Surah Asr Ayat 3 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ﴾
[ العصر: 3]
مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق (بات) کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے
Surah Asr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ہاں اس خسارے سے وہ لوگ محفوظ ہیں جو ایمان اور عمل صالح کے جامع ہیں، کیوں کہ ان کی زندگی چاہے جیسی بھی گزری ہو، موت کے بعد وہ بہرحال ابدی نعمتوں اور جنت کی پرآسائش زندگی سے بہرہ ور ہوں گے۔ آگے اہل ایمان کی مزید صفات کا تذکرہ ہے۔
( 2 ) یعنی اللہ کی شریعت کی پابندی اور محرمات ومعاصی سے اجتناب کی تلقین۔
( 3 ) یعنی مصائب وآلام پرصبر، احکام وفرائض شریعت پر عمل کرنے میں صبر، معاصی سے اجتناب پر صبر، لذات وخواہشات کی قربانی پر صبر، صبر بھی اگرچہ تواصی بالحق میں شامل ہے، تاہم اسے خصوصیت سےالگ ذکر کیا گیا، جس سے اسکا شرف وفضل اور خصال حق میں اس کا ممتاز ہونا واضح ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
مختصر نقصان اور اصحاب فلاح و نجات :عصر سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے، حضرت زید بن اسلم نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے اس قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان ہو اعمال میں نیکیاں ہوں حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں یعنی نیکی کے کام کرنے کی حرام کاموں سے رکنے کی دوسرے کو تاکید کرتے ہوں قسمت کے لکھے پر مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں۔ سورة والعصر کی تفسیر بحمدللہ ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 3{ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ لا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔ } ” سوائے ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اور انہوں نے ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور انہوں نے باہم ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی۔ “ ان شرائط میں پہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان ایمان لائے۔ اس میں ایمان باللہ ‘ ایمان بالرسالت اور ایمان بالآخرت سمیت تمام ایمانیات شامل ہیں۔ یعنی انسان اس کائنات کے مخفی اور غیبی حقائق کو سمجھے ‘ ان کا شعور حاصل کرے اور ان کی تصدیق کرے۔ ایمان لانے کے بعد دوسری شرط اس ایمان کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے سے متعلق ہے۔ یعنی اگر انسان اللہ پر ایمان رکھتا ہے تو اس کے عمل اور کردار سے ثابت ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کا فرمانبردار بندہ ہے اور اس کی نافرمانی سے ڈرتا ہے۔ غرض وہ ہر اس عمل کو اپنے شب و روز کے معمول کا حصہ بنانے پر کمربستہ ہوجائے جس کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے حکم دیا ہے اور ہر اس فعل سے اجتناب کرنے کی فکر میں رہے جس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے منع کیا ہے۔ تیسری شرط ” تواصی بالحق “ کی ہے۔ یعنی جس حق کو انسان نے خود قبول کیا ہے اور اپنی عملی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالا ہے اس حق کی تبلیغ و اشاعت کے لیے وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا علمبردار بن جائے۔ اس کے بعد چوتھی اور آخری شرط ” تواصی بالصبر “ کی ہے اور یہ ” تواصی بالحق “ کا لازمی اور منطقی نتیجہ بھی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جو بندہ ” تواصی بالحق “ کا َعلم اٹھائے گا اسے شیطانی قوتوں کی مخالفت مول لے کر آزمائش و ابتلا کی مشکل گھاٹیوں سے بھی گزرنا ہوگا اور اس راستے پر چلتے ہوئے نہ صرف اسے خود صبر و استقامت کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھنا ہوگا بلکہ اسے اپنے ہمراہیوں اور ساتھیوں کو بھی اس کی تلقین و نصیحت کرنا ہوگی۔ اسی لیے حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو جب امر بالمعروف کی نصیحت کی تو ساتھ ہی صبر کی تلقین بھی کی تھی : { یٰـبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَـآ اَصَابَکَط } لقمٰن : 17 ” اے میرے بچے ! نماز قائم کرو اور نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو اور جو بھی تکلیف تمہیں پہنچے اس پر صبر کرو ! “ بہرحال راہ حق کے مسافروں کو پہلے سے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ راستہ آزمائش و ابتلا کے خارزاروں سے ہو کر گزرتا ہے : { وَلَـنَـبْلُوَنَّــکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِط وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ۔ } البقرۃ ” اور ہم تمہیں لازماً آزمائیں گے کسی قدر خوف اور بھوک سے اور مالوں اور جانوں اور ثمرات کے نقصان سے۔ اور اے نبی ﷺ ! بشارت دیجیے ان صبر کرنے والوں کو۔ “ ؎ یہ شہادت گہ الفت میں قدم رکھنا ہے لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا ! اَللّٰھُمَّ رَبَّـنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! اَللّٰھُمَّ رَبَّـنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! آمین !
إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وتواصوا بالحق وتواصوا بالصبر
سورة: العصر - آية: ( 3 ) - جزء: ( 30 ) - صفحة: ( 601 )Surah Asr Ayat 3 meaning in urdu
سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب اُن کو اُن سے
- اس دن سچی بادشاہی خدا ہی کی ہوگی۔ اور وہ دن کافروں پر (سخت) مشکل
- اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں
- اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں
- بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندہ
- اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو تو بغیر کسی عیب کے سفید نکل آئے گا اور
- اور جو لوگ اپنی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود ان کے سوا
- اور ہم نے ان پر (پتھروں کا) مینھ برسایا۔ سو دیکھ لو کہ گنہگاروں کا
- اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے
- اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو
Quran surahs in English :
Download surah Asr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Asr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Asr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers