Surah baqarah Ayat 144 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 144 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah baqarah ayat 144 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ﴾
[ البقرة: 144]

Ayat With Urdu Translation

(اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔ سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو، منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہٴ کعبہ) کی طرف پھیر لو۔ اور تم لوگ جہاں ہوا کرو، (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں، خدا ان سے بے خبر نہیں

Surah baqarah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اہل کتاب کے مختلف صحیفوں میں خانہ کعبہ کے قبلۂ آخر الانبیاء ہونے کے واضح اشارات موجود ہیں۔ اس لئے اس کا برحق ہونا انہیں یقینی طور پر معلوم تھا، مگر ان کا نسلی غرور وحسد قبول حق میں رکاوٹ بن گیا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


خشوع و خضوع ضروری ہے حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ قرآن میں قبلہ کا حکم پہلا نسخ ہے حضور ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی یہاں کے اکثر باشندے یہود تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھنے کا حکم دیا یہود اس سے بہت خوش ہوئے۔ آپ کئی ماہ تک اسی رخ نماز پڑھتے رہے لیکن خود آپ ﷺ کی چاہت قبلہ ابراہیمی کی تھی آپ اللہ سے دعائیں مانگا کرتے تھے اور نگاہیں آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے بالاخر آیت ( قد نری ) الخ نازل ہوئی اس پر یہود کہنے لگے کہ اس قبلہ سے یہ کیوں ہٹ گئے جس کے جواب میں کہا گیا کہ مشرق اور مغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے اور فرمایا جدھر تمہارا منہ ہو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے اور فرمایا کہ اگلا قبلہ امتحاناً تھا۔ اور روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نماز کے بعد اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے تھے اس پر یہ آیت اتری اور حکم ہوا کہ مسجد حرام کی طرف کعبہ کی طرف میزاب کی طرف منہ کرو جبرائیل ؑ نے امامت کرائی۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے مسجد حرام میں میزاب کے سامنے بیٹھے ہوئے اس آیت پاک کی تلاوت کی اور فرمایا میزاب کعبہ کی طرف رخ کرنے کا حکم ہے۔ امام شافعی کا بھی ایک قول یہ ہے کہ عین کعبہ کی طرف توجہ مقصود ہے اور دوسرا قول آپ کا یہ ہے کہ کعبہ کی جہت ہونا کافی ہے اور یہی مذہب اکثر ائمہ کرام کا ہے۔ حضرت علی فرماتے ہیں مراد اس کی طرف ہے ابو العالیہ مجاہد عکرمہ سعید بن جبیر قتادہ ربیع بن انس وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ ایک حدیث میں بھی ہے کہ مشرق و مغرب کے درمیان قبلہ ہے ابن جریج میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں بیت اللہ مسجد حرام والوں کا قبلہ اور مسجد اہل حرام کا قبلہ اور تمام زمین والوں کا حرام قبلہ ہے خواہ مشرق میں ہوں خواجہ مغرب میں میری تمام امت کا قبلہ یہی ہے۔ ابو نعیم میں بروایت براء مروی ہے کہ حضور ﷺ نے سولہ سترہ مہینے تک تو بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی لیکن آپ کو پسند امر یہ تھا کہ بیت اللہ کی طرف پڑھیں چناچہ اللہ کے حکم سے آپ نے بیت اللہ کی طرف متوجہ ہو کر عصر کی نماز ادا کی پھر نمازیوں میں سے ایک شخص مسجد والوں کے پاس گیا وہ رکوع میں تھے اس نے کہا میں حلفیہ گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ شریف کی طرف نماز ادا کی یہ سن کر وہ جس حالت میں تھے اسی حالت میں بیت اللہ شریف کی طرف پھرگئے عبدالرزاق میں بھی یہ روایت قدرے کمی بیشی کے ساتھ مروی ہے نسائی میں حضرت ابو سعید بن معلی سے مروی ہے کہ ہم صبح کے وقت مسجد نبوی حضور ﷺ کے زمانہ میں جایا کرتے تھے اور وہاں کچھ نوافل پڑھا کرتے تھے ایک دن ہم گئے تو دیکھا کہ نبی ﷺ منبر پر بیٹھے ہوئے ہیں میں نے کہا آج کوئی نئی بات ضرور ہوئی ہے میں بھی بیٹھ گیا تو حضور ﷺ نے یہ آیت ( قد نری ) تلاوت فرمائی میں نے اپنے ساتھی سے کہا آؤ نبی ﷺ فارغ ہوں منبر سے اترنے سے پہلے ہی ہم اس نئے حکم کی تعمیل کریں اور اول فرمانبردار بن جائیں چناچہ ہم ایک طرف ہوگئے اور سب سے پہلے بیت اللہ شریف کی طرف نماز پڑھی حضور ﷺ بھی منبر سے اتر آئے اور اس قبلہ کی طرف پہلی نماز ظہر ادا کی گئی۔ ابن مردویہ میں بروایت ابن عمر مروی ہے کہ پہلی نماز جو حضور ﷺ نے کعبہ کی طرف ادا کی وہ ظہر کی نماز ہے اور یہی نماز صلوٰۃ وسطی ہے لیکن مشہور یہ ہے کہ پہلی نماز کعبہ کی طرف عصر کی ادا کی ہوئی اسی وجہ سے اہل قبا کو دوسرے دن صبح کے وقت اطلاع پہنچی۔ ابن مردویہ میں روایت نویلہ بنت مسلم موجود ہے کہ ہم مسجد بنو حارثہ میں ظہر یا عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے ادا کر رہے تھے دو رکعت پڑھ چکے تھے کہ کسی نے آ کر قبلہ کے بدل جانے کی خبر دی۔ چناچہ ہم نماز میں بیت اللہ کی طرف متوجہ ہوگئے اور باقی نماز اسی طرف ادا کی، اس گھومنے میں مرد عورتوں کی جگہ اور عورتیں مردوں کی جگہ آگئیں، آپ کے پاس جب یہ خبر پہنچی تو خوش ہو کر فرمایا یہ ہیں ایمان بالغیب رکھنے والے۔ ابن مردویہ میں بروایت عمارہ بن اوس مروی ہے کہ رکوع کی حالت میں ہمیں اطلاع ہوئی اور ہم سب مرد عورتیں بچے اسی حالت میں قبلہ کی طرف گھوم گئے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے تم جہاں بھی ہو مشرق مغرب شمال یا جنوب میں ہر صورت نماز کے وقت منہ کعبہ کی طرف کرلیا کرو۔ ہاں البتہ سفر میں سواری پر نفل پڑھنے والا جدھر سواری جا رہی ہو ادھر ہی نفل ادا کرنے اس کے دل کی توجہ کعبہ کی طرف ہونی کافی ہے اسی طرح میدان جنگ میں نماز پڑھنے والا جس طرح اور جس طرف بن پڑے نماز ادا کرلے اور اسی طرح وہ شخص جسے قبلہ کی جہت کا قطعی علم نہیں وہ اندازہ سے جس طرف زیادہ دل مانے نماز ادا کرلے۔ پھر گو اس کی نماز فی الواقع قبلہ کی طرف نہ بھی ہوئی ہو تو بھی وہ اللہ کے ہاں معاف ہے۔ مسئلہ مالکیہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نمازی حالت نماز میں اپنے سامنے اپنی نظریں رکھے نہ کہ سجدے کی جگہ جیسے کہ شافعی، احمد اور ابوحنیفہ کا مذہب ہے اس لیے کہ آیت کے الفاظ یہ ہیں کہ منہ مسجد الحرام کی طرف کرو اور اگر سجدے کی جگہ نظر جمانا چاہے گا تو قدرے جھکنا پڑے گا اور یہ تکلیف کمال خشوع کے خلاف ہوگا بعض مالکیہ کا یہ قول بھی ہے کہ قیام کی حالت میں اپنے سینہ کی طرف نظر رکھے قاضی شریک کہتے ہیں کہ قیام کے وقت سجدہ کی جگہ نظر رکھے جیسے کہ جمہور جماعت کا قول ہے اس لئے کہ یہ پورا پورا خشوع خضوع ہے اور اور ایک حدیث بھی اس مضمون کی وارد ہوئی ہے اور رکوع کی حالت میں اپنے قدموں کی جگہ پر نظر رکھے اور سجدے کے وقت ناک کی جگہ اور التحیات کے وقت اپنی گود کی طرف پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ یہودی جو چاہیں باتیں بنائیں لیکن ان کے دل جانتے ہیں کہ قبلہ کی تبدیلی اللہ کی جانب سے ہے اور برحق ہے کیونکہ یہ خود ان کی کتابوں میں بھی موجود ہے لیکن یہ لوگ کفر وعناد اور تکبر و حسد کی وجہ سے اسے چھپاتے ہیں اللہ بھی ان کی ان کرتوتوں سے بیخبر نہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 144 قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْہِکَ فِی السَّمَآءِ ج معلوم ہوتا ہے کہ خود رسول اللہ ﷺ کو تحویل قبلہ کے فیصلے کا انتظار تھا اور آپ ﷺ پر بھی یہ وقفہ شاق گزر رہا تھا جس میں نماز پڑھتے ہوئے بیت اللہ کی طرف پیٹھ ہو رہی تھی۔ چناچہ آپ کی نگاہیں بار بار آسمان کی طرف اٹھتی تھیں کہ کب جبریل امین تحویل قبلہ کا حکم لے کر نازل ہوں۔فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبْلَۃً تَرْضٰٹہَاص اس آیت میں ٌ محمد رسول اللہ ﷺ کے لیے اللہ کی طرف سے بڑی محبت ‘ بڑی شفقت اور بڑی عنایت کا اظہار ہو رہا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو بیت اللہ کے ساتھ بڑی محبت تھی ‘ اس کے ساتھ آپ ﷺ ‘ کا ایک رشتۂ قلبی تھا۔فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ط وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہٗ ط وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ ط تورات میں بھی یہ مذکور تھا کہ اصل قبلۂ ابراہیمی علیہ السلام بیت اللہ ہی تھا۔ بیت المقدس کو تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک ہزار سال بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا ‘ جسے ہیکل سلیمانی سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اَنَّہٗسے مراد یہاں بیت اللہ کا اس امت کے لیے قبلہ ہونا ہے۔ اس بات کا حق ہونا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا یہود پر واضح تھا اور اس کے اشارات و قرائن تورات میں موجود تھے ‘ لیکن یہود اپنے حسد اور عناد کے سبب اس حقیقت کو بھی دوسرے بہت سے حقائق کی طرح جانتے بوجھتے چھپاتے تھے۔ اس موضوع کو سمجھنے کے لیے مولانا حمیدالدین فراہی کارسالہ الرأی الصحیح فی من ھو الذبیح بہت اہم ہے ‘ جس کا اردو ترجمہ مولانا امین احسن اصلاحی صاحب نے ذبیح کون ہے ؟ کے عنوان سے کیا ہے۔

قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره وإن الذين أوتوا الكتاب ليعلمون أنه الحق من ربهم وما الله بغافل عما يعملون

سورة: البقرة - آية: ( 144 )  - جزء: ( 2 )  -  صفحة: ( 22 )

Surah baqarah Ayat 144 meaning in urdu

یہ تمہارے منہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا ہم دیکھ رہے ہیں لو، ہم اُسی قبلے کی طرف تمہیں پھیرے دیتے ہیں، جسے تم پسند کرتے ہو مسجد حرام کی طرف رُخ پھیر دو اب جہاں کہیں تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرو یہ لوگ جںہیں کتاب دی گئی تھی، خو ب جانتے ہیں کہ (تحویل قبلہ کا) یہ حکم ان کے رب ہی کی طرف سے ہے اور بر حق ہے، مگرا س کے باوجود جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اس سے غافل نہیں ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
  2. نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے
  3. اور ہماری نظر میں نزدیک
  4. ابراہیم نے کہا کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو
  5. اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں
  6. اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں سب خدا کی طرف سے ہیں۔ پھر جب
  7. اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں
  8. اور جب اس کا کرتا دیکھا (تو) پیچھے سے پھٹا تھا (تب اس نے زلیخا
  9. البتہ جن مشرکوں کے ساتھ تم نے عہد کیا ہو اور انہوں نے تمہارا کسی
  10. طہٰ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
surah baqarah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah baqarah Bandar Balila
Bandar Balila
surah baqarah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah baqarah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah baqarah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah baqarah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah baqarah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah baqarah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah baqarah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah baqarah Fares Abbad
Fares Abbad
surah baqarah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah baqarah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah baqarah Al Hosary
Al Hosary
surah baqarah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah baqarah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers