Surah Al Araaf Ayat 148 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ اعراف کی آیت نمبر 148 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Araaf ayat 148 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 148 from surah Al-Araf

﴿وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَىٰ مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ ۚ أَلَمْ يَرَوْا أَنَّهُ لَا يُكَلِّمُهُمْ وَلَا يَهْدِيهِمْ سَبِيلًا ۘ اتَّخَذُوهُ وَكَانُوا ظَالِمِينَ﴾
[ الأعراف: 148]

Ayat With Urdu Translation

اور قوم موسیٰ نے موسیٰ کے بعد اپنے زیور کا ایک بچھڑا بنا لیا (وہ) ایک جسم (تھا) جس میں سے بیل کی آواز نکلتی تھی۔ ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ ان کو راستہ دکھا سکتا ہے۔ اس کو انہوں نے (معبود) بنالیا اور (اپنے حق میں) ظلم کیا

Surah Al Araaf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) موسیٰ ( عليه السلام ) جب چالیس راتوں کے لیے کوہ طور پر گئے تو پیچھے سے سامری نامی شخص نے سونے کے زیورات اکٹھے کرکے ایک بچھڑا تیار کیا جس میں اس نے جبریل ( عليه السلام ) کے گھوڑے کے سموں کے نیچے کی مٹی بھی، جو اس نے سنبھال کر رکھی ہوئی تھی شامل کر دی، جس میں اللہ نے زندگی کی تاثیر رکھی تھی، جس کی وجہ سے بچھڑا کچھ کچھ بیل کی آواز نکالتا تھا۔ ( گو واضح کلام کرنے اور رہنمائی کرنے سے عاجز تھا جیسا کہ قرآن کے الفاظ واضح کر رہے ہیں ) اس میں اختلاف ہے کہ وہ فی الواقع گوشت پوست کا بچھڑا بن گیا تھا، یا تھا وہ سونے کا ہی۔ لیکن کسی طریقے سے اس میں ہوا داخل ہوتی تو گائے، بیل کی سی آواز اس میں سے نکلتی۔ ( ابن کثیر ) اس آواز سے سامری نے بنی اسرائیل کو گمراہ کیا کہ تمہارا معبود تو یہ ہے، موسیٰ ( عليه السلام ) بھول گئے ہیں اور وہ معبود کی تلاش میں کوہ طور پر گئے ہیں۔ ( یہ واقعہ سورۂ طٰہ میں آئے گا )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بنی اسرائیل کا بچھڑے کو پوجنا حضرت موسیٰ ؑ تو اللہ کے وعدے کے مطابق تورات لینے گئے ادھر فرعونیوں کے جو زیور بنی اسرائیل کے پاس رہ گئے تھے سامری نے انہیں جمع کیا اور اپنے پاس سے اس میں خاک کی مٹھی ڈال دی جو حضرت جبرائیل ؑ کے گھوڑے کی ٹاپ تلے سے اس نے اٹھالی تھی اللہ کی قدرت سے وہ سونا گل کر مثل ایک گائے کے جسم کے ہوگیا اور چونکہ کھو کھلا تھا اس میں سے آواز بھی آنے لگی اور وہ بالکل ہو بہو گائے کی سی آواز تھی۔ اس نے بنی اسرائیل کو بہکا کر اس کی عبادت کرانی شروع کردی بہت سے لوگ اسے پوجنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے طور پر حضرت موسیٰ کو اس فتنے کی خبر دی۔ یہ بچھڑا یا تو سچ مچ خون گوشت کا بن گیا تھا یا سونے کا ہی تھا مگر شکل گائے کی تھی یہ اللہ ہی جانے۔ بنی اسرائیل تو آواز سنتے ہی ناچنے لگے اور اس پر ریجھ گئے۔ سامری نے کہہ دیا کہ اللہ تو یہی ہے موسیٰ بھول گئے ہیں۔ انہیں اتنی بھی تمیز نہ آئی کہ وہ اللہ تو کسی بات کا جواب بھی نہیں دے سکتا اور کسی نفع نقصان کا اختیار بھی نہیں رکھتا۔ اس بچھڑے کو اس اللہ کو چھوڑ کر پوجو جو سب کا مالک اور سب کا خالق ہے۔ اس کی وجہ سوائے اندھے پن اور بےعقلی کے اور کیا ہوسکتی ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا کسی چیز کی محبت انسان کو اندھا بہرا کردیتی ہے پھر جب اس محبت میں کمی آئی آنکھیں کھلیں تو اپنے اس فعل پر نادم ہونے لگے اور یقین کرلیا کہ واقعی ہم گمراہ ہوگئے تو اللہ سے بخشش مانگنے لگے۔ ایک قرأت میں تغفر تے سے بھی ہے۔ جان گئے کہ اگر معافی نہ ملی تو بڑے نقصان سے دو جار ہوجائیں گے۔ غرض اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ سے جھکے اور التجا کرنے لگے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 148 وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰی مِنْم بَعْدِہٖ مِنْ حُلِیِّہِمْ عِجْلاً جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ ط۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ طور پر چلے گئے تو آپ علیہ السلام کی قوم کے ایک فرد نے یہ فتنہ اٹھایا ‘ جس کا نام سامری تھا۔ اس نے سونے کا ایک مجسمہ بنانے کا منصوبہ بنایا اور اس غرض سے اس نے سب لوگوں سے زیورات اکٹھے کرلیے۔ روایات کے مطابق یہ زیورات زیادہ تر مصر کے مقامی لوگوں قبطیوں کے تھے جو انہوں نے بنی اسرائیل کے لوگوں کے پاس امانتاً رکھوائے ہوئے تھے۔ فرعونیوں کے ہاتھوں اپنی تمام تر ذلت و خواری کے باوجود معاشرے میں بنی اسرائیل کی اخلاقی ساکھ ابھی تک کسی نہ کسی سطح پر اس وجہ سے موجود تھی کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ بہت سے مقامی لوگ اپنی قیمتی چیزیں ان کے ہاں بطور امانت رکھ دیا کرتے تھے۔ جب یہ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مصر سے نکلے تو اس وقت بھی ان کے بہت سے لوگوں کے پاس قبطیوں کے بہت سے زیورات امانتوں کے طور پر موجود تھے۔ چناچہ وہ زیورات ان کے مالکوں کو واپس کرنے کی بجائے اپنے ساتھ لے آئے تھے۔ سامری نے ایک منصوبے کے تحت سارے قافلے سے وہ زیورات اکٹھے کیے۔ باقاعدہ ایک بھٹی بناکر ان زیورات کو گلایا اور بچھڑے کی شکل اور جسامت کا ایک مجسمہ تیار کردیا۔ اس نے ایک ماہر کاریگر کی طرح اس مجسمے کو بنایا ‘ سنوارا اور اس میں کچھ سوراخ اس طرح سے رکھے کہ جب ان میں سے ہوا گزرتی تھی تو گائے کے ڈکارنے جیسی آواز سنائی دیتی۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد سامری نے اعلان کردیا کہ یہ بچھڑا تم لوگوں کا خدا ہے اور موسیٰ علیہ السلام کو دراصل مغالطہ ہوگیا ہے جو خدا سے ملنے کوہ طور پر چلے گئے ہیں۔ اس میں ایک اور نکتہ قابل توجہ ہے ‘ وہ یہ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام محبت اور جذبہ اشتیاق میں وقت مقررہ سے پہلے ہی کوہ طور پر چلے گئے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب طلبی بھی ہوئی تھی ‘ جس کے بارے میں ہمیں کچھ اشارہ سورة طٰہٰ میں ملتا ہے : وَمَآ اَعْجَلَکَ عَنْ قَوْمِکَ یٰمُوْسٰی۔ اے موسیٰ ! تم اپنی قوم کو چھوڑ کر قبل از وقت کیوں آگئے ہو ؟ اس پر آپ علیہ السلام نے جواب دیا : وَعَجِلْتُ اِلَیْکَ رَبِّ لِتَرْضٰی۔ کہ پروردگار ! میں تو تیری محبت اور تجھ سے گفتگو کرنے کے شوق میں اس لیے جلدی آیا تھا کہ تو اس سے خوش ہوگا۔ گویا آپ علیہ السلام تو فرط اشتیاق میں شاباش کی توقع رکھتے تھے۔ لیکن یہاں ڈانٹ پڑگئی : قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَکَ مِنْم بَعْدِکَ وَاَضَلَّہُمُ السَّامِرِیُّ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تو آپ علیہ السلام کی اس عجلت کی وجہ سے آپ علیہ السلام کے بعد ہم نے آپ علیہ السلام کی قوم کو فتنے میں ڈال دیا ہے اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے۔ گویا خیر اور بھلائی کے معاملے میں بھی جلد بازی نہیں کرنی چاہیے اور ہر کام قاعدے ‘ کلیے کے مطابق ہی کرنا چاہیے۔ اسی لیے مثل مشہور ہے : سہج پکے سو میٹھا ہو ! اَلَمْ یَرَوْا اَنَّہٗ لاَ یُکَلِّمُہُمْ وَلاَ یَہْدِیْہِمْ سَبِیْلاً 7 اگرچہ اس مجسمے سے گائے کی سی آواز نکلتی تھی لیکن انہوں نے یہ نہ سوچا کہ وہ کوئی بامعنی بات کرنے کے قابل نہیں ہے اور نہ ہی کسی انداز میں وہ ان کی راہنمائی کرسکتا ہے۔ مگر اس کے باوجود : اِتَّخَذُوْہُ وَکَانُوْا ظٰلِمِیْنَ بنی اسرائیل نے اسی بچھڑے کو اپنا معبود مان کر اس کی پرستش شروع کردی اور اس طرح شرک جیسے ظلم عظیم کے مرتکب ہوئے۔ ظالم سے یہ بھی مراد ہے کہ وہ اپنے اوپر بڑے ظلم ڈھانے والے تھے۔

واتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلا جسدا له خوار ألم يروا أنه لا يكلمهم ولا يهديهم سبيلا اتخذوه وكانوا ظالمين

سورة: الأعراف - آية: ( 148 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 168 )

Surah Al Araaf Ayat 148 meaning in urdu

موسیٰؑ کے پیچھے اس کی قوم کے لوگوں نے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑے کا پتلا بنا لیا جس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی کیا اُنہیں نظر نہ آتا تھا کہ وہ نہ ان سے بولتا ہے نہ کسی معاملہ میں ان کی رہنمائی کرتا ہے؟ مگر پھر بھی اُنہوں نے اسے معبود بنا لیا اور وہ سخت ظالم تھے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے روبرو بناؤ۔ اور جو لوگ ظالم ہیں ان
  2. (اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے
  3. اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارے میں ایک) چال چلے اور خدا بھی
  4. (یہ کتاب ہزل و بطلان نہیں) بلکہ یہ قرآن عظیم الشان ہے
  5. جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ
  6. اور آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اسے بنایا
  7. یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں۔
  8. لیکن ہم نے (موسٰی کے بعد) کئی اُمتوں کو پیدا کیا پھر ان پر مدت
  9. ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا
  10. بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رستے پر پایا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
surah Al Araaf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Araaf Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Araaf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Araaf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Araaf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Araaf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Araaf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Araaf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Araaf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Araaf Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Araaf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Araaf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Araaf Al Hosary
Al Hosary
surah Al Araaf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Araaf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 3, 2024

Please remember us in your sincere prayers