Surah baqarah Ayat 150 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾
[ البقرة: 150]
اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قبلہ کی طرف منہ پھیرنے کا حکم تین مرتبہ دہرایا گیا ہے، یا تو اس کی تاکید اور اہمیت واضح کرنے کے لئے، یا یہ چوں کہ نسخ حکم کا پہلا تجربہ تھا، اس لئے ذہنی خلجان دور کرنے کے لئے ضروری تھا کہ اسے بار بار دہرا کر دلوں میں راسخ کردیا جائے، یا تعدد علت کی وجہ سے ایسا کیا گیا۔ ایک علت نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کی مرضی اور خواہش تھی، وہاں اسے بیان کیا۔ دوسری علت، ہر اہل ملت اور صاحب دعوت کے لئے ایک مستقل مرکز کا وجود ہے، وہاں اسے دہرایا۔ تیسری، علت مخالفین کے اعتراضات کا ازالہ ہے، وہاں اسے بیان کیا گیا ہے ( فتح القدیر )
( 2 ) یعنی اہل کتاب یہ نہ کہہ سکیں کہ ہماری کتابوں میں تو ان کا قبلہ خانہ کعبہ ہے اور نماز یہ بیت المقدس کی طرف پڑھتے ہیں۔
( 3 ) یہاں«ظَلَمُوا» سے مراد معاندین ( عنادرکھنے والے ) ہیں یعنی اہل کتب میں سے جو معاندین ہیں، وہ یہ جاننے کے باوجود کہ پیغمبر آخرالزماں ( صلى الله عليه وسلم ) کا قبلہ خانہ کعبہ ہی ہوگا، وہ بطور عناد کہیں گے کہ بیت المقدس کے بجائے خانہ کعبہ کو اپنا قبلہ بنا کر یہ پیغمبر ( صلى الله عليه وسلم ) بالآخر اپنے آبائی دین ہی کی طرف مائل ہوگیا ہے اور بعض کے نزدیک اس سے مراد مشرکین مکہ ہیں۔
( 4 ) ظالموں سے نہ ڈرو۔ یعنی مشرکوں کی باتوں کی پروا مت کرو۔ انہوں نے کہا تھا کہ محمد ( (صلى الله عليه وسلم ) ) نے ہمارا قبلہ تو اختیار کرلیا ہے، عنقریب ہمارا دین بھی اپنا لیں گے۔ ( مجھ ہی سے ڈرتے رہو )۔ جو حکم میں دیتا رہوں، اس پر بلاخوف عمل کرتے رہو۔ تحویل قبلہ کو اتمام نعمت اور ہدایت یافتگی سے تعبیر فرمایا کہ حکم الٰہی پر عمل کرنا یقیناً انسان کو انعام واکرام کا مستحق بھی بناتا ہے اور ہدایت کی توفیق بھی اسے نصیب ہوتی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پہلے حکم میں تو حضور ﷺ کی طلب کا اور پھر اس کی قبولیت کا ذکر ہے اور دوسرے حکم میں اس بات کا بیان ہے کہ حضور ﷺ کی یہ چاہت بھی ہماری چاہت کے مطابق تھی اور حق امر یہی تھا اور تیسرے حکم میں یہودیوں کی حجت کا جواب ہے کہ ان کی کتابوں میں پہلے سے موجود تھا کہ آپ کا قبلہ کعبہ ہوگا تو اس حکم سے وہ پیشینگوئی بھی پوری ہوئی۔ ساتھ ہی مشرکین کی حجت بھی ختم ہوئی کہ وہ کعبہ کو متبرک اور مشرف مانتے تھے اور اب حضور ﷺ کی توجہ بھی اسی کی طرف ہوگئی رازی وغیرہ نے اس حکم کو بار بار لانے کی حکمتوں کو بخوبی تفصیل سے بیان کیا ہے واللہ اعلم۔ پھر فرمایا تاکہ اہل کتاب کوئی حجت تم پر باقی نہ رہے وہ جانتے تھے کہ امت کی طرح پہچان کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتا ہے جب وہ یہ صفت نہ پائیں گے تو انہیں شک کی گنجائش ہوسکتی ہے لیکن جب انہوں نے آپ ﷺ کو اس قبلہ کی طرف پھرتے ہوئے دیکھ لیا تو اب انہیں کسی طرح کا شک نہ رہنا چاہئے اور یہ بات بھی ہے کہ جب وہ تمہیں اپنے قبلہ کی طرف نمازیں پڑھتے ہوئے دیکھیں گے تو ان کے ہاتھ ایک بہانہ لگ جائے گا لیکن جب تم ابراہیمی قبلہ کی طرف متوجہ ہوجاؤ گے تو وہ خالی ہاتھ رہ جائیں گے، حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں یہود کی یہ حجت تھی کہ آج یہ ہمارے قبلہ کی طرف ہیں یعنی ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرتے ہیں کل ہمارا مذہب بھی مان لیں گے لیکن جب اپنے اللہ کے حکم سے اصلی قبلہ اختیار کرلیا تو ان کی اس ہوس پر پانی پڑگیا پھر فرمایا مگر جو ان میں سے ظالم اور ضدی مشرکین بطور اعتراض کہتے تھے کہ یہ شخص ملت ابراہیمی پر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور پھر ابراہیمی قبلہ کی طرف نماز نہیں پڑھتا انہیں جواب بھی مل گیا کہ یہ نبی ﷺ ہمارے احکام کا متبع ہے پہلے ہم نے اپنی کمال حکمت سے انہیں بیت المقدس کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا جسے وہ بجا لائے پھر ابراہیمی قبلہ کی طرف پھرجانے کو کہا جسے جان و دل سے بجا لائے پس آپ ہر حال میں ہمارے احکام کے ما تحت ہیں ( صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم ) پھر فرمایا ان ظالموں کے شبہ ڈالنے سے تم شک میں نہ پڑو ان باغیوں کی سرکشی سے تم خوف نہ کرو ان کے بےجان اعتراضوں کی مطلق پرواہ نہ کر وہاں میری ذات سے خوف کیا کرو صرف مجھ ہی سے ڈرتے رہا کرو قبلہ بدلنے میں جہاں یہ مصلحت تھی کہ لوگوں کی زبانیں بند ہوجائیں وہاں یہ بھی بات تھی کہ میں چاہتا تھا کہ اپنی نعمت تم پر پوری کر دوں اور قبلہ کی طرح تمہاری تمام شریعت کامل کر دوں اور تمہارے دین کو ہر طرح مکمل کر دوں اور اس میں یہ ایک راز بھی تھا کہ جس قبلہ سے اگلی امتیں بہک گئیں تم اس سے نہ ہٹو ہم نے اس قبلہ کو خصوصیت کے ساتھ تمہیں عطا فرما کر تمہارا شرف اور تمہاری فضیلت و بزرگی تمام امتوں پر ثابت کردی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
دوبارہ فرمایا گیا :آیت 150 وَمِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْہَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ط وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْہَکُمْ شَطْرَہٗ لا تم خواہ امریکہ میں ہو یا روس میں ‘ نماز کے وقت تمہیں بیت اللہ ہی کی طرف رخ کرنا ہوگا۔ لِءَلاَّ یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَیْکُمْ حُجَّۃٌ لا یعنی اہل کتاب بالخصوص یہود کے لیے تمہارے خلاف بدگمانی پھیلانے کا کوئی موقع باقی نہ رہ جائے۔ تورات میں مذکور تھا کہ نبی آخر الزماں کا قبلہ خانہ کعبہ ہوگا۔ اگر آنحضور ﷺ یہ قبلہ اختیار نہ کرتے تو علماء یہود مسلمانوں پر حجت قائم کرتے۔ تو یہ گویا ان کے اوپر اتمام حجت بھی ہو رہا ہے اور قطع عذر بھی۔ اِلاَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْہُمْ ق شریر لوگ اس قطع حجت کے بعد بھی باز آنے والے نہیں اور وہ اعتراض کرنے کے لیے لاکھ حیلے بہانے بنائیں گے ‘ ان کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی۔فَلاَ تَخْشَوْہُمْ وَاخْشَوْنِیْ ق وَلِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْکُمْ یہ جو تحویل قبلہ کا معاملہ ہوا ہے اورٌ محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت کی بنیاد پر ایک نئی امت تشکیل دی جا رہی ہے ‘ اسے امامت الناس سے سرفراز کیا جا رہا ہے اور وراثت ابراہیمی علیہ السلام اب اسے منتقل ہوگئی ہے ‘ یہ اس لیے ہے تاکہ اے مسلمانو ! میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں۔
ومن حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره لئلا يكون للناس عليكم حجة إلا الذين ظلموا منهم فلا تخشوهم واخشوني ولأتم نعمتي عليكم ولعلكم تهتدون
سورة: البقرة - آية: ( 150 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 23 )Surah baqarah Ayat 150 meaning in urdu
اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رُخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اُسی کی طرف منہ کر کے نما ز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ہاں جو ظالم ہیں، اُن کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی تو اُن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو
- (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب فرشتوں نے (مریم سے کہا) کہ
- اور کہا میں تو بیمار ہوں
- وہ کہنے لگے کہ لوط اگر تم باز نہ آؤ گے تو شہر بدر کردیئے
- اور آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کا علم خدا ہی کو ہے اور تمام
- لیکن کافر (جان بوجھ کر) تکذیب میں (گرفتار) ہیں
- اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا
- (اور ان پیغمبروں کو) دلیلیں اور کتابیں دے کر (بھیجا تھا) اور ہم نے تم
- اور خدا ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ دو آدمی ہیں ایک اُن میں
- اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers