Surah yusuf Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ﴾
[ يوسف: 17]
(اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف ہوگئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھیڑیا کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اگر ہم آپ کے نزدیک معتبر اور اہل صدق ہوتے، تب بھی یوسف ( عليه السلام ) کے معاملے میں آپ ہماری بات کی تصدیق نہ کرتے، اب تو ویسے ہماری حیثیت متہم افراد کی سی ہے، اب آپ کس طرح ہماری بات کی تصدیق کریں گے؟۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بھائیوں کی واپسی اور معذرت چپ چاپ ننھے بھیا پر، اللہ کے معصوم نبی پر، باپ کی آنکھ کے تارے پر ظلم وستم کے کے پہاڑ توڑ کر رات ہوئے باپ کے پاس سرخ رو ہونے اور اپنی ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے غمزدہ ہو کر روتے ہوئے پہنچے اور اپنے ملال کا یوسف کے نہ ہونے کا سبب یہ بیان کیا کہ ہم نے تیر اندازی اور ڈور شروع کی۔ چھوٹے بھائی کو اسباب کے پاس چھوڑا۔ اتفاق کی بات ہے اسی وقت بھیڑیا آگیا اور بھائی کا لقمہ بنا لیا۔ چیڑ پھاڑ کر کھا گیا۔ پھر باپ کو اپنی بات صحیح طور پر جچانے اور ٹھیک باور کرانے کے لیے پانی سے پہلے بند باندھتے ہیں کہ ہم اگر آپ کے نزدیک سچے ہی ہوتے تب بھی یہ واقعہ ایسا ہے کہ آپ ہمیں سچا ماننے میں تامل کرتے۔ پھر جب کہ پہلے ہی سے آپ نے اپنا ایک کھٹکا ظاہر کیا ہو اور خلاف ظاہر واقع میں ہی اتفاقا ایسا ہی ہو بھی جائے تو ظاہر ہے کہ آپ اس وقت تو وہ ہمیں سچا مان ہی نہیں سکتے۔ ہیں تو ہم سچے ہی لیکن آپ بھی ہم پر اعتبار نہ کرنے میں ایک حد تک حق بجانب ہیں۔ کیونکہ یہ واقعہ ہی ایسا انوکھا ہے ہم خود حیران ہیں کہ ہو کیا گیا یہ تو تھا زبانی کھیل ایک کام بھی اسی کے ساتھ کر لائے تھے یعنی بکری کے ایک بچے کو ذبح کر کے اس کے خون سے حضرت یوسف کا پیراہن داغدار کردیا کہ بطور شہادت کے ابا کے سامنے پیش کریں گے کہ دیکھو یہ ہیں یوسف بھائی کے خون کے دھبے ان کے کرتے پر۔ لیکن اللہ کی شان چور کے پاؤں کہاں ؟ سب کچھ تو کیا لیکن کرتا پھاڑنا بھول گئے۔ اس کے لیے باپ پر سب مکر کھل گیا۔ لیکن اللہ کے نبی ﷺ نے ضبط کیا اور صاف لفظوں میں گو نہ کہا تاہم بیٹوں کو بھی پتہ چل گیا کہ ابا جی کو ہماری بات جچی نہیں فرمایا کہ تمہارے دل نے یہ تو ایک بات بنادی ہے۔ خیر میں تو تمہاری اس مذبوحی حرکت پر صبر ہی کروں گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم سے اس دکھ کو ٹال دے۔ تم جو ایک جھوٹی بات مجھ سے بیان کر رہے ہو اور ایک محال چیز پر مجھے یقین دلا رہے ہو اور اس پر میں اللہ سے مدد طلب کرتا ہوں اور اس کی مدد شامل حال رہے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ ابن عباس کا قول ہے کہ کرتا دیکھ کر آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ تعجب ہے بھیڑیا یوسف کو کھا گیا اس کا پیراہن خون آلود ہوگیا مگر کہیں سے ذرا بھی نہ پھٹا۔ خیر میں صبر کروں گا۔ جس میں کوئی شکایت نہ ہو نہ کوئی گھبراہٹ ہو۔ کہتے ہیں کہ تین چیزوں کا نام صبر ہے اپنی مصیبت کا کسی سے ذکر نہ کرنا۔ اپنے دل کا دکھڑا کسی کے سامنے نہ رونا اور ساتھ ہی اپنے نفس کا پاک نہ سمجھا۔ امام بخاری ؒ اس موقعہ پر حضرت عائشہ ؓ کے اس واقعہ کی پوری حدیث کو بیان کیا ہے جس میں آپ پر تہمت لگائے جانے کا ذکر ہے۔ اس میں آپ نے فرمایا ہے واللہ میری اور تمہاری مثال حضرت یوسف کے باپ کی سی ہے کہ انہوں نے فرمایا تھا اب صبر ہی بہتر ہے اور تمہاری ان باتوں پر اللہ ہی سے مدد چاہی گئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 قَالُوْا يٰٓاَبَانَآ اِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوْسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَاہم نے اپنا اضافی سامان اکٹھا کر کے ایک جگہ رکھا اور اس سامان کے پاس ہم نے یوسف کو چھوڑ دیا تھا۔ خود ہم ایک دوسرے سے دوڑ میں مقابلہ کرتے ہوئے دور نکل گئے۔
قالوا ياأبانا إنا ذهبنا نستبق وتركنا يوسف عند متاعنا فأكله الذئب وما أنت بمؤمن لنا ولو كنا صادقين
سورة: يوسف - آية: ( 17 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 237 )Surah yusuf Ayat 17 meaning in urdu
اور کہا "ابا جان، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسفؑ کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آ کر اُسے کھا گیا آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور جفت اور طاق کی
- تمہیں ابراہیم اور ان کے رفقاء کی نیک چال چلنی (ضرور) ہے۔ جب انہوں نے
- تو جس نے سرکشی کی
- اور ملک میں ان کو قدرت دیں اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر
- نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
- اور خدا نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا اور ان میں ہم نے بارہ سردار
- اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ اور اگر ان
- اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے
- گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں
- ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers