Surah fajr Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ فجر کی آیت نمبر 17 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah fajr ayat 17 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿كَلَّا ۖ بَل لَّا تُكْرِمُونَ الْيَتِيمَ﴾
[ الفجر: 17]

Ayat With Urdu Translation

نہیں بلکہ تم لوگ یتیم کی خاطر نہیں کرتے

Surah fajr Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی بات اس طرح نہیں ہے جیسے لوگ سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مال اپنے محبوب بندوں کو بھی دیتا ہے اور ناپسندیدہ افراد کو بھی، تنگی میں بھی وہ اپنوں اور بیگانوں دونوں کو مبتلا کرتا ہے۔ اصل مدار دونوں حالتوں میں اللہ کی اطاعت پر ہے۔ جب اللہ مال دے تو اللہ کا شکر کرے، تنگی آئے تو صبر کرے۔
( 2 ) ) یعنی ان کے ساتھ وہ حسن سلوک نہیں کرتے جس کے وہ مستحق ہیں، نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کا فرمان ہے ” وہ گھر سب سے بہتر ہے جس میں یتیم کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے اور وہ گھر بدترین ہے جس میں اس کے ساتھ بدسلوکی کی جائے۔ پھر انگلی کے ساتھ اشارہ کرکے فرمایا، میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ساتھ ہوں گے جیسے یہ دونگلیاں ساتھ ملی ہوئی ہیں “۔ ( أبو داود، كتاب الأدب، باب في ضم اليتيم )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


وسعت رزق کو اکرام نہ سمجھو بلکہ امتحان سمجھو مطلب یہ ہے کہ جو لوگ وسعت اور کشادگی پا کر یوں سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اللہ نے ان کا اکرام کیا یہ غلط ہے بلکہ دراصل یہ امتحان ہے جیسے اور جگہ ہے ایحسبون انما نمدھم الخ یعنی مال و اولاد کے بڑھ جانے کو یہ لوگ نیکیوں کی زیادتی سمجھتے ہیں دراصل یہ ان کی بےسمجھی ہے اسی طرح اس کے برعکس بھی یعنی تنگ ترشی کو انسان اپنی اہانت سمجھ بیٹھتا ہے حالانکہ دراصل یہ بھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہے اسی لیے یہاں " کلا " کہہ کر ان دونوں خیالات کی تردید کی کہ یہ واقعہ نہیں جسے اللہ مال کی وسعت دے اس سے وہ خوش ہے اور جس پر تنگی کرے اس سے ناخوش ہے بلکہ خوشی اور ناخوشی کا مدار ان دونوں حالتوں میں عمل پر ہے غنی ہو کر شکر گذاری کرے تو اللہ کا محبوب اور فقیر ہو کر صبر کرے تو اللہ کا محبوب اللہ تعالیٰ اس طرح اور اس طرح آزماتا ہے پھر یتیم کی عزت کرنے کا حکم دیا، حدیث میں ہے کہ سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کی اچھی پرورش ہو رہی ہو اور بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس سے بدسلوکی کی جاتی ہو پھر آپ نے انگی اٹھا کر فرمایا میں اور یتیم کا پالنے والا جنت میں اس یطرح ہوں گے یعنی قریب قریب ابو داؤد کی حدیث میں ہے کہ کلمہ کی اور بیچ کی انگلی ملا کر انہیں دکھایا آپ نے فرمایا اور یتیم کا پالنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے پھر فرمایا کہ یہ لوگ فقیروں مسکینوں کے ساتھ سلوک احسان کرنے انہیں کھانا پینا دینے کی ایک دوسرے کو رغبت و لالچ نہیں دلاتے اور یہ عیب بھی ان میں ہے کہ میراث کا مال حلال و حرام ہضم کر جاتے ہیں اور مال کی محبت بھی ان میں بیحد ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 17{ کَلَّا } ” ایسا ہرگز نہیں ہے ! “ یہ مقام اپنے مضمون کے اعتبار سے پورے قرآن مجید میں منفرد و ممتاز ہے۔ مذکورہ دونوں کیفیات کے حوالے سے انسان کے جن مکالمات کا یہاں ذکر ہوا ہے بظاہر ان میں کوئی خرابی یا شرک کی آلودگی نظر نہیں آتی۔ دونوں کلمات توحید کے عین مطابق ہیں۔ رزق کی فراخی اور تنگی کے حوالے سے عزت اور ذلت کو کسی دیوی یا دیوتا سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے منسوب کیا گیا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دی ہے اور یہ کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کیا ہے۔ بظاہر تو یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان { وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُط } آلِ عمران : 26 ہی کا اقرار ہے ‘ کہ اے اللہ تو ُ جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور تو جسے چاہتا ہے ذلیل کردیتا ہے۔ تو پھر یہاں ان جملوں کو آخر قابل مذمت کیوں ٹھہرایا گیا ہے ؟ اس نکتہ لطیف کو سمجھنے کے لیے اس حقیقت کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ توحید تو ہدایت کی جڑ اور بنیاد ہے ‘ جبکہ اس بنیاد سے اوپر بھی ہدایت کی بہت سی منازل ہیں۔ اس لیے ایک بندئہ مومن کو زندگی میں راہنمائی کے لیے اپنی نگاہیں صرف مینارئہ توحید پر ہی مرکوز نہیں رکھنی چاہئیں بلکہ اسے شاہراہِ ہدایت کے ہر سنگ میل اور ہر موڑ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے اندازِ فکر اور طرزعمل کا رخ متعین کرنا چاہیے۔ چناچہ ان جملوں کے حوالے سے اصل اور بنیادی خرابی یہ ہے کہ یہاں انسانی سوچ نے رزق کی فراخی اور تنگی کو عزت اور ذلت کا معیار سمجھ لیا ہے اور اس حقیقت کو نظرانداز کردیا ہے کہ انسان کے رزق کی بست و کشاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیشہ امتحان اور آزمائش کے لیے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو کبھی زیادہ رزق دے کر آزماتا ہے تو کبھی اس کو معاشی تنگی سے دوچار کر کے اس کا امتحان لیتا ہے۔ گویا انسان کے لیے عیش و آرام اور مال و دولت کی فراوانی میں بھی امتحان ہے اور رنج و عسرت اور تنگدستی و ناداری بھی امتحان ہی کے مراحل ہیں۔ اس زاویے سے دیکھا جائے تو جس انسان نے مال و دولت کی کمی یا زیادتی کو ذلت اور عزت کا معیار سمجھ لیا وہ دھوکا کھا گیا۔۔۔۔ ایک بندئہ مومن کو تو دنیوی عزت و ذلت کی ویسے بھی پروا نہیں ہونی چاہیے۔ ظاہر ہے اصل اور حقیقی عزت یا ذلت کا فیصلہ تو قیامت کے دن ہوگا۔ چناچہ جس انسان کو اللہ تعالیٰ رزق کی فراخی سے آزمارہا ہے اس کی عزت اس میں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرے اور اپنے دائیں بائیں محروم و نادار لوگوں کو ان کا وہ حق ادا کرے جو اللہ تعالیٰ نے آزمائش کی غرض سے اس کے مال میں رکھ دیا ہے۔ اسی طرح جس شخص کا امتحان رزق کی تنگی کے ساتھ ہو رہا ہے اس کی عزت اس میں ہے کہ وہ صبر کرے اور اپنی عزت نفس کو بچا کر رکھے۔ اس معاملے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اگر رزق کی کمی بیشی اور عزت و ذلت کے حوالے سے مذکورہ فلسفہ واقعتا ہماری سمجھ میں آبھی جائے تو بھی ہمارا نفس ہمیں یہ پٹی ّضرور پڑھاتا ہے کہ رزق کی فراخی والی آزمائش آسان ہے اور اس کے مقابلے میں غربت و تنگدستی کی آزمائش بہت مشکل ہے ‘ جبکہ اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس حوالے سے اصل حقیقت یہ ہے کہ غربت و تنگدستی کی آزمائش سے سرخرو ہونا انسان کے لیے نسبتاً آسان ہے اور اس کے مقابلے میں مال و دولت کی فراوانی کی آزمائش میں ثابت قدم رہنا بہت مشکل ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آسائش و آرام میں انسان کے غافل ہوجانے اور اللہ تعالیٰ کو بھول جانے کا زیادہ امکان ہے ‘ جبکہ مشکل اور پریشانی کی کیفیت میں انسان ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا رہتا ہے۔ اس حوالے سے حضور ﷺ کا فرمان ہے : مَا قَلَّ وَکَفٰی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَاَلْھٰی 1 ” جو مال مقدار میں کم ہو مگر کفایت کر جائے وہ اس سے بہتر ہے جو زیادہ ہو مگر غافل کر دے۔ “ امام احمد بن حنبل - جب خلیفہ وقت کے عتاب کا شکار ہوئے تو جیل میں آپ پر بےپناہ تشدد کیا گیا۔ مورخین لکھتے ہیں کہ اس زمانے میں آپ رح کو جس تشدد کا سامنا کرنا پڑا ویسا تشدد اگر ہاتھی پر بھی کیا جاتا تو وہ بھی بلبلا اٹھتا۔ لیکن آپ نے وہ اذیت ناک آزمائش کمال صبر و استقامت سے برداشت کی اور اس دوران آنکھوں میں کبھی آنسو تک نہ آنے دیے۔ لیکن دوسرے خلیفہ کے دور میں جب آپ رح کو رہائی ملی اور آپ رح کی خدمت میں اشرفیوں کے توڑے بطور نذرانہ پیش کیے گئے تو آپ رح یہ ” نذرانہ “ دیکھ کر بےاختیار رو پڑے اور اللہ تعالیٰ کے حضور التجا کی کہ اے اللہ ! تیری یہ آزمائش بہت سخت ہے ‘ میں اس آزمائش کے قابل نہیں ہوں۔ اس ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ ” توحید “ ہدایت کا پہلا اور بنیادی درجہ ہے۔ اگر انسان اپنے اچھے برے ہر طرح کے حالات کو من جانب اللہ سمجھے تو اس کا یہ طرزعمل توحید کے عین مطابق ہے۔ لیکن اس کے اوپر بھی ہدایت کے بہت سے درجات ہیں۔ ان درجات میں سے ایک درجہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی آزمائش و ابتلاء کے اصول و ضوابط کو سمجھے اور یقین رکھے کہ دنیا کے عیش و آرام اور تنگدستی و عسرت کی کیفیات اللہ تعالیٰ کی آزمائش ہی کی مختلف صورتیں ہیں اور یہ کہ تنگدستی و عسرت کی آزمائش کے مقابلے میں دولت کی فراوانی کی آزمائش کہیں زیادہ سخت اور خطرناک ہے۔ { کَلَّا بَلْ لَّا تُـکْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ۔ } ” ایسا ہرگز نہیں ‘ بلکہ تم لوگ یتیم کی عزت نہیں کرتے۔ “

كلا بل لا تكرمون اليتيم

سورة: الفجر - آية: ( 17 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 593 )

Surah fajr Ayat 17 meaning in urdu

ہرگز نہیں، بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ان کے اوپر تو آگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے (اس کے) فرش ہوں
  2. جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان
  3. اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ
  4. اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے
  5. عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں (خدا کے حکموں کی) تبلیغ ہے
  6. کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے
  7. اور حاضر ہونے والے کی اور جو اس کے پاس حاضر کیا جائے اسکی
  8. اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ
  9. یہ خدا کا فضل ہے اور خدا جاننے والا کافی ہے
  10. اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah fajr with the voice of the most famous Quran reciters :

surah fajr mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fajr Complete with high quality
surah fajr Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah fajr Bandar Balila
Bandar Balila
surah fajr Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah fajr Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah fajr Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah fajr Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah fajr Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah fajr Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah fajr Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah fajr Fares Abbad
Fares Abbad
surah fajr Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah fajr Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah fajr Al Hosary
Al Hosary
surah fajr Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah fajr Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب