Surah Nisa Ayat 166 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 166 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 166 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 166 from surah An-Nisa

﴿لَّٰكِنِ اللَّهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ ۖ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا﴾
[ النساء: 166]

Ayat With Urdu Translation

لیکن خدا نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اس کی نسبت خدا گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں۔ اور گواہ تو خدا ہی کافی ہے

Surah Nisa Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہمارے ایمان اور کفر سے اللہ تعالیٰ بےنیاز ہے چونکہ سابقہ آیتوں میں حضور ﷺ کی نبوت کا ثبوت تھا اور آپ کی نبوت کے منکروں کی تردید تھی، اس لئے یہاں فرماتا ہے کہ گو کچھ لوگ تجھے جھٹلائیں، تیری مخالفت خلاف کریں لیکن اللہ خود تیری رسالت کا شاہد ہے۔ وہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنی پاک کتاب قرآن مجید و فرقان حمید تجھ پر نازل فرمایا ہے جس کے پاس باطل پھٹک ہی نہیں سکتا، اس کتاب میں ان چیزوں کا علم ہے جن پر اس نے اپنے بندوں کو مطلع فرمانا چاہا یعنی دلیلیں، ہدایت اور فرقان، اللہ کی رضامندی اور ناراضگی کے احکام اور ماضی کی اور مستقبل کی خبریں ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی وہ مقدس صفتیں ہیں جنہیں نہ تو کوئی نبی مرسل جانتا ہے اور نہ کوئی مقرب فرشتہ، بجز اس کے کہ وہ خود معلوم کرائے۔ جیسے ارشاد ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ) 2۔ البقرۃ :255) اور فرماتا ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا ) 20۔ طہ :110) حضرت عطاء بن سائب جب حضرت ابو عبدالرحمٰن سلمی سے قرآن شریف پڑھ چکتے ہیں تو آپ فرماتے ہیں تو نے اللہ کا علم حاصل کیا ہے پس آج تجھ سے افضل کوئی نہیں، بجز اس کے جو عمل میں تجھ سے بڑھ جائے، پھر آپ نے آیت ( انزلہ بعلمہ ) سے آخر تک پڑھی۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی شہادت کے ساتھ ہی ساتھ فرشتوں کی شہادت بھی ہے کہ تیرے پاس جو علم آیا ہے، جو وحی تجھ پر اتری ہے وہ بالکل سچ اور سراسر حق ہے۔ یہودیوں کی ایک جماعت حضور ﷺ کے پاس آتی ہے تو آپ فرماتے ہیں خدا کی قسم مجھے پختہ طور پر معلوم ہے کہ تم میری رسالت کا علم رکھتے ہو، ان لوگوں نے اس کا انکار کردیا پس اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری۔ پھر فرماتا ہے جن لوگوں نے کفر کیا، حق کی اتباع نہ کی، بلکہ اور لوگوں کو بھی راہ حق سے روکتے رہے، یہ صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں اور حقیقت سے الگ ہوگئے اور ہدایت سے ہٹ گئے ہیں۔ یہ لوگ جو ہماری آیتوں کے منکر ہیں، ہماری کتاب کو نہیں مانتے، اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں ہماری راہ سے روکتے اور رکتے ہیں، ہمارے منع کردہ کام کو کر رہے ہیں، ہمارے احکام سے منہ پھیرتے ہیں، انہیں ہم بخشیں گے نہ خیر و بھلائی کی طرف ان کی رہبری کریں گے۔ ہاں انہیں جہنم کا راستہ دکھا دیں گے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر اللہ کے رسول آگئے، تم اس پر ایمان لاؤ اور اس کی فرمانبرداری کرو، یہی تمہارے حق میں اچھا ہے اور اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تم سے بےنیاز ہے، تمہارا ایمان نہ اسے نفع پہنچائے، نہ تمہارا کفر اسے ضرر پہنچائے۔ زمین و آسمان کی تمام چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں۔ یہی قول حضرت موسیٰ کا اپنی قوم سے تھا کہ تم اور روئے زمین کے تمام لوگ بھی اگر کفر پر اجماع کرلیں تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ وہ تمام جہان سے بےپرواہ ہے، وہ علیم ہے، جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ حکیم ہے اس کے اقوال، اس کے افعال، اس کی شرع اس کی تقدیر سب حکمت سے پر ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 165 رُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِءَلاَّ یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِ ط یہاں پر ایک طرف للِنَّاسِ کا ’ ل ‘ نوٹ کیجئے اور دوسری طرف عَلَی اللّٰہِ کا عَلٰی۔ یہ دونوں حروف متضاد معانی پیدا کر رہے ہیں۔ لِلنَّاسِ کے معنی ہیں لوگوں کے حق میں حجت ‘ جبکہ عَلَی اللّٰہِ کے معنی ہیں اللہ کے خلاف حجت۔وَکَان اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا۔ اب آپ آخرت کے احتساب کے فلسفے کو سمجھئے۔ قیامت کے دن ہر کسی کا امتحان ہوگا اور امتحان سے پھر نتائج نکلیں گے ‘ کوئی پاس ہوگا اور کوئی فیل۔ لیکن امتحان سے پہلے کچھ پڑھایا جانا بھی ضروری ہے ‘ کسی کو جانچنے سے پہلے اسے کچھ دیا بھی جاتا ہے۔ چناچہ ہمیں دیکھنا ہے کہ قیامت کے امتحان کے لیے ہمیں کیا پڑھایا گیا ہے ؟ اس آخری جانچ پڑتال سے پہلے ہمیں کیا کچھ دیا گیا ہے ؟ قرآن مجید کے بنیادی فلسفہ کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انسان کو سمع ‘ بصر اور عقل تین بڑی چیزیں دی ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر روح بھی و دیعت کی ہے اور نفس انسانی میں خیر اور شرکا علم بھی رکھا ہے۔ ان باتوں کی بنا پر انسان وحئ الٰہی کی راہنمائی کے بغیر بھی اللہ کے حضور جواب دہ accountable ہے کہ جب تمہاری فطرت میں نیکی اور بدی کی تمیز رکھ دی گئی تھی تو تم بدی کی طرف کیوں گئے ؟ تو گویا اگر کوئی نبی یا رسول نہ بھی آتا ‘ کوئی کتاب نازل نہ بھی ہوتی ‘ تب بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے محاسبہ ناحق نہیں تھا۔ اس لیے کہ وہ بنیادی چیزیں جو امتحان اور احتساب کے لیے ضروری تھیں وہ اللہ تعالیٰ انسان کو دے چکا تھا۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ رہی ہے کہ وہ پھر بھی انسانوں پر اتمام حجت کرتا ہے۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ حجت کیا ہے ؟ بنیادی حجت تو عقل ہے جو اللہ نے ہمیں دے رکھی ہے : اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓءِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْءُوْلاً بنی اسرائیل۔ انسانی نفس کے اندر نیکی اور بدی کی تمیز بھی ‘ ودیعت کردی گئی ہے : وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰٹہَا فَاَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَتَقْوٰٹہَا۔ الشمس پھر انسان کے اندر اللہ تعالیٰ کی طرف سے روح پھونکی گئی ہے۔ ان تمام صلاحیتوں اور اہلیتوں کی بنا پر جوابدہی ‘ accountability کا جواز برحق ہے۔ کوئی نبی آتا یا نہ آتا ‘ اللہ کی یہ حجت تمام انسانوں پر بہر حال قائم ہے۔ اس کے باوجود بھی اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کرنے کے لیے اپنے نبی اور رسول بھیجے۔ یہ اضافی شے ہے کہ اللہ نے تم ہی میں سے کچھ لوگوں کو چنا ‘ جو بڑے ہی اعلیٰ کردار کے لوگ تھے۔ تم جانتے تھے کہ یہ ہمارے ہاں کے بہترین لوگ ہیں ‘ ان کے دامن کردار پر کوئی داغ دھبہ نہیں ہے ‘ ان کی سیرت و اخلاق کھلی کتاب کی مانند تمہارے سامنے تھے۔ ان کے پاس اللہ نے اپنی وحی بھیجی اور واضح طور پر بتادیا کہ انسان کو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ اس طرح اس نے تمہارے لیے اس امتحان کو آسان کردیا ‘ تاکہ اب کسی کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہ جائے ‘ کوئی یہ دلیل پیش نہ کرسکے کہ مجھے تو علم ہی نہیں تھا۔ پروردگار ! میں تو بےدین ماحول میں پیدا ہوگیا تھا ‘ وہاں سب کے سب اسی رنگ میں رنگے ہوئے تھے۔ پروردگار ! میں تو اپنی دو وقت کی روٹی کے دھندے میں ہی ایسا مصروف رہا کہ مجھے کبھی ہوش ہی نہیں آیا کہ دین و ایمان اور اللہ و آخرت کے بارے میں سوچتا۔ لیکن جب رسول علیہ السلام آجاتے ہیں اور رسولوں کے آنے کے بعد حق کھل کر سامنے آجاتا ہے ‘ حق و باطل کے درمیان امتیاز بالکل واضح طور پر قائم ہوجاتا ہے تو پھر کوئی عذر باقی نہیں رہتا۔ لوگوں کے پاس اللہ کے سامنے محاسبہ کے مقابلے میں پیش کرنے کے لیے کوئی حجت باقی نہیں رہتی۔ تو یہ ہے اتمام حجت کا فلسفہ اور طریقہ اللہ کی طرف سے۔ رسول علیہ السلام اس کے علاوہ اور کیا کرسکتے ہیں ؟ کسی کو زبردستی تو ہدایت پر نہیں لاسکتے۔ ہاں جن کے اندر احساس جاگ جائے گا وہ رسول علیہ السلام کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہوں گے ‘ ان سے فائدہ اٹھائیں گے ‘ سیدھے راستے پر چلیں گے۔ ان کے لیے اللہ کے رسول مبشرہوں گے ‘ اللہ کے فضل اور جنت کی نعمتوں کی بشارت دینے والے : فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌلا وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ الواقعہ ۔ 1 ور جو لوگ اس کے بعد بھی غلط راستوں پر چلتے رہیں گے ‘ تعصبّ میں ‘ ِ ضد اور ہٹ دھرمی میں ‘ مفادات کے لالچ میں ‘ اپنی چودھراہٹیں قائم رکھنے کے لالچ میں ‘ ان کے لیے رسول علیہ السلام نذیر ہوں گے۔ ان کو خبر دار کریں گے کہ اب تمہارے لیے بد ترین انجام کے طور پر جہنم تیار ہے۔ تو رسولوں علیہ السلام کی بعثت کا بنیادی مقصد یہی ہے ‘ یعنی تبشیر اور انذار۔اس ساری وضاحت کے بعد اب دوبارہ آیت کے الفاظ کو سامنے رکھیے : رُُسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ رسول بھیجے گئے بشارت دینے والے اور خبردار کرنے والے بنا کر یہ تبشیر اور انذار کس لیے ؟ لِءَلاَّ یَکُوْنَ للنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِ ط تاکہ باقی نہ رہ جائے لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت ‘ کوئی عذر ‘ کوئی بہانہ ‘ رسولوں کے آنے کے بعد۔ وَکَان اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا۔ اور اللہ زبردست ہے ‘ حکیم ہے۔ وہ عزیز ہے ‘ غالب ہے ‘ زبردست ہے ‘ بغیر رسولوں کے بھی محاسبہ کرسکتا ہے ‘ اس کا اختیار مطلق ہے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ حکیم بھی ہے ‘ اس نے محاسبۂ اخروی کے لیے یہ مبنی بر حکمت نظام بنایا ہے۔ اس ضمن میں ایک بات اور نوٹ کرلیجئے کہ رسالت کا ایک تکمیلی مقصد بھی ہے جو محمد رسول اللہ ﷺ پر کامل ہوا ‘ اور وہ ہے روئے ارضی پر اللہ کے دین کو غالب کرنا۔ آپ ﷺ نے دعوت کا آغاز اسی تبشیر اور انذار ہی سے فرمایا ‘ جیسا کہ سورة الأحزاب میں ارشاد ہے : یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا وَّدَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہٖ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا بحیثیت رسول ﷺ یہ آپ ﷺ کی رسالت کے بنیادی مقصد کا اظہار ہے ‘ لیکن اس سے بلند تر درجے میں آپ ﷺ کی رسالت کی تکمیلی حیثیت کا اظہار سورة التوبة آیت 33 ‘ سورة الفتح آیت 28 اور سورة الصف آیت 9 میں ایک جیسے الفاظ میں ہوا ہے : ہُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وہی ہے اللہ جس نے بھیجا اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو الہدیٰ قرآن حکیم اور دین حق دے کر تاکہ وہ اسے غالب کر دے پورے دین پر۔ تمام انبیاء و رسل علیہ السلام میں یہ آپ ﷺ کی امتیازی شان ہے۔ میری کتاب نبی اکرم ﷺ کا مقصد بعثت میں اس موضوع پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔

لكن الله يشهد بما أنـزل إليك أنـزله بعلمه والملائكة يشهدون وكفى بالله شهيدا

سورة: النساء - آية: ( 166 )  - جزء: ( 6 )  -  صفحة: ( 104 )

Surah Nisa Ayat 166 meaning in urdu

(لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ اُس نے تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے، اور اِس پر ملائکہ بھی گواہ ہیں اگرچہ اللہ کا گواہ ہونا بالکل کفایت کرتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا
  2. انہوں نے کہا کہ تم یہ جانتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے
  3. اور جو شخص محنت کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے محنت کرتا ہے۔
  4. اور جو لوگ (اپنے تئیں) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے
  5. انسان ہلاک ہو جائے کیسا ناشکرا ہے
  6. تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس
  7. الزام تو ان لوگوں پر ہے۔ جو دولت مند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت
  8. کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہوگی اور نہ تمہارے اعمال
  9. اگر تم کو (میرے کہنے کا) یقین ہو تو خدا کا دیا ہوا نفع ہی
  10. ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی تسبیح کرتے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, May 13, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب