Surah Nisa Ayat 86 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 86 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 86 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا﴾
[ النساء: 86]

Ayat With Urdu Translation

اور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے دعا دو بےشک خدا ہر چیز کا حساب لینے والا ہے

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) تَحِيَّةٌ اصل میں تَحْيِيَةٌ ( تَفْعِيلَةٌ ) ہے۔ یا کے یا میں ادغام کے بعد تَحِيَّةٌ ہوگیا۔ اس کے معنی ہیں۔ درازی عمر کی دعا ( الدُّعَاءُ بِالْحَيَاةِ ) یہاں یہ سلام کرنے کے معنی میں ہے۔ ( فتح القدیر ) زیادہ اچھا جواب دینے کی تفسیر حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ السّلام علیکم کے جواب میں ورحمتہ اللہ کا اضافہ اور السّلام علیکم ورحمۃ اللہ کے جواب میں وبرکاتہ کا اضافہ کر دیا جائے۔ لیکن اگر کوئی السّلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے تو پھر اضافے کے بغیر انہی الفاظ میں جواب دیا جائے۔ ( ابن کثیر ) ایک اور حدیث میں ہے کہ صرف السّلام علیکم کہنے سے دس نیکیاں اس کے ساتھ ورحمۃ اللہ کہنے سے بیس نیکیاں اور برکاتہ کہنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں۔ ( مسند أحمد جلد 4، ص 439، 440 )، یاد رہے کہ یہ حکم مسلمانوں کے لئے ہے، یعنی ایک مسلمان جب دوسرے مسلمان کو سلام کرے۔ لیکن اہل ذمّہ یعنی یہود ونصاریٰ کو سلام کرنا ہو تو ایک تو ان کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے۔ دوسرا، اضافہ نہ کیا جائے بلکہ صرف وعلیکم کے ساتھ جواب دیا جائے۔ ( صحيح بخاري، كتاب الاستيذان- مسلم، كتاب السلام )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


حکم جہاد امتحان ایمان ہے رسول اللہ ﷺ کو حکم ہو رہا ہے کہ آپ تنہا اپنی ذات سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کریں چاہیے کوئی بھی آپ کا ساتھ نہ دے، ابو اسحاق حضرت براء بن عازب ؓ سے دریافت فرماتے ہیں کہ ایک مسلمان اکیلا تنہا ہو اور دشمن ایک سو ہوں تو کیا وہ ان سے جہاد کرے ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو کہا پھر قرآن کی اس آیت سے تو ممانعت تاکید ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنے ہاتھوں آپ ہلاکت میں نہ پڑو تو حضرت براء نے فرمایا اللہ تعالیٰ اسی آیت میں اپنے نبی ﷺ سے فرماتا ہے اللہ کی راہ میں لڑ تجھے فقط تیرے نفس کی تکلیف دی جاتی ہے اور حکم دیا جاتا ہے کہ مومنوں کو بھی اس سے مراد اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے رکنے والا ہے اور روایت میں ہے کہ جب یہ آیت ہلاکت اتری تو آپ نے صحابہ ؓ سے فرمایا مجھے میرے رب نے جہاد کا حکم دیا ہے پس تم بھی جہاد کرو یہ حدیث غریب ہے۔ پھر فرماتا ہے مومنوں کو دلیری دلا اور انہیں جہاد کی رغبت دلا، چناچہ بدر والے دن میدان جہاد میں مسلمانوں کی صفیں درست کرتے ہوئےحضور ﷺ نے فرمایا اٹھو اور بڑھو اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان و زمین ہے، جہاد کی ترغیب کی بہت سی حدیثیں ہیں، بخاری میں ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے، صلوۃ قائم کرے، زکوٰۃ دیتا رہے، رمضان کے روزے رکھے اللہ پر اس کا حق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے اللہ کی راہ میں ہجرت کی ہو جہاں پیدا ہوا ہے وہیں ٹھہرا رہا ہو، لوگوں نے کہا حضور ﷺ کیا لوگوں کو اس کی خوشخبری ہم نہ دے دیں ؟ آپ نے فرمایا سنو جنت میں سو درجے ہیں جن میں سے ایک درجے میں اس قدر بلندی ہے جتنی زمین و آسمان میں اور یہ درجے اللہ نے ان کے لئے تیار کیے ہیں جو اس کی راہ میں جہاد کریں۔ پس جب تم اللہ سے جنت مانگو تو جنت الفردوس طلب کرو وہ بہترین جنت ہے اور سب سے اعلیٰ ہے اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی سب نہریں جاری ہوتی ہیں، مسلم کی حدیث میں ہے جو شخص رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر محمد ﷺ کے رسول و نبی ہونے پر راضی ہوجائے اس کے لئے جنت واجب ہے حضرت ابو سعید اسے سن کر خوش ہو کر کہنے لگے حضور ﷺ دوبارہ ارشاد ہو آپ نے دوبارہ اسی کو بیان فرما کر کہا ایک اور عمل ہے جس کے باعث اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے سو درجے بلند کرتا ہے ایک درجے سے دوسرے درجے تک اتنی بلندی ہے جتنی آسان و زمین کے درمیان ہے پوچھا وہ عمل کیا ہے ؟ فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد۔ ارشاد ہے جب آپ جہاد کے لئے تیار ہوجائیں گے مسلمان آپ کی تعلیم سے جہاد پر آمادہ ہوجائیں گے تو پھر اللہ کی مدد شامل حال ہوگی اللہ تعالیٰ کفر کی کمر توڑ دے گا کفار کی ہمت پست کر دے گا ان کے حوصلے ٹوٹ جائیں گے پھر کیا مجال کہ دنیا میں بھی انہیں مغلوب کرے اور یہیں انہیں عذاب بھی دے اسی طرح آخرت میں بھی اسی کو قدرت حاصل ہے، جیسے اور آیت میں ہے۔ ( وَلَوْ يَشَاۗءُ اللّٰهُ لَانْتَـصَرَ مِنْهُمْ وَلٰكِنْ لِّيَبْلُوَا۟ بَعْضَكُمْ بِبَعْـضٍ ) 47۔ محمد:4) اگر اللہ چاہے ان سے از خود بدلہ لے لے، لیکن وہ ان کو اور تمہیں آزما رہا ہے۔ جو شخص کسی امر خیر میں کوشش کرے تو اسے بھی اس خیر بھلائی کا ثواب ملے گا، اور جو اس کے خلاف کوشش کرے اور بد نتیجہ برآمد کرے اس کی کوشش اور نیت کا اس پر بھی ویسا ہی بوجھ ہوگا، نبی ﷺ فرماتے ہیں سفارش کرو اجر پاؤ گے اور اللہ اپنے نبی ﷺ کی زبان پر وہ جاری کرے گا جو چاہے، یہ آیت ایک دوسرے کی سفارش کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اس مہربانی کو دیکھئے فرمایا محض شفاعت پر ہی اجر مل جائے گا خواہ اس سے کام بنے یا نہ بنے، اللہ ہر چیز کا حافظ ہے، ہر چیز پر حاضر ہے، ہر چیز کا حساب لینے والا ہے، ہر چیز پر قادر ہے، ہر چیز کو دوام بخشنے والا ہے، ہر ایک کو روزی دینے والا ہے، ہر انسان کے اعمال کا اندازہ کرنے والا ہے۔ سلام کہنے والے کو اس سے بہتر جواب دو :مسلمانو ! جب تمہیں کوئی مسلمان سلام کرے تو اس کے سلام کے الفاظ سے بہتر الفاظ سے اس کا جواب دو ، یا کم سے کم انہی الفاظ کو دوہرا دو پس زیادتی مستحب ہے اور برابری فرض ہے، ابن جریر میں ہے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا السلام علیکم یا رسول اللہ آپ نے فرمایا وعلیک السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پھر ایک صاحب آئے انہوں نے السلام علیک ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ نے جواب میں فرمایا وعلیک تو اس نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ فلاں اور فلاں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب دیا کچھ زیادہ دعائیہ الفاظ کے ساتھ دیا جو مجھے نہیں دیا آپ نے فرمایا تم نے ہمارے لئے کچھ باقی ہی نہ چھوڑا اللہ کا فرمان ہے جب تم پر سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا اسی کو لوٹا دو اس لئے ہم نے وہی الفاظ لوٹا دئیے یہ روایت ابن ابی حاتم میں بھی اسی طرح مروی ہے، اسے ابوبکر مردویہ نے بھی روایت کیا مگر میں نے اسے مسند میں نہیں دیکھا واللہ اعلم اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سلام کے کلمات میں سے زیادتی نہیں، اگر ہوتی تو آنحضرت ﷺ اس آخری صحابی کے جواب میں وہ لفظ کہہ دیتے۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک شخص حضور کے پاس آئے اور السلام علیکم یارسول اللہ کہہ کر بیٹھ گئے آپ نے جواب دیا اور فرمایا دس نیکیاں ملیں، دوسرے آئے اور السلام علیکم ورحمتہ اللہ یا رسول اللہ کہہ کر بیٹھ گئے آپ نے فرمایا بیس نیکیاں ملیں، پھر تیسرے صاحب آئے انہوں نے کہا السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ آپ نے فرمایا تیس نیکیاں ملیں، امام ترمذی اسے حسن غریب بتاتے ہیں، حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کو عام لیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ خلق اللہ میں سے جو کوئی سلام کرے گا اسے جواب دو گو وہ مجوسی ہو، حضرت قتادہ فرماتے ہیں سلام کا اس سے بہتر جواب دینا تو مسمانوں کے لئے ہے اور اسی کو لوٹا دینا اہل ذمہ کے لئے ہے، لیکن اس تفسیر میں ذرا اختلاف ہے جیسے کہ اوپر کی حدیث میں گزر چکا ہے مراد یہ ہے کہ اس کے سلام سے اچھا جواب دیں اور اگر مسلمان سلام کے سبھی الفاظ کہہ دے تو پھر جواب دینے والا انہی کو لوٹادے، ذمی لوگوں کو خود کریں تو جواب میں اتنے ہی الفاظ کہہ دے، بخاری و مسلم میں ہے جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے تو خیال رکھو یہ کہ دیتے ہیں السام علیک تو تم کہ دو و علیک صحیح مسلم میں ہے یہود و نصاری کو تم پہلے سلام نہ کرو اور جب راستے میں مڈ بھیڑ ہوجائے تو انہیں تنگی کی طرف مضطر کر، امام حسن بصری ؒ فرماتے ہیں سلام نفل ہے اور جواب سلام فرض ہے اور علماء کرام کا فرمان بھی یہی ہے، پس اگر جواب نہ دے گا تو گنہگار ہوگا اس لئے کہ جواب سلام کا اللہ کا حکم ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ اپنی توحید بیان فرماتا ہے اور الوہیت اور اپنا یکتا ہونا ظاہر کرتا ہے اور اس میں ضمنی مضامین بھی ہیں اسی لئے دوسرے جملے کو لام سے شروع کیا جو قسم کے جواب میں آتا ہے، تو اگلا جملہ خبر ہے اور قسم بھی ہے کہ وہ عنقریب تمام مقدم و موخر کو میدان محشر میں جمع کرے گا اور وہاں ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا، اس اللہ سمیع بصیر سے زیادہ سچی بات والا اور کوئی نہیں، اس کی خبر اس کا وعدہ اس کی وعید سب سچ ہے، وہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی مربی نہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 86 وَاِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْہَآ اَوْرُدُّوْہَا ط۔ہر معاشرے میں کچھ ایسے دعائیہ کلمات رائج ہوتے ہیں جو معاشرے کے افراد باہمی ملاقات کے وقت ‘ استعمال کرتے ہیں۔ جیسے مغربی معاشرے میں گڈ مارننگ اور گڈایوننگ وغیرہ۔ عربوں کے ہاں صباح الخیر اور مساء الخیر کے علاوہ سب سے زیادہ رواج حَیَّاک اللّٰہ کہنے کا تھا۔ یعنی اللہ تمہاری زندگی بڑھائے۔ جیسے ہمارے ہاں سرائیکی علاقے میں کہا جاتا ہے حیاتی ہو وے۔ درازئ عمر کی اس دعا کو تَحِیَّہ کہا جاتا ہے۔ سلام اور اس کے ہم معنی دوسرے دعائیہ کلمات بھی سب اس کے اندر شامل ہوجاتے ہیں۔ عرب میں جب اسلامی معاشرہ وجود میں آیا تو دیگر دعائیہ کلمات بھی باقی رہے ‘ البتہ السَّلَامُ عَلَیْکُمْکو ایک خاص اسلامی شعار کی حیثیت حاصل ہوگی۔ اس آیت میں ہدایت کی جا رہی ہے کہ جب تمہیں کوئی سلامتی کی دعا دے تو اس کے جواب کا اعلیٰ طریقہ یہ ہے کہ اس سے بہتر طریقے پر جواب دو۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْکے جواب میں وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُکے ساتھ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاُتہٗ کا اضافہ کر کے اسے لوٹائیں۔ اگر یہ نہیں تو کم از کم اسی کے الفاظ اس کی طرف لوٹا دو۔اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں جو ہیں انسانی زندگی میں ان کی بھی اہمیت ہے۔ ان معاشرتی آداب سے معاشرتی زندگی کے اندر حسن پیدا ہوتا ہے ‘ آپس میں محبت و مودت پیدا ہوتی ہے۔

وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها أو ردوها إن الله كان على كل شيء حسيبا

سورة: النساء - آية: ( 86 )  - جزء: ( 5 )  -  صفحة: ( 91 )

Surah Nisa Ayat 86 meaning in urdu

اور جب کوئی احترام کے ساتھ تمہیں سلام کرے تو اس کو اس سے بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اُسی طرح، اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور (مکے والو) تمہارے رفیق (یعنی محمدﷺ) دیوانے نہیں ہیں
  2. جب وہ ابراہیم کے پاس آئے تو سلام کہا۔ (انہوں نے) کہا کہ ہمیں تو
  3. اور جب عیسیٰ نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس دانائی
  4. اور ہم نے ان کی بادشاہی کو مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی
  5. انسان ہلاک ہو جائے کیسا ناشکرا ہے
  6. لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان
  7. اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں
  8. اور ہم نے موسٰی کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اس کو دودھ پلاؤ
  9. ان کے لیے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر
  10. اور اس کی جورو بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers