Surah Nisa Ayat 161 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ ۚ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾
[ النساء: 161]
اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کئے جانے کے سود لیتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے۔ اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لئے ہم نے درد دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
Surah Nisa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یہودیوں کے خود ساختہ حلال و حرام اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک تو یہ کہ حرام کام ان کا مقدر تھا یعنی اللہ کی طرف سے لکھا جا چکا تھا کہ یہ لوگ اپنی کتاب کو بدل دیں، اس میں تحریف کرلیں اور حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام ٹھہرا لیں، صرف اپنے تشدد اور اپنی سخت گیری کی وجہ سے، دوسرا یہ کہ یہ حرمت شرعی ہے یعنی نزول تورات سے پہلے جو بعض چیزیں ان پر حلال تھیں، توراۃ کے اترنے کے وقت ان کی بعض بدکاریوں کی وجہ سے وہ حرام قرار دے دی گئیں جیسے فرمان ہے آیت ( كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىْٓ اِ سْرَاۗءِيْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَاۗءِيْلُ عَلٰي نَفْسِھٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ ۭ قُلْ فَاْتُوْا بالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ) 3۔ آل عمران:93) یعنی اونٹ کا گوشت اور دودھ جو حضرت اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا، اس کے سوا تمام طعام بنی اسرائیل کے لئے حلال تھے پھر توراۃ میں ان پر بعض چیزیں حرام کی گئیں، جیسے سورة انعام میں فرمایا آیت ( وَعَلَي الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ ۚ وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ ) 16۔ النحل:118) یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن دار جانور حرام کردیا اور گائے بکری کی چربی بھی جو الگ تھلگ ہو، ہم نے ان پر حرام قرار دے دی، یہ اس لئے کہ یہ باغی، طاغی، مخالف رسول اور اختلاف کرنے والے لوگ تھے پہلے یہاں بھی یہی بیان ہو رہا ہے کہ ان کے ظلم و زیادتی کے سبب وہ خود اللہ کے راستہ سے الگ ہو کر اور دوسروں کو بھی بہکانے کے باعث ( جو ان کی پرانی عادت تھی ) رسولوں کے دشمن بن جاتے تھے۔ انہیں قتل کر ڈالتے تھے، انہیں جھٹلاتے تھے، ان کا مقابلہ کرتے تھے اور طرح طرح کے حیلے کر کے سود خوری کرتے تھے جو محض حرام تھی اور بھی جس طرح بن پڑتا لوگوں کے مال غصب کرنے کی تاک میں لگے رہتے اور اس بات کو جانتے ہوئے کہ اللہ نے یہ کام حرام کئے ہیں جرات سے انہیں کر گذرے تھے، اس وجہ سے ان پر بعض حلال چیزیں بھی ہم نے حرام کردیں، ان کفار کے لئے درد ناک عذاب تیار ہیں۔ ان میں جو سچے دین والے اور پختہ علم والے ہیں، اس جملے کی تفسیر سورة آل عمران میں گذر چکی ہے اور جو باایمان ہیں وہ تو قرآن کو اور تمام پہلی کتابوں کو مانتے ہیں، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اس سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام، حضرت ثعلبہ بن سعید، زید بن سعید، حضرت اسید بن عبید ؓ ہیں، جو اسلام قبول کرچکے تھے اور حضور ﷺ کی نبوت کو مان چکے تھے آگے کا جملہ آیت ( والمقیمین الصلوۃ ) تمام ائمہ کے قرآن میں اور ابی بن کعب کے مصحف میں اسی طرح ہے لیکن بقول علامہ ابن جریر ابن مسعود کے صحیفہ میں آیت ( والمقیمون الصلوۃ ) ہے۔ صحیح قرأت اگلی ہے جن بعض لوگوں نے اسے کتابت کی غلطی بتایا ہے ان کا قول غلط ہے۔ بعض تو کہتے ہیں اس کی نصبی حالت مدح کی وجہ سے ہے، جیسے آیت ( وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ) 2۔ البقرۃ :177) میں ہے اور کلام عرب میں اور شعروں میں برابر یہ قاعدہ موجود پایا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں یہ عطف ہے اگلے جملے پر یعنی آیت ( بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ) 2۔ البقرۃ :4) پر یعنی وہ اس پر بھی ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرنے پر بھی ان کا ایمان ہے یعنی اسے واجب و برحق مانتے ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ اس سے مراد فرشتے ہیں یعنی ان کا قرآن پر اور الہامی کتابوں پر اور فرشتوں پر ایمان ہے۔ امام ابن جریر اسی کو پسند فرماتے ہیں لیکن اس میں تامل کی ضرورت ہے واللہ اعلم، اور زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں یعنی مال کی یا جان کی اور دونوں بھی مراد ہوسکتے ہیں واللہ اعلم اور صرف اللہ ہی کو لائق عبادت جانتے ہیں اور موت کے بعد کی زندگانی پر بھی یقین کامل رکھتے ہیں کہ ہر بھلے برے عمل کی جزا سزا اس دن ملے گی، یہی لوگ ہیں جنہیں ہم اجر عظیم یعنی جنت دیں گے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 161 وَّاَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُہُوْا عَنْہُ شریعت موسوی میں سود حرام تھا ‘ آج بھی حرام ہے ‘ لیکن انہوں نے اس حکم کا اپنا ایک من پسند مفہوم نکال لیا ‘ جس کے مطابق یہودیوں کا آپس میں سود کا لین دین تو حرام ہے ‘ کوئی یہودی دوسرے یہودی سے سودی لین دین نہیں کرسکتا ‘ لیکن غیر یہودی سے سود لینا جائز ہے ‘ کیونکہ وہ ان کے نزدیک Gentiles اور Goyems ہیں ‘ انسان نما حیوان ہیں ‘ جن سے فائدہ اٹھانا اور ان کا استحاصل کرنا ان کا حق ہے۔ ہم سورة آل عمران آیت 75 میں یہود کا یہ قول پڑھ چکے ہیں : لَیسَ عَلَیْنَا فِیْ الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ کہ ان امیینّ کے بارے میں ہم پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں ‘ کوئی ذمہ داری ہے ہی نہیں۔ ہم جیسے چاہیں لوٹ مار کریں ‘ جس طرح چاہیں انہیں دھوکہ دیں ‘ ہم پر کوئی مواخذہ نہیں۔ لہٰذا سو دکھانے میں ان کے ہاں عمومی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔
وأخذهم الربا وقد نهوا عنه وأكلهم أموال الناس بالباطل وأعتدنا للكافرين منهم عذابا أليما
سورة: النساء - آية: ( 161 ) - جزء: ( 6 ) - صفحة: ( 103 )Surah Nisa Ayat 161 meaning in urdu
اور سود لیتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا، اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے ہیں، ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں، اور جو لوگ اِن میں سے کافر ہیں ان کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور بہشت جب قریب لائی جائے گی
- (یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے
- اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے
- (خضر نے) کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ
- اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے
- قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر خدا ہیں)
- وہ کہیں گے کیوں نہیں ضرور ہدایت کرنے والا آیا تھا لیکن ہم نے اس
- اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو۔
- تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں
- شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers