Surah Mujadila Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾
[ المجادلة: 17]
خدا کے (عذاب کے) سامنے نہ تو ان کا مال ہی کچھ کام آئے گا اور نہ اولاد ہی (کچھ فائدہ دے گی) ۔ یہ لوگ اہل دوزخ ہیں اس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے
Surah Mujadila UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دوغلے لوگوں کا کردار منافقوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ یہ اپنے دل میں یہود کی محبت رکھتے ہیں گو وہ اصل میں ان کے بھی حقیقی ساتھی نہیں ہیں حقیقت میں نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے ہیں صاف جھوٹی قسمیں کھا جاتے ہیں، ایمانداروں کے پاس آ کر ان کی سے کہنے لگتے ہیں، رسول ﷺ کے پاس آ کر قسمیں کھا کر اپنی ایمانداری کا یقین دلاتے ہیں اور دل میں اس کے خلاف جذبات پاتے ہیں اور اپنی اس غلط گوئی کا علم رکھتے ہوئے بےدھڑک قسمیں کھالیتے ہیں، ان کی ان بداعمالیوں کی وجہ سے انہیں سخت تر عذاب ہوں گے اس دھوکہ بازی کا برابر بدلہ انہیں دیا جائے گا یہ تو اپنی قسموں کو اپنی ڈھالیں بنائے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ سے رک گئے ہیں، ایمان ظاہر کرتے ہیں کفر دل میں رکھتے ہیں اور قسموں سے اپنی باطنی بدی کو چھپاتے ہیں اور ناواقف لوگوں پر اپنی سچائی کا ثبوت اپنی قسموں سے پیش کر کے انہیں اپنا مداح بنا لیتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں بھی اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں، چونکہ انہوں نے جھوٹی قسموں سے اللہ تعالیٰ کے پر از صد ہزار تکریم نام کی بےعزتی کی تھی اس لئے انہیں ذلت و اہانت والے عذاب ہوں گے جن عذابوں کو نہ ان کے مال دفع کرسکیں نہ اس وقت ان کی اولاد انہیں کچھ کام دے سکے گی یہ تو جہنمی بن چکے اور وہاں سے ان کا نکلنا بھی کبھی نہ ہوگا۔ قیامت والے دن جب ان کا حشر ہوگا اور ایک بھی اس میدان میں آئے بغیر نہ رہے گا سب جمع ہوجائیں گے تو چونکہ زندگی میں ان کی عادت تھی کہ اپنی جھوٹ بات کو قسموں سے سچ بات کردکھاتے تھے آج اللہ کے سامنے بھی اپنی ہدایت و استقامت پر بڑی بڑی قسمیں کھا لیں گے اور سمجھتے ہوں گے کہ یہاں بھی یہ چالاکی چل جائے گی مگر ان جھوٹوں کی بھلا اللہ کے سامنے چال بازی کہاں چل سکتی ہے ؟ وہ تو ان کا جھوٹا ہونا یہاں بھی مسلمانوں سے بیان فرما چکا۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ آنحضرت ﷺ اپنے حجرے کے سائے میں تشریف فرما تھے اور صحابہ کرام بھی آس پاس بیٹھے تھے سایہ دار جگہ کم تھی بمشکل لوگ اس میں پناہ لئے بیٹھے تھے کہ آپ نے فرمایا دیکھو ابھی ایک شخص آئے گا جو شیطانی نگاہ سے دیکھتا ہے وہ آئے تو اس سے بات نہ کرنا تھوڑی دیر میں ایک کیری آنکھوں والا شخص آیا حضور ﷺ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیوں بھئی تو اور فلاں اور فلاں مجھے کیوں گالیاں دیتے ہو ؟ یہ یہاں سے چلا گیا اور جن جن کا نام حضور ﷺ نے لیا تھا انہیں لے کر آیا اور پھر تو قسموں کا تانتا باندھ دیا کہ ہم میں سے کسی نے حضور ﷺ کی کوئی بےادبی نہیں کی۔ اس پر یہ آیت اتری کہ یہ جھوٹے ہیں۔ یہی حال مشرکوں کا بھی دربار الٰہی میں ہوگا، قسمیں کھا جائیں گے کہ ہمیں اللہ کی قسم جو ہمارا رب ہے کہ ہم نے شرک نہیں کیا۔ پھر فرماتا ہے ان پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے اور ان کے دل کو اپنی مٹھی میں کرلیا ہے یاد اللہ ذکر اللہ سے انہیں دور ڈال دیا ہے۔ ابو داؤد کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جس کسی بستی یا جنگل میں تین شخص بھی ہوں اور ان میں نماز نہ قائم کی جاتی ہو تو شیطان ان پر چھا جاتا ہے پس تو جماعت کو لازم پکڑے رہ، بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو۔ حضرت سائب فرماتے ہیں یہاں مراد جماعت سے نماز کی جماعت ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے ذکر کو فراموش کرنے والے اور شیطان کے قبضے میں پھنس جانے والے شیطانی جماعت کے افراد ہیں، شیطان کا یہ لشکر یقیناً نامراد اور زیاں کار ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17{ لَنْ تُغْنِیَ عَنْہُمْ اَمْوَالُہُمْ وَلَآ اَوْلَادُہُمْ مِّنَ اللّٰہِ شَیْئًا } ” ان کے کچھ بھی کام نہیں آئیں گے ان کے اموال اور نہ ہی ان کی اولادیں اللہ سے بچانے کے لیے۔ “ { اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ۔ } ” یہ آگ والے ہیں ‘ اسی میں یہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ “ مقامِ عبرت ہے کہ یہ ” نوید “ ان لوگوں کو سنائی جا رہی ہے جو بظاہر حضور ﷺ کے ماننے والے تھے ‘ آپ ﷺ کی اقتدا میں نمازیں پڑھتے تھے ‘ اسلام کا دم بھرتے تھے ‘ خود کو مسلمان کہتے تھے اور زبانوں سے گواہی دیتے تھے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ سورة المنافقون کی پہلی آیت میں ان کی اس ” شہادت “ کا خصوصی طور پر ذکر کر کے ان کے جھوٹے ہونے پر مہر ثبت کی گئی ہے : { اِذَا جَآئَ کَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُ اللّٰہِ 7 وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُہٗ وَاللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَــکٰذِبُوْنَ۔ } ” اے نبی ﷺ ! جب آپ کے پاس منافقین آتے ہیں تو کہتے ہیں : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں ‘ اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بلاشبہ یہ منافقین جھوٹے ہیں۔ “
لن تغني عنهم أموالهم ولا أولادهم من الله شيئا أولئك أصحاب النار هم فيها خالدون
سورة: المجادلة - آية: ( 17 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 544 )Surah Mujadila Ayat 17 meaning in urdu
اللہ سے بچانے کے لیے نہ ان کے مال کچھ کام آئیں گے نہ ان کی اولاد وہ دوزخ کے یار ہیں، اسی میں وہ ہمیشہ رہیں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا
- اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے
- اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں
- اس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا
- اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو
- وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے
- اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو بنایا۔
- اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
- کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس
- اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت
Quran surahs in English :
Download surah Mujadila with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Mujadila mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Mujadila Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers