Surah Al Ala Ayat 15 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ﴾
[ الأعلى: 15]
اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرتا رہا اور نماز پڑھتا رہا
Surah Al Ala UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جس نے صلوۃ کو بروقت ادا کیا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے رذیل اخلاق سے اپنے تئیں پاک کرلیا احکام اسلام کی تابعداری کی نماز کو ٹھیک وقت پر قائم رکھا صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور اس کی خوشنودی طلب کرنے کے لیے اس نے نجات اور فلاح پالی رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کر کے فرمایا کہ وہ شخص اللہ تعالیٰ کے وحدہ لا شریک ہونے کی گواہی دے اس کے سوال کسی کی عبادت نہ کرے اور میری رسالت کو مان لے اور پانچوں وقت کی نمازوں کی پوری طرح حفاظت کرے وہ نجات پا گیا ( بزار ) ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے مراد پانچ وقت کی نماز ہے حضرت ابو العالیہ نے ایک مرتبہ الو خلدہ سے فرمایا کہ کل جب عید گاہ جاؤ تو مجھ سے ملتے جانا جب میں گیا تو مجھ سے کہا کچھ کھالیا ہے میں نے کہا ہاں، فرمایا نہا چکے ہو ؟ میں نے کہا ہاں فرمایا زکوٰۃ فطر ادا کرچکے ہو ؟ میں نے کہا ہاں، فرمایا بس یہی کہنا تھا کہ اس آیت میں یہی مراد ہے۔ اہل مدینہ فطرہ سے اور پانی پلانے سے افضل اور کوئی صدقہ نہیں جانتے تھے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ بھی لوگوں کو فطرہ ادا کرنے کا حکم کرتے پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے، حضرت ابو الاحواص فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی نماز کا ارادہ کرے اور کوئی سائل آجائے تو اسے خیرات دے دے پھر یہی آیت پڑھی۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس نے اپنے مال کو پاک کرلیا اور اپنے رب کو راضی کرلیا پھر ارشاد ہے کہ تم دنیا کی زندگی کو آخرت کی زندگی پر ترجیح دے رہے ہو اور دراصل تمہاری مصلحت تمہارا نفع اخروی زندگی کو دنیوی زندگی پر ترجیح دینے میں ہے دنیا ذلیل ہے فانی ہے آخرت شریف ہے باقی ہے کوئی عاقل ایسا نہیں کرسکتا کہ فانی کو باقی کی جگہ اختیار کرلے اور اس فانی کے انتظام میں پڑ کر اس باقی کے اہتمام کو چھوڑ دے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں دنیا اس کا گھر ہے جس کا آخرت میں نہ ہو دنیا اس کا مال ہے جس کا مال وہاں نہ ہو اسے جمع کرنے کے پیچھے وہ لگتے ہیں جو بیوقوف ہیں ابن جریر میں ہے کہ حضرت عرفجہ ثقفی اس سورت کو حضرت ابن مسعود ؓ کے پاس پڑھ رہے تھے جب اس آیت پر پہنچے تو تلاوت چھوڑ کر اپنے ساتھیوں سے فرمانے لگے کہ سچ ہے ہم نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دی لوگ خاموش رہے تو آپ نے پھر فرمایا کہ اس لیے کہ ہم دنیا کے گرویدہ ہوگئے کہ یہاں کی زینت کو یہاں کی عورتوں کو یہاں کے کھانے پینے کو ہم نے دیکھ لیا آخرت نظروں سے اوجھل ہے اس لیے ہم نے اس سامنے والی کی طرف توجہ کی اور اس نظر نہ آنے والی سے آنکھیں پھیر لیں یا تو یہ فرمان حضرت عبداللہ کا بطور تواضع کے ہے یا جنس انسان کی بابت فرماتے ہیں واللہ اعلم۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جس نے دنیا سے محبت کی اس نے اپنی آخرت کو نقصان پہنچایا اور جس نے آخرت سے محبت رکھی اس نے دنیا کو نقصان پہنچایا تم اے لوگو ! باقی رہنے والی کو فنا ہونے والی پر ترجیح دو ، مسند احمد پھر فرماتا ہے کہ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں بھی یہ تھا رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ یہ سب بیان ان صحیفوں میں بھی تھا ( بزار ) نسائی میں حضرت عباس سے یہ مروی ہے اور جب آیت ( وَاِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ وَفّيٰٓ 37ۙ ) 53۔ النجم:37) نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک کا بوجھ دوسرے کو نہ اٹھانا ہے سورة نجم میں ہے آیت ( اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ بِمَا فِيْ صُحُفِ مُوْسٰى 36ۙ ) 53۔ النجم:36) آخری مضمون تک کی تمام آیتیں یعنی یہ سب احکام اگلی کتابوں میں بھی تھے اسی طرح یہاں بھی مراد سبح اسم کی یہ آیتیں ہیں بعض نے پوری سورت کہی ہے بعض نے قد افلح سے ابقی تک کہا ہے زیادہ قوی بھی یہی قول معلوم ہوتا ہے واللہ اعلم۔ الحمد اللہ سورة سبح کی تفسیر ختم ہوئی واللہ الحمد والمنہ وبہ التوفیق والعصمہ
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 15{ وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی۔ } ” اور اس نے اپنے رب کا نام لیا اور نماز پڑھی۔ “ اس آیت کے الفاظ کی عملی تصویر جمعہ کا اجتماع ہے۔ اجتماعِ جمعہ میں بھی پہلے خطبہ کی صورت میں اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے پھر نماز پڑھی جاتی ہے۔ مسلم شریف کی ایک حدیث میں اجتماعِ جمعہ کے حوالے سے حضور ﷺ کا یہ معمول نقل ہوا ہے : کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ خُطْبَتَانِ کَانَ یَجْلِسُ بَیْنَھُمَا ‘ یَـقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیُذَکِّرُ النَّاسَ 1” اللہ کے رسول ﷺ کے دو خطبے ہوتے تھے ‘ ان کے دوران آپ ﷺ بیٹھا کرتے تھے۔ آپ ﷺ قرآن حکیم پڑھ کر سناتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے۔ “ حضور ﷺ کے دونوں خطبات بہت مختصر ہوتے تھے۔ اس لیے صاف ظاہر ہے کہ ان کے درمیان حضور ﷺ تھکان کی وجہ سے تو نہیں بیٹھتے تھے۔ میری رائے اس حوالے سے یہ ہے کہ یہ دو خطبات نماز ظہر کی دو رکعتوں کے قائم مقام ہیں۔ نماز ظہر میں فرضوں کی چار رکعتیں ہیں جبکہ نماز جمعہ میں دو رکعتیں پڑھی جاتی ہیں چناچہ اس دوران حضور ﷺ کا بیٹھنا دراصل اپنے خطاب کو باقاعدہ دو خطبوں کی شکل دینے کے لیے ہوتا تھا۔ ان خطبات میں جیسا کہ حدیث میں ذکر ہوا ہے ‘ حضور ﷺ آیاتِ قرآنی کے ذریعے تذکیر فرماتے تھے۔ آپ ﷺ کے تمام سامعین چونکہ قرآن کی زبان کو بخوبی سمجھتے تھے اس لیے ” از دل خیزد بر دل ریزد “ کے مصداق قرآن مجید کا مفہوم بغیر کسی وضاحت اور تشریح کے دلوں میں اترتا چلا جاتا تھا۔ ہمارے ہاں چونکہ عام سامعین عربی خطبہ کو نہیں سمجھ سکتے اس لیے ان کی تذکیر کے لیے خطبہ سے پہلے ” خطاب “ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اجتماعِ جمعہ کے موقع پر ذکر و تذکیر کی اسلام میں کیا اہمیت ہے ‘ اس کا اندازہ درج ذیل حدیث سے ہوتا ہے۔ اجتماعِ جمعہ میں بروقت حاضری کو یقینی بنانے کی ترغیب دیتے ہوئے حضور ﷺ نے فرمایا : اِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلٰی کُلِّ بَابٍ مِنْ اَبْوَابِ الْمَسْجِدِ الْمَلَائِکَۃُ ، یَکْتُبُوْنَ الْاَوَّلَ فَالْاَوَّلَ ، فَاِذَا جَلَسَ الْاِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ ، وَجَاؤُوا یَسْتَمِعُوْنَ الذِّکْرَ 1” جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے کھڑے ہوجاتے ہیں ‘ وہ پہلے آنے والوں کو پہلے لکھتے ہیں۔ پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹر سمیٹ لیتے ہیں اور ذکر سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ “ حضور ﷺ کے دوسرے فرمان میں جمعہ کے لیے جلدی مسجد آنے والوں کے لیے درجہ بدرجہ فضیلت کی وضاحت بھی ملتی ہے : مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ غُسْلَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ رَاحَ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّانِیَۃِ فَکَاََنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الثَّالِثَۃِ فَکَاَنَّمَا قَرَّبَ کَبْشًا أَقْرَنَ ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الرَّابِعَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ دُجَاجَۃً ، وَمَنْ رَاحَ فِی السَّاعَۃِ الْخَامِسَۃِ فَکَأَنَّمَا قَرَّبَ بَیْضَۃً فَإِذَا خَرَجَ الْاِمَامُ حَضَرَتِ الْمَلَائِکَۃُ یَسْتَمِعُوْنَ الذِّکْرَ 2” جو آدمی جمعہ کے دن غسل ِجنابت کی طرح اہتمام کے ساتھ غسل کرے پھر وہ صبح صبح مسجد میں جائے تو وہ اس طرح ہے گویا اس نے ایک اونٹ قربان کیا ‘ اور جو آدمی دوسری ساعت میں جائے تو گویا اس نے ایک گائے قربان کی ‘ اور جو آدمی تیسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے ایک سینگوں والا مینڈھا قربان کیا ‘ اور جو چوتھی ساعت میں گیا تو گویا اس نے ایک مر غی قربان کی ‘ اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا اس نے ایک انڈا قربان کر کے اللہ کا قرب حاصل کیا۔ پھر جب امام خطبہ کے لیے نکلے تو فرشتے بھی اندراج کا سلسلہ ختم کر کے ذکر سننے کے لیے حاضر ہوجاتے ہیں۔ “اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے علماء نے لفظ ” ساعت “ کی مختلف تاویلیں کی ہیں۔ حضرت شاہ ولی اللہ رح کی رائے اس ضمن میں یہ ہے ذاتی طور پر مجھے اس رائے سے اختلاف ہے کہ اس لفظ کا تعلق وقت کی ظاہری تقسیم سے نہیں بلکہ ان ” ساعتوں “ سے مخفی ساعتیں مراد ہیں۔ البتہ اس حدیث میں جس خطبہ کا ذکر ہوا ہے اس سے مراد مسنون خطبہ ہے۔ اس حکم کا اطلاق ہمارے ائمہ اور خطباء کی مقامی زبانوں میں کی جانے والی تقاریر پر نہیں ہوتا۔ خطبہ شروع ہونے کے بعد حاضری کا اندراج نہ ہونے کے حوالے سے شاہ ولی اللہ رح کی رائے یہ ہے کہ اس کے بعد آنے والے جمعہ کی فضیلت سے محروم رہیں گے ‘ البتہ ان کے فرض کی ادائیگی ہوجائے گی ‘ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص خطبہ کے دوران بھی شامل ہوگا تو فرض کی ادائیگی کی حد تک اس کی حاضری بھی قبول سمجھی جائے گی۔
Surah Al Ala Ayat 15 meaning in urdu
اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور بےشک خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی
- تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے
- اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا
- اے پروردگار! تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں سب لوگوں
- اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ
- (قیام) آدھی رات (کیا کرو)
- انہوں نے کہا کہ بھائیو مجھ میں حماقت کی کوئی بات نہیں ہے بلکہ میں
- تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور جو ان کو تکلیف تھی وہ
- اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے
- اور ہم نے اُن کو اسحٰق اور یعقوب بخشے اور اُن کی اولاد میں پیغمبری
Quran surahs in English :
Download surah Al Ala with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Ala mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Ala Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers