Surah anaam Ayat 158 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انعام کی آیت نمبر 158 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah anaam ayat 158 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 158 from surah Al-Anam

﴿هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ۗ قُلِ انتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ﴾
[ الأنعام: 158]

Ayat With Urdu Translation

یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں (مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آ جائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں

Surah anaam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) قرآن مجید کے نزول اور حضرت محمد ( صلى الله عليه وسلم ) کی رسالت کے ذریعے سے ہم نے حجت قائم کردی ہے۔ اب بھی اگر یہ اپنی گمراہی سے باز نہیں آتے تو کیا یہ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یعنی ان کی روحیں قبض کرنے کے لئے، اس وقت یہ ایمان لائیں گے؟ یا آپ کا رب ان کے پاس آئے، یعنی قیامت برپا ہوجائے اور وہ اللہ کے روبرو پیش کئے جائیں۔ اس وقت یہ ایمان لائیں گے؟ یا آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آئے۔ جیسے قیامت کے قریب سورﺝ مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہوگا۔ تو اس قسم کی بڑی نشانی دیکھ کر یہ ایمان لائیں گے؟ اگلے جملے میں وضاحت کی جارہی ہے کہ اگر یہ اس انتظار میں ہیں تو بہت ہی نادانی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ کیونکہ بڑی نشانی کے ظہور کے بعد کافر کا ایمان اور فاسق وفاجر شخص کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ صحیح حدیث ہے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا کہ ” قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ سورﺝ ( مشرق کے بجائے ) مغرب سے طلوع ہو پس جب ایسا ہوگا اور لوگ اسے مغرب سے طلوع ہوتے دیکھیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے “ پھر آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے یہ آیت تلاوت فرمائی «لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ» یعنی اس وقت ایمان لانا کسی کو نفع نہیں دے گا جو اس سے قبل ایمان نہ لایا ہوگا۔ ( صحیح بخاری۔ تفسیر سورۃ الانعام )
( 2 ) یعنی کافر کا ایمان فائدہ مند، یعنی قبول نہیں ہوگا۔
( 3 ) اس کا مطلب ہے کہ کوئی گناہ گار مومن گناہوں سے توبہ کرے گا تو اس وقت اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی اور اس کے بعد عمل صالح غیرمقبول ہوگا۔ جیسا کہ احادیث بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔
( 4 ) یہ ایمان نہ لانے والوں اور توبہ نہ کرنے والوں کے لئے تہدید ووعید ہے۔ قرآن کریم میں یہی مضمون سورۂ محمد: 18 اور سورۂ مومن: 84 ، 85 میں بھی بیان کیا گیا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قیامت اور بےبسی اللہ تعالیٰ کافروں کو اور پیغمبروں کے مخالفوں کو اور اپنی آیات کے جھٹلانے والوں کو اور اپنی راہ سے روکنے والوں کو ڈرا رہا ہے کہ کیا انہیں قیامت کا انتظار ہے ؟ جبکہ فرشتے بھی آئیں گے اور خود اللہ قہار بھی۔ وہ بھی وقت ہوگا جب ایمان بھی بےسود اور توبہ بھی بیکار، بخاری شریف میں اس آیت کی تفسیر میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں قیامت قائم نہ ہوگی جب تک کہ سورج مغرب سے نہ نکلے جب یہ نشان ظاہر ہوجائے گا تو زمین پر جتنے لوگ ہوں گے سب ایمان لائیں گے لیکن اس وقت کا ایمان محض بےسود ہے۔ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی اور حدیث ہے جب قیامت کی تین نشانیاں ظاہر ہوجائیں تو بےایمان کو ایمان لانا، خیر سے رکے ہوئے لوگوں کو اس کے بعد نیکی یا توبہ کرنا کچھ سود مند نہ ہوگا۔ سورج کا مغرب سے نکلنا، دجال کا آنا، دابتہ الارض کا ظاہر ہونا۔ ایک اور روایت میں اس کے ساتھ ہی ایک دھویں کے آنے کا بھی بیان ہے اور حدیث میں ہے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے بیشتر جو توبہ کرے اس کی توبہ مقبول ہے۔ حضرت ابوذر سے ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے پوجھا جانتے ہو یہ سورج غروب ہو کر کہاں جاتا ہے ؟ جواب دیا کہ نہیں فرمایا عرش کے قریب جا کر سجدے میں گرپڑتا ہے اور ٹھہرا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اجازت ملے اور کہا جائے لوٹ جا قریب ہے کہ ایک دن اس سے کہہ دیا جائے کہ جہاں سے آیا ہے وہیں لوٹ جا یہی وہ وقت ہوگا کہ ایمان لانا بےنفع ہوجائے گا۔ ایک مرتبہ لوگ قیامت کی نشانیوں کا ذکر کر رہے تھے اتنے میں حضور بھی تشریف لے آئے اور فرمانے لگے قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو گے۔ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دھواں، دابتہ الارض، یاجوج ماجوج کا آنا، عیسیٰ بن مریم کا آنا اور دجال کا نکلنا، مشرق، مغرب اور جزیرہ عرب میں تین جگہ زمین کا دھنس جانا اور عدن کے درمیان سے ایک زبر دست آگ کا نکلنا جو لوگوں کو ہانک لے جائے گی رات دن ان کے پیچھے ہی پیچھے رہ گی ( مسلم وغیرہ ) حضرت حذیفہ ؓ نے آنحضرت ﷺ سے دریافت کیا کہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کا نشان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ رات بہت لمبی ہوجائے گی بقدر دو راتوں کے لوگ معمول کے مطابق اپنے کام کاج میں ہوں گے اور تہجد گذاری میں بھی۔ ستارے اپنی جگہ ٹھہرے ہوئے ہوں گے پھر لوگ سو جائیں گے پھر اٹھیں گے کام میں لگیں گے پھر سوئیں گے پھر اٹھیں گے لیکن دیکھیں گے کہ نہ ستارے ہٹے ہیں نہ سورج نکلا ہے کروٹیں دکھنے لگیں گی لیکن صبح نہ ہوگی اب تو گھبرا جائیں گے اور دہشت زدہ ہوجائیں گے منتظر ہوں گے کہ کب سورج نکلے مشرق کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہوں گے کہ اچانک مغرب کی طرف سے سورج نکل آئے گا اس وقت تو تمام روئے زمین کے انسان مسلمان ہو جائینگے لیکن اس وقت کا ایمان محض بےسود ہوگا۔ ( ابن مردویہ ) ایک حدیث میں حضور کا اس آیت کے اس جملے کو تلاوت فرما کر اس کی تفسیر میں سورج کا مغرب سے نکلنا فرمانا بھی ہے، ایک روایت میں ہے سب سے پہلی نشانی یہی ہوگی اور حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ نے مغرب کی طرف ایک بڑا دروازہ کھول رکھا ہے جس کا عرض ستر سال کا ہے یہ توبہ کا دروازہ ہے یہ بند نہ ہوگا جب تک کہ سورج مغرب سے نہ نکلے اور حدیث میں ہے لوگوں پر ایک رات آئے گی جو تین راتوں کے برابر ہوگی اسے تہجد گذار جان لیں گے یہ کھڑے ہوں گے ایک معمول کے مطابق تہجد پڑھ کر پھر سو جائیں گے پھر اٹھیں گے اپنا معمول ادا کر کے پھر لیٹیں گے لوگ اس لمبائی سے گھبرا کر چیخ پکار شروع کر دین گے اور دوڑے بھاگے مسجدوں کی طرف جائیں گے کہ ناگہاں دیکھیں گے کہ سورج طلوع ہوگیا یہاں تک کہ وسط آسمان میں پہنچ کر پھر لوٹ جائے گا اور اپنے طلوع ہونے کی جگہ سے طلوع ہوگا، یہی وہ وقت ہے جس وقت ایمان سود مند نہیں اور روایت میں ہے کہ تین مسلمان شخص مروان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے مروان ان سے کہہ رہے تھے کہ سب سے پہلی نشانی دجال کا خروج ہے یہ سن کر یہ لوگ حضرت عبداللہ بن عمرو کے پاس گئے اور یہ بیان کیا آپ نے فرمایا اس نے کچھ نہیں کہا مجھے حضور کا فرمان خوب محفوظ ہے کہ سب سے پہلی نشانی سورج کا مغرب سے نکلنا ہے اور دآبتہ الارض کا دن چڑھے ظاہر ہونا ہے۔ ان دونوں میں سے جو بھی پہلے ظاہر ہو اسی کے بعد دوسری ظاہر ہوگی، حضرت عبداللہ کتاب پڑھتے جاتے تھے فرمایا میرا خیال ہے کہ پہلے سورج کا نشان ظاہر ہوگا وہ غروب ہوتے ہی عرش تلے جاتا ہے اور سجدہ کر کے اجازت مانگتا ہے اجازت مل جاتی ہے جب مشیت الٰہی سے مغرب سے ہی نکلنا ہوگا تو اس کی بار بار کی اجازت طلبی پر بھی جواب نہ ملے گا رات کا وقت ختم ہونے کے قریب ہوگا اور یہ سمجھ لے گا کہ اب اگر اجازت ملی بھی تو مشرق میں نہیں پہنچ سکتا تو کہے گا کہ یا اللہ دنیا کو سخت تکلیف ہوگی تو اس سے کہا جائے گا یہیں سے طلوع ہو چناچہ وہ مغرب سے ہی نکل آئے گا پھر حضرت عبداللہ نے یہی آیت تلات فرمائی، طبرانی میں ہے کہ جب سورج مغرب سے نکلے گا ابلیس سجدے میں گرپڑے گا اور زور زور سے کہے گا الہی مجھے حکم کر میں مانوں گا جسے تو فرمائے میں سجدہ کرنے کیلئے تیار ہوں اس کی ذریت اس کے پاس جمع ہوجائے گی اور کہے گی یہ ہائے وائے کیسی ہے ؟ وہ کہے گا مجھے یہیں تک کی ڈھیل دی گئی تھی، اب وہ آخری وقت آگیا پھر صفا کی پہاڑی کے غار سے دابتہ الارض نکلے گا اس کا پہلا قدم انطاکیہ میں پڑے گا وہ ابلیس کے پاس پہنچے گا اور اسے تھپڑ مارے گا۔ یہ حدیث بہت ہی غریب ہے اس کی سند بالکل ضعیف ہے ممکن ہے کہ یہ ان کتابوں میں سے حضرت عبداللہ بن عمرو نے لی ہو جن کے دو تھیلے انہیں یرموک کی لڑائی والے دن ملے تھے۔ ان کا فرمان رسول ہونا ناقابل تسلیم ہے اللہ اعلم۔ حضور فرماتے ہیں ہجرت منقطع نہ ہوگی جب تک کہ دشمن برسر پیکار رہے۔ ہجرت کی دو قسمیں ہیں ایک تو گناہوں کو چھوڑنا دوسرے اللہ اور اس کے رسول کے پاس ترک وطن کر کے جانا یہ بھی باقی رہے گا جب تک کہ توبہ قبول ہوتی ہے اور توبہ قبول ہوتی رہے گی جب تک کہ سورج مغرب سے نہ نکلے۔ سورج کے مغرب سے نکلتے ہی پھر جو کچھ جس حال میں ہے اسی پر مہر لگ جائے گی اور اعمال بےسود ہوجائیں گے۔ ابن مسعود کا فرمان ہے کہ بہت سے نشانات گذر چکے صرف چار باقی رہ گئے ہیں، سورج کا نکلنا دجال دابتہ الارض اور یاجوج ماجوج کا آنا جس علامت کے ساتھ اعمال ختم ہوجائیں گے وہ طلوع شمس منجانب مغرب ہے۔ ایک طویل مرفوع غیب منکر حدیث میں ہے کہ اس دن سورج چاند ملے جلے طلوع ہوں گے آدھے آسمان سے واپس چلے جائیں گے پھر حسب عادت ہو جائینگے۔ اس حدیث کا تو مرفوع ہونے کا دعوی اس حدیث کے موضوع ہونے کا ثبوت ہے۔ ہاں ابن عباس یا وہیب بن منبہ پر موقوف ہونے کی حیثیت سے ممکن ہے موضوع کی گنتی سے نکل جائے واللہ اعلم۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں قیامت کی پہلی نشانی کے ساتھ ہی اعمال کا کا تمہ ہے اس دن کسی کافر کا مسلمان ہونا بےسود ہوگا، ہاں مومن جو اس سے پہلے نیک اعمال والا ہوگا وہ بہتری میں رہے گا اور جو نیک عمل نہ ہوگا اس کی توبہ بھی اس وقت مقبول نہ ہوگی جیسے کہ پہلے حدیثیں گذر چکیں برے لوگوں کے نیک اعمال بھی اس نشان عظیم کو دیکھ لیں گے بعد کام نہ آئیں گے۔ پھر کافروں کو تنبیہہ کی جاتی ہے کہ اچھا تم انتظار میں ہی رہو تاآنکہ توبہ کے اور ایمان کے قبول نہ ہونے کا وقت آجائے اور قیامت کے زبردست آثار ظاہر ہوجائیں جیسے اور آیت میں ہے ( ھل ینظرون الا الساعتہ ) الخ، قیامت کے اچانک آجانے کا ہی انتظار ہے اس کی بھی علامات ظاہر ہوچکی ہیں اس کے آچکنے کے بعد نصیحت کا وقت کہاں ؟ اور آیت میں ہے ( فلما راوا باسنا ) ہمارے عذابوں کا مشاہدہ کرلینے کے بعد کا ایمان اور شرک سے انکار بےسود ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 158 ہَلْ یَنْظُرُوْنَ الاّآ اَنْ تَاْتِیَہُمُ الْمَلآءِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّکَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ ط دراصل یہ ان واقعات یا علامات کا ذکر ہے جن کا ظہور قیامت کے دن ہونا ہے۔ جیسے سورة الفجر میں فرمایا : وَجَآءَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا وَجِایْٓءَ یَوْمَءِذٍم بِجَہَنَّمَلا یَوْمَءِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی قصۂ زمین برسر زمین کے مصداق روز محشر فیصلہ یہیں اسی زمین پر ہوگا۔ یہیں پر اللہ کا نزول ہوگا ‘ یہیں پر فرشتے پرے باندھے کھڑے ہوں گے اور یہیں پر سارا حساب کتاب ہوگا۔ چناچہ اس حوالے سے فرمایا گیا کہ کیا یہ لوگ اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب یہ سب علامات ظہور پذیر ہوجائیں ؟ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے :یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْٓ اِیْمَانِہَا خَیْرًا ط دراصل جب تک غیب کا پردہ پڑا ہوا ہے تب تک ہی اس امتحان کا جواز ہے۔ جب غیب کا پردہ ہٹ جائے گا تو یہ امتحان بھی ختم ہوجائے گا۔ اس وقت پھر جو صورت حال سامنے آئے گی اس میں تو بڑے سے بڑا کافر بھی عابد و زاہد بننے کی کوشش کرے گا۔ لیکن جو شخص یہ نشانیاں ظاہر ہونے سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا اور ایمان کی حالت میں اعمال صالحہ کا کچھ توشہ اس نے اپنے لیے جمع نہیں کرلیا تھا ‘ اس کے لیے بعد میں ایمان لانا اور نیک اعمال کرنا کچھ بھی سود مند نہیں ہوگا۔قُلِ انْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ ۔اب انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے بارے میں کیا فیصلہ ہوتا ہے۔

هل ينظرون إلا أن تأتيهم الملائكة أو يأتي ربك أو يأتي بعض آيات ربك يوم يأتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا قل انتظروا إنا منتظرون

سورة: الأنعام - آية: ( 158 )  - جزء: ( 8 )  -  صفحة: ( 150 )

Surah anaam Ayat 158 meaning in urdu

کیا اب لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے سامنے فرشتے آ کھڑے ہوں، یا تمہارا رب خود آ جائے، یا تمہارے رب کی بعض صریح نشانیاں نمودار ہو جائیں؟ جس روز تمہارے رب کی بعض مخصوص نشانیاں نمودار ہو جائیں گی پھر کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہو اے محمدؐ! ان سے کہہ دو کہ اچھا، تم انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں
  2. جو مال دیتا ہے تاکہ پاک ہو
  3. اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے
  4. جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پاچکا ہے وہ ایمان نہیں
  5. تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کردے۔ گو مشرک ناخوش ہی ہوں
  6. جو مومن ہیں وہ تو خدا کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ
  7. (پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے
  8. (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار
  9. اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے
  10. سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah anaam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah anaam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter anaam Complete with high quality
surah anaam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah anaam Bandar Balila
Bandar Balila
surah anaam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah anaam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah anaam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah anaam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah anaam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah anaam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah anaam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah anaam Fares Abbad
Fares Abbad
surah anaam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah anaam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah anaam Al Hosary
Al Hosary
surah anaam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah anaam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, July 16, 2024

Please remember us in your sincere prayers