Surah Buruj Ayat 16 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾
[ البروج: 16]
جو چاہتا ہے کر دیتا ہے
Surah Buruj Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی وہ جو چاہے، کر گزرتا ہے، اس کے حکم اور مشیت کو ٹالنے والا کوئی نہیں ہے نہ اس سے کوئی پوچھنے والا ہی ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق ( رضي الله عنه ) سے ان کے مرض الموت میں کسی نے پوچھا: کیا کسی طبیب نے آپ کو دیکھا ؟ انہوں نے فرمایا، ہاں۔ پوچھا، اس نے کیا کہا ؟ فرمایا، اس نے کہا ہے، إِنِّي فَعَّالٌ لِمَا أُرِيدُ میں جو چاہوں کروں، میرے معاملے میں کوئی دخل دینے والا نہیں۔ ( ابن کثیر ) مطلب یہ تھا کہ اب طبیبوں کے ہاتھوں میں نہیں رہا، میرا آخری وقت آگیا ہے اور اللہ ہی اب میرا طبیب ہے، جس کی مشیت کو ٹالنے کی کسی کے اندر طاقت نہیں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عرش کا مالک اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے اپنے دشمنوں کا انجام بیان کر کے اپنے دوستوں کا نتیجہ بیان فرما رہا ہے کہ ان کے لیے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان جیسی کامیابی اور کسے ملے گی ؟ پھر فرمایا ہے کہ تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے وہ اپنے ان دشمنوں کو جو اس کے رسولوں کو جھٹلاتے رہے اور ان کی نافرمانیوں میں لگے رہے سخت تر قوت کیساتھ اس طرح پکڑے گا کہ کوئی راہ نجات ان کے لیے باقی نہ رہے، وہ بڑی قوتوں والا ہے جو چاہا کیا جو کچھ چاہتا ہے وہ ایک لمحہ میں ہوجاتا ہے اس کی قدرتوں اور طاقتوں کو دیکھ کر اس نے تمہیں پہلے بھی پیدا کیا اور پھر بھی مار ڈالنے کے بعد دوبارہ پیدا کر دے گا نہ اسے کوئی روکے نہ آگے آئے نہ سامنے پڑے وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے والا ہے بشرطیکہ وہ اس کی طرف جھکیں اور توبہ کریں اور اس کے سامنے ناک رگڑیں پھر چاہے کیسی ہی خطائیں ہوں ایک دم میں سب معاف ہوجاتی ہیں، اپنے بندوں سے وہ پیار و محبت رکھتا ہے وہ عرش والا ہے جو عرش تمام مخلوق سے بلند وبالا ہے اور تمام خلائق کے اوپر ہے۔ مجید کی دو قرأتیں ہیں دال کا پیش بھی اور دال کا زیر بھی پیش کے ساتھ وہ اللہ کی صفت بن جائیگا اور زیر کے ساتھ عرش کی صفت ہے معنی دونوں کے بالکل صحیح اور ٹھیک بیٹھتے ہیں وہ جس کام کا جب ارادہ کرے کرنے پر قدرت رکھتا ہے اس کی عظمت عدالت حکمت کی بنا پر نہ کوئی اسے روک سکے نہ اس سے پوچھ سکے حضرت صدیق اکبر ؓ سے ان کی اس بیماری میں جس میں آپ کا انتقال ہوتا ہے لوگ سوال کرتے ہیں کہ کسی طبیب نے بھی آپ کو دیکھا فرمایا ہاں پوچھا پھر کیا جواب دیا فرمایا کہ جواب دیا انی فعال لما یرید پھر فرماتا ہے کہ کیا تجھے خبر بھی ہے کہ فرعونیوں اور ثمودیوں پر کیا کیا عذاب آئے اور کوئی ایسا نہ تھا کہ ان کی کسی طرح کی مدد کرسکتا نہ کوئی اور اس عذاب کو ہٹا سکا، مطلب یہ ہے کہ اس کی پکڑ سخت ہے جب وہ کسی ظالم کو پکڑتا ہے تو دردناکی اور سختی سے بڑی زبردست پکڑ پکڑتا ہے، ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ چلے جا رہے تھے کہ آپ نے سنا کوئی بیوی صاحبہ قرآن پاک کی یہ آیت پڑھ رہی ہیں۔ ( هَلْ اَتٰىكَ حَدِيْثُ الْجُــنُوْدِ 17ۙ ) 85۔ البروج:17) آپ کھڑے رہ گئے اور کان لگا کر سنتے رہے اور فرمایا نعم قد جآءَنی یعنی ہاں میرے پاس وہ خبریں آگئیں، یعنی قرآن کی اس آیت کا جواب دیا کہ کیا تجھے فرعونیوں اور ثمودیوں کی خبر پہنچی ہے ؟ پھر فرمایا کہ بلکہ کافر شک و شبہ میں کفر و سرکشی میں ہیں اور اللہ ان پر قادر اور غالب ہے نہ یہ اس سے گم ہو سکیں نہ اسے عاجز کرسکیں بلکہ یہ قرآن عزت اور کرامت والا ہے وہ لوح محفوظ کا نوشتہ ہے بلند مرتبہ فرشتوں میں ہے زیادتی کمی سے پاک اور سر تا پا محفوظ ہے نہ اس میں تبدیلی ہو نہ تحریف۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ یہ لوح محفوظ حضرت اسرافیل کی پیشانی پر ہے، عبدالرحمن بن سلمان فرماتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ ہوا ہو رہا ہے اور ہوگا وہ سب لوح محفوظ میں موجود ہے اور لوح محفوظ حضرت اسرافیل کی دونوں آنکھوں کے سامنے ہے لیکن جب تک انہیں اجازت نہ ملے وہ اسے دیکھ نہیں سکتے حضرت ابن عباس ؓ ما سے مروی ہے کہ لوح محفوظ کی پیشانی پر یہ عبارت ہے، کوئی معبود نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے، وہ اکیلا ہے اس کا دین اسلام ہے محمد ﷺ اس کے بندے ہیں اور اس کے رسول ہیں ﷺ جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس کے وعدے کو سچا جانے اس کے رسولوں کی تابعداری کرے اللہ عالم اسے جنت میں داخل کریگا فرماتے ہیں یہ لوح سفید موتی کی ہے اس کا طول آسمان و زمین کے درمیان کے برابر ہے اور اس کی چوڑائی مشرق و مغرب کے برابر ہے، اس کے دونوں کنارے موتی اور یاقوت کے ہیں اس کے دونوں پٹھے سرخ یاقوت کے ہیں اس کا قلم نور ہے اس کا کلام عرش کے ساتھ وابستہ ہے اس کی اصل فرشتہ کی گود میں ہے فرماتے ہیں یہ اللہ کے عرش کے دائیں طرف ہے طبرانی میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ کو سفید موتی سے پیدا کیا اس کے صفحے سرخ یاقوت کے ہیں اس کا قلم نور کا ہے اس کی کتابت نور کی ہے اللہ تعالیٰ ہر دن تین سو ساٹھ مرتبہ اسے دیکھتا ہے وہ پیدا کرتا ہے روزی دیتا ہے مارتا ہے زندگی دیتا ہے عزت دیتا ہے ذلت دیتا ہے اور جو چاہے کرتا ہے الحمد اللہ سورة سروج کی تفسیر ختم ہوئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 16{ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ۔ } ” وہ جو ارادہ کرلے ‘ کر گزرنے والا ہے۔ “ ظاہر ہے اس کے ارادے کے آگے کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔
Surah Buruj Ayat 16 meaning in urdu
اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ابراہیم اور لوط کو اس سرزمین کی طرف بچا نکالا جس میں ہم نے
- اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو
- دیکھو اگر تم جانتے (یعنی) علم الیقین (رکھتے تو غفلت نہ کرتے)
- اہل دوزخ اور اہل بہشت برابر نہیں۔ اہل بہشت تو کامیابی حاصل کرنے والے ہیں
- کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
- حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور
- اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ
- گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں
- اے پروردگار جو (کتاب) تو نے نازل فرمائی ہے ہم اس پر ایمان لے آئے
- اور خدا تمہاری زبردست مدد کرے
Quran surahs in English :
Download surah Buruj with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Buruj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Buruj Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers