Surah Shuara Ayat 62 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ كَلَّا ۖ إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ﴾
[ الشعراء: 62]
موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ مجھے رستہ بتائے گا
Surah Shuara Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) نے تسلی دی کہ تمہارا اندیشہ صحیح نہیں، اب دوبارہ تم فرعون کی گرفت میں نہیں جاؤ گے۔ میرا رب یقیناً نجات کے راستے کی نشاندہی فرمائے گا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون اور اس کا لشکر غرق دریا ہوگیا فرعون اپنے تمام لاؤ لشکر اور تمام رعایا کو مصر اور بیرون کے لوگوں کو اپنے والوں کو اور اپنی قوم کے لوگوں کو لے کر بڑ طمطراق اور ٹھاٹھ سے بنی اسرائیل کو تہس نہس کرنے کے ارادے سے چلا بعض کہتے ہیں ان کی تعداد لاکھوں سے تجاوز کرگئی تھی۔ ان میں سے ایک لاکھ تو صرف سیاہ رنگ کے گھوڑوں پر سوار تھے لیکن یہ خبر اہل کتاب کی ہے جو تامل طلب ہے۔ کعب سے تو مروی ہے کہ آٹھ لاکھ تو ایسے گھوڑوں پر سوار تھے۔ ہمارا تو خیال ہے کہ یہ سب بنی اسرائیل کی مبالغہ آمیز روایتیں ہیں۔ اتنا تو قرآن سے ثابت ہے کہ فرعون اپنی کل جماعت کو لے کر چلا مگر قرآن نے ان کی تعداد بیان نہیں فرمائی نہ اس کو علم ہمیں کچھ نفع دینے والا ہے طلوع آفتاب کے وقت یہ ان کے پاس پہنچ گیا۔ کافروں نے مومنوں اور مومنوں نے کافروں کو دیکھ لیا۔ حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھیوں کے منہ سے بےساختہ نکل گیا کہ موسیٰ اب بتاؤ کیا کریں۔ پکڑ لیے گئے آگے بحر قلزم ہے پیچھے فرعون کا ٹڈی دل لشکر ہے۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔ ظاہر ہے کہ نبی اور غیر نبی کا ایمان یکساں نہیں ہوتا حضرت موسیٰ ؑ نہایت ٹھنڈے دل سے جواب دیتے ہیں کہ گھبراؤ نہیں تمہیں کوئی ایذاء نہیں پہنچا سکتی میں اپنی رائے سے تمہیں لے کر نہیں نکلا بلکہ احکم الحکمین کے حکم سے تمہیں لے کر چلا ہوں۔ وہ وعدہ خلاف نہیں ہے ان کے اگلے حصے پر حضرت ہارون ؑ تھے انہی کے ساتھ حضرت یوشع بن نون تھے یہ آل فرعون کا مومن شخص تھا۔ اور حضرت موسیٰ ؑ لشکر کے اگلے حصے میں تھے۔ گھبراہٹ کے مارے اور راہ نہ ملنے کی وجہ سے سارے بنو اسرئیل ہکا بکا ہو کر ٹھہر گئے اور اضطراب کے ساتھ جناب کلیم اللہ سے دریافت فرمانے لگے کہ اسی راہ پر چلنے کا اللہ کا حکم تھا ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ اتنی دیر میں تو فرعون کا لشکر سر پر آپہنچا۔ اسی وقت پروردگار کی وحی آئی کہ اے نبی ! اس دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ اور پھر میری قدرت کا کرشمہ دیکھو، آپ نے لکڑی ماری جس کے لگتے ہی بحکم اللہ پانی پھٹ گیا اس پریشانی کے وقت حضرت موسیٰ ؑ نے جو دعامانگی تھی۔ وہ ابن ابی حاتم میں ان الفاظ سے مروی ہے۔ دعا ( یا من کان قبل کل شئی المکون لکل شئی والکائن بعد کل شئی اجعل لنا مخرجا ) یہ دعا حضرت موسیٰ ؑ کے منہ سے نکلی ہی تھی کہ اللہ کی وحی آئی کہ دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں اس رات اللہ تعالیٰ نے دریا کی طرف پہلے ہی سے وحی بھیج دی تھی کہ جب میرے پیغمبر حضرت موسیٰ ؑ آئیں اور تجھے لکڑی ماریں تو تو ان کی بات سننا اور ماننا پس سمندر میں رات بھر تلاطم رہا اس کی موجیں ادھر ادھر سر ٹکراتی پھیریں کہ نہ معلوم حضرت ؑ کب اور کدھر سے آجائیں اور مجھے لکڑی ماردیں ایسانہ ہو کہ مجھے خبر نہ لگے اور میں ان کے حکم کی بجا آوری نہ کرسکوں جب بالکل کنارے پہنچ گئے تو آپ کے ساتھی حضرت یوشع بن نون رحمۃ اللہ نے فرمایا اے اللہ کے نبی ! اللہ کا آپ کو کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا ــ یہی کہ میں سمندر میں لکڑی ماروں۔ انہوں نے کہا پھر دیر کیا ہے ؟ چناچہ آپ نے لکڑی مار کر فرمایا اللہ کے حکم سے تو پھٹ اور مجھے چلنے کا راستہ دے دے۔ اسی وقت وہ پھٹ گیا راستے بیچ میں صاف نظر آنے لگے اور اس کے آس پاس پانی بطور پہاڑ کے کھڑا ہوگیا۔ اس میں بارہ راستے نکل آئے بنو اسرائیل کے قبیلے بھی بارہ ہی تھے۔ پھر قدرت الٰہی سے ہر دو فریق کے درمیان جو پہاڑ حائل تھا اسمیں طاق سے بن گئے تاکہ ہر ایک دوسرے کو سلامت روی سے آتا ہوا دیکھے۔ پانی مثل دیواروں کے ہوگیا۔ اور ہوا کو حکم ہوا کہ اس نے درمیان سے پانی کو اور زمین کو خشک کرکے راستے صاف کردیئے پس اس خشک راستے سے آپ مع اپنی قوم کے بےکھٹکے جانے لگے۔ پھر فرعونیوں کو اللہ تعالیٰ نے دریا سے قریب کردیا پھر موسیٰ اور بنواسرائیل اور سب کو تو نجات مل گئی۔ اور باقی سب کافروں کو ہم نے ڈبودیا نہ ان میں سے کوئی بچا۔ نہ ان میں سے کوئی ڈوبا۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں۔ فرعون کو جب بنو اسرائیل کے بھاگ جانے کی خبر ملی تو اس نے ایک بکری ذبح کی اور کہا اس کی کھال اترنے سے پہلے چھ لاکھ کا لشکرجمع ہوجانا چاہئے۔ ادھر موسیٰ ؑ بھاگم بھاگ دریا کے کنارے جب پہنچ گئے تو دریا سے فرمانے لگے تو پھٹ جا کہیں ہٹ جا اور ہمیں جگہ دے دے اس نے کہا یہ کیا تکبر کی باتیں کررہے ہو ؟ کیا میں اس سے پہلے بھی کبھی پھٹا ہوں ؟ اور ہٹ کر کسی انسان کو جگہ دی ہے جو تجھے دوں گا ؟ آپ کے ساتھ جو بزرگ شخص تھے انہوں نے کہا اے نبی کیا یہی راستہ اور یہی جگہ اللہ کی بتلائی ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں یہی انہوں نے کہا پھر نہ تو آپ جھوٹے ہیں نہ آپ سے غلط فرمایا گیا ہے۔ آپ نے دوبارہ یہی کہا لیکن پھر بھی کچھ نہ ہوا۔ اس بزرگ شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا اسی وقت وحی اتری کہ سمندر پر اپنی لکڑی مار۔ اب آپ کو خیال آیا اور لکڑی ماری لکڑی لگتے ہی سمندر نے راستہ دے دیا۔ بارہ راہیں ظاہر ہوگئیں ہر فرقہ اپنے راستے کو پہچان گیا اور اپنی راہ پر چل دیا اور ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے بہ اطمینان تمام چل دئیے۔ حضرت موسیٰ ؑ تو بنی اسرائیل کو لے کر پار نکل گئے اور فرعونی ان کے تعاقب میں سمندر میں آگئے کہ اللہ کے حکم سے سمندر کا پانی جیسا تھا ویسا ہوگیا اور سب کو ڈبودیا۔ جب سب سے آخری بنی اسرائیلی نکلا اور سب سے آخری قبطی سمندر میں آگیا اسی وقت جناب باری تعالیٰ کے حکم سے سمندر کا پانی ایک ہوگیا اور سارے کے سارے قبطی ایک ایک کرکے ڈبودیئے گئے۔ اس میں بڑی عبرتناک نشانی ہے کہ کس طرح گنہگار برباد ہوتے ہیں اور نیک کردار شاد ہوتے ہیں لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان جیسی دولت سے محروم ہیں۔ بیشک تیرا رب عزیز ورحیم ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 62 قَالَ کَلَّاج اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَہْدِیْنِ ” اس آیت کے یہ الفاظ سورة التوبة کی آیت 40 کے ان الفاظ سے ملتے جلتے ہیں جو حضور ﷺ نے غار ثور میں حضرت ابوبکر صدیق رض کو مخاطب کر کے فرمائے تھے : لاَ تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ج ” اے ابوبکر رض آپ پریشان نہ ہوں ‘ یقیناً اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ “
Surah Shuara Ayat 62 meaning in urdu
موسیٰؑ نے کہا "ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں۔ اور
- ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا
- اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے
- وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
- (اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ
- یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں
- پس ہم نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے
- اے پیغمبر! کافروں اور منافقوں سے لڑو۔ اور ان پر سختی کرو۔ اور ان کا
- اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے
- ہاں ہاں مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers