Surah Maidah Ayat 35 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ المائدہ کی آیت نمبر 35 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Maidah ayat 35 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾
[ المائدة: 35]

Ayat With Urdu Translation

اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ تلاش کرتے رہو اور اس کے رستے میں جہاد کرو تاکہ رستگاری پاؤ

Surah Maidah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) وسیلہ کے معنی ایسی چیز کے ہیں جو کسی مقصود کے حصول یا اس کے قرب کا ذریعہ ہو۔ ” اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ تلاش کرو “ کا مطلب ہوگا ایسے اعمال اختیار کرو جس سے تمہیں اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہوجائے۔ امام شوکانی فرماتے ہیں: ” إِنَّ الْوَسِيلَةَ - الَّتِي هِيَ الْقُرْبَةُ - تَصْدُقُ عَلَى التَّقْوَى وَعَلَى غَيْرِهَا مِنْ خِصَالِ الْخَيْرِ، الَّتِي يَتَقَرَّبُ الْعِبَادُ بِهَا إِلَى رَبِّهِمْ “ ( وسیلہ جو قربت کے معنی میں ہے، تقویٰ اور دیگر خصال خیر پر صادق آتا ہے جن کے ذریعے سے بندے اپنے رب کا قرب حاصل کرتے ہیں ) اسی طرح منہیات ومحرمات کے اجتناب سے بھی اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ اس لئے منہیات ومحرمات کا ترک بھی قرب الٰہی کا وسیلہ ہے۔ لیکن جاہلوں نے اس حقیقی وسیلے کو چھوڑ کر قبروں میں مدفون لوگوں کو اپنا وسیلہ سمجھ لیا ہے جس کی شریعت میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ البتہ حدیث میں اس مقام محمود کو بھی وسیلہ کہا گیا ہے جو جنت میں نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو عطا فرمایا جائے گا۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو اذان کے بعد میرے لئے یہ دعائے وسیلہ کرے گا وہ میری شفاعت کا مستحق ہوگا “۔ ( صحيح بخاري- كتاب الأذان، صحيح مسلم، كتاب الصلاة ) دعائے وسیلہ جو اذان کے بعد پڑھنی مسنون ہے: ” اللَّهُمَّ! رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاةِ الْقَائِمَةِ؛ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتهُ “.

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


تقویٰ قربت الٰہی کی بنیاد ہے تقوے کا حکم ہو رہا ہے اور وہ بھی اطاعت سے ملا ہوا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کے منع کردہ کاموں سے جو شخص رکا رہے، اس کی طرف قربت یعنی نزدیکی تلاش کرے۔ وسیلے کے یہی معنی حضرت ابن عباس سے منقول ہیں۔ حضرت مجاہد، حضرت وائل، حضرت حسن، حضرت ابن زید اور بہت سے مفسرین سے بھی مروی ہے۔ قتادہ فرماتے ہیں اللہ کی اطاعت اور اس کی مرضی کے اعمال کرنے سے اس سے قریب ہوتے جاؤ۔ ابن زید نے یہ آیت بھی پڑھی ( اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ يَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِـيْلَةَ اَيُّهُمْ اَقْرَبُ وَيَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَيَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ ۭ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا ) 17۔ الإسراء:57) جنہیں یہ پکارتے ہیں وہ تو خود ہی اپنے رب کی نزدیکی کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ ان ائمہ نے وسیلے کے جو معنی اس آیت میں کئے ہیں اس پر سب مفسرین کا اجماع ہے، اس میں کسی ایک کو بھی اختلاف نہیں۔ امام جریر نے اس پر ایک عربی شعر بھی وارد کیا ہے، جس میں وسیلہ معنی قربت اور نزدیک کے مستعمل ہوا ہے۔ وسیلے کے معنی اس چیز کے ہیں جس سے مقصود کے حاصل کرنے کی طرف پہنچا جائے اور وسیلہ جنت کی اس اعلیٰ اور بہترین منزل کا نام ہے جو رسول کریم ﷺ کی جگہ ہے۔ عرش سے بہت زیادہ قریب یہی درجہ ہے۔ صحیح بخاری شریف کی حدیث میں ہے " جو شخص اذان سن کر دعا ( اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامتہ ) الخ، پڑھے اس کیلئے میری شفاعت حلال ہوجاتی ہے "۔ مسلم کی حدیث میں ہے " جب تم اذان سنو تو جو مؤذن کہہ رہا ہو، وہی تم بھی کہو، پھر مجھ پر درود بھیجو، ایک درود کے بدلے تم پر اللہ تعالیٰ دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ پھر میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو، وہ جنت کا ایک درجہ ہے، جسے صرف ایک ہی بندہ پائے گا، مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں۔ پس جس نے میرے لئے وسیلہ طلب کیا، اس کیلئے میری شفاعت واجب ہوگئی "۔ مسند احمد میں ہے " جب تم مجھ پر درود پڑھو تو میرے لئے وسیلہ مانگو، پوچھا گیا کہ وسیلہ کیا ہے ؟ فرمایا جنت کا سب سے بلند درجہ جسے صرف ایک شخص ہی پائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ شخص میں ہوں "۔ طبرانی میں ہے " تم اللہ سے دعا کرو کہ اللہ مجھے وسیلہ عطا فرمائے جو شخص دنیا میں میرے لئے یہ دعا کرے گا، میں اس پر گواہ یا اس کا سفارشی قیامت کے دن بن جاؤں گا "۔ اور حدیث میں ہے " وسیلے سے بڑا درجہ جنت میں کوئی نہیں۔ لہذا تم اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلے کے ملنے کی دعا کرو "۔ ایک غریب اور منکر حدیث میں اتنی زیادتی بھی ہے کہ لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ وسیلے میں آپ کے ساتھ اور کون ہوں گے ؟ تو آپ نے حضرت فاطمہ اور حسن حسین کا نام لیا۔ ایک اور بہت غریب روایت میں ہے کہ حضرت علی نے کوفہ کے منبر پر فرمایا کہ جنت میں دو موتی ہیں، ایک سفید ایک زرد، زرد تو عرش تلے ہے اور مقام محمود سفید موتی کا ہے، جس میں ستر ہزار بالا خانے ہیں، جن میں سے ہر ہر گھر تین میل کا ہے۔ اس کے دریچے دروازہ تخت وغیرہ سب کے سب گویا ایک ہی جڑ سے ہیں۔ اسی کا نام وسیلہ ہے، یہ محمد ﷺ اور آپ کی اہل بیت کیلئے ہے۔ تقویٰ کا یعنی ممنوعات سے رکنے کا اور حکم احکام کے بجا لانے کا حکم دے کر پھر فرمایا کہ " اس کی راہ میں جہاد کرو، مشرکین و کفار کو جو اس کے دشمن ہیں اس کے دین سے الگ ہیں، اس کی سیدھی راہ سے بھٹک گئے ہیں، انہیں قتل کرو۔ ایسے مجاہدین بامراد ہیں، فلاح و صلاح سعادت و شرافت انہی کیلئے ہیں، جنت کے بلند بالا خانے اور اللہ کی بیشمار نعمتیں انہی کیلئے ہیں، یہ اس جنت میں پہنچائے جائیں گے، جہاں موت و فوت نہیں، جہاں کمی اور نقصان نہیں، جہاں ہمیشگی کی جوانی اور ابدی صحت اور دوامی عیش و عشرت ہے "۔ اپنے دوستوں کا نیک انجام بیان فرما کر اب اپنے دشمنوں کا برا نتیجہ ظاہر فرماتا ہے کہ " ایسے سخت اور بڑے عذاب انہیں ہو رہے ہوں گے کہک اگر اس وقت روئے زمین کے مالک ہوں بلکہ اتنا ہی اور بھی ہو تو ان عذابوں سے بچنے کیلئے بطور بدلے کے سب دے ڈالیں لیکن اگر ایسا ہو بھی جائے تو بھی ان سے اب فدیہ قبول نہیں بلکہ جو عذاب ان پر ہیں، وہ دائمی اور ابدی اور دوامی ہیں "۔ جیسے اور جگہ ہے کہ " جہنمی جب جہنم میں سے نکلنا چاہئیں گے تو پھر دوبارہ اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلوں کے ساتھ اوپر آجائیں گے کہ داروغے انہیں لوہے کے ہتھوڑے مار مار کر پھر قعر جہنم میں گرا دیں گے۔ غرض ان دائمی عذابوں سے چھٹکارا محال ہے "۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں " ایک جہنمی کو لایا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے ابن آدم کہو تمہاری جگہ کیسی ہے ؟ وہ کہے گا بدترین اور سخت ترین۔ اس سے پوچھا جائے گا کہ اس سے چھوٹنے کیلئے تو کیا کچھ خرچ کردینے پر راضی ہے ؟ وہ کہے گا ساری زمین بھر کا سونا دے کر بھی میں یہاں سے چھوٹوں تو بھی سستا چھوٹا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جھوٹا ہے میں نے تو تجھ سے اس سے بہت ہی کم مانگا تھا لیکن تو نے کچھ بھی نہ کیا۔ پھر حکم دیا جائے گا اور اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا " ( مسلم ) ایک مرتبہ حضرت جابر نے آنحضرت ﷺ کا یہ فرمان بیان کیا کہ ایک قوم جہنم میں سے نکال کر جنت میں پہنچائی جائے گی۔ اس پر ان کے شاگرد حضرت یزید فقیر نے پوچھا کہ پھر اس آیت قرآنی کا کیا مطلب ہے ؟ کہ آت ( يُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَمَا هُمْ بِخٰرِجِيْنَ مِنْهَا ۡ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيْمٌ )المائدة:37) یعنی وہ جہنم سے آزاد ہونا چاہیں گے لیکن وہ آزاد ہونے والے نہیں تو آپ نے فرمایا اس سے پہلے کی آیت ( ان الذین کفروا ) الخ، پڑھو جس سے صاف ہوجاتا ہے کہ یہ کافر لوگ ہیں یہ کبھی نہ نکلیں گے ( مسند وغیرہ ) دوسری روایت میں ہے کہ یزید کا خیال یہی تھا کہ جہنم میں سے کوئی بھی نہ نکلے گا اس لئے یہ سن کر انہوں نے حضرت جابر سے کہا کہ مجھے اور لوگوں پر تو افسوس نہیں ہاں آپ صحابیوں پر افسوس ہے کہ آپ بھی قرآن کے الٹ کہتے ہیں اس وقت مجھے بھی غصہ آگیا تھا اس پر ان کے ساتھیوں نے مجھے ڈانٹا لیکن حضرت جابر بہت ہی حلیم الطبع تھے انہوں نے سب کو روک دیا اور سمجھے سمجھایا کہ قرآن میں جن کا جہنم سے نہ نکلنے کا ذکر ہے وہ کفار ہیں۔ تم نے قرآن نہیں پڑھا ؟ میں نے کہا ہاں مجھے سارا قرآن یاد ہے ؟ کہاں پھر کیا یہ آیت قرآن میں نہیں ہے ؟ آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ) 17۔ الإسراء:79) اس میں مقام محمود کا ذکر ہے یہی مقام شفاعت ہے۔ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو جہنم میں ان کی خطاؤں کی وجہ سے ڈالے گا اور جب تک چاہے انہیں جہنم میں ہی رکھے گا پھر جب چاہے گا انہیں اس سے آزاد کر دے گا۔ حضرت یزید فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے میرا خیال ٹھیک ہوگیا۔ حضرت طلق بن حبیب کہتے ہیں میں بھی منکر شفاعت تھا یہاں تک کہ حضرت جابر سے ملا اور اپنے دعوے کے ثبوت میں جن جن آیتوں میں جہنم کے ہمیشہ رہنے والوں کا ذکر ہے سب پڑھ ڈالیں تو آپ نے سن کر فرمایا ! اے طلق کیا تم اپنے تئیں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے علم میں مجھ سے افضل جانتے ہو ؟ سنو جتنی آیتیں تم نے پڑھی ہیں وہ سب اہل جہنم کے بارے میں ہیں یعنی مشرکوں کیلئے۔ لیکن وہ لوگ نکلیں گے یہ وہ لوگ ہیں جو مشرک نہ تھے لیکن گہنگار تھے گناہوں کے بدلے سزا بھگت لی پھر جہنم سے نکال دیئے گئے۔ حضرت جابر نے یہ سب فرما کر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ دونوں بہرے ہوجائیں اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہو کہ جہنم میں داخل ہونے بعد بھی لوگ اس میں سے نکالے جائیں گے اور وہ جہنم سے آزاد کردیئے جائیں گے قرآن کی یہ آیتیں جس طرح تم پڑھتے ہو ہم بھی پڑھتے ہی ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 35 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ یہاں لفظ وسیلہ قابل غور ہے اور اس لفظ نے کافی لوگوں کو پریشان بھی کیا ہے۔ لفظ وسیلہ اردو میں تو ذریعہ کے معنی میں آتا ہے ‘ یعنی کسی تک پہنچنے کا کوئی ذریعہ بنا لینا ‘ سفارش کے لیے کسی کو وسیلہ بنا لینا۔ لیکن عربی زبان میں وسیلہ کے معنی ہیں قرب۔ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کا عربی میں مفہوم کچھ اور ہے جبکہ اردو میں کچھ اور ہے۔ جیسے لفظ ذلیل ہے ‘ عربی میں اس کے معنی کمزور جبکہ اردو میں کمینے کے ہیں۔ جیسا کہ ہم پڑھ آئے ہیں : وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ وَّاَنْتُمْ اَذِلَّۃٌ ج آل عمران : 123 یعنی اے مسلمانو ! یاد کرو اللہ نے تمہاری مدد کی تھی بدر میں جب کہ تم بہت کمزور تھے۔ اب اگر یہاں ذلیل کا ترجمہ اردو والا کردیا جائے تو ہمارے ایمان کے لالے پڑجائیں گے۔ اسی طرح عربی میں جہل کے معنی جذباتی ہونا ہے ‘ اَن پڑھ ہونا نہیں۔ ایک پڑھا لکھا شخص بھی جاہل یعنی جذباتی ‘ اکھڑ مزاج ہوسکتا ہے لیکن اردو میں جاہل عالم کا متضاد ہے ‘ یعنی جو اَن پڑھ ہو۔ اسی طرح کا معاملہ لفظ وسیلہ کا ہے۔ اس کا اصل مفہوم قرب ہے اور یہاں بھی یہی مراد لیا جائے گا۔ یہاں ارشاد ہوا ہے :اے ایمان والو ‘ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور آگے بڑھ کر اس کا قرب تلاش کرو تقویٰ کے معنی ہیں اللہ کے غضب سے ‘ اللہ کی ناراضگی سے اور اللہ کے احکام توڑنے سے بچنا۔ یہ ایک منفی محرک ہے ‘ جبکہ قرب الٰہی کی طلب ایک مثبت محرک ہے کہ اللہ کے نزدیک سے نزدیک تر ہوتے چلے جاؤ۔ لیکن اس کے قرب کا ذریعہ کیا ہوگا ؟وَجَاہِدُوْا فِیْ سَبِیْلِہٖ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔اس سے بات بالکل واضح ہوگئی کہ تقرّب الی اللہ کے لیے جہاد کرو۔ تقویٰ شرط لازم ہے۔ یعنی پہلے جو حرام چیزیں ہیں ان سے اپنے آپ کو بچاؤ ‘ جن چیزوں سے روک دیا گیا ہے ان سے رک جاؤ اور اللہ کی نافرمانی سے باز آجاؤ۔ اور پھر اس کا تقرب حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کی راہ میں جدوجہد کرو۔

ياأيها الذين آمنوا اتقوا الله وابتغوا إليه الوسيلة وجاهدوا في سبيله لعلكم تفلحون

سورة: المائدة - آية: ( 35 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 113 )

Surah Maidah Ayat 35 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور اُس کی جناب میں بار یابی کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو، شاید کہ تمہیں کامیابی نصیب ہو جائے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جس نے (اس کا) اندازہ ٹہرایا (پھر اس کو) رستہ بتایا
  2. اسی نے انسان کو پیدا کیا
  3. میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں
  4. بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے
  5. (یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں
  6. جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے
  7. اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا
  8. لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں
  9. یعنی جن کو خدا کے سوا (پوجتے تھے) کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا
  10. اور یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنا دے اور

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Maidah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Maidah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Maidah Complete with high quality
surah Maidah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Maidah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Maidah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Maidah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Maidah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Maidah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Maidah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Maidah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Maidah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Maidah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Maidah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Maidah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Maidah Al Hosary
Al Hosary
surah Maidah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Maidah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers