Surah al imran Ayat 195 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۖ فَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَأُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُوا وَقُتِلُوا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ﴾
[ آل عمران: 195]
تو ان کے پرردگار نے ان کی دعا قبول کر لی (اور فرمایا) کہ میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا تم ایک دوسرے کی جنس ہو تو جو لوگ میرے لیے وطن چھوڑ گئے اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور لڑے اور قتل کیے گئے میں ان کے گناہ دور کردوں گا اور ان کو بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں (یہ) خدا کے ہاں سے بدلہ ہے اور خدا کے ہاں اچھا بدلہ ہے
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) فَاسْتَجَابَ یہاں أَجَابَ یعنی قبول فرمالی کے معنی میں ہے۔ ( فتح القدیر )
( 2 ) مرد ہو یا عورت کی وضاحت اس لئے کر دی کہ اسلام نے بعض معاملات میں، مرد اور عورت کے درمیان ان کے ایک دوسرے سے مختلف فطری اوصاف کی بنا پر جو فرق کیا ہے۔ مثلاً قوامیت وحاکمیت میں، کسب معاش کی ذمہ داری میں، جہاد میں حصہ لینے میں اور وراثت میں نصف حصہ ملنے میں، اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ نیک اعمال کی جزا میں بھی شاید مرد وعورت کے درمیان کچھ فرق کیا جائے گا، نہیں ایسا نہیں ہوگا بلکہ ہر نیکی کا جواجر ایک مرد کو ملے گا، وہ نیکی اگر ایک عورت کرے گی تو اس کو بھی وہی اجر ملے گا۔
( 3 ) یہ جملہ معترضہ ہے اور اس کا مقصد پچھلے نکتے کی ہی وضاحت ہے یعنی اجرواطاعت میں تم مرد اور عورت ایک ہی ہو یعنی ایک جیسے ہی ہو۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت ام سلمہ ( رضی الله عنها ) نے ایک مرتبہ عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے سلسلے میں عورتوں کا نام نہیں لیا۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی ( تفسیر طبری، ابن کثیر وفتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دعا کیجئے قبول ہوگی بشرطیکہ ؟ یہاں استجاب کے معنی میں اجاب کے ہیں اور یہ عربی میں برابر مروج ہے حضرت ام سلمہ نے ایک روز حضور ﷺ سے پوچھا کہ کیا بات ہے عورتوں کی ہجرت کا کہیں قرآن میں اللہ تعالیٰ نے ذکر نہیں کرتا اس پر یہ آیت اتری، انصاری کا بیان ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلی مہاجرہ عورت جو ہودج میں آئیں حضرت ام سلمہ ہی تھیں ام المومنین سے یہ بھی مروی ہے کہ صاحب عقل اور صاحب ایمان لوگوں نے جب اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں جن کا ذکر پہلے کی آیتوں میں تھا تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بھی ان کی منہ مانگی مراد انہیں عطا فرمائی، اسی لئے اس آیت کو " " سے شروع کیا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۭ اُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْابِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ ) 2۔ البقرۃ :186) یعنی میرے بندے تجھ سے میرے بارے میں سوال کریں تو کہہ دے کہ میں تو ان کے بہت ہی نزدیک ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے میں اس کی پکار کو قبول فرما لیتا ہوں پس انہیں بھی چاہئے کہ میری مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں ممکن ہے کہ وہ رشد و ہدایت پالیں پھر قبولیت دعا کی تفسیر ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ میں کسی عامل کے عمل کو رائیگاں نہیں کرتا بلکہ ہر ایک کو پورا پورا بدلہ عطا فرماتا ہوں خواہ مرد ہو خواہ عورت، ہر ایک میرے پاس ثواب میں اور اعمال کے بدلے میں یکساں ہے، پس جو لوگ شرک کی جگہ کو چھوڑیں اور ایمان کی جگہ آجائیں دارالکفر سے ہجرت کریں بھائیوں دوستوں پڑوسیوں اور اپنوں کو اللہ کے نام پر ترک کردیں مشرکوں کی ایذائیں ہہ ہہ کر تھک کر بھی عاجز آ کر بھی ایمان کو نہ چھوڑیں بلکہ اپنے پیارے وطن سے منہ موڑ لیں جبکہ لوگوں کا انہوں نے کوئی نقصان نہیں کیا تھا جس کے بدلے میں انہیں ستایا جاتا بلکہ ان کا صرف یہ قصور تھا کہ میری راہ پہ چلنے والے تھے صرف میری توحید کو مان کر دنیا کی دشمنی مول لے لی تھی، میری راہ پر چلنے کے باعث طرح طرح سے ستائے جاتے تھے جیسے اور جگہ ہے آیت ( یخرجون الرسول وایاکم ان تو منوا باللہ ربکم ) یہ لوگ رسول ﷺ کو اور تمہیں صرف اس بنا وطن سے نکال دیتے ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو جو تمہارا رب ہے، اور ارشاد ہے آیت ( وَمَا نَقَمُوْا مِنْهُمْ اِلَّآ اَنْ يُّؤْمِنُوْا باللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ ) 86۔ البروج:8) ان سے دشمنی اسی وجہ سے ہے کہ اللہ عزیز وحمید پر ایمان لائے ہیں پھر فرماتا ہے انہوں نے جہاد بھی کئے اور یہ شہید بھی ہوئے یہ سب سے اعلیٰ اور بلند مرتبہ ہے ایسا شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اس کی سواری کٹ جاتی ہے منہ خاک و خون میں مل جاتا ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اگر میں صبر کے ساتھ نیک نیتی سے دلیری سے پیچھے نہ ہٹ کر اللہ کی راہ میں جہاد کروں اور پھر شہید کردیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میری خطائیں معاف فرما دے گا ؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر دوبارہ آپ نے اس سے سوال کیا کہ ذرا پھر کہنا تم نے کیا کہا تھا ؟ اس نے دوبارہ اپنا سوال دھرا دیا آپ نے فرمایا ہاں مگر قرض معاف نہ ہوگا یہ بات جبرائیل ابھی مجھ سے کہہ گئے۔ پس یہاں فرمایا ہے کہ میں ان کی خطا کاریاں معاف فرما دوں گا اور انہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن میں چاروں طرف نہریں بہہ رہی ہیں جن میں کسی میں دودھ ہے کسی میں شہد کسی میں شراب کسی میں صاف پانی اور وہ نعمتیں ہوں گی جو نہ کسی کان نے سنیں نہ کسی آنکھ نے دیکھیں نہ کسی انسانی دل میں کبھی خیال گزرا۔ یہ ہے بدلہ اللہ کی طرف سے ظاہر ہے کہ جو ثواب اس شہنشاہ عالی کی طرف سے ہو وہ کس قدر زبردست اور بےانتہا ہوگا ؟ جیسے کسی شاعر کا قول ہے کہ اگر وہ عذاب کرے تو وہ بھی مہلک اور برباد کردینے والا اور اگر انعام دے تو وہ بھی بےحساب قیاس سے بڑھ کر کیونکہ اس کی ذات بےپرواہ ہے، نیک اعمال لوگوں کو بہترین بدلہ اللہ ہی کے پاس ہے، حضرت شداد بن اوس فرماتے ہیں لوگوں اللہ تعالیٰ کی قضا پر غمگین اور بےصبرے نہ ہوجایا کرو سنو مومن پر ظلم وجور نہیں ہوتا اگر تمہیں خوشی اور راحت پہنچے تو اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر کرو اور اگر برائی پہنچے تو صبر و ضبط کرو اور نیکی اور ثواب کی تمنا رکھو اللہ تعالیٰ کے پاس بہترین بدلے اور پاکیزہ ثواب ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 195 فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ یہ ہے دعا کی قبولیت کی انتہا کہ اس دعا کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت کا اعلان ہورہا ہے۔ اَنِّیْ لَا اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی ج بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ ج ایک ہی باپ کے نطفے سے بیٹا بھی ہے اور بیٹی بھی ‘ اور ایک ہی ماں کے رحم میں بیٹا بھی پلا ہے اور بیٹی ‘ بھی۔ فَالَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَاُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ وَقٰتَلُوْا وَقُتِلُوْا لَاُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ ان کے نامۂ اعمال میں اگر کوئی دھبے ہوں گے تو انہیں دھو دوں گا۔وَلَاُدْخِلَنَّہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ ج۔ ثَوَابًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط۔یعنی اللہ تعالیٰ کے خاص خزانۂ ‘ فضل سے۔وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الثَّوَابِ اب آخری پانچ آیات جو آرہی ہیں ان کی حیثیت اس سورة مبارکہ کے تمام مباحث پر خاتمۂ ‘ کلام کی ہے۔ یاد رہے کہ اس سورت میں اہل کتاب کا عمومی ذکر بھی ہوا ہے اور یہود و نصاریٰ کا الگ الگ بھی۔ پھر اس میں اہل ایمان کا ذکر بھی ہے اور مشرکین کا بھی۔
فاستجاب لهم ربهم أني لا أضيع عمل عامل منكم من ذكر أو أنثى بعضكم من بعض فالذين هاجروا وأخرجوا من ديارهم وأوذوا في سبيلي وقاتلوا وقتلوا لأكفرن عنهم سيئاتهم ولأدخلنهم جنات تجري من تحتها الأنهار ثوابا من عند الله والله عنده حسن الثواب
سورة: آل عمران - آية: ( 195 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 76 )Surah al imran Ayat 195 meaning in urdu
جواب میں ان کے رب نے فرمایا، "میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع کرنے والا نہیں ہوں خواہ مرد ہو یا عورت، تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو لہٰذا جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میر ی راہ میں اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور مارے گئے اُن کے سب قصور میں معاف کر دوں گا اور انہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ اُن کی جزا ہے اللہ کے ہاں اور بہترین جزا اللہ ہی کے پاس ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس دن (لوگوں) کے دل خائف ہو رہے ہوں گے
- لوگو! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں
- اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں
- اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں
- دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو احکام
- اور (بسااوقات) پیغمبر کہا کرتے ہیں کہ اے پروردگار یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان
- (ان) سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) آ واقع ہوا
- (لوگو) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں۔ تمہاری تکلیف ان کو
- اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان
- وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور ان کو دوزخ
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers