Surah taghabun Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ تغابن کی آیت نمبر 15 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah taghabun ayat 15 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ﴾
[ التغابن: 15]

Ayat With Urdu Translation

تمہارا مال اور تمہاری اولاد تو آزمائش ہے۔ اور خدا کے ہاں بڑا اجر ہے

Surah taghabun Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) جو تمہیں کسب حرام پر اکساتے اور اللہ کے حقوق ادا کرنے سے روکتے ہیں، پس اس آزمائش میں تم اسی وقت سرخ رو ہوسکتے ہو، جب تم اللہ کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرو۔ مطلب یہ ہوا کہ مال واولاد جہاں اللہ کی نعمت ہیں، وہاں یہ انسان کی آزمائش کا ذریعہ بھی ہیں۔ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ میرا اطاعت گزار کون ہے اور نافرمان کون؟
( 2 ) یعنی اس شخص کے لیے جو مال واولاد کی محبت کے مقابلے میں اللہ کی اطاعت کو ترجیح دیتا ہے اور اس کی معصیت سے اجتناب کرتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اللہ کی یاد اور دولت ارشاد ہوتا ہے کہ بعض عورتیں اپنے مردوں کو اور بعض اولاد اپنے ماں باپ کو یاد اللہ اور نیک عمل سے روک دیتی ہے جو درحقیقت دشمنی ہے، جس سے پہلے تنبیہ ہوچکی ہے کہ ایسا نہ ہو تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں یاد اللہ سے غافل کردیں اگر ایسا ہوگیا تو تمہیں بڑا گھاٹا رہے گا یہاں بھی فرماتا ہے کہ ان سے ہوشیار رہو، اپنے دین کی نگہبانی ان کی ضروریات اور فرمائشات کے پورا کرنے پر مقدم رکھو، بیوی بچوں اور مال کی خاطر انسان قطع رحمی کر گزرتا ہے اللہ کی نافرمانی پر تل جاتا ہے ان کی محبت میں پھنس کر احکام اسلامی کو پس پشت ڈال دیتا ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں بعض اہل مکہ اسلام قبول کرچکے تھے مگر زن و فرزند کی محبت نے انہیں ہجرت سے روک دیا پھر جب اسلام کا خوب افشا ہوگیا تب یہ لوگ حاضر حضور ﷺ ہوئے دیکھا کہ ان سے پہلے کے مہاجرین نے بہت کچھ علم دین حاصل کرلیا ہے اب جی میں آیا کہ اپنے ہاں بچوں کو سزا دیں جس پر یہ فرمان ہوا کہ ان تعفوا الخ، یعنی اب درگزر کرو آئندہ کے لئے ہوشیار رہو، اللہ تعالیٰ مال و اولاد دے کر انسان کو پرکھ لیتا ہے کہ معصیت میں مبتلا ہونے والے کون ہیں اور اطاعت گذار کون ہیں ؟ اللہ کے پاس جو اجر عظیم ہے تمہیں چاہئے اس پر نگاہیں رکھو جیسے اور جگہ فرمان ہے ( ترجمہ ) الخ، یعنی بطور آزمائش کے لوگوں کے لئے دنیوی خواہشات یعنی بیویاں اور اولاد، سونے چاندی کے بڑے بڑے لگے ہوئے ڈھیر، شائستہ گھوڑے، مویشی، کھیتی کی محبت کو زینت دی گئی ہے مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان ہے اور ہمیشہ رہنے والا اچھا ٹھکانا تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ خطبہ فرما رہے تھے کہ حضرت حسن اور حضرت حسین لانبے لانبے کرتے پہنے آگئے دونوں بچے کرتوں میں الجھ الجھ کر گرتے پڑتے آ رہے تھے یہ کرتے سرخ، رنگ کے تھے حضور ﷺ کی نظریں جب ان پر پڑیں تو منبر سے اتر کر انہیں اٹھا کر لائے اور اپنے سامنے بٹھا لیا پھر فرمانے لگے اللہ تعالیٰ سچا ہے اور اس کے رسول ﷺ نے بھی سچ فرمایا ہے کہ تمہارے مال اولاد فتنہ ہیں میں ان دونوں کو گرتے پڑتے آتے دیکھ کر صبر نہ کرسکا آخر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھانا پڑا۔ مسند میں ہے حضرت اشعت بن قیس فرماتے ہیں کندہ قبیلے کے وفد میں میں بھی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے مجھ سے پوچھا تمہاری کچھ اولاد بھی ہے میں نے کہا ہاں اب آتے ہوئے ایک لڑکا ہوا ہے کاش کہ اس کے بجائے کوئی درندہ ہی ہوتا آپ نے فرمایا خبردار ایسا نہ کہو ان میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور انتقال کر جائیں تو اجر ہے، پھر فرمایا ہاں ہاں یہی بزدلی اور غم کا سبب بھی بن جاتے ہیں یہ بزدلی اور غم و رنج بھی ہیں، بزاز میں ہے اولاد دل کا پھل ہے اور یہ بخل ونامردی اور غمگینی کا باعث بھی ہے، طبرانی میں ہے تیرا دشمن صرف وہی نہیں جو تیرے مقابلہ میں کفر پر جم کر لڑائی کے لئے آیا کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کردیا تو تیرے لئے باعث نور ہے اور اگر اس نے تجھے قتل کردیا تو قطعاً جنتی ہوگیا۔ پھر فرمایا شاید تیرا دشمن تیرا بچہ ہے جو تیری پیٹھ سے نکلا پھر تجھ سے دشمنی کرنے لگا تیرا پورا دشمن تیرا مال ہے جو تیری ملکیت میں ہے پھر دشمنی کرتا ہے۔ پھر فرماتا ہے اپنے مقدور بھر اللہ کا خوف رکھو اس کے عذاب سے بچنے کی کوشش کرو، بخاری و مسلم میں ہے جو حکم میں کروں اسے اپنی مقدور بھر بجا لاؤ جس سے میں روک دوں رک جاؤ، بعض مفسرین کا فرمان ہے کہ سورة آل عمران کی آیت ( ترجمہ ) کی ناسخ یہ آیت ہے، یعنی پہلے فرمایا تھا اللہ تعالیٰ سے اس قدر ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئے لیکن اب فرما دیا کہ اپنی طاقت کے مطابق چناچہ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں پہلی آیت لوگوں پر بڑی بھاری پڑی تھی اس قدر لمبے قیام اپنی طاقت کے مطابق چناچہ حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں پہلی آیت لوگوں پر بڑی بھاری پڑی تھی اس قدر لمبے قیام کرتے تھے کہ پیروں پر ورم آجاتا تھا اور اتنے لمبے سجدے کرتے تھے کہ پیشانیاں زخمی ہوجاتی تھیں پس اللہ تعالیٰ نے یہ دوسری آیت اتار کر تخفیف کردی اور بھی بعض مفسرین نے یہی فرمایا ہے اور پہلی آیت کو منسوخ اور اس دوسری آیت کو ناسخ بتایا ہے، پھر فرماتا ہے اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار بن جاؤ ان کے فرمان سے ایک انچ ادھر ادھر نہ ہٹو نہ آگے بڑھو نہ پیچھے سرکو نہ امر کو چھوڑو نہ نہی کے خلاف کرو، جو اللہ نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے رشتہ داروں کو فقیروں، مسکینوں کو اور حاجت مندوں کو دیتے رہو، اللہ نے تم پر احسان کیا تم دوسری مخلوق پر احسان کرو تاکہ اس جہان میں بھی اللہ کے احسان کے مستحق بن جاؤ اور اگر یہ نہ کیا تو دونوں جہان کی بربادی اپنے ہاتھوں آپ مول لو گے، ومن یوق کی تفسیر سورة حشر کی اس آیت میں گذر چکی ہے۔ جب تم کوئی چیز راہ اللہ دو گے اللہ اس کا بدلہ دے گا ہر صدقے کی جزا عطا فرمائے گا، تمہارا مسکینوں کے ساتھ سلوک کرنا گویا اللہ کو قرض دینا ہے۔ بخاری مسلم کی حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کون ہے ؟ جو ایسے کو قرض دے جو نہ تو ظالم ہے نہ مفلس نہ نادہندہ، پس فرماتا ہے وہ تمہیں بہت کچھ بڑھا چڑھا کر پھیر دے گا، جیسے سورة بقرہ میں بھی فرمایا ہے کہ کئی کئی گنا بڑھا کر دے گا، ساتھ ہی خیرات سے تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اللہ بڑا قدر دان ہے، تھوڑی سی نیک کا بہت بڑا اجر دیتا ہے، وہ بردبار ہے درگزر کرتا ہے بخش دیتا ہے گناہوں سے اور لغزشوں سے چشم پوشی کرلیتا ہے، خطاؤں اور برائیوں کو معاف فرما دیتا ہے چھپے کھلے کا عالم وہ غالب اور باحکمت ہے، ان اسماء حسنیٰ کی تفسیر کئی کئی مرتبہ اس سے پہلے گذر چکی ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے سورة تغابن کی تفسیر ختم ہوئی۔ فالحمد للہ۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 15{ اِنَّمَآ اَمْوَالُــکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌط } ” تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے امتحان ہیں۔ “ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مال و دولت دنیا ‘ یہ رشتہ و پیوند تمہاری آزمائش کا ذریعہ ہیں : { زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَـرَۃِ مِـنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِط } آل عمران : 14 ” مزین کردی گئی ہے لوگوں کے لیے مرغوباتِ دنیا کی محبت جیسے عورتیں اور بیٹے اور جمع کیے ہوئے خزانے سونے کے اور چاندی کے اور نشان زدہ گھوڑے اور مال مویشی اور کھیتی “۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے دلوں میں یہ محبتیں پیدا ہی ان کو آزمانے کے لیے کی ہیں۔ اس کا تو اعلان ہے کہ میرے جس بندے کے دل میں مجھ تک پہنچنے کی تڑپ ہے ‘ اسے ان تمام رکاوٹوں اور آزمائشوں کو عبور کر کے آنا ہوگا : ؎انہی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آئو مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے !حضور ﷺ کا فرمان ہے : حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّھَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ 1” جہنم کو نفس کی مرغوب چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناپسندیدہ چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ “ان ناپسندیدہ چیزوں میں مال و اولاد کی محبتوں کی قربانی سرفہرست ہے۔ آج اگر کسی شخص کے بارے میں آپ یہ معلوم کرنا چاہیں کہ اس کے دل میں کتنا ایمان ہے تو یہ دیکھ لیجیے کہ وہ اپنی اولاد کو کیا بنانا چاہتا ہے۔ بظاہر ایک شخص اگر بہت بڑا عالم دین ‘ صوفی ‘ مسند نشین اور پیر طریقت ہے لیکن اپنی اولاد کو وہ ایمان وآخرت کے راستے پر ڈالنے کے بجائے پیسے بنانے والی مشین بنانے کی کوشش میں ہے تو جان لیجیے کہ اس کے باطن میں دین اور دینی اقدار کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اب اس سلسلے کی تیسری بات سنیے : { وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ اَجْرٌ عَظِیْمٌ۔ } ” اور اللہ ہی کے پاس اجر عظیم ہے۔ “ تمہارے اعمال کا اصل اجر اور بدلہ تمہیں اللہ تعالیٰ سے ملے گا ‘ لہٰذا کسی اور سے کسی اجر کی توقع نہ رکھنا۔ اولاد کے بارے میں بھی مت امید رکھنا کہ وہ تمہارے بڑھاپے کا سہارا بنے گی۔ ہوسکتا ہے یہی اولاد جس کے لیے آج تم اپنا ایمان تک دائو پر لگانے کو تیار ہوجاتے ہو ‘ بڑھاپے میں تمہیں ٹھوکریں مارے اور بعض اوقات اولاد کی زبان کی ٹھوکریں والدین کے لیے ان کی پائوں کی ٹھوکروں سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہیں۔ اس تکلیف کی کیفیت اس باپ سے پوچھیں جس کا بیٹا اس کے سامنے سینہ تان کر کہتا ہے : ابا جان آپ ہمیشہ بےموقع بات کرتے ہیں ‘ اس معاملے میں آپ خاموش رہیں ‘ آپ کو کیا معلوم کہ زمانہ کہاں سے کہاں چلا گیا ہے !

إنما أموالكم وأولادكم فتنة والله عنده أجر عظيم

سورة: التغابن - آية: ( 15 )  - جزء: ( 28 )  -  صفحة: ( 557 )

Surah taghabun Ayat 15 meaning in urdu

تمہارے مال اور تمہاری اولاد تو ایک آزمائش ہیں، اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور اس مدد کو خدا نے تمھارے لیے (ذریعہٴ) بشارت بنایا یعنی اس لیے کہ
  2. پھر جن لوگوں نے برائی کی اُن کا انجام بھی برا ہوا اس لیے کہ
  3. اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
  4. اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں
  5. ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد اور اُمتوں نے بھی (پیغمبروں
  6. اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہی جو خدائے رب العالمین چاہے
  7. اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
  8. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  9. کہہ دو کہ سفارش تو سب خدا ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے لئے
  10. جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں جاتے (یعنی وہ کھانا نہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah taghabun with the voice of the most famous Quran reciters :

surah taghabun mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter taghabun Complete with high quality
surah taghabun Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah taghabun Bandar Balila
Bandar Balila
surah taghabun Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah taghabun Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah taghabun Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah taghabun Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah taghabun Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah taghabun Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah taghabun Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah taghabun Fares Abbad
Fares Abbad
surah taghabun Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah taghabun Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah taghabun Al Hosary
Al Hosary
surah taghabun Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah taghabun Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب