ کی ظاہر و باطن واضح اور صاف آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے تکذیب و افترا، ضلالت و کفر گویا ان کا شیوہ ہوگیا ہے۔ جادو کہہ کر ہی بس نہیں کرتے بلکہ یوں بھی کہتے ہیں کہ اسے تو محمد ﷺ نے گھڑ لیا ہے۔ پس نبی کی زبانی اللہ جواب دلواتا ہے کہ اگر میں نے ہی اس قرآن کو بنایا ہے اور میں اس کا سچا نبی نہیں تو یقینًا وہ مجھے میرے اس جھوٹ اور بہتان پر سخت تر عذاب کرے گا اور پھر تم کیا سارے جہان میں کوئی ایسا نہیں جو مجھے اس کے عذابوں سے چھڑا سکے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( قُلْ اِنِّىْ لَنْ يُّجِيْرَنِيْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ ڏ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا 22؀ۙ ) 72۔ الجن:22) ، یعنی تو کہہ دے کہ مجھے اللہ کے ہاتھ سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ اس کے سوا کہیں اور مجھے پناہ کی جگہ مل سکے گی لیکن میں اللہ کی تبلیغ اور اس کی رسالت کو بجا لاتا ہوں۔ اور جگہ ہے آیت ( وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ 44 ؀ۙ ) 69۔ الحاقة :44) ، یعنی اگر یہ ہم پر کوئی بات بنا لیتا، تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ کر اس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے اور تم میں سے کوئی بھی اسے نہ بچا سکتا پھر کفار کو دھمکایا جا رہا ہے کہ تمہاری گفتگو کا پورا علم اس علیم اللہ کو ہے وہی میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا۔ اس کی دھمکی کے بعد انہیں توبہ اور انابت کی رغبت دلائی جا رہی ہے اور فرماتا ہے وہ غفور و رحیم ہے اگر تم اس کی طرف رجوع کرو اپنے کرتوت سے باز آؤ تو وہ بھی تمہیں بخش دے گا اور تم پر رحم کرے گا۔ سورة فرقان میں بھی اسی مضمون کی آیت ہے۔ فرمان ہے آیت ( وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا ) 25۔ الفرقان:5) ، یعنی یہ کہتے ہیں کہ یہ اگلوں کی کہانیاں ہیں جو اس نے لکھ لی ہیں اور صبح شام لکھائی جا رہی ہیں تو کہہ دے کہ اسے اس اللہ نے اتارا ہے جو ہر پوشیدہ جو جانتا ہے خواہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں ہو وہ غفور و رحیم ہے پھر ارشاد ہوتا ہے کہ میں دنیا میں کوئی پہلا نبی تو نہیں۔ مجھ سے پہلے بھی تو دنیا میں لوگوں کی طرف رسول آتے رہے پھر میرے آنے سے تمہیں اس قدر اچنبھا کیوں ہوا ؟ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟ بقول حضرت ابن عباس اس آیت کے بعد آیت ( لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَـقِيْمًا ۙ ) 48۔ الفتح:2) ، اتری ہے۔ اسی طرح حضرت عکرمہ، حضرت حسن، حضرت قتادہ بھی اسے منسوخ بتاتے ہیں۔ یہ بھی مروی ہے کہ جب آیت بخشش اتری جس میں فرمایا گیا تاکہ اللہ تیرے اگلے پچھلے گناہ بخشے تو ایک صحابی نے کہا حضور ﷺ یہ تو اللہ نے بیان فرما دیا کہ وہ آپ کے ساتھ کیا کرنے والا ہے پس وہ ہمارے ساتھ کیا کرنے والا ہے ؟ اس پر آیت ( لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ ۭ وَكَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًا ۙ ) 48۔ الفتح:5) اتری یعنی تاکہ اللہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں صحیح حدیث سے بھی یہ تو ثابت ہے کہ مومنوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ آپ کو مبارک ہو فرمائیے ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری حضرت ضحاک اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا حکم دیا جاؤ اور کس چیز سے روک دیا جاؤں ؟ امام حسن بصری کا قول ہے کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ آخرت کا انجام تو مجھے قطعًا معلوم ہے کہ میں جنت میں جاؤں گا ہاں دنیوی حال معلوم نہیں کہ اگلے بعض انبیاء کی طرح قتل کیا جاؤں یا اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اللہ کے ہاں جاؤں ؟ اور اسی طرح میں نہیں کہہ سکتا کہ تمہیں دھنسایا جائے یا تم پر پتھر برسائے جائیں امام ابن جریر اسی کو معتبر کہتے ہیں اور فی الواقع ہے بھی یہ ٹھیک۔ آپ بالیقین جانتے تھے کہ آپ اور آپ کے پیرو جنت میں ہی جائیں گے اور دنیا کی حالت کے انجام سے آپ بیخبر تھے کہ انجام کار آپ کا اور آپ کے مخالفین قریش کا کیا حال ہوگا ؟ آیا وہ ایمان لائیں گے یا کفر پر ہی رہیں گے اور عذاب کئے جائیں گے یا بالکل ہی ہلاک کر دئیے جائیں گے لیکن جو حدیث مسند احمد میں ہے حضرت ام العلاء فرماتی ہیں جنہوں نے حضور ﷺ سے بیعت کی تھی کہ جس وقت مہاجرین بذریعہ قرعہ اندازی انصاریوں میں تقسیم ہو رہے تھے اس وقت ہمارے حصہ میں حضرت عثمان بن مظعون آئے آپ ہمارے ہاں بیمار ہوئے اور فوت بھی ہوگئے جب ہم آپ کو کفن پہنا چکے اور حضور ﷺ بھی تشریف لاچکے تو میرے منہ سے نکل گیا اے ابو السائب اللہ تجھ پر رحم کرے میری تو تجھ پر گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ یقینا تیرا اکرام ہی کرے گا۔ اس پر جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ یقینا اس کا اکرام ہی کرے گا۔ میں نے کہا حضور ﷺ پر میرے ماں باپ فدا ہوں مجھے کچھ نہیں معلوم پس آپ نے فرمایا سنو ان کے پاس تو ان کے رب کی طرف کا یقین آپہنچا اور مجھے ان کیلئے بھلائی اور خیر کی امید ہے قسم ہے اللہ کے باوجود رسول ہونے کے میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ؟ اس پر میں نے کہا اللہ کی قسم اب اس کے بعد میں کسی کی برات نہیں کروں گی اور مجھے اس کا بڑا صدمہ ہوا لیکن میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت عثمان بن مظعون کی ایک نہر بہہ رہی ہے میں نے آکر حضور ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا یہ ان کے اعمال ہیں یہ حدیث بخاری میں ہے مسلم میں نہیں اور اس کی ایک سند میں ہے میں نہیں جانتا باوجودیکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ؟ دل کو تو کچھ ایسا لگتا ہے کہ یہی الفاظ موقعہ کے لحاظ سے ٹھیک ہیں کیونکہ اس کے بعد ہی یہ جملہ ہے کہ مجھے اس بات سے بڑا صدمہ ہوا۔ الغرض یہ حدیث اور اسی کی ہم معنی اور حدیثیں دلالت ہیں اس امر پر کہ کسی معین شخص کے جنتی ہونے کا قطعی علم کسی کو نہیں نہ کسی کو ایسی بات زبان سے کہنی چاہیے۔ بجز ان بزرگوں کے جن کے نام لے کر شارع ؑ نے انہیں جنتی کہا ہے جیسے عشرہ مبشرہ اور حضرت ابن سلام اور عمیصا اور بلال اور سراقہ اور عبداللہ بن عمرو بن حرام جو حضرت جابر کے والد ہیں اور وہ ستر قاری جو بیرمعونہ کی جنگ میں شہید کئے گئے اور زید بن حارثہ اور جعفر اور ابن رواحہ اور ان جیسے اور بزرگ ؓ اجمعین۔ پھر فرماتا ہے نبی تم کہہ دو کہ میں تو صرف اس وحی کا مطیع ہوں جو اللہ کی جناب سے میری جانب آئے اور میں تو صرف ڈرانے والا ہوں کہ کھول کھول کر ہر شخص کو آگاہ کر رہا ہوں ہر عقلمند میرے منصب سے باخبر ہے۔ واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 14 { اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا جَزَآئًم بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ } ” یہی لوگ جنت والے ہیں ‘ اس میں ہمیشہ رہنے والے۔ یہ جزا ہوگی ان اعمال کی جو وہ کرتے رہے۔ “ جیسا کہ پہلے بھی کئی مرتبہ ذکر ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی قدر افزائی کے لیے جنت میں داخلے اور اس کی نعمتوں کو ان کے اعمال کا صلہ قرار دیتا ہے ‘ جبکہ اللہ کے یہ نیک بندے جنت میں پہنچ کر اللہ کا شکر کرتے ہوئے اعتراف کریں گے کہ یہ سب کچھ اللہ کے فضل کے سبب ہی ممکن ہوا ‘ اور یہ کہ وہ اپنے اعمال کے َبل بوتے پر یہ کامیابی حاصل نہیں کرسکتے تھے : { وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدٰٹنَا لِہٰذَا وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلَآ اَنْ ہَدٰنَا اللّٰہُ } الاعراف : 43 ” اور وہ کہیں گے ُ کل شکر اور کل تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ‘ اور ہم خود سے یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر اللہ ہی نے ہمیں نہ پہنچا دیا ہوتا۔ “ بہر حال یہ اللہ کا اپنے بندوں پر بےپایاں فضل ہے کہ وہ قرآن میں بار بار ان کے نیک اعمال کی قدر دانی فرماتا ہے کہ اگر تم لوگوں نے : { اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًا۔ الدھر کے اختیار کے باوجود میرے شکر گزار بندے بن کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور اس پر مشقتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ‘ چناچہ میں نے بھی تمہاری مدد کرتے ہوئے اس راستے پر تمہارے لیے آسانیاں پیدا کردیں ‘ تمہیں آگے بڑھنے کی توفیق عطا کی اور آج میں تمہارے ان اعمال کا بدلہ تمہیں جنت کی ابدی اور دائمی نعمتوں کی صورت میں عطا کررہا ہوں۔

أولئك أصحاب الجنة خالدين فيها جزاء بما كانوا يعملون

سورة: الأحقاف - آية: ( 14 )  - جزء: ( 26 )  -  صفحة: ( 503 )

Surah Ahqaf Ayat 14 meaning in urdu

ایسے سب لوگ جنت میں جانے والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اپنے اُن اعمال کے بدلے جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. جو مومن ہیں وہ تو خدا کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ
  2. اور تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار (اپنی)
  3. اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی مگر اس کے لئے نصیحت کرنے والے
  4. اور (بےخوف) بدبخت پہلو تہی کرے گا
  5. اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں۔ ان
  6. اور مشرک کہتے ہیں کہ اگر خدا چاہتا تو نہ ہم ہی اس کے سوا
  7. یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں
  8. اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں۔ خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا
  9. اور جو وعدہ ہم ان سے کر رہے ہیں ہم تم کو دکھا کر ان
  10. جب انہوں نے ہم کو خفا کیا تو ہم نے ان سے انتقام لے کر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Ahqaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Ahqaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ahqaf Complete with high quality
surah Ahqaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Ahqaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Ahqaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Ahqaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Ahqaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Ahqaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Ahqaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Ahqaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Ahqaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Ahqaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Ahqaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Ahqaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Ahqaf Al Hosary
Al Hosary
surah Ahqaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Ahqaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers