Surah Nisa Ayat 158 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا﴾
[ النساء: 158]
بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ نص صریح ہے اس بات پر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا اور متواتر صحیح احادیث سے بھی یہ بات ثابت ہے۔ یہ احادیث حدیث کی تمام کتابوں کے علاوہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں بھی وارد ہیں۔ ان احادیث میں آسمان پر اٹھائے جانے کے علاوہ قیامت کے قریب ان کے نزول کا اور دیگر بہت سی باتوں کا تذکرہ ہے۔ امام ابن کثیر یہ تمام روایات کا ذکر کرکے آخر میں تحریر فرماتے ہیں پس یہ احادیث رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) سے متواتر ہیں۔ ان کے راویوں میں حضرت ابوہریرۃ، حضرت عبداللہ بن مسعود، عثمان بن ابی العاص، ابوامامہ، نواس بن سمعان، عبداللہ بن عمرو بن العاص، مجمع بن جاریہ، ابی سریحہ اور حذیفہ بن اسید ( رضي الله عنهم ) ہیں۔ ان احادیث میں آپ کے نزول کی صفت اور جگہ کا بیان ہے، آپ ( عليه السلام ) دمشق میں منارہ شرقیہ کے پاس اس وقت اتریں گے جب فجر کی نماز کے لئے اقامت ہو رہی ہوگی۔ آپ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، جزیہ معاف کردیں گے، ان کے دور میں سب مسلمان ہوجائیں گے، دجال کا قتل بھی آپ کے ہاتھوں سے ہوگا اور یاجوج و ماجوج کا ظہور وفساد بھی آپ کی موجودگی میں ہوگا، بالآخر آپ ہی کی بددعا سے ان کی ہلاکت واقع ہوگی۔
( 2 ) وہ زبردست اور غالب ہے، اس کے ارادہ اور مشیت کو کوئی ٹال نہیں سکتا اور جو اس کی پناہ میں آجائے، اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور وہ حکیم بھی ہے، وہ جو فیصلہ بھی کرتا ہے، حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
صبح ہی ایک شخص شہر کے ایک دروازے سے چلے گا، ابھی دوسرے دروازے تک نہیں پہنچا تو شام ہوجائے گی۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ پھر ان چھوٹے دنوں میں ہم نماز کیسے پڑھیں گے ؟ آپ نے فرمایا اندازہ کرلیا کرو جیسے ان لمبے دنوں میں اندازہ سے پڑھا کرتے تھے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں پس عیسیٰ بن مریم میری امت میں حاکم ہوں گے، عادل ہوں گے، امام ہوں گے، با انصاف ہوں گے، صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ کو ہٹا دیں گے صدقہ چھوڑ دیا جائے گا پس بکری اور اونٹ پر کوشش نہ کی جائے گی، حسد اور بغض بالکل جاتا رہے گا، ہر زہریلے جانور کا زہر ہٹا دیا جائے گا، بچے اپنی انگلی سانپ کے منہ میں ڈالیں گے لیکن وہ انہیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا، شیروں سے لڑکے کھیلیں گے نقصان کچھ نہ ہوگا، بھیڑئے بکریوں کے گلے میں اس طرح پھریں گے جیسے رکھوالا کتا ہو تمام زمین اسلام اور اصلاح سے اس طرح بھر جائے گی جیسے کوئی برتن پانی سے لبالب بھرا ہوا ہو، سب کا کلمہ ایک ہوجائے گا، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ ہوگی، لڑائی اور جنگ بالکل موقف ہوجائے گی، قریش اپنا ملک سلب کرلیں گے، زمین مثل سفید چاندی کے منور ہوجائے گی اور جیسی برکتیں زمانہ آدم میں تھیں لوٹ آئیں گی، ایک جماعت کو ایک انگور کا خوشہ پیٹ بھرنے کے لئے کافی ہوگا، ایک انار اتنا ہوگا کہ ایک جماعت کھائی اور سیر ہوجائے بیل اتنی اتنی قیمت پر ملے گا اور گھوڑا چند درہموں پر ملے گا۔ لوگوں نے پوچھا اس کی قیمت گر جانے کی کیا وجہ ؟ فرمایا اس لئے کہ لڑائیوں میں اس کی سواری بالکل نہ لی جائے گی۔ دریافت کیا گیا بیل کی قیمت بڑھ جانے کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس لئے کہ تمام زمین پر کھیتیاں ہونی شروع ہوجائیں گی۔ دجال کے آنے سے تین سال پیشتر سے سخت قحط سالی ہوگی، پہلے سال بارش کا تیسرا حصہ بحکم الٰہی روک لیا جائے گا اور زمین کی پیداوار کا بھی تیسرا حصہ کم ہوجائے گا، پھر دوسرے سال اللہ آسمان کو حکم دے گا کہ بارش کی دو تہائیاں روک لے اور یہی حکم زمین کو اپنی پیداوار کی دو تہائیاں کم کر دے، تیسرے سال آسمان بارش کا ایک قطرہ نہ برسے گا، نہ زمین سے کوئی روئیدگی پیدا ہوگی، تمام جانور اس قحط سے ہلاک ہوجائیں گے مگر جسے اللہ چاہے۔ آپ سے پوچھا گیا کہ پھر اس وقت لوگ زندہ کیسے رہ جائیں گے، آپ نے فرمایا " ان کی غذا کے قائم مقام اس وقت ان کا لا الہ الا اللہ کہنا اور اللہ اکبر کہنا اور سبحان اللہ کہنا اور الحمد اللہ کہنا ہوگا۔ " امام ابن ماجہ ؒ فرماتے ہیں میرے استاد نے اپنے استاد سے سنا وہ فرماتے تھے یہ حدیث اس قابل ہے کہ بچوں کے استاد اسے بچوں کو بھی سکھا دیں بلکہ لکھوائیں تاکہ انہیں بھی یاد رہے یہ حدیث اس سند سے ہے تو غریب لیکن اس کے بعض حصوں کی شواہد دوسری حدیثیں ہیں۔ اسی حدیث جیسی ایک حدیث نواس بن سمعان عنہ سے مروی ہے اسے بھی ہم یہاں ذکر کرتے ہیں " صحیح مسلم شریف میں ہے ایک دن صبح کو آنحضرت ﷺ نے دجال کا ذکر کیا اور اس طرح اسے واضح بیان فرمایا کیا کہ ہم سمجھے، کہیں مدینہ کے نخلستان میں وہ موجود نہ ہو پھر جب ہم لوٹ کر آپ کی طرف آئے تو ہمارے چہروں سے آپ نے جان لیا اور دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ ہم نے دل کی بات کہہ دی تو آپ نے فرمایا ! دجال کے علاوہ مجھے تو تم سے اس سے بھی بڑا خوف ہے، اگر وہ میری موجودگی میں نکلا تو میں آپ اس سے سمجھ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد آیا تو ہر مسلمان اس سے آپ بھگت لے گا، اگر وہ میری موجودگی میں نکلا تو میں آپ اس سے سمجھ لوں گا اور اگر وہ میرے بعد آیا تو ہر مسلمان اس سے آپ بھگت لے گا، میں اپنا خلیفہ ہر مسلمان پر اللہ کو بناتا ہوں، وہ جوان ہوگا، آنکھ اس کی ابھری ہوئی ہوگی، بس یوں سمجھ لو کہ عبدالعزیٰ بن قطن جیسا ہوگا، تم میں جو اسے دیکھے اسے چاہئے کہ سورة کہف کی شروع کی آیتیں پڑھے وہ شام و عراق کے درمیانی گوشے سے نکلے گا اور دائیں بائیں گشت کرے گا، اے اللہ کے بندو ! خوب ثابت قدم رہنا، ہم نے پوچھا حضور ﷺ وہ رہے گا کتنی مدت ؟ آپ نے فرمایا چالیس دن، ایک دن سال کے برابر، ایک دن ایک مہینے کے برابر، ایک دن جمعہ کے برابر اور باقی دن تمہارے معمولی دنوں جیسے، پھر ہم نے دریافت کیا کہ جو دن سال بھر کے برابر ہوگا، کیا اس میں ایک ہی دن کی نماز کافی ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ اندازہ کرلو اور نماز ادا کرلو، ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! اس کی رفتار کی سرعت کیسی ہوگی ؟ فرمایا ایسی جیسے بادل ہواؤں سے بھاگتے ہیں۔ ایک قوم کو پانی طرف بلائے گا وہ مان لیں گے تو آسمان سے ان پر بارش برسے گی، زمین سے کھیتی اور پھل اگیں گے، ان کے جانور ترو تازہ اور زیادہ دودھ والے ہوجائیں گے، ایک قوم کے پاس جائے گا جو اسے جھٹلائے گی اور اس کا انکار کر دے گی، یہ وہاں سے لوٹے گا تو ان کے ہاتھ میں کچھ نہ رہے گا وہ بنجر زمین پر کھڑے ہو کر حکم دے گا کہ اے زمین کے خزانو نکل آؤ تو وہ سب نکل آئیں گے اور شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے پیچھے پھریں گے۔ یہ ایک نوجوان کو بلائے گا اور اسے قتل کرے گا اس کے ٹھیک دو ٹکڑے کر کے اتنی اتنی دور ڈال دے گا جو کسی تیر کی کمان سے نکلے ہوئے دوری ہو، پھر اسے آواز دے گا تو وہ زندہ ہو کر ہنستا ہوا اس کے پاس آجائے گا۔ اب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم ؑ کو بھیجے گا اور وہ دمشق کے سفید شرقی مینارے کے پاس دو چادریں اوڑھے دو فرشتوں کے پروں پر بازو رکھے ہوئے اتریں گے، جب سر جھکائیں گے تو قطرے ٹپکیں گے اور جب اٹھائیں گے تو مثل موتیوں کے وہ قطرے لڑھکیں گے، جس کافر تک ان کا سانس پہنچ جائے وہ مرجائے گا اور آپ کا سانس وہاں تک پہنچے گا جہاں تک نگاہ پہنچے، آپ دجال کا پیچھا کریں گے اور باب لد کے پاس اسے پا کر قتل کریں گے، پھر ان لوگوں کے پاس آئیں گے، جنہیں اللہ نے اسے فتنے سے بچایا ہوگا، ان کے چہروں پر ہاتھ پھیریں گے اور جنت کے درجنوں کی انہیں خبر دیں گے، اب اللہ کی طرف سے حضرت عیسیٰ کے پاس وحی آئے گی کہ میں اپنے ایسے بندوں کو بھیجتا ہوں جن کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا تم میرے ان خاص بندوں کو طور کی طرف لے جاؤ، پھر یاجوج، ماجوج نکلیں گے اور وہ ہر طرف سے کودتے پھاندتے آجائیں گے، بحیرہ طبریہ پر ان کا پہلا گروہ آئے گا اور اس کا سارا پانی پی جائے گا، جب ان کے بعد ہی دوسرا گروہ آئے گا تو وہ اسے ایسا سوکھا ہوا پائے گا کہ وہ کہیں گے شاید یہاں کبھی پانی نہیں ہوگا ؟ حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی مومن وہاں اس قدر محصور رہیں گے کہ ایک بیل کا سرا نہیں اس سے بھی اچھا لگے جیسے تمہیں آج ایک سو دینار محبوب ہیں، اب آپ اور مومن اللہ سے دعائیں اور التجائیں کریں گے، اللہ ان پر گردن کی گلٹی کی بیماری بھیج دے گا، جس میں سارے کے سارے ایک ساتھ ایک دم میں فنا ہوجائیں گے، پھر حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی زمین پر اتریں گے مگر زمین پر بالشت بھر بھی ایسی نہ پائیں گے جو ان کی لاشوں سے اور بدبو سے خالی ہو، پھر اللہ تعالیٰ سے دعائیں اور التجائیں کریں گے تو بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر ایک قسم کے پرند اللہ تعالیٰ بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ چاہے ڈال آئیں گے، پھر بارش ہوگی، جس سے تمام زمین دھل دھلا کر ہتھیلی جیسی صاف ہوجائے گی، پھر زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے پھل نکال اور اپنی برکتیں لوٹا، اس دن ایک انار ایک جماعت کو کافی ہوگا اور وہ سب اس کے چھلکے تلے آرام حاصل کرسکیں گے، ایک اونٹنی کا دودھ ایک پورے قبیلے سے نہیں پیا جائے گا، پھر پروردگار عالم ایک لطیف اور پاکیزہ ہوا چلائے گا جو تمام ایماندار مردوں عورتوں کی بغل تلے سے نکل جائے گی اور ساتھ ہی ان کی روح بھی پرواز کر جائے گی اور بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو آپس میں گدھوں کی طرح دھینگا مشتی میں مشغول ہوجائیں گے ان پر قیامت قائم ہوگی۔ مسند احمد میں بھی ایک ایسی ہی حدیث ہے اسے ہم سورة انبیاء کی آیت ( حَتّٰٓي اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ ) 21۔ الأنبياء:96) کی تفسیر میں بیان کریں گے انشاء اللہ تعالیٰ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 158 بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِط وَکَان اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا اس واقعہ کی تفصیل انجیل برنباس میں موجود ہے۔
Surah Nisa Ayat 158 meaning in urdu
بلکہ اللہ نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا، اللہ زبردست طاقت رکھنے والا اور حکیم ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل
- اور (قیامت کا) سچا وعدہ قریب آجائے تو ناگاہ کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی
- اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔
- (مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر
- اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر
- وہ بولے کہ تم (اور کچھ) نہیں مگر ہماری طرح کے آدمی (ہو) اور خدا
- اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے
- جو نیک کام کرے گا تو اپنے لئے۔ اور جو برے کام کرے گا تو
- اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی
- کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو) نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers