Surah yusuf Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ﴾
[ يوسف: 18]
اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا (کہ حقیقت حال یوں نہیں ہے) بلکہ تم اپنے دل سے (یہ) بات بنا لائے ہو۔ اچھا صبر (کہ وہی) خوب (ہے) اور جو تم بیان کرتے ہو اس کے بارے میں خدا ہی سے مدد مطلوب ہے
Surah yusuf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہتے ہیں کہ ایک بکری کا بچہ ذبح کر کے یوسف ( عليه السلام ) کی قمیص خون میں لت پت کر لی اور یہ بھول گئے کہ بھیڑیا اگر یوسف ( عليه السلام ) کو کھاتا تو قمیص کو بھی پھٹنا تھا، قمیص ثابت کی ثابت ہی تھی جس کو دیکھ کر، علاوہ ازیں حضرت یوسف ( عليه السلام ) کے خواب اور فراست نبوت سے اندازہ لگا کر حضرت یعقوب ( عليه السلام ) نے فرمایا کہ یہ واقعہ اس طرح پیش نہیں آیا جو تم بیان کر رہے ہو، بلکہ تم نے اپنے دلوں سے ہی یہ بات بنا لی ہے، تاہم چونکہ، جو ہونا تھا، ہوچکا تھا، حضرت یعقوب اس کی تفصیل سے بےخبر تھے، اس لئے سوائے صبر کے کوئی چارہ اور اللہ کی مدد کے علاوہ کوئی سہارا نہ تھا۔
( 2 ) منافقین نے جب حضرت عائشہ ( رضي الله عنه ) ا پر تہمت لگائی تو انہوں نے بھی نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کے افہام وارشاد کے جواب میں فرمایا تھا۔ وَاللهِ لا أَجِدُ لِي وَلا لَكُمْ مَثَلا إِلا أَبَا يُوسُفَ «فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ» ( صحيح بخاري ، تفسير سورة يوسف ) ” اللہ کی قسم میں اپنے اور آپ لوگوں کے لیے وہی مثال پاتی ہوں جس سے یوسف ( عليه السلام ) کے باپ یعقوب ( عليه السلام ) کو سابقہ پیش آیا تھا اور انہوں نے فَصَبْرٌ جَمِيلٌ کہہ کر صبر کا راستہ اختیار کیا تھا “، یعنی میرے لیے بھی سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بھائیوں کی واپسی اور معذرت چپ چاپ ننھے بھیا پر، اللہ کے معصوم نبی پر، باپ کی آنکھ کے تارے پر ظلم وستم کے کے پہاڑ توڑ کر رات ہوئے باپ کے پاس سرخ رو ہونے اور اپنی ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے غمزدہ ہو کر روتے ہوئے پہنچے اور اپنے ملال کا یوسف کے نہ ہونے کا سبب یہ بیان کیا کہ ہم نے تیر اندازی اور ڈور شروع کی۔ چھوٹے بھائی کو اسباب کے پاس چھوڑا۔ اتفاق کی بات ہے اسی وقت بھیڑیا آگیا اور بھائی کا لقمہ بنا لیا۔ چیڑ پھاڑ کر کھا گیا۔ پھر باپ کو اپنی بات صحیح طور پر جچانے اور ٹھیک باور کرانے کے لیے پانی سے پہلے بند باندھتے ہیں کہ ہم اگر آپ کے نزدیک سچے ہی ہوتے تب بھی یہ واقعہ ایسا ہے کہ آپ ہمیں سچا ماننے میں تامل کرتے۔ پھر جب کہ پہلے ہی سے آپ نے اپنا ایک کھٹکا ظاہر کیا ہو اور خلاف ظاہر واقع میں ہی اتفاقا ایسا ہی ہو بھی جائے تو ظاہر ہے کہ آپ اس وقت تو وہ ہمیں سچا مان ہی نہیں سکتے۔ ہیں تو ہم سچے ہی لیکن آپ بھی ہم پر اعتبار نہ کرنے میں ایک حد تک حق بجانب ہیں۔ کیونکہ یہ واقعہ ہی ایسا انوکھا ہے ہم خود حیران ہیں کہ ہو کیا گیا یہ تو تھا زبانی کھیل ایک کام بھی اسی کے ساتھ کر لائے تھے یعنی بکری کے ایک بچے کو ذبح کر کے اس کے خون سے حضرت یوسف کا پیراہن داغدار کردیا کہ بطور شہادت کے ابا کے سامنے پیش کریں گے کہ دیکھو یہ ہیں یوسف بھائی کے خون کے دھبے ان کے کرتے پر۔ لیکن اللہ کی شان چور کے پاؤں کہاں ؟ سب کچھ تو کیا لیکن کرتا پھاڑنا بھول گئے۔ اس کے لیے باپ پر سب مکر کھل گیا۔ لیکن اللہ کے نبی ﷺ نے ضبط کیا اور صاف لفظوں میں گو نہ کہا تاہم بیٹوں کو بھی پتہ چل گیا کہ ابا جی کو ہماری بات جچی نہیں فرمایا کہ تمہارے دل نے یہ تو ایک بات بنادی ہے۔ خیر میں تو تمہاری اس مذبوحی حرکت پر صبر ہی کروں گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم سے اس دکھ کو ٹال دے۔ تم جو ایک جھوٹی بات مجھ سے بیان کر رہے ہو اور ایک محال چیز پر مجھے یقین دلا رہے ہو اور اس پر میں اللہ سے مدد طلب کرتا ہوں اور اس کی مدد شامل حال رہے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا۔ ابن عباس کا قول ہے کہ کرتا دیکھ کر آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ تعجب ہے بھیڑیا یوسف کو کھا گیا اس کا پیراہن خون آلود ہوگیا مگر کہیں سے ذرا بھی نہ پھٹا۔ خیر میں صبر کروں گا۔ جس میں کوئی شکایت نہ ہو نہ کوئی گھبراہٹ ہو۔ کہتے ہیں کہ تین چیزوں کا نام صبر ہے اپنی مصیبت کا کسی سے ذکر نہ کرنا۔ اپنے دل کا دکھڑا کسی کے سامنے نہ رونا اور ساتھ ہی اپنے نفس کا پاک نہ سمجھا۔ امام بخاری ؒ اس موقعہ پر حضرت عائشہ ؓ کے اس واقعہ کی پوری حدیث کو بیان کیا ہے جس میں آپ پر تہمت لگائے جانے کا ذکر ہے۔ اس میں آپ نے فرمایا ہے واللہ میری اور تمہاری مثال حضرت یوسف کے باپ کی سی ہے کہ انہوں نے فرمایا تھا اب صبر ہی بہتر ہے اور تمہاری ان باتوں پر اللہ ہی سے مدد چاہی گئی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ اَنْفُسُکُمْ اَمْرًاان کی بات سن کر حضرت یعقوب نے فرمایا کہ نہیں بات کچھ اور ہے۔ یہ بات جو تم بتا رہے ہو یہ تو تمہارے جی کی گھڑی ہوئی ایک بات ہے۔ تمہارے نفسوں نے تمہارے لیے ایک بڑی بات کو ہلکا کر کے پیش کیا ہے اور تم لوگوں نے کوئی بہت بڑا غلط اقدام کیا ہے۔فَصَبْرٌ جَمِيْلٌ ۭ وَاللّٰهُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰي مَا تَصِفُوْنَ حضرت یعقوب اکیلے تھے بوڑھے تھے اور دوسری طرف دس جوان بیٹے اس صورت حال میں اور کیا کہتے ؟
وجاءوا على قميصه بدم كذب قال بل سولت لكم أنفسكم أمرا فصبر جميل والله المستعان على ما تصفون
سورة: يوسف - آية: ( 18 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 237 )Surah yusuf Ayat 18 meaning in urdu
اور وہ یوسفؑ کے قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر آئے تھے یہ سن کر ان کے باپ نے کہا "بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا اچھا، صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا، جو بات تم بنا رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو (قیامت کو) بڑی (تیز) آگ میں داخل ہو گا
- بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آ پکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کاہے
- کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر (لذت حاصل کرنے) کے لئے مردوں کی طرف مائل
- اور جو تم میں سے خدا اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور
- پھر خدا اس کے بعد جس پر چاہے مہربانی سے توجہ فرمائے اور خدا بخشنے
- اور جس دن وہ پیدا ہوئے اور جس دن وفات پائیں گے اور جس دن
- وہی تو ہے جس نے کفار اہل کتاب کو حشر اول کے وقت ان کے
- خدا نے آدم اور نوح اور خاندان ابراہیم اور خاندان عمران کو تمام جہان کے
- اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ
- اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے
Quran surahs in English :
Download surah yusuf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah yusuf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter yusuf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers