Surah Ghafir Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ﴾
[ غافر: 15]
مالک درجات عالی اور صاحب عرش ہے۔ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی بھیجتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ڈراوے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) رُوحٌ سے مراد وحی ہے جو وہ بندوں میں سے ہی کسی کو رسالت کے لیے چن کر، اس پر نازل فرماتا ہے، وحی کو روح سے اس لیے تعبیر فرمایا کہ جس طرح روح میں انسانی زندگی کی بقا و سلامتی کا راز مضمر ہے۔ اس طرح وحی سے بھی ان انسانی قلوب میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے جو پہلے کفروشک کی وجہ سے مردہ ہوتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
روز قیامت سب اللہ کے سامنے ہوں گے۔اللہ تعالیٰ اپنی کبریائی اور عظمت اور اپنے عرش کی بڑائی اور وسعت بیان فرماتا ہے۔ جو تمام مخلوق پر مثل چھت کے چھایا ہوا ہے جیسے ارشاد ہے ( مِّنَ اللّٰهِ ذِي الْمَعَارِجِ ۭ ) 70۔ المعارج:3) ، یعنی وہ عذاب اللہ کی طرف سے ہوگا جو سیڑھیوں والا ہے۔ کہ فرشتے اور روح اس کے پاس چڑھ کر جاتے ہیں۔ ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے اور اس بات کا بیان انشاء اللہ آگے آئے گا کہ یہ دوری ساتویں زمین سے لے کر عرش تک کی ہے، جیسے سلف و خلف کی ایک جماعت کا قول ہے اور یہی راجح بھی ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔ بہت سے مفسرین سے مروی ہے کہ عرش سرخ رنگ یاقوت کا ہے جس کے دو کناروں کی وسعت پچاس ہزار سال کی ہے اور جس کی اونچائی ساتویں زمین سے پچاس ہزار سال کی ہے اور اس سے پہلے اس حدیث میں جس میں فرشتوں کا عرش اٹھانا بیان ہوا ہے یہ بھی گذر چکا ہے کہ ساتوں آسمانوں سے بھی وہ بہت بلند اور بہت اونچا ہے وہ جس پر چاہے وحی بھیجے۔ جیسے ( يُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ بالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖٓ اَنْ اَنْذِرُوْٓا اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاتَّقُوْنِ ) 16۔ النحل:2) ، وہ فرشتوں کو وحی دے کر اپنے حکم سے جس کے پاس چاہتا ہے بھیجتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں مجھ سے ڈرتے رہو اور جگہ فرمان ہے ( وَاِنَّهٗ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ01902ۭ ) 26۔ الشعراء:192) یعنی یہ قرآن تمام جہانوں کے رب کا اتارا ہوا ہے۔ جسے معتبر فرشتے نے تیرے دل پر اتارا ہے۔ تاکہ تو ڈرانے والا بن جائے۔ یہاں بھی یہی فرمایا کہ وہ ملاقات کے دن سے ڈرا دے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ بھی قیامت کا ایک نام ہے جس سے اللہ نے اپنے بندوں کو ڈرایا ہے۔ جس میں حضرت آدم خود اور ان کی اولاد میں سے سب سے آخری بچہ ایک دوسرے سے مل لے گا۔ ابن زید فرماتے ہیں بندے اللہ سے ملیں گے۔ قتادہ فرماتے ہیں آسمان والے اور زمین والے آپس میں ملاقات کریں گے۔ خالق و مخلوق، ظالم و مظلوم ملیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے ملاقات کرے گا۔ بلکہ عامل اور اس کا عمل بھی ملے گا۔ آج سب اللہ کے سامنے ہوں گے۔ بالکل ظاہر باہر ہوں گے، چھپنے کی تو کہاں سائے کی جگہ بھی کوئی نہ ہوگی۔ سب اس کے آمنے سامنے موجود ہوں گے۔ اس دن خود اللہ فرمائے گا کہ آج بادشاہت کس کی ہے ؟ کون ہوگا جو جواب تک دے ؟ پھر خود ہی جواب دے گا کہ اللہ اکیلے کی جو ہمیشہ واحد واحد ہے اور سب پر غالب و حکمراں ہے۔ پہلے حدیث گذر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان و زمین کو لپیٹ کر اپنے ہاتھ میں لے لے گا اور فرمائے گا۔ میں بادشاہ ہوں، میں جبار ہوں متکبر ہوں۔ زمین کے بادشاہ اور جبار اور متکبر لوگ آج کہاں ہیں ؟ صور کی حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل جب تمام مخلوق کی روح قبض کرلے گا۔ اور اس وحدہ لاشریک لہ کے سوا اور کوئی باقی نہ رہے گا۔ اس وقت تین مرتبہ فرمائے گا آج ملک کس کا ہے ؟ پھر خود ہی جواب دے گا اللہ اکیلے غالب کا۔ یعنی اس کا جو واحد ہے اس کا جو ہر چیز پر غالب ہے جس کی ملکیت میں ہر چیز ہے۔ ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ قیامت کے قائم ہونے کے وقت ایک منای ندا کرے گا کہ لوگو ! قیامت آگئی جسے مردے زندے سب سنیں گے۔ اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول اجلال فرمائے گا اور کہے گا آج کس کے لئے ملک ہے صرف اللہ اکیلے غلبہ والے کے لئے، پھر اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ ذرا سا بھی ظلم اس دن نہ ہوگا بلکہ نیکیاں دس دس گنی کر کے ملیں گی اور برائیاں اتنی ہی رکھی جائیں گی۔ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ اے میرے بندوں میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر بھی حرام کرلیا ہے اور تم پر بھی حرام کردیا ہے۔ پس تم میں سے کوئی کسی پر ظلم نہ کرے آخر میں ہے اے میرے بندو یہ تو تمہارے اپنے اعمال ہیں۔ جن پر میں نگاہ رکھتا ہوں اور جن کا پورا بدلہ دوں گا۔ پس جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جو اس کے سوا پائے وہ اپنے تئیں ہی ملامت کرے۔ پھر اپنے جلد حساب لینے کو بیان فرمایا کہ ساری مخلوق سے حساب لینا اس پر ایسا ہے جیسے ایک شخص کا حساب لینا جیسے ارشاد باری ہے ( مَا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ 28 ) 31۔ لقمان:28) یعنی تم سب کا پیدا کرنا اور تم سب کو مرنے کے بعد زندہ کردینا میرے نزدیک ایک شخص کے پیدا کرنے اور زندہ کردینے کی مانند ہے اور آیت میں ہے اللہ عزوجل کا فرمان ہے ( وَمَآ اَمْرُنَآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۢ بِالْبَصَرِ 50 ) 54۔ القمر:50) یعنی ہمارے حکم کے ساتھ ہی کام ہوجاتا ہے اتنی دیر میں جیسے کسی نے آنکھ بند کر کے کھول لی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15 { رَفِیْعُ الدَّرَجٰتِ ذُوالْعَرْشِ } ” وہی اللہ ہے درجات کو بلند کرنے والا ‘ عرش کا مالک۔ “ یہاں پھر اللہ کی شان کا بیان مرکب اضافی کی شکل میں ہوا ہے۔ { یُلْقِی الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآئُ مِنْ عِبَادِہٖ لِیُنْذِرَ یَوْمَ التَّلَاقِ } ” وہ القا کرتا ہے روح کو اپنے امر میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے تاکہ وہ خبردار کر دے لوگوں کو ملاقات کے دن سے۔ “ تاکہ اللہ تعالیٰ کے وہ بندے لوگوں کو یاد دہانی کرائیں کہ ایک دن انہوں نے اپنے رب کے حضور حاضر ہونا ہے۔ یہاں پر الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ سے وحی مراد ہے۔ فرشتہ ‘ وحی اور انسانی روح تینوں کا تعلق عالم امر سے ہے ‘ لہٰذا ” روح “ کا لفظ ان تینوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
رفيع الدرجات ذو العرش يلقي الروح من أمره على من يشاء من عباده لينذر يوم التلاق
سورة: غافر - آية: ( 15 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 468 )Surah Ghafir Ayat 15 meaning in urdu
وہ بلند درجوں والا، مالک عرش ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن سے خبردار کر دے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل
- اور کھجور اور انگور کے میووں سے بھی (تم پینے کی چیزیں تیار کرتے ہو
- اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ
- اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟
- اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسٰی
- اس نے کہا کہ میں نے ایسی چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی تو
- وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی
- اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بےخبر ہو رہے
- خدا اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں
- اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers