Surah baqarah Ayat 163 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ﴾
[ البقرة: 163]
اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں پھر دعوت توحید دی گئی ہے۔ یہ دعوت توحید مشرکین مکہ کے لئے ناقابل فہم تھی، انہوں نے کہا : «أَجَعَلَ الآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ» ( سورة ص: 5 ) ” کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا یہ تو بڑی عجیب بات ہے!۔ “ اس لئے اگلی آیت میں اس توحید کے دلائل بیان کئے جارہے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حق بات کا چھپانا جرم عظیم ہے اس میں زبردست دھمکی ہے ان لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ کی باتیں یعنی شرعی مسائل چھپالیا کرتے ہیں، اہل کتاب نے نعت نبی ﷺ کو چھپالیا تھا جس پر ارشاد ہوتا ہے کہ حق کے چھپانے والے ملعون لوگ ہیں۔ جس طرح اس عالم کے لیے جو لوگوں میں اللہ کی باتیں پھیلائے ہر چیز استغفار کرتی ہے یہاں تک کہ پانی مچھلیاں اور ہوا کے پرند بھی اسی طرح ان لوگوں پر جو حق کی بات کو جانتے ہوئے گونگے بہرے بن جاتے ہیں ہر چیز لعنت بھیجتی ہے، صحیح حدیث میں ہےحضور ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کسی شرعی عمر کی نسبت سوال کیا جائے اور وہ اسے چھپالے اسے قیامت کے دن آگ کی لگام پہنائی جائے گی، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اگر یہ آیت نہ ہوتی تو میں ایک حدیث بھی بیان نہ کرتا حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں حضور ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں تھے آپ نے فرمایا کہ قبر میں کافر کی پیشانی پر اس زور سے ہتھوڑا مارا جاتا ہے کہ سب جاندار اس کا دھماکہ سنتے ہیں سوائے جن و انس کے۔ پھر وہ سب اس پر لعنت بھیجتے ہیں یہی معنی ہیں کہ ان پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے یعنی تمام جانداروں کی حضرت عطاء فرماتے ہیں آیت ( لاعنون ) سے مراد تمام جانور اور کل جن و انس ہے۔ حضرت مجاھد فرماتے ہیں جب خشک سالی ہوتی ہے بارش نہیں برستی تو چوپائے جانور کہتے ہیں یہ بنی آدم کے گنہگاروں کے گناہ کی شومی قسمت سے ہے اللہ تعالیٰ نبی آدم کے گنہگاروں پر لعنت نازل کرے، بعض مفسرین کہتے اس سے مراد فرشتے اور مومن لوگ ہیں، حدیث میں ہے عالم کے لئے ہر چیز استغفار کرتی ہے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں بھی اس آیت میں ہے کہ علم کے چھپانے والوں کو اللہ لعنت کرتا ہے اور فرشتے اور تمام لوگ اور کل لعنت کرنے والے یعنی ہر بازبان اور ہر بےزبان چاہے زبان سے کہے چاہے قرائن سے اور قیامت کے دن بھی سب چیزیں ان پر لعنت کریں گی واللہ اعلم۔ پھر ان میں سے ان لوگوں کو الگ کرلیا گیا جو اپنے اس فعل سے باز آجائیں اور اپنے اعمال کی پوری اصلاح کرلیں اور جو چھپایا تھا اسے ظاہر کریں ان لوگوں کی توبہ وہ اللہ تواب الرحیم قبول فرما لیتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص کفر و بدعت کی طرف لوگوں کو بلانے والا ہو وہ بھی جب سچے دل سے رجوع کرلے تو اس کی توبہ بھی قبول ہوتی ہے، بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اگلی امتوں میں ایسے زبردست بدکاروں کی توبہ قبول نہیں ہوتی تھی لیکن نبی التوبہ اور نبی الرحمہ حضرت محمد ﷺ کی امت کے ساتھ یہ مہربانی مخصوص ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کا بیان ہو رہا ہے جو کفر کریں توبہ نصیب نہ ہو اور کفر کی حالت میں ہی مرجائیں ان پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، یہ لعنت ان پر چپک جاتی ہے اور قیامت تک ساتھ ہی رہے گی اور دوزخ کی آگ میں لے جائے گی اور عذاب بھی ہمیشہ ہی رہے گا نہ تو عذاب میں کبھی کمی ہوگی نہ کبھی موقوف ہوگی بلکہ ہمیشہ دوام کے ساتھ سخت عذاب میں رہیں گے نعوذباللہ من عذاب اللہ حضرت ابو العالیہ اور حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ہیں، قیامت کے دن کافر کو ٹھہرایا جائے گا پھر اس پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے گا پھر فرشتے پھر سب لوگ کافروں پر لعنت بھیجنے کے مسئلہ میں کسی کا اختلاف نہیں، حضرت عمر بن خطاب ؓ اور آپ کے عبد کے ائمہ کرام سب کے سب قنوت وغیرہ میں کفار پر لعنت بھیجتے تھے، لیکن کسی معین کافر پر لعنت بھجنے کے بارے میں علماء کرام کا ایک گروہ کہتا ہے کہ یہ جائز نہیں اس لئے کہ اس کے خاتمہ کا کسی کو علم نہیں اور اس آیت کی یہ قید کہ مرتے دم تک وہ کافر رہے معین کافر دلیل ہے کسی پر لعنت نہ بھیجنے کی، ایک دوسری جماعت اس کی بھی قائل ہے جیسے فقیہ ابوبکر بن عربی مالکی، لیکن ان کی دلیل ایک ضعیف حدیث ہے، بعض نے اس حدیث سے یہ بھی دلیل لی ہے کہ حضور ﷺ کے پاس ایک شخص بار بار نشہ کی حالت میں لایا گیا اور اس پر بار بار حد لگائی گئی تو ایک شخص نے کہا اس پر اللہ کی لعنت ہو بار بار شراب پیتا ہے یہ سن کر حضور ﷺ نے فرمایا اس پر لعنت نہ بھیجو یہ اللہ اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے، اس سے ثابت ہوا کہ جو شخص اللہ رسول سے دوستی نہ رکھے اس پر لعنت بھیجنی جائز ہے واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 163 وَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ج لَآ اِلٰہَ الاَّ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ رحمن اور رحیم کی وضاحت سورة الفاتحہ میں گزر چکی ہے۔
Surah baqarah Ayat 163 meaning in urdu
تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے، اُس رحمان اور رحیم کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے پروردگار جو (کتاب) تو نے نازل فرمائی ہے ہم اس پر ایمان لے آئے
- کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ان کے بھیدوں اور مشوروں تک سے واقف
- اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو
- اور اُس عورت کی طرح نہ ہونا جس نے محنت سے تو سوت کاتا۔ پھر
- جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں،
- اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان
- وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے
- یعنی اس جھوٹے خطاکار کی پیشانی کے بال
- کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی
- تو دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم تمام جہان کے مالک کے
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Ammar Al-Mulla
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers