Surah Shuara Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ﴾
[ الشعراء: 18]
(فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش نہیں کیا اور تم نے برسوں ہمارے ہاں عمر بسر (نہیں) کی
Surah Shuara Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) فرعون نے حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کی دعوت اور مطالبے پر غور کرنے کے بجائے ، ان کی تحقیر و تنقیص کرنی شروع کر دی اور کہا کہ کیا تو وہی نہیں ہے جو ہماری گود میں اور ہمارے گھر میں پلا ، جب کہ ہم بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کر ڈالتے تھے؟
( 2 ) بعض کہتے ہیں کہ 18 سال فرعون کے محل میں بسر کیے، بعض کے نزدیک 30 اور بعض کے نزدیک چالیس سال۔ یعنی اتنی عمر ہمارے پاس گزارنے کے بعد، چند سال ادھر ادھر رہ کر اب تو نبوت کا دعویٰ کرنے لگا ہے؟
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
موسیٰ ؑ اور اللہ جل شانہ کے مکالمات اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور اپنے رسول اور اپنے کلیم حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کو جو حکم دیا تھا اسے بیان فرما رہے ہیں کہ طور کے دائیں طرف سے آپ کو آواز دی آپ سے سرگوشیاں کیں آپ کو اپنا رسول ﷺ اور برگزیدہ بنایا اور آپ کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا جو ظلم پر کمر بستہ تھے۔ اور اللہ کا ڈر اور پرہیزگاری نام کو بھی ان میں نہیں رہی تھی۔ حضرت موسیٰ ؑ نے اپنی چند کمزوریاں جناب باری تعالیٰ کے سامنے بیان کی جو عنایت الٰہی سے دور کردی گئیں جیسے سورة طہ میں آپ کے سوالات پور کردئیے گئے۔ یہاں آپ کے عذر یہ بیان ہوئے کہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلادیں گے۔ میرا سینہ تنگ ہے میری زبان لکنت والی ہے، ہارون کو بھی میرے ساتھ نبی بنادیا جائے۔ اور میں نے ان ہی میں سے ایک قبطی کو بلا قصور مار ڈالا تھا جس وجہ سے میں نے مصر چھوڑا اب جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ مجھ سے بدلہ نہ لے لیں۔ جناب باری تعالیٰ نے جواب دیا کہ کسی بات کا کھٹکا نہ رکھو۔ ہم تیرے بھائی کو تیرا ساتھی بنادیتے ہیں۔ اور تمہیں روشن دلیل دیتے ہیں وہ لوگ تمہیں کوئی ایذاء نہ پہنچا سکیں گے میرا وعدہ ہے کہ تم کو غالب کرونگا۔ تم میری آیتیں لے کر جاؤ تو سہی میری مدد تمہارے ساتھ رہے گی۔ میں تمہاری ان کی سب باتیں سنتا رہونگا۔ جیسے فرمان ہے میں تم دونوں کے ساتھ ہوں سنتا ہوں دیکھتا رہونگا۔ میری حفاظت میری مدد میری نصرت و تائید تمہارے ساتھ ہے۔ تم فرعون کے پاس جاؤ اور اس پر اپنی رسالت کا اظہار کرو۔ جسیے دوسری آیت میں ہے کہ اس سے کہو کہ ہم دونوں میں سے ہر ایک اللہ کا فرستادہ ہے۔ فرعون سے کہا کہ تو ہمارے ساتھ بنو اسرائیل کو بھیج دے وہ اللہ کے مومن بندے ہیں تو نے انہیں اپنا غلام بنارکھا ہے اور ان کی حالت زبوں کر رکھی ہے۔ ذلت کے ساتھ ان سے اپنا کام لیتا ہے اور انہیں عذابوں میں جکڑ رکھا ہے اب انہیں آزاد کردے۔ حضرت موسیٰ ؑ کے اس پیغام کو فرعون نے نہایت حقارت سے سنا۔ اور آپ کو ڈانٹ کر کہنے لگا کہ کیا تو وہی نہیں کہ ہم نے تجھے اپنے ہاں پالا ؟ مدتوں تک تیری خبر گیری کرتے رہے اس احسان کا بدلہ تو نے یہ دیا کہ ہم میں سے ایک شخص کو مار ڈالا اور ہماری ناشکری کی۔ جس کے جواب میں حضرت کلیم اللہ ؑ نے فرمایا یہ سب باتیں نبوت سے پہلے کی ہیں جب کہ میں خود بیخبر تھا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی قرائت میں بجائے من الضالین کے من الجاھلین ہے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے ساتھ ہی فرمایا کہ پھر وہ پہلا حال جاتا رہا دوسرا دور آیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا رسول بناکر تیری طرف بھیجا اب اگر تو میرا کہا مانے گا تو سلامتی پائے گا اور میری نافرمانی کرے گا تو ہلاک ہوگا۔ اس خطا کے بعد جب کہ میں تم میں سے بھاگ گیا اس کے بعد اللہ کا یہ فضل مجھ پر ہوا اب پرانے قصہ یاد نہ کر۔ میری آواز پر لبیک کہہ۔ سن اگر ایک مجھ پر تو نے احسان کیا ہے تو میری قوم کی قوم پر تو نے ظلم وتعدی کی ہے۔ ان کو بری طرح غلام بنارکھا ہے کیا میرے ساتھ کا سلوک اور انکے ساتھ کی یہ سنگدلی اور بد سلوکی برابر برابر ہوجائیگی ؟
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18 قَالَ اَلَمْ نُرَبِّکَ فِیْنَا وَلِیْدًا وَّلَبِثْتَ فِیْنَا مِنْ عُمُرِکَ سِنِیْنَ ”یہ قرآن کا خاص اسلوب ہے کہ کوئی واقعہ بیان کرتے ہوئے اس کی غیر ضروری تفاصیل چھوڑ دی جاتی ہیں۔ چناچہ یہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مصر پہنچنے اور اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کے ساتھ فرعون کے دربار میں جا کر اسے دعوت دینے سے متعلق تمام تفصیلات کو چھوڑ کر فرعون کے جواب کو نقل کیا گیا ہے کہ کیا تم وہی نہیں ہو جس کو ہم نے دریائے نیل میں بہتے ہوئے صندوق سے نکالا تھا اور پھر پال پوس کر بڑا کیا تھا ؟ آیت زیر مطالعہ میں قرآن کے الفاظ کا امکانی حد تک مناسب انداز میں ترجمہ تو وہی ہے جو اوپر کیا گیا ہے ‘ لیکن جس ماحول اور جس انداز میں فرعون نے یہ جملے کہے ہوں گے ان کا تصور کریں تو مفہوم کچھ یوں ہوگا کہ تم ہمارے ٹکڑوں پر پلے ہو اور آج اللہ کے رسول بن کر ہمارے ہی سامنے آ کھڑے ہوئے ہو۔ ہماری بلیّ اور ہمیں کو میاؤں ![ سورة الأعراف کی آیات 104 ‘ 105 کے ذیل میں یہ وضاحت آچکی ہے کہ یہ وہ فرعون نہ تھا جس کے گھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پرورش پائی تھی ‘ بلکہ یہ اس کا بیٹا تھا۔ زیر مطالعہ آیت کے اسلوب سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ اگر یہ وہی فرعون ہوتا تو کہتا کہ میں نے تجھے پالا پوسا ‘ لیکن یہ کہہ رہا ہے کہ تو ہمارے ہاں رہا ہے اور ہم نے تیری پرورش کی ہے۔ ]
قال ألم نربك فينا وليدا ولبثت فينا من عمرك سنين
سورة: الشعراء - آية: ( 18 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 367 )Surah Shuara Ayat 18 meaning in urdu
فرعون نے کہا "کیا ہم نے تجھ کو اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالا تھا؟ تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر تم کدھر جا رہے ہو
- اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے
- وہ ایک چشمہ ہے جس میں سے (خدا کے) مقرب پیئیں گے
- تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں
- اور جب (کوئی چیز) ناپ کر دینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب
- اور یہ کہ میرا سیدھا رستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا اور اور
- اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور
- اور خدا ہی نے ہر چلنے پھرنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ تو
- ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا
- دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers