Surah Shura Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ﴾
[ الشورى: 16]
اور جو لوگ خدا (کے بارے) میں بعد اس کے کہ اسے (مومنوں نے) مان لیا ہو جھگڑتے ہیں ان کے پروردگار کے نزدیک ان کا جھگڑا لغو ہے۔ اور ان پر (خدا کا) غضب اور ان کے لئے سخت عذاب ہے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی یہ مشرکین مسلمانوں سے لڑتے جھگڑتے ہیں۔ جنہوں نے اللہ اور رسول کی بات مان لی ہے، تاکہ انہیں پھر راہ ہدایت سے ہٹادیں۔ یا مراد یہود ونصاریٰ ہیں جو مسلمانوں سے جھگڑتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمارا دین تمہارے دین سے بہتر ہے اور ہمارا نبی بھی تمہارے نبی سے پہلے ہوا ہے، اس لیے ہم تم سے بہتر ہیں۔
( 2 ) دَاحِضَةٌ کے معنی کمزور، باطل، جس کو ثبات نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منکرین قیامت کے لئے وعیدیں اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کو ڈراتا ہے جو ایمان داروں سے فضول حجتیں کیا کرتے ہیں، انہیں راہ ہدایت سے بہکانا چاہتے ہیں اور اللہ کے دین میں اختلاف پیدا کرتے ہیں۔ ان کی حجت باطل ہے ان پر رب غضبناک ہے۔ اور انہیں قیامت کے روز سخت اور ناقابل برداشت مار ماری جائے گی۔ ان کی طمع پوری ہونی یعنی مسلمانوں میں پھر دوبارہ جاہلیت کی خو بو آنا محال ہے ٹھیک اسی طرح یہود و نصارٰی کا بھی یہ جادو نہیں چلنے دے گا۔ ناممکن ہے کہ مسلمان ان کے موجودہ دین کو اپنے سچے اچھے اصل اور بےکھرے دین پر ترجیح دیں۔ اور اس دین کو لیں جس میں جھوٹ ملا ہوا ہے جو محرف و مبدل ہے۔ پھر فرماتا ہے اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور عدل و انصاف اتارا۔ جیسے فرمان باری ہے آیت ( لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاس بالْقِسْطِ 25ۧ ) 57۔ الحدید :25) یعنی ہم نے اپنے رسولوں کو ظاہر دلیلوں کے ساتھ بھیجا قرآن کے ہمراہ کتاب اور میزان اتارا تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوجائیں۔ ایک اور آیت میں ہے آیت ( وَالسَّمَاۗءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيْزَانَ ۙ ) 55۔ الرحمن:7) یعنی آسمان کو اسی نے اونچا کیا اور ترازؤں کو اسی نے رکھا تاکہ تم تولنے میں کمی بیشی نہ کرو۔ اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو مت گھٹاؤ۔ پھر فرماتا ہے تو نہیں جان سکتا کہ قیامت بالکل قریب ہے اس میں خوف اور لالچ دونوں ہی ہیں اور اس میں دنیا سے بےرغبت کرنا بھی مقصود ہے۔ پھر فرمایا اس کے منکر تو جلدی مچا رہے ہیں کہ قیامت کیوں نہیں آتی ؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر سچے ہو تو قیامت قائم کردو کیونکہ ان کے نزدیک قیامت ہونا محال ہے۔ لیکن ان کے برخلاف ایمان دار اس سے کانپ رہے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ روز جزا کا آنا حتمی اور ضروری ہے۔ یہ اس سے ڈر کر وہ اعمال بجا لا رہے ہیں جو انہیں اس روز کام دیں ایک بالکل صحیح حدیث میں ہے جو تقریبا تواتر کے درجہ کو پہنچی ہوئی ہے کہ ایک شخص نے بلند آواز سے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ قیامت کب ہوگی ؟ یہ واقعہ سفر کا ہے وہ حضرت ﷺ سے کچھ دور تھے آپ نے فرمایا ہاں ہاں وہ یقینا آنے والی ہے تو بتا کہ تو نے اس کے لئے تیاری کیا کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی محبت آپ نے فرمایا تو ان کے ساتھ ہوگا جن سے تو محبت رکھتا ہے اور حدیث میں حضور ﷺ کا فرمان ہے ہر شخص اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا تھا۔ یہ حدیث یقینا متواتر ہے الغرض حضور ﷺ نے اس سوال کے جواب میں قیامت کے وقت کا تعین نہیں کیا بلکہ سائل کو اس دن کے لئے تیاری کرنے کو فرمایا پس قیامت کے آنے کے وقت علم کا سوائے اللہ کے کسی اور کو نہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ قیامت کے آنے میں جو لوگ جھگڑ رہے ہیں اور اس کے منکر ہیں اسے محال جانتے ہیں وہ نرے جاہل ہیں سچی سمجھ صحیح عقل سے دور پڑے ہوئے ہیں سیدھے راستے سے بھٹک کر بہت دور نکل گئے ہیں۔ تعجب ہے کہ زمین و آسمان کا ابتدائی خالق اللہ کو مانیں اور انسان کو مار ڈالنے کے بعد دوبارہ زندہ کردینے پر اسے قادر نہ جانیں جس نے بغیر کسی نمونے کے اور بغیر کسی جز کے ابتدا ً اسے پیدا کردیا تو دوبارہ جب کہ اس کے اجزاء بھی کسی نہ کسی صورت میں کچھ نہ کچھ موجود ہیں اسے پیدا کرنا اس پر کیا مشکل ہے بلکہ عقل سلیم بھی اسے تسلیم کرتی ہے اور اب تو اور بھی آسان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16{ وَالَّذِیْنَ یُحَآجُّوْنَ فِی اللّٰہِ مِنْم بَعْدِ مَا اسْتُجِیْبَ لَہٗ } ” اور وہ لوگ جو اللہ کے بارے میں حجت بازی میں لگے رہے ‘ اس کے بعد کہ اس کی دعوت پر لبیک کہہ دی گئی ہے “ یعنی اَلسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ تو روز اوّل ہی سے استقامت کے پہاڑ بنے کھڑے ہیں اور اب تو انتظار ہے وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ کے قافلے کا کہ ہر طرف سے لوگ جوق درجوق اور فوج در فوج دین میں داخل ہوں۔ لیکن جو لوگ اب بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہے اور ہٹ دھرمی کی اپنی پرانی مسندیں سنبھالے حجت بازی کیے جا رہے ہیں : { حُجَّتُھُمْ دَاحِضَۃٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ } ” ان کی حجت بازی ان کے رب کے نزدیک بالکل پسپا ہے “ { وَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ وَّلَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ } ” اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لیے بہت سخت عذاب بھی ہے۔ “
والذين يحاجون في الله من بعد ما استجيب له حجتهم داحضة عند ربهم وعليهم غضب ولهم عذاب شديد
سورة: الشورى - آية: ( 16 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 485 )Surah Shura Ayat 16 meaning in urdu
اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں، اُن کی حجت بازی اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اُن پر اس کا غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے
- تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہے۔ اگر چاہے تو تم پر رحم کرے یا
- اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی
- ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں
- مگر انہوں نے اس کی کانچیں کاٹ ڈالیں۔ تو (صالح نے) کہا کہ اپنے گھروں
- (اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
- اگر ہم چاہتے کہ کھیل (کی چیزیں یعنی زن وفرزند) بنائیں تو اگر ہم کو
- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور
- اور نہ کسی کاہن کے مزخرفات ہیں۔ لیکن تم لوگ بہت ہی کم فکر کرتے
- تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرو
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers