Surah hashr Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ﴾
[ الحشر: 16]
منافقوں کی) مثال شیطان کی سی ہے کہ انسان سے کہتا رہا کہ کافر ہوجا۔ جب وہ کافر ہوگیا تو کہنے لگا کہ مجھے تجھ سے کچھ سروکار نہیں۔ مجھ کو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
Surah hashr Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ یہود اور منافقین کی ایک اور مثال بیان فرمائی کہ منافقین نے یہودیوں کو اسی طرح بے یار ومددگار چھوڑ دیا، جس طرح شیطان انسان کے ساتھ معاملہ کرتا ہے، پہلے وہ انسان کو گمراہ کرتا ہے اور جب انسان شیطان کے پیچھے لگ کر کفر کا ارتکاب کر لیتا ہے تو شیطان اس سے براءت کا اظہار کر دیتا ہے۔
( 2 ) شیطان اپنے اس قول میں سچا نہیں ہے، مقصد صرف اس کفر سے علیحدگی اور براءت ہے جو انسان شیطان کے گمراہ کرنے سے کرتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کفر بز دلی کی گود ہے تلبیس ابلیس کا ایک انداز :۔ عبداللہ بن ابی اور اسی جیسے منافقین کی چالبازی اور عیاری کا ذکر ہو رہا ہے کہ انہوں نے یہودیان بنو نضیر کو سبز باغ دکھا کر جھوٹا دلاسا دلا کر غلط وعدہ کر کے مسلمانوں سے لڑوا دیا، ان سے وعدہ کیا کہ ہم تمہارے ساتھی ہیں لڑنے میں تمہاری مدد کریں گے اور اگر تم ہار گئے اور مدینہ سے دیس نکالا ملا تو ہم بھی تمہارے ساتھ اس شہر کو چھوڑ دیں گے، لیکن بوقت وعدہ ہی ایفا کرنے کی نیت نہ تھی اور یہ بھی کہ ان میں اتنا حوصلہ بھی نہیں کہ ایسا کرسکیں نہ لڑائی میں ان کی مدد کرسکیں نہ برے وقت ان کا ساتھ دیں، اگر بدنامی کے خیال سے میدان میں آ بھی جائیں تو یہاں آتے ہی تیز و تلوار کی صورت دیکھتے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور نامردی کے ساتھ بھاگتے ہی بن پڑے، پھر مستقل طور پر پیش گوئی فرماتا ہے کہ ان کی تمہارے مقابلہ میں امداد نہ کی جائے گی، یہ اللہ سے بھی اتنا نہیں ڈرتے جتنا تم سے خوف کھاتے ہیں، جیسے اور جگہ بھی ہے۔ ( اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْھُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللّٰهِ اَوْ اَشَدَّ خَشْـيَةً 77 ) 4۔ النساء:77) یعنی ان کا ایک فریق لوگوں سے اتنا ڈرتا ہے جتنا اللہ سے بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ بات یہ ہے کہ یہ بےسمجھ لوگ ہیں، ان کی نامردی اور بزدلی کی یہ حالت ہے کہ یہ میدان کی لڑائی کبھی لڑ نہیں سکتے ہاں اگر مضبوط اور محفوظ قلعوں میں بیٹھے ہوئے ہوں یا مورچوں کی آڑ میں چھپ کر کچھ کاروائی کرنے کا موقعہ ہو تو خیر بہ سبب ضرورت کر گذریں گے لیکن میدان میں آ کر بہادری کے جوہر دکھانا یہ ان سے کوسوں دور ہے، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، جیسے اور جگہ ہے ( وَّيُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ 65 ) 6۔ الأنعام:65) بعض کو بعض سے لڑائی کا مزہ چکھاتا ہے، تم انہیں مجتمع اور متفق و متحد سمجھ رہے ہو لیکن دراصل یہ متفرق و مختلف ہیں ایک کا دل دوسرے سے نہیں ملتا، منافق اپنی جگہ اور اہل کتاب اپنی جگہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں، وجہ یہ ہے کہ بےعقل لوگ ہیں، پھر فرمایا ان کی مثال ان سے کچھ ہی پہلے کے کافروں جیسی ہے جنہوں نے یہاں بھی اپنے کئے کا بدلہ بھگتا اور وہاں کا بھگتنا ابھی باقی ہے، اس سے مراد یا تو کفار قریش ہیں کہ بدر والے دن ان کی کمر کبڑی ہوگئی اور سخت نقصان اٹھا کر کشتوں کے پشتے چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے، یا بنو قینقاع کے یہود ہیں کہ وہ بھی شرارت پر اتر آئے اللہ نے ان پر اپنے نبی ﷺ کو غالب کیا اور آپ نے انہیں مدینہ سے خارج البلد کرا دیا یہ دونوں واقعے ابھی ابھی کے ہیں اور تمہاری عبرت کا صحیح سبق ہیں لیکن اس وقت کہ کوئی عبرت حاصل کرنے والا انجام کو سوچنے والا ہو بھی، زیادہ مناسب مقام بنو قینقاع کے یہود کا واقعہ ہی ہے واللہ اعلم، منافقین کے وعدوں پر ان یہودیوں کا شرارت پر آمادہ ہونا اور ان کے بھرے میں آ کر معاہدہ توڑ ڈالنا پھر ان منافقین کا انہیں موقعہ پر کام نہ آنا نہ لڑائی کے وقت مدد پہنچانا نہ جلا وطنی میں ساتھ دینا، ایک مثال سے سمجھایا جاتا ہے کہ دیکھو شیطان بھی اسی طرح انسان کو کفر پر آمادہ کرتا ہے اور جب یہ کفر کر چکتا ہے تو خود بھی اسے ملامت کرنے لگتا ہے اور اپنا اللہ والا ہونا ظاہر کرنے لگتا ہے، اسی مثال کا ایک واقعہ بھی سن لیجئے، بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا ساٹھ سال اسے عبادت الٰہی میں گذر چکے تھے شیطان نے اسے ورغلانا چاہا لیکن وہ قابو میں نہ آیا اس نے ایک عورت پر اپنا اثر ڈالا اور یہ ظاہر کیا کہ گویا اسے جنات ستا رہے ہیں ادھر اس عورت کے بھائیوں کو یہ وسوسہ ڈالا کہ اس کا علاج اسی عابد سے ہوسکتا ہے یہ اس عورت کو اس عابد کے پاس لائے اس نے علاج معالجہ یعنی دم کرنا شروع کیا اور یہ عورت یہیں رہنے لگی، ایک دن عابد اس کے پاس ہی تھا جو شیطان نے اس کے خیالات خراب کرنے شروع کئے یہاں تک کہ وہ زنا کر بیٹھا اور وہ عورت حاملہ ہوگئی۔ اب رسوائی کے خوف سے شیطان نے چھٹکارے کی یہ صورت بتائی کہ اس عورت کو مار ڈال ورنہ راز کھل جائے گا۔ چناچہ اس نے اسے قتل کر ڈالا، ادھر اس نے جا کر عورت کے بھائیوں کو شک دلوایا وہ دوڑے آئے، شیطان راہب کے پاس آیا اور کہا وہ لوگ آ رہے ہیں اب عزت بھی جائے گی اور جان بھی جائے گی۔ اگر مجھے خوش کرلے اور میرا کہا مان لے تو عزت اور جان دونوں بچ سکتی ہیں۔ شیطان نے کہا مجھے سجدہ کر، عابد نے اسے سجدہ کرلیا، یہ کہنے لگا تف ہے تجھ پر کم بخت میں تو اب تجھ سے بیزار ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں، جو رب العالمین ہے ( ابن جریر ) ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ ایک عورت بکریاں چرایا کرتی تھی اور ایک راہب کی خانقاہ تلے رات گذارا کرتی تھی اس کے چار بھائی تھے ایک دن شیطان نے راہب کو گدگدایا اور اس سے زنا کر بیٹھا اسے حمل رہ گیا شیطان نے راہب کے دل میں ڈالا کہ اب بڑی رسوائی ہوگی اس سے بہتر یہ ہے کہ اسے مار ڈال اور کہیں دفن کر دے تیرے تقدس کو دیکھتے ہوئے تیری طرف تو کسی کا خیال بھی نہ جائے گا اور اگر بالفرض پھر بھی کچھ پوچھ گچھ ہو تو جھوٹ موٹ کہ دینا، بھلا کون ہے جو تیری بات کو غلط جانے ؟ اس کی سمجھ میں بھی یہ بات آگئی، ایک روز رات کے وقت موقعہ پا کر اس عورت کو جان سے مار ڈالا اور کسی اجاڑ جگہ زمین میں دبا دیا۔ اب شیطان اس کے چاروں بھائیوں کے پاس پہنچا اور ہر ایک کے خواب میں اسے سارا واقعہ کہہ سنایا اور اس کے دفن کی جگہ بھی بتادی، صبح جب یہ جاگے تو ایک نے کہا آج کی رات تو میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے ہمت نہیں پڑتی کہ آپ سے بیان کروں دوسروں نے کہا نہیں کہو تو سہی چناچہ اس نے اپنا پورا خواب بیان کیا کہ اس طرح فلاں عابد نے اس سے بدکاری کی پھر جب حمل ٹھہر گیا تو اسے قتل کردیا اور فلاں جگہ اس کی لاش دبا آیا ہے، ان تینوں میں سے ہر ایک نے کہا مجھے بھی یہی خواب آیا ہے اب تو انہیں یقین ہوگیا کہ سچا خواب ہے، چناچہ انہوں نے جا کر اطلاع دی اور بادشاہ کے حکم سے اس راہب کو اس خانقاہ سے ساتھ لیا اور اس جگہ پہنچ کر زمین کھود کر اس کی لاش برآمد کی، کامل ثبوت کے بعد اب اسے شاہی دربار میں لے چلے اس وقت شیطان اس کے سامنے ظاہر ہوتا ہے اور کہتا ہے یہ سب میرے کرتوت ہیں اب بھی اگر تو مجھے راضی کرلے تو جان بچا دوں گا اس نے کہا جو تو کہے کروں گا، کہا مجھے سجدہ کرلے اس نے یہ بھی کردیا، پس پورا بےایمان بنا کر شیطان کہتا ہے میں تو تجھ سے بری ہوں میں تو اللہ تعالیٰ سے جو تمام جہانوں کا رب ہے ڈرتا ہوں، چناچہ بادشاہ نے حکم دیا اور پادری صاحب کو قتل کردیا گیا، مشہور ہے کہ اس پادری کا نام برصیصا تھا۔ حضرت علی حضرت عبداللہ بن مسعود، طاؤس، مقاتل بن حیان وغیرہ سے یہ قصہ مختلف الفاظ سے کمی بیشی کے ساتھ مروی ہے، واللہ اعلم، اس کے بالکل برعکس جریج عابد کا قصہ ہے کہ ایک بدکار عورت نے اس پر تہمت لگا دی کہ اس نے میرے ساتھ زنا کیا ہے اور یہ بچہ جو مجھے ہوا ہے وہ اسی کا ہے چناچہ لوگوں نے حضرت جریج کے عبادت خانے کو گھیر لیا اور انہیں نہایت بےادبی سے زد و کو ب کرتے ہوئے گالیاں دیتے ہوئے باہر لے آئے اور عبادت خانے کو ڈھا دیا یہ بیچارے گھبرائے ہوئے ہرچند پوچھتے ہیں کہ آخر واقعہ کیا ہے ؟ لیکن مجمع آپے سے باہر ہے آخر کسی نے کہا کہ اللہ کے دشمن اولیاء اللہ کے لباس میں یہ شیطانی حرکت ؟ اس عورت سے تو نے بدکاری کی۔ حضرت جریج نے فرمایا اچھا ٹھہرو صبر کرو اس بچے کو لاؤ چناچہ وہ دودھ پیتا چھوٹا سا بچہ لایا گیا حضرت جریج نے اپنی عزت کی بقا کی اللہ سے دعا کی پھر اس بچے سے پوچھا اے بچے بتا تیرا باپ کون ہے ؟ اس بچے کو اللہ نے اپنے ولی کی عزت بچانے کے لئے اپنی قدرت سے گویائی کی قوت عطا فرما دی اور اس نے اس صاف فصیح زبان میں اونچی آواز سے کہا میرا باپ ایک چرواہا ہے۔ یہ سنتے ہی بنی اسرائیل کے ہوش جاتے رہے یہ اس بزرگ کے سامنے عذر معذرت کرنے لگے معافی مانگنے لگے انہوں نے کہا بس اب مجھے چھوڑ دو لوگوں نے کہا ہم آپ کی عابدت گاہ سونے کی بنا دیتے ہیں آپ نے فرمایا بس اسے جیسی وہ تھی ویسے ہی رہنے دو۔ پھر فرماتا ہے کہ آخر انجام کفر کے کرنے اور حکم دینے والے کا یہی ہوا کہ دونوں ہمیشہ کے لئے جہنم واصل ہوئے، ہر ظالم کئے کی سزا پا ہی لیتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16{ کَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اکْفُرْ } ” جیسے شیطان کی مثال ‘ جب وہ انسان کو کہتا ہے کہ کفر کر ! “ { فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓئٌ مِّنْکَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۔ } ” پھر جب وہ کفر کا ارتکاب کرلیتا ہی تو وہ شیطان کہتا ہے میں تم سے لاتعلق ہوں ‘ میں تو ڈرتا ہوں اللہ سے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ “
كمثل الشيطان إذ قال للإنسان اكفر فلما كفر قال إني بريء منك إني أخاف الله رب العالمين
سورة: الحشر - آية: ( 16 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 547 )Surah hashr Ayat 16 meaning in urdu
اِن کی مثال شیطان کی سی ہے کہ پہلے وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر، اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
- پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی
- کہ (اے محمدﷺ) تمہارے پروردگار نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ (تم سے)
- لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو
- پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں
- اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے
- خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کردیا ہے۔ اور خدا
- اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو
- اور برتنے کی چیزیں عاریتہً نہیں دیتے
- اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر روانہ ہو کر
Quran surahs in English :
Download surah hashr with the voice of the most famous Quran reciters :
surah hashr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter hashr Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers