Surah al imran Ayat 142 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ﴾
[ آل عمران: 142]
کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ (بےآزمائش) بہشت میں جا داخل ہو گے حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں اور (یہ بھی مقصود ہے) کہ وہ ثابت قدم رہنے والوں کو معلوم کرے
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی بغیر قتال وشدائد کی آزمائش کے تم جنت میں چلے جاؤ گے؟ نہیں بلکہ جنت ان لوگوں کو ملے گی جو آزمائش میں پورے اتریں گے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا «أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا»( البقرۃ: 214 ) ” کیا تم نے گمان ( کیا کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر وہ حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے لوگوں پر آئی تھی، انہیں تنگ دستی اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ خوب ہلائے گئے “ مزید فرمایا «أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لا يُفْتَنُونَ» (العنکبوت:2 ) ” کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ انہیں صرف یہ کہنے پر چھوڑ دیا جائے گا کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی؟ “۔
( 2 ) یہ مضمون اس سے پہلے سورۂ بقرۃ میں گزر چکا ہے۔ یہاں موضوع کی مناسبت سے پھر بیان کیا جا رہا ہے کہ جنت یوں ہی نہیں مل جائے گی، اس کے لئے پہلے تمہیں آزمائش کی بھٹی سے گزارا اور میدان جہاد میں آزمایا جائے گا وہاں نرغۂ اعدا میں گھر کر تم سرفروشی اور صبر واستقامت کا مظاہرہ کرتے ہو یا نہیں؟۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
شہادت اور بشارت چونکہ احد والے دن ستر مسلمان صحابی شہید ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ڈھارس دیتا ہے کہ اس سے پہلے بھی دیندار لوگ مال و جان کا نقصان اٹھاتے رہے لیکن بالآخر غلبہ انہی کا ہوا تم اگلے واقعات پر ایک نگاہ ڈال لو تو یہ راز تم پر کھل جائے گا۔ اس قرآن میں لوگوں کیلئے اگلی امتوں کا بیان بھی ہے اور یہ ہدایت و وعظ بھی ہے۔ یعنی تمہارے دلوں کی ہدایت اور تمہیں برائی بھلائی سے آگاہ کرنے والا یہی قرآن ہے، مسلمانوں کو یہ واقعات یاد دلا کر پھر مزید تسلی کے طور پر فرمایا کہ تم اس جنگ کے نتائج دیکھ کر بددل نہ ہوجانا نہ مغموم بن کر بیٹھ رہنا فتح و نصرت غلبہ اور بلند وبالا مقام بالآخر مومنو تمہارے لئے ہی ہے۔ اگر تمہیں زخم لگے ہیں تمہارے آدمی شہید ہوئے تو اس سے پہلے تمہارے دشمن بھی تو قتل ہوچکے ہیں وہ بھی تو زخم خوردہ ہیں یہ تو چڑھتی ڈھلتی چھاؤں ہے ہاں بھلا وہ ہے جو انجام کار غالب رہے اور یہ ہم نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے۔ یہ بعض مرتبہ شکست بالخصوص اس جنگ احد کی اس لئے تھی کہ ہم صابروں کا اور غیر صابروں کا امتحان کرلیں اور جو مدت سے شہادت کی آرزو رکھتے تھے انہیں کامیاب بنائیں کہ وہ اپنا جان و مال ہماری راہ میں خرچ کریں، اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ یہ جملہ معترضہ بیان کر کے فرمایا یہ اس لئے بھی کہ ایمان والوں کے گناہ اگر ہوں تو دور ہوجائیں اور ان کے درجات بڑھیں اور اس میں کافروں کا مٹانا بھی ہے کیونکہ وہ غالب ہو کر اتر آئیں گے سرکشی اور تکبر میں اور بڑھیں گے اور یہی ان کی ہلاکت اور بربادی کا سبب بنے گا اور پھر مر کھپ جائیں گے ان سختیوں اور زلزلوں اور ان آزمائشوں کے بغیر کوئی جنت میں نہیں جاسکتا جیسے سورة بقرہ میں ہے کہ کیا تم جانتے ہو کہ تم سے پہلے لوگوں کی جیسی آزمائش ہوئی ایسی تمہاری نہ ہو اور تم جنت میں چلے جاؤ یہ نہیں ہوگا اور جگہ ہے آیت ( اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا اَنْ يَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ ) 29۔ العنكبوت:2) کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ہم صرف ان کے اس قول پر کہ ہم ایمان لائے انہیں چھوڑ دیں گے اور انکی آزمائش نہ کی جائے گی ؟ یہاں بھی یہی فرمان ہے کہ جب تک صبر کرنے والے معلوم نہ ہوجائیں یعنی دنیا میں ہی ظہور میں نہ آجائیں تب تک جنت نہیں مل سکتی پھر فرمایا کہ تم اس سے پہلے تو ایسے موقعہ کی آرزو میں تھے کہ تم اپنا صبر اپنی بہادری اور مضبوطی اور استقامت اللہ تعالیٰ کو دکھاؤ اللہ کی راہ میں شہادت پاؤ، لو اب ہم نے تمہیں یہ موقعہ دیا تم بھی اپنی ثابت قدمی اور اولوالعزمی دکھاؤ، حدیث شریف میں ہے دشمن کی ملاقات کی آرزو نہ کرو اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو اور جب میدان پڑجائے پھر لو ہے کی لاٹ کی طرح جم جاؤ اور صبر کے ساتھ ثابت قدم رہو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر فرمایا کہ تم نے اپنی آنکھوں سے اس منظر کو دیکھ لیا کہ نیزے تنے ہوئے ہیں تلواریں کھچ رہی ہیں بھالے اچھل رہے ہیں تیر برس رہے ہیں گھمسان کا رن پڑا ہوا ہے اور ادھر ادھر لاشیں گر رہی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 142 اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَعْلَمِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ جٰہَدُوْا مِنْکُمْ وَیَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ گویا ع ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں ! ابھی تو تمہارے لیے اس راستے میں کڑی سے کڑی منزلیں آنے والی ہیں۔ یاد رہے کہ یہ مضمون ہم سورة البقرة کی آیت 214 میں پڑھ آئے ہیں۔ نوٹ کیجیے کہ زیر مطالعہ آیت کا نمبر 142 ہے ‘ یعنی ہندسوں کی صرف ترتیب بدلی ہوئی ہے۔
أم حسبتم أن تدخلوا الجنة ولما يعلم الله الذين جاهدوا منكم ويعلم الصابرين
سورة: آل عمران - آية: ( 142 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 68 )Surah al imran Ayat 142 meaning in urdu
کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں کون وہ لوگ ہیں جو اس کی راہ میں جانیں لڑانے والے اور اس کی خاطر صبر کرنے والے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے (آگے یوسف اور پیچھے زلیخا) اور عورت نے ان
- (روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار
- وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرستش نہیں ہوگی اور (جو کام یہ لوگ
- جو نہ فربہی لائے اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے
- اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔
- اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں
- انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں
- اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ
- ص۔ قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت دینے والا ہے (کہ تم حق پر
- مگر گرم پانی اور بہتی پیپ
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers