Surah Hud Ayat 79 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ﴾
[ هود: 79]
وہ بولے تم کو معلوم ہے کہ تمہاری (قوم کی) بیٹیوں کی ہمیں کچھ حاجت نہیں۔ اور جو ہماری غرض ہے اسے تم (خوب) جانتے ہو
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ایک جائز اور فطری طریقے کو انہوں نے بالکل رد کر دیا اور غیر فطری کام اور بےحیائی پر اصرار کیا، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ قوم اپنی اس بےحیائی کی عادت خبیثہ میں کتنی آگے جا چکی تھی اور کس قدر اندھی ہوگئی تھی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت لوط ؑ کے گھر فرشتوں کا نزول۔ حضرت ابراہیم کو یہ فرشتے اپنا بھید بتا کر وہاں سے چل دیئے اور حضرت لوط ؑ کے پاس ان کے زمین میں یا ان کے مکان میں پہنچے۔ مرد خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تھے تاکہ قوم لوط کی پوری آزمائش ہوجائے، حضرت لوط ان مہمانوں کو دیکھ کر قوم کی حالت سامنے رکھ کر سٹ پٹا گئے، دل ہی دل میں پیچ تاب کھانے لگے کہ اگر انہیں مہمان بناتا ہوں تو ممکن ہے خبر پاکر لوگ چڑھ دوڑیں اور اگر مہمان نہیں رکھتا تو یہ انہی کے ہاتھ پڑجائیں گے۔ زبان سے بھی نکل گیا کہ آج کا دن بڑا ہیبت ناک دن ہے۔ قوم والے اپنی شرارت سے باز نہیں آئیں گے۔ مجھ میں ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں۔ کیا ہوگا ؟ قتادہ فرماتے ہیں۔ حضرت لوط اپنی زمین پر تھے کہ یہ فرشتے بصورت انسان آئے اور ان کے مہمان بنے۔ شرما شرمی انکار تو نہ سکے اور انہیں لے کر گھر چلے، راستے میں صرف اس نیت سے کہ یہ اب بھی واپس چلے جائیں ان سے کہا کہ واللہ یہاں کے لوگوں سے زیادہ برے اور خبیث لوگ اور کہیں نہیں ہیں۔ کچھ دور جا کر پھر یہی کہا غرض گھر پہچنے تک چار بار یہی کہا۔ فرشتوں کو اللہ کا حکم بھی یہی تھا کہ جب تک ان کا نبی، ان کی برائی نہ بیان کرے انہیں ہلاک نہ کرنا۔ سدی فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے پاس سے چل کر دوپہر کو یہ فرشتے نہر سدوم پہنچے وہاں حضرت لوط کی صاحبزادی جو پانی لینے گئی تھیں، مل گئیں۔ ان سے انہوں نے پوچھا کہ یہاں ہم کہیں ٹھہر سکتے ہیں۔ اس نے کہا آپ یہیں رکیئے میں واپس آکر جواب دوں گی۔ انہیں ڈر لگا کہ اگر قوم والوں کے ہاتھ یہ لگ گئے تو ان کی بڑی بےعزتی ہوگی۔ یہاں آکر والد صاحب سے ذکر کیا کہ شہر کے دروازے پر چند پردیسی نو عمر لوگ ہیں، میں نے تو آج تک نہیں دیکھے، جاؤ اور انہیں ٹھہراؤ ورنہ قوم والے انہیں ستائیں گے۔ اس بستی کے لوگوں نے حضرت لوط سے کہہ رکھا تھا کہ دیکھو کسی باہر والے کو تم اپنے ہاں ٹھیرایا نہ کرو۔ ہم آپ سب کچھ کرلیا کریں گے۔ آپ نے جب یہ حالت سنی تو جا کر چپکے سے انہیں اپنے گھر لے آئے۔ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی۔ مگر آپ کی بیوی جو قوم سے ملی ہوئی تھی، اسی کے ذریعہ بات پھوٹ نکلی۔ اب کیا تھا۔ دوڑے بھاگے آگئے، جسے دیکھو خوشیاں مناتا جلدی جلدی لپکتا چلا آتا ہے ان کی تو یہ خو خصلت ہوگئی تھی اس سیاہ کاری کو تو گویا انہوں نے عادت بنا لیا تھا۔ اس وقت اللہ کے نبی ﷺ انہیں نصیحت کرنے لگے کہ تم اس بد خصلت کو چھوڑو اپنی خواہشیں عورتوں سے پوری کرو۔ بناتی یعنی میری لڑکیاں۔ اس لیے فرمایا کہ ہر نبی اپنی امت کا گویا باپ ہوتا ہے۔ قرآن کریم کی ایک اور آیت میں ہے کہ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ ہم تو پہلے ہی آپ کو منع کرچکے تھے کہ کسی کو اپنے ہاں نہ ٹھیرایا کرو۔ حضرت لوط ؑ نے انہیں سمجھایا اور دنیا آخرت کی بھلائی انہیں سجھائی اور کہا کہ عورتیں ہی اس بات کے لیے موزوں ہیں۔ ان سے نکاح کر کے اپنی خواہش پوری کرنا ہی پاک کام ہے۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں یہ سمجھا جائے کہ آپ نے اپنی لڑکیوں کی نسبت یہ فرمایا تھا نہیں بلکہ نبی اپنی پوری امت کا گویا باپ ہوتا ہے۔ قتادہ وغیرہ سے بھی یہی مروی ہے۔ امام ابن جریج فرماتے ہیں یہ بھی نہ سمجھنا چاہیے کہ حضرت لوط نے عورتوں سے بےنکاح ملاپ کرنے کو فرمایا ہو۔ نہیں مطلب آپ کا ان سے نکاح کرلینے کے حکم کا تھا۔ فرماتے ہیں اللہ سے ڈرو میرا کہا مانو، عورتوں کی طرف رغبت کرو، ان سے نکاح کر کے حاجت روائی کرو۔ مردوں کی طرف اس رغبت سے نہ آؤ اور خصوصاً یہ تو میرے مہمان ہیں، میری عزت کا خیال کرو کیا تم میں ایک بھی سمجھدار، نیک راہ یافتہ بھلا آدمی نہیں۔ اس کے جواب میں ان سرکشوں نے کہا کہ ہمیں عورتوں سے کوئی سروکار ہی نہیں یہاں بھی بناتک یعنی تیری لڑکیاں کے لفظ سے مراد قوم کی عورتیں ہیں۔ اور تجھے معلوم ہے کہ ہمارا ارادہ کیا ہے یعنی ہمارا ارادہ ان لڑکوں سے ملنے کا ہے۔ پھر جھگڑا اور نصیحت بےسود ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 79 قَالُوْا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِيْ بَنٰتِكَ مِنْ حَقٍّ ۚ وَاِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيْدُ قوم کے لوگوں نے کہا کہ اب آپ ادھر ادھر کی باتیں مت کیجیے آپ خوب سمجھتے ہیں کہ ہمارا یہاں آنے کا مقصد کیا ہے۔
قالوا لقد علمت ما لنا في بناتك من حق وإنك لتعلم ما نريد
سورة: هود - آية: ( 79 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 230 )Surah Hud Ayat 79 meaning in urdu
انہوں نے جواب دیا "تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے اور تو یہ بھی جانتا ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور (اسی طرح) قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے
- اور ایوب کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے
- ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ
- یہی وہ جہنم ہے جس کی تمہیں خبر دی جاتی ہے
- جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کردیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی
- (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی
- اور میری زبان کی گرہ کھول دے
- اور جو شخص تم میں سے مومن آزاد عورتوں (یعنی بیبیوں) سے نکاح کرنے کا
- جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک
- کیا خدا اپنے بندوں کو کافی نہیں۔ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers