Surah Nisa Ayat 143 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا﴾
[ النساء: 143]
بیچ میں پڑے لٹک رہے ہیں نہ ان کی طرف (ہوتے ہیں) نہ ان کی طرف اور جس کو خدا بھٹکائے تو اس کے لئے کبھی بھی رستہ نہ پاؤ گے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کافروں کے پاس جاتے ہیں تو ان کے ساتھ اور مومنوں کے پاس آتے ہیں تو ان کے ساتھ دوستی اور تعلق کا اظہار کرتے ہیں۔ ظاہراً وباطناً وہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں نہ کافروں کے ساتھ۔ ظاہر ان کا مسلمانوں کے ساتھ ہے تو باطن کافروں کے ساتھ اور بعض منافق تو کفر وایمان کے درمیان متحیر اور تذبذب ہی کا شکار رہتے تھے۔ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کا فرمان ہے: ” منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو جفتی کے لئے دو ریوڑوں کے درمیان متردد رہتی ہے، ( بکرے کی تلاش میں ) کبھی ایک ریوڑ کی طرف جاتی ہے، کبھی دوسرے کی طرف “۔ ( صحيح مسلم، كتاب المنافقين )۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دو ریوڑ کے درمیان کی بکری سورة بقرہ کے شروع میں بھی ( يُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۚ وَمَا يَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ ) 2۔ البقرۃ :9) اسی مضمون کی گذر چکی ہے، یہاں بھی یہی بیان ہو رہا ہے کہ یہ کم سمجھ منافق اس اللہ تعالیٰ کے سامنے چالیں چلتے ہیں جو سینوں میں چھپی ہوئی باتوں اور دل کے پوشیدہ رازوں سے آگاہ ہے۔ کم فہمی سے یہ خیال کئے بیٹھے ہیں کہ جس طرح ان کی منافقت اس دنیا میں چل گئی اور مسلمانوں میں ملے جلے رہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے پاس بھی یہ مکاری چل جائے گی۔ چناچہ قرآن میں ہے کہ قیامت کے دن بھی یہ لوگ اللہ خبیر وعلیم کے سامنے اپنی یک رنگی کی قسمیں کھائیں گے جیسے یہاں کھاتے ہیں لیکن اس عالم الغیب کے سامنے یہ ناکارہ قسمیں ہرگز کارآمد نہیں ہوسکتیں۔ اللہ بھی انہیں دھوکے میں رکھ رہا ہے وہ ڈھیل دیتا ہے حوصلہ افزائی کرتا ہے یہ پھولے نہیں سماتے خوش ہوتے ہیں اور اپنے لئے اسے اچھائی سمجھتے ہیں، قیامت میں بھی ان کا یہی حال ہوگا مسلمانوں کے نور کے سہارے میں ہوں گے وہ آگے نکل جائیں گے یہ آوازیں دیں گے کہ ٹھہرو ہم بھی تمہاری روشنی میں چلیں جواب ملے گا کہ پیچھے مڑ جاؤ اور روشنی تلاش کر لاؤ یہ مڑیں گے ادھر حجاب حائل ہوجائے گا۔ مسلمانوں کی جانب رحمت اور ان کے لئے زحمت، حدیث شریف میں ہے جو سنائے گا اللہ بھی اسے سنائے گا اور جو ریا کاری کرے گا اللہ بھی اسے ویسا ہی دکھائے گا۔ ایک اور حدیث میں ہے ان منافقوں میں وہ بھی ہوں گے کہ لوگوں کے سامنے اللہ تعالیٰ ان کی نسبت فرمائے گا کہ انہیں جنت میں لے جاؤ فرشتے لے جا کر دوزخ میں ڈال دیں گے اللہ اپنی پناہ میں رکھے۔ پھر ان منافقوں کی بد ذوقی کا حال بیان ہو رہا ہے کہ انہیں نماز جیسی بہترین عبادت میں بھی یکسوئی اور خشوع و خضوع نصیب نہیں ہوتا کیونکہ نیک نیتی حسن عمل، حقیقی ایمان، سچا یقین، ان میں ہے ہی نہیں حضرت ابن عباس تھکے ماندے بدن سے کسما کر نماز پڑھنا مکروہ جانتے تھے اور فرماتے تھے نمازی کو چاہئے کہ ذوق و شوق سے راضی خوشی پوری رغبت اور انتہائی توجہ کے ساتھ نماز میں کھڑا ہو اور یقین مانے کہ اس کی آواز پر اللہ تعالیٰ کے کان ہیں، اسکی طلب پوری کرنے کو اللہ تعالیٰ تیار ہے، یہ تو ہوئی ان منافقوں کی ظاہری حالت کہ تھکے ہارے تنگ دلی کے ساتھ بطور بیگار ٹالنے کے نماز کے لئے آئے پھر اندرونی حالت یہ ہے کہ اخلاص سے کوسوں دور ہیں رب سے کوئی تعلق نہیں رکھتے نمازی مشہور ہونے کے لئے لوگوں میں اپنے ایمان کو ظاہر کرنے کے لئے نماز پڑھ رہے ہیں، بھلا ان صنم آشنا دل والوں کو نماز میں کیا ملے گا ؟ یہی وجہ ہے کہ ان نمازوں میں جن میں لوگ ایک دوسرے کو کم دیکھ سکیں یہ غیر حاضر رہتے ہیں مثلاً عشاء کی نماز اور فجر کی نماز، بخاری مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سب سے زیادہ بوجھل نماز منافقوں پر عشاء اور فجر کی ہے، اگر دراصل یہ ان نمازوں کے فضائل کے دل سے قائل ہوتے تو گھٹنوں کے بل بھی چل کر آنا پڑتا یہ ضرور آجاتے ہیں تو ارادہ کر رہا ہوں کہ تکبیر کہلوا کر کسی کو اپنی امامت کی جگہ کھڑا کر کے نماز شروع کرا کر کچھ لوگوں سے لکڑیاں اٹھوا کر ان کے گھروں میں جاؤں جو جماعت میں شامل نہیں ہوتے اور لکڑیاں ان کے گھروں کے اردگرد لگا کر حکم دوں کہ آگ لگا دو اور ان کے گھروں کو جلا دو ، ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ کی قسم اگر انہیں ایک چرب ہڈی یا دو اچھے کھر ملنے کی امید ہو تو دوڑے چلے آئیں لیکن آخرت کی اور اللہ کے ثوابوں کی انہیں اتنی بھی قدر نہیں۔ اگر بال بچوں اور عورتوں کا جو گھروں میں رہتی ہیں مجھے خیال نہ ہوتا تو قطعاً میں ان کے گھر جلا دیتا، ابو یعلی میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں جو شخص لوگوں کی موجودگی میں نماز کو سنوار کر ٹھہر ٹھہر کر ادا کرے لیکن جب کوئی نہ ہو تو بری طرح نماز پڑھ لے یہ وہ ہے جس نے اپنے رب کی اہانت کی۔ پھر فرمایا یہ لوگ ذکر اللہ بھی بہت ہی کم کرتے ہیں یعنی نماز میں ان کا دل نہیں لگتا، یہ اپنی کہی ہوئی بات سمجھتے بھی نہیں، بلکہ غافل دل اور بےپرواہ نفس سے نماز پڑھ لیتے ہیں، آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں یہ نماز منافق کی ہے یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کی طرف دیکھ رہا ہے یہاں تک کہ جب وہ ڈوبنے لگا اور شیطان نے اپنے دونوں سینگ اس کے اردگرد لگا دیئے تو یہ کھڑا ہوا اور جلدی جلدی چار رکعت پڑھ لیں جن میں اللہ کا ذکر برائے نام ہی کیا ( مسلم وغیرہ ) یہ منافق متحیر اور ششدر و پریشان حال ہیں ایمان اور کفر کے درمیان ان کا دل ڈانوا ڈول ہو رہا ہے نہ تو صاف طور سے مسلمانوں کے ساتھی ہیں نہ بالکل کفار کے ساتھ کبھی نور ایمان چمک اٹھا تو اسلام کی صداقت کرنے لگے کبھی کفر کی اندھیریاں غالب آگئیں تو ایمان سے الگ تھلگ ہوگئے۔ نہ تو حضور ﷺ کے صحابہ کی طرف ہیں نہ یہودیوں کی جانب۔ رسول مقبول ﷺ کا ارشاد ہے کہ منافق کی مثال ایسی ہے جیسی دو ریوڑ کے درمیان کی بکری کہ کبھی تو وہ میں میں کرتی اس ریوڑ کی طرف دوڑتی ہے کبھی اس طرف اس کے نزدیک ابھی طے نہیں ہوا کہ ان میں جائے یا اس کے پیچھے لگے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس معنی کی حدیث حضرت عبید بن عمیر نے حضرت عبداللہ بن عمر کی موجودگی میں کچھ الفاظ کے ہیر پھیر سے بیان کی تو حضرت عبداللہ نے اپنے سنے ہوئے الفاظ دوہرا کر کہا یوں نہیں بلکہ دراصل حدیث یوں ہے جس پر حضرت عبید ناراض ہوئے ( ممکن ہے ایک بزرگ نے ایک طرح کے الفاظ سنے ہوں دوسرے نے دوسری قسم کے ) ابن ابی حاتم میں ہے مومن کافر اور منافق کی مثال ان تین شخصوں جیسی ہے جو ایک دریا پر گئے ایک تو کنارے ہی کھڑا رہ گیا دوسرا پار ہو کر منزل مقصود کو پہنچ گیا تیسرا اتر چلا مگر جب بیچوں بیچ پہنچا تو ادھر والے نے پکارنا شروع کیا کہ کہاں ہلاک ہونے جا رہا ہے ادھر آ واپس چلا آ، ادھر والے نے آواز دی جاؤ نجات کے ساتھ منزل مقصود پر میری طرف پہنچ جاؤ آدھا راستہ طے کرچکے ہو اب یہ حیران ہو کر کبھی ادھر دیکھتا ہے کبھی ادھر نظر ڈالتا ہے تذبذب ہے کہ کدھر جاؤں کدھر نہ جاؤں ؟ اتنے میں ایک زبردست موج آئی اور بہا کرلے گئی اور وہ غوطے کھا کھا کر مرگیا، پس پار جانے والا مسلمان ہے کنارے کھڑا بلانے والا کافر ہے اور موج میں ڈوب مرنے والا منافق ہے، اور حدیث میں ہے منافق کی مثال اس بکری جیسی ہے جو ہرے بھرے ٹیلے پر بکریوں کو دیکھ کر آئی اور سونگھ کر چل دی، پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھی اور سونگھ کر آگئی۔ پھر فرمایا جسے اللہ ہی راہ حق سے پھیر دے اس کا ولی و مرشد کون ہے ؟ اس کے گمراہ کردہ کو کون راہ دکھا سکے ؟ اللہ نے منافقوں کو ان کی بدترین بدعملی کے باعث راستی سے دھکیل دیا ہے اب نہ کوئی انہیں راہ راست پر لاسکے نہ چھٹکارا دلا سکے، اللہ کی مرضی کے خلاف کون کرسکتا ہے وہ سب پر حاکم ہے اسی پر کسی کی حکومت نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 143 مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ ق۔کفر اور ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں ‘ کسی طرف بھی یکسو نہیں ہو رہے۔ اسی لیے قرآن میں حضرت ابرہیم علیہ السلام کے تذکرے کے ساتھ حَنِیف کا لفظ بار بار آتا ہے۔ دین کے بارے میں اللہ کی طرف سے ترغیب یہی ہے کہ یکسو ہوجاؤ۔ دنیا میں اگر انسان کفر پر بھی یکسو ہوگا تو کم از کم اس کی دنیا تو بن جائے گی ‘ لیکن اگر دنیا اور آخرت دونوں بنانے ہیں تو پھر ایمان کے ساتھ یکسو ہونا ضروری ہے۔ لیکن جو لوگ بیچ میں رہیں گے ‘ ادھر کے نہ ادھر کے ‘ ان کے لیے تو خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ کے مصداق دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا اور نقصان ہوگا۔لَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ وَلَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ ط۔نہ اہل ایمان کے ساتھ مخلص ہیں اور نہ اہل کفر کے ساتھ۔ نہ ان کے ساتھ یکسو ہیں اور نہ ان کے ساتھ۔ وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِیْلاً ۔یعنی جس کی گمراہی پر اللہ کی طرف سے مہر تصدیق ثبت ہوچکی ہو ‘ اس کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔
مذبذبين بين ذلك لا إلى هؤلاء ولا إلى هؤلاء ومن يضلل الله فلن تجد له سبيلا
سورة: النساء - آية: ( 143 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 101 )Surah Nisa Ayat 143 meaning in urdu
کفر و ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں نہ پورے اِس طرف ہیں نہ پورے اُس طرف جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پاسکتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے ہیں
- تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کہ کیا
- اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی
- اور جب ہمارا ارادہ کسی بستی کے ہلاک کرنے کا ہوا تو وہاں کے آسودہ
- اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد
- ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ (تم ہی ان کی
- اور بےشک خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی
- اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے
- اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو
- اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کرتے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers