Surah Saffat Ayat 169 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَكُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ﴾
[ الصافات: 169]
تو ہم خدا کے خالص بندے ہوتے
Surah Saffat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ذکر سے مراد کوئی کتاب الٰہی یا پیغمبر ہے۔ یعنی یہ کفار نزول قرآن سے پہلے کہا کرتے تھے کہ ہمارے پاس بھی کوئی آسمانی کتاب ہوتی، جس طرح پہلے لوگوں پر تورات وغیرہ نازل ہوئیں۔ یا کوئی ہادی اور منذر ہمیں وعظ ونصیحت کرنے والا ہوتا، تو ہم بھی اللہ کے خالص بندے بن جاتے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرشتوں کے اوصاف۔اللہ تعالیٰ مشرکوں سے فرما رہا ہے کہ تمہاری گمراہی اور شرک و کفر کی تعلیم وہی قبول کریں گے جو جہنم کے لئے پیدا کئے گئے ہوں۔ جو عقل سے خالی کانوں سے بہرے اور آنکھوں کے اندھے ہوں جو مثل چوپایوں کے بلکہ ان سے بھی بدرجہا بدتر ہوں۔ جیسے اور جگہ فرمایا ہے کہ اس سے وہی گمراہ ہوسکتے ہیں جو دماغ کے خالی اور باطل کے شیدائی ہوں۔ ازاں بعد فرشتوں کی برات اور ان کی تسلی و رضا ایمان و اطاعت کا ذکر فرمایا کہ وہ خود کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کے لئے ایک مقرر جگہ اور ایک مقام عبادت مخصوص ہے جس سے نہ ہم ہٹ سکتے ہیں نہ اس میں کمی بیشی کرسکتے ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ آسمان چر چرا رہا ہے اور واقع میں اسے چر چرانا بھی چاہئے اس میں ایک قدم رکھنے جتنی جگہ بھی خالی نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ رکوع سجدے میں پڑا ہوا نہ ہو۔ پھر آپ نے ان تینوں آیتوں کی تلاوت کی۔ ایک روایت میں آسمان دنیا کا لفظ ہے۔ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں ایک بالشت بھر جگہ آسمانوں میں ایسی نہیں جہاں پر کسی نہ کسی فرشتے کے قدم یا پیشانی نہ ہو۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں پہلے تو مرد عورت ایک ساتھ نماز پڑھتے تھے لیکن اس آیت کے نزول کے بعد مردوں کو آگے بڑھا دیا گیا اور عورتوں کو پیچھے کردیا گیا اور ہم سب فرشتے صفہ بستہ عبادت اللہ کی کیا کرتے ہیں ( وَالصّــٰۗفّٰتِ صَفًّا ۙ ) 37۔ الصافات:1) کی تفسیر میں اس کا بیان گذر چکا ہے۔ ولید بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نازل ہونے تک نماز کی صفیں نہیں تھیں پھر صفیں مقرر ہوگئیں۔ حضرت عمر اقامت کے بعد لوگوں کی طرف منہ کر کے فرماتے تھے صفیں ٹھیک درست کرلو سیدھے کھڑے ہوجاؤ اللہ تعالیٰ تم سے بھی فرشتوں کی طرف صف بندی چاہتا ہے۔ جیسے وہ فرماتے ہیں ( وَّاِنَّا لَنَحْنُ الصَّاۗفُّوْنَ01605ۚ ) 37۔ الصافات:165) اے فلاں آگے بڑھ اے فلاں پیچھے ہٹ۔ پھر آپ آگے بڑھ کر نماز شروع کرتے ( ابن ابی حاتم ) صحیح مسلم میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں ہمیں تین فضیلتیں ایسی دی گئی ہیں جن میں اور کوئی ہمارے ساتھ نہیں۔ ہماری صفیں فرشتوں جیسی بنائی گئیں۔ ہمارے لئے ساری زمین مسجد بنائی گئی اور ہمارے لئے زمین کی مٹی پاک کرنے والی بنائی گئی۔ ہم اللہ کی تسبیح اور پاکی بیان کرنے والے ہیں اس کی بزرگی اور بڑائی بیان کرتے ہیں۔ تمام نقصانوں سے اسے پاک مانتے ہیں۔ ہم سب فرشتے اس کے غلام ہیں اس کے محتاج ہیں اس کے سامنے اپنی پستی اور عاجزی کا اظہار کرنے والے ہیں۔ پس یہ تینوں اوصاف فرشتوں کے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تسبیح کرنے والوں سے مراد نماز پڑھنے والے ہیں اور آیت میں ہے ( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا 88ۭ ) 19۔ مریم :88) ، یعنی کفار نے کہا اللہ کی اولاد ہے، اللہ اس سے پاک ہے البتہ فرشتے اس کے محترم بندے ہیں اس کے فرمان سے آگے نہیں بڑھتے، اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں وہ ان کا آگا پیچھا بخوبی جانتا ہے وہ کسی کی شفاعت کا بھی اختیار نہیں رکھتے بجز اس کے جس کے لئے رحمان راضی ہو وہ تو خوف اللہ سے تھرتھراتے رہتے ہیں۔ ان میں سے جو اپنے آپ کو لائق عبادت کہے ہم اسے جہنم میں جھونک دیں ظالموں کی سزا ہمارے ہاں یہی ہے۔ نبی ﷺ ان کے پاس آئے، اس سے پہلے تو یہ کہتے تھے کہ اگر ہمارے پاس کوئی آجائے جو ہمیں اللہ کی راہ کی تعلیم دیتا اور ہمارے سامنے اگلے لوگوں کے واقعات بطور نصیحت پیش کرتا اور ہمارے پاس کتاب اللہ لے آتا تو یقیناً ہم مخلص مسلمان بن جاتے۔ جیسی اور آیت میں ہے ( وَاَقْسَمُوْا باللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْ لَىِٕنْ جَاۗءَهُمْ نَذِيْرٌ لَّيَكُوْنُنَّ اَهْدٰى مِنْ اِحْدَى الْاُمَمِ ۚ فَلَمَّا جَاۗءَهُمْ نَذِيْرٌ مَّا زَادَهُمْ اِلَّا نُفُوْرَۨا 42ۙ ) 35۔ فاطر:42) ، یعنی بڑی پختہ قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر کوئی نبی ہماری موجودگی میں آجائیں تو ہم بڑے نیک بن جائیں گے اور ہدایت کی راہ کی طرف سب سے پہلے دوڑیں گے لیکن جب نبی اللہ آگئے تو بھاگ کھڑے ہوئے اور آیت میں فرمایا ( اَنْ تَقُوْلُوْٓا اِنَّمَآ اُنْزِلَ الْكِتٰبُ عَلٰي طَاۗىِٕفَتَيْنِ مِنْ قَبْلِنَا ۠ وَاِنْ كُنَّا عَنْ دِرَاسَتِهِمْ لَغٰفِلِيْنَ01506ۙ ) 6۔ الأنعام:156) ، پس یہاں فرمایا کہ جب یہ تمنا پوری ہوئی تو کفر کرنے لگے۔ اب انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ اللہ سے کفر کرنے کا اور نبی ﷺ کو جھٹلانے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ؟
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 169{ لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ } ” تو ضرور ہم اللہ کے برگزیدہ بندے ہوتے۔ “
Surah Saffat Ayat 169 meaning in urdu
تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- فیصلے کے دن کے لئے
- (اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی)
- اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
- یہ کھولتا ہوا گرم پانی اور پیپ (ہے) اب اس کے مزے چکھیں
- اور اہل اعراف (کافر) لوگوں کو جنہیں ان کی صورتوں سے شناخت کرتے ہوں گے
- وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے اپنے وعدہ کو ہم سے
- یوسف نے دعا کی کہ پروردگار جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس
- ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں
- خدا (جو معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہمیشہ زندہ
- پھر وہ (عبادت کے) حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان
Quran surahs in English :
Download surah Saffat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saffat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saffat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers