Surah kahf Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ ۚ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا﴾
[ الكهف: 18]
اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے
Surah kahf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَيْقَاظٌ, يَقِظٌ کی جمع اور رُقُودٌ راقد کی جمع ہے وہ بیدار اس لئے محسوس ہوتے تھے کہ ان کی آنکھیں کھلی ہوتی تھیں، جس طرح جاگنے والے شخص کی ہوتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں زیادہ کروٹیں بدلنے کی وجہ سے وہ بیدار نظر آتے تھے۔
( 2 ) تاکہ ان کے جسموں کو مٹی نہ کھا جائے۔
( 3 ) یہ ان کی حفاظت کے لئے اللہ تعالٰی کی طرف سے انتظام تھا تاکہ کوئی ان کے قریب نہ جاسکے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ایک آنکھ بند ایک کھلی یہ سو رہے ہیں لیکن دیکھنے والا انہیں بیدار سمجھتا ہے کیونکہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں۔ مذکور ہے کہ بھیڑیا جب سوتا ہے تو ایک آنکھ بند رکھتا ہے، ایک کھلی ہوتی ہے پھر اسے بند کر کے اسے کھول دیتا ہے چناچہ کسی شاعر نے کہا ہے۔ ینام باحدی مقلتیہ ویتقی باخری الرزایا فہو یقطان نائم جانوروں اور کیڑوں مکوڑوں اور دشمنوں سے بچانے کے لئے تو اللہ نے نیند میں بھی ان کی آنکھیں کھلی رکھی ہیں اور زمین نہ کھاجائے، کروٹیں گل نہ جائیں اس لئے اللہ تعالیٰ انہیں کروٹیں بدلوا دیتا ہے، کہتے ہیں سال بھر میں دو مرتبہ کروٹ بدلتے ہیں۔ ان کا کتا بھی انگنائی میں دروازے کے پاس مٹی میں چوکھٹ کے قریب بطور پہریدار کے بازو زمین پر ٹکاتے ہوئے بیٹھا ہوا ہے دروازے کے باہر اس لئے ہے کہ جس گھر میں کتا تصویر جنبی اور کافر شخص ہو اس گھر میں فرشتے نہیں جاتے۔ جیسے کہ ایک حسن حدیث میں وارد ہوا ہے۔ اس کتے کو بھی اسی حالت میں نیند آگئی ہے۔ سچ ہے بھلے لوگوں کی صحبت بھی بھلائی پیدا کرتی ہے دیکھئے نا اس کتے کی کتنی شان ہوگئی کہ کلام اللہ میں اس کا ذکر آیا۔ کہتے ہیں کہ ان میں سے کسی کا یہ شکاری کتا پلا ہوا تھا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ بادشاہ کے باورچی کا یہ کتا تھا۔ چونکہ وہ بھی ان کے ہم مسلک تھے۔ ان کے ساتھ ہجرت میں تھے۔ ان کا کتا ان کے پیچھے لگ گیا تھا۔ واللہ اعلم۔ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ؑ کے ہاتھوں حضرت ذبیح اللہ کے بدلے جو مینڈھا ذبح ہوا اس کا نام جریر تھا۔ حضرت سلیمان ؑ کو جس ہدہد نے ملکہ سبا کی خبر دی تھی اس کا نام عنفر تھا اور اصحاب کہف کے اس کتے کا نام قطیر تھا اور بنی اسرائیل نے جس بچھڑے کی پوجا شروع کی تھی اس کا نام مہموت تھا۔ حضرت آدم ؑ بہشت بریں سے ہند میں اترے تھے، حضرت حواجدہ میں ابلیس دشت بیسان میں اور سانپ اصفہان میں۔ ایک قول ہے کہ اس کتے کا نام حمران تھا۔ نیز اس کتے کے رنگ میں بھی بہت سے اقوال ہیں، لیکن ہمیں حیرت ہے کہ اس سے کیا نتیجہ ؟ کیا فائدہ ؟ کیا ضرورت ؟ بلکہ عجب نہیں کہ ایسی بحثیں ممنوع ہوں۔ اس لئے کہ یہ تو آنکھیں بند کر کے پتھر پھینکنا ہے بےدلیل زبان کھولنا ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ ہم نے انہیں وہ رعب دیا ہے کہ کوئی انہیں دیکھ ہی نہیں سکتا یہ اس لئے کہ لوگ ان کا تماشہ نہ بنالیں کوئی جرات کر کے ان کے پاس نہ چلا جائے کوئی انہیں ہاتھ نہ لگا سکے وہ آرام اور چین سے جب تک حکمت الہی متقضی ہے باآرام سوتے رہیں۔ جو انہیں دیکھتا ہے مارے رعب کے کلیجہ تھر تھرا جاتا ہے۔ اسی وقت الٹے پیروں واپس لوٹتا ہے، انہیں نظر بھر کر دیکھنا بھی ہر ایک کے لئے محال ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18 وَتَحْسَبُهُمْ اَيْقَاظًا وَّهُمْ رُقُوْدٌ ڰ وَّنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِيْنِ وَذَات الشِّمَالِ گویا اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو ان کی دیکھ بھال کے لیے نرسنگ ڈیوٹی پر مامور کر رکھا تھا جو وقفے وقفے سے ان کی کروٹیں بدلتے رہے تاکہ سالہا سال تک ایک ہی پہلو پر لیٹے رہنے سے وہ bed sores جیسی کسی تکلیف سے محفوظ رہیں۔وَكَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بالْوَصِيْدِ اس دوران ان کا کتا اپنی اگلی دونوں ٹانگیں سامنے پھیلا کر کتوں کے بیٹھنے کے مخصوص انداز میں غار کے دہانے پر بیٹھا رہا۔ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَّلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًاایک ویرانے میں اندھیری غار اور اس کے سامنے اپنے بازو پھیلائے بیٹھا ہوا ایک خوفناک کتا یہ ایک ایسا منظر تھا جسے جو بھی دیکھتا ڈر کے مارے وہاں سے بھاگنے میں ہی عافیت سمجھتا۔
وتحسبهم أيقاظا وهم رقود ونقلبهم ذات اليمين وذات الشمال وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد لو اطلعت عليهم لوليت منهم فرارا ولملئت منهم رعبا
سورة: الكهف - آية: ( 18 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 295 )Surah kahf Ayat 18 meaning in urdu
تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ سو رہے تھے ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا اگر تم کہیں جھانک کر اُنہیں دیکھتے تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہہ دو اس کا علم خدا ہی کو ہے۔ اور میں تو کھول کھول کر
- بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے
- (یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے
- اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی
- (اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں
- اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ہدایت کرنے
- یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے فائدے کے لیے (کیا)
- اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔
- پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers