Surah al imran Ayat 145 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 145 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 145 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُّؤَجَّلًا ۗ وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا ۚ وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ﴾
[ آل عمران: 145]

Ayat With Urdu Translation

اور کسی شخص میں طاقت نہیں کہ خدا کے حکم کے بغیر مر جائے (اس نے موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے اور جو شخص دنیا میں (اپنے اعمال کا) بدلہ چاہے اس کو ہم یہیں بدلہ دے دیں گے اور جو آخرت میں طالبِ ثواب ہو اس کو وہاں اجر عطا کریں گے اور ہم شکر گزاروں کو عنقریب (بہت اچھا) صلہ دیں گے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ کمزوری اور بزدلی کا مظاہرہ کرنے والوں کے حوصلوں میں اضافہ کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے کہ موت تو اپنے وقت پر آکررہے گی، پھر بھاگنے یا بزدلی دکھانے کا کیا فائدہ؟ اسی طرح محض دنیا طلب کرنے سے کچھ دنیا تو مل جاتی ہے لیکن آخرت میں کچھ نہیں ملے گا، اس کے برعکس آخرت کے طالبوں کو آخرت میں اخروی نعمتیں تو ملیں گی ہی، دنیا بھی اللہ تعالیٰ انہیں عطافرماتا ہے۔ آگے مزید حوصلہ افزائی اور نسل کے لئے پچھلےانبیا ؛ اور ان کے پیروکاروں کے صبر اور ثابت قدمی کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


رسول اللہ ﷺ کی وفات کا مغالطہٰ اور غزوہ احد میدان احد میں مسلمانوں کو شکست بھی ہوئی اور ان کے بعض قتل بھی کئے گئے۔ اس دن شیطان نے یہ بھی مشہور کردیا کہ محمد ﷺ بھی شہید ہوگئے اور ابن قمیہ کافر نے مشرکوں میں جا کر یہ خبر اڑا دی کہ میں حضور ﷺ کو قتل کر کے آیا ہوں اور دراصل وہ افواہ بےاصل تھی اور اس شخص کا یہ قول بھی غلط تھا۔ اس نے حضور ﷺ پر حملہ تو کیا تھا لیکن اس سے صرف آپ ﷺ کا چہرہ قدرے زخمی ہوگیا تھا اور کوئی بات نہ تھی اس غلط بات کی شہرت نے مسلمانوں کے دل چھوٹے کردیئے ان کے قدم اکھڑ گئے اور لڑائی سے بددل ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ اگلے انبیاء کی طرح یہ بھی ایک نبی ہیں ہوسکتا ہے کہ میدان میں قتل کردیئے جائیں لیکن کچھ اللہ کا دین نہیں جاتا رہے گا ایک روایت میں ہے کہ ایک مہاجر نے دیکھا کہ ایک انصاری جنگ احد میں زخموں سے چور زمین پر گرا پڑا ہے اور خاک و خون میں لوٹ رہا ہے اس سے کہا کہ آپ کو بھی معلوم ہے کہ حضور ﷺ قتل کردیئے گئے اس نے کہا اگر یہ صحیح ہے تو آپ ﷺ تو اپنا کام کر گئے، اب آپ ﷺ کے دین پر سے تم سب بھی قربان ہوجاؤ، اسی کے بارے میں یہ آیت اتری پھر فرمایا کہ حضور ﷺ کا قتل یا انتقال ایسی چیز نہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کے دین سے پچھلے پاؤں پلٹ جاؤ اور ایسا کرنے والے اللہ کا کچھ نہ بگاڑیں گے، اللہ تعالیٰ انہی لوگوں کو جزائے خیر دے گا جو اس کی اطاعت پر جم جائیں اور اس کے دین کی مدد میں لگ جائیں اور اس کے رسول ﷺ کی تابعداری میں مضبوط ہوجائیں خواہ رسول ﷺ زندہ ہوں یا نہ ہوں، صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضور ﷺ کے انتقال کی خبر سن کر حضرت ابوبکر صدیق جلدی سے گھوڑے پر سوار ہو کر آئے مسجد میں تشریف لے گئے لوگوں کی حالت دیکھی بھالی اور بغیر کچھ کہے سنے حضرت عائشہ کے گھر پر آئے یہاںحضور ﷺ پر حبرہ کی چادر اوڑھا دی گئی تھی آپ نے چادر کا کونا چہرہ مبارک پر سے ہٹا کر بےساختہ بوسہ لے لیا اور روتے ہوئے فرمانے لگے میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ ﷺ پر دو مرتبہ موت نہ لائے گا جو موت آپ پر لکھ دی گئی تھی وہ آپ کو آچکی۔ اس کے بعد آپ پھر مسجد میں آئے اور دیکھا کہ حضرت عمر خطبہ سنا رہے ہیں ان سے فرمایا کہ خاموش ہوجاؤ انہیں چپ کرا کر آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ جو شخص محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد ﷺ مرگئے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا وہ خوش رہے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے اس پر موت نہیں آتی۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی لوگوں کو ایسا معلوم ہونے لگا گویا یہ آیت اب اتری ہے پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہ آیت چڑھ گئی اور لوگوں نے یقین کرلیا کہ آپ ﷺ فوت ہوگئے حضرت صدیق اکبر کی زبانی اس آیت کی تلاوت سن کر حضرت عمر کے تو گویا قدموں تلے سے زمین نکل گئی، انہیں بھی یقین ہوگیا کہ حضور ﷺ اس جہان فانی کو چھوڑ کر چل بسے، حضرت علی رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی میں فرماتے تھے کہ نہ ہم حضور ﷺ کی موت پر مرتد ہوں نہ آپ کی شہادت پر اللہ کی قسم اگر حضور ﷺ قتل کئے جائیں تو ہم بھی اس دین پر مرمٹیں جس پر پر شہید ہوئے اللہ کی قسم میں آپ کا بھائی ہوں آپ کا ولی ہوں آپ کا چچا زاد بھائی ہوں اور آپ کا وارث ہوں مجھ سے زیادہ حقدار آپ کا اور کون ہوگا۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ہر شخص اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور اپنی مدت پوری کرکے ہی مرتا ہے جیسے اور جگہ ہے وما یعمر من معمر ولا ینقص من عمرہ الی فی کتاب نہ کوئی عمر دیا جاتا ہے نہ عمر گھٹائی جاتی ہے مگر سب کتاب اللہ میں موجود ہے اور جگہ ہے ( هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِيْنٍ ثُمَّ قَضٰٓى اَجَلًا )الأنعام:2) " جس اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا قھر وقت پورا کیا اور اجل مقرر کی " اس آیت میں بزدل لوگوں کو شجاعت کی رغبت دلائی گئی ہے اور اللہ کی راہ کے جہاد کا شوق دلایا جارہا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ جو انمردی کی وجہ سے کچھ عمر گھٹ نہیں جاتی اور پیچھے ہٹنے کی وجہ سے عمر بڑھ نہیں جاتی۔ موت تو اپنے وقت پر آکر ہی رہے گی خواہ شجاعت اور بہادری برتو خواہ نامردی اور بزدلی دکھاؤ۔ حجر بن عدی جب دشمنان دین کے مقابلے میں جاتے ہیں اور دریائے دجلہ بیچ میں آجاتا ہے اور لشکر اسلام ٹھٹھک کر کھڑا ہوجاتا ہے تو آپ اس آیت کی تلاوت کرکے فرماتے ہیں کہ کوئی بھی بےاجل نہیں مرتا آؤ اسی دجلہ میں گھوڑے ڈال دو ، یہ فرما کر آپ اپنا گھوڑا دریا میں ڈال دیتے ہیں آپ کی دیکھا دیکھی اور لوگ بھی اپنے گھوڑوں کو پانی میں ڈال دیتے ہیں۔ دشمن کا خون خشک ہوجاتا ہے اور اس پر ہیبت طاری ہوجاتی ہے۔ وہ کہنے لگتے ہیں کہ یہ تو دیوانے آدمی ہیں یہ تو پانی کی موجوں سے بھی نہیں ڈرتے بھاگو بھاگو چناچہ سب کے سب بھاگ کھڑے ہوئے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ جس کا عمل صرف دنیا کیلئے ہو تو اس میں سے جتنا اس کے مقدر میں ہوتا ہے مل جاتا ہے لیکن آخرت میں وہ خالی ہاتھ رہ جاتا ہے اور جس کا مقصد آخرت طلبی ہو اسے آخرت تو ملتی ہی ہے لیکن دنیا میں بھی اپنے مقدر کا پالیتا ہے جیسے اور جگہ فرمایا من کان یرید حرث الاخرۃ الخ، آخرت کی کھیتی کے چاہنے والے کو ہم زیادتی کے ساتھ دیتے ہیں اور دنیا کی کھیتی کے چاہنے والے کو ہم گو دنیا دے دیں لیکن آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور جگہ ہے من کان یرید العاجلتہ جو شخص صرف دنیا طلب ہی ہو ہم ان میں سے جسے چاہیں جس قدر چاہیں دنیا دے دیتے ہیں پھر وہ جہنمی بن جاتا ہے اور ذلت و رسوائی کے ساتھ میں جاتا ہے اور جو آخرت کا خواہاں ہو اور کوشاں بھی ہو اور باایمان بھی ہو ان کی کوشش اللہ تعالیٰ کے ہاں مشکور ہے اسی لئے یہاں بھی فرمایا کہ ہم شکر گزاروں کو اچھا دبلہ دے دیتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ احد کے مجاہدین کو خطاب کرتا ہوا فرماتا ہے کہ اس سے پہلے بھی بہت سے نبی اپنی جماعتوں کو ساتھ لے کر دشمنان دین سے لڑے بھڑے اور وہ تمہاری طرح اللہ کی راہ میں تکلیفیں بھی پہنچائے گئے لیکن پھر بھی مضبوط دل اور صابرو شاکر رہے نہ سست ہوئے نہ ہمت ہاری اور اس صبر کے بدلے انہوں نے اللہ کریم کی محبت مول لے لی، ایک یہ معنی بھی بیان کئے گئے ہیں کہ اے مجاہدین احد تم یہ سن کر حضور ﷺ شہید ہوئے کیوں ہمت ہار بیٹھے ؟ اور کفر کے مقابلے میں کیوں دب گئے ؟ حالانکہ تم سے اگلے لوگ اپنے انبیاء کی شہادت کو دیکھ کر بھی نہ دبے نہ پیچھے ہٹے بلکہ اور تیزی کے ساتھ لڑے، یہ اتنی بڑی مصیبت بھی ان کے قدم نہ ڈگمگا سکی اور کے دل چھوٹے نہ کرسکی پھر تم حضور ﷺ کی شہادت کی خبر سن کر اتنے بودے کیوں ہوگئے ربیون کے بہت سے معنی آتے ہیں مثلاً علماء ابرار متقی عابد زاہد تابع فرمان وغیرہ وغیرہ۔ پس قرآن کریم ان کی اس مصیبت کے وقت دعا کو نقل کرتا ہے پھر فرماتا ہے کہ انہیں دنیا کا ثواب نصرت و مدد ظفرو اقبال ملا اور آخرت کی بھلائی اور اچھائی بھی اسی کے ساتھ جمع ہوئی یہ محسن لوگ اللہ کے چہیتے بندے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 145 وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ الاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلاً ط rّاجل معین کے ساتھ ہر ایک کا وقت طے ہے۔ لہٰذا انسان کی بہترین محافظ خود موت ہے۔ آپ کی موت کا جو وقت مقرر ہے اس سے پہلے کوئی آپ کے لیے موت نہیں لاسکتا۔ وَمَنْ یُّرِدْ ثَوَاب الدُّنْیَا نُؤْتِہٖ مِنْہَا ج وَمَنْ یُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَۃِ نُؤْتِہٖ مِنْہَا ط یہ مضمون سورة البقرة کی آیات 200۔ 202 میں حج کے سلسلے میں آچکا ہے۔

وما كان لنفس أن تموت إلا بإذن الله كتابا مؤجلا ومن يرد ثواب الدنيا نؤته منها ومن يرد ثواب الآخرة نؤته منها وسنجزي الشاكرين

سورة: آل عمران - آية: ( 145 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 68 )

Surah al imran Ayat 145 meaning in urdu

کوئی ذی روح اللہ کے اذن کے بغیر نہیں مرسکتا موت کا وقت تو لکھا ہوا ہے جو شخص ثواب دنیا کے ارادہ سے کام کرے گا اس کو ہم دنیا ہی میں سے دیں گے، اور جو ثواب آخرت کے ارادہ سے کام کرے گا وہ آخرت کا ثواب پائے گا اور شکر کرنے والوں کو ہم اُن کی جزا ضرور عطا کریں گے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
  2. (پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے
  3. اور (اے پیغمبر) تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ
  4. اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں
  5. اگر یہ لوگ (درحقیقت) معبود ہوتے تو اس میں داخل نہ ہوتے۔ سب اس میں
  6. بےشک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے) ہوں گے
  7. وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
  8. اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہوجاتے۔ تو ہم ان پر
  9. (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر
  10. اور (اسی طرح) قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers