Surah Nisa Ayat 141 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِن كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ وَإِن كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُم مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا﴾
[ النساء: 141]
جو تم کو دیکھتے رہتے ہیں اگر خدا کی طرف سے تم کو فتح ملے تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے۔ اور اگر کافروں کو (فتح) نصیب ہو تو (ان سے) کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں تھے اور تم کو مسلمانوں (کے ہاتھ) سے بچایا نہیں۔ تو خدا تم میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا۔ اور خدا کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ہم تم پر غالب آنے لگے تھے لیکن تمہیں اپنا ساتھی سمجھ کر چھوڑ دیا اور مسلمانوں کا ساتھ چھوڑ کر ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے بچایا۔ مطلب یہ کہ تمہیں غلبہ ہماری اس دوغلی پالیسی کے نتیجے میں حاصل ہواہے۔ جو ہم نے مسلمانوں میں ظاہری طور پر شامل ہو کر اپنائے رکھی۔ لیکن درپردہ ان کو نقصان پہنچانے میں ہم نے کوئی کوتاہی اور کمی نہیں کی تاآنکہ تم ان پر غالب آگئے۔ یہ منافقین کا قول ہے جو انہوں نے کافروں سے کہا۔
( 2 ) یعنی دنیا میں تم نے دھوکے اور فریب سے وقتی طور پر کچھ کامیابی حاصل کر لی، لیکن قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ان باطنی جذبات وکیفیات کی روشنی میں ہوگا جنہیں تم سینوں میں چھپائے ہوئے تھے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ تو سینوں کے رازوں کو بھی خوب جانتا ہے اور پھر اس پر جو وہ سزا دے گا تو معلوم ہوگا کہ دنیا میں منافقت اختیار کرکے نہایت خسارے کا سودا کیا تھا، جس پر جہنم کا دائمی عذاب بھگتنا ہوگا۔أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ
( 3 ) یعنی غلبہ نہ دے گا۔ اس کے مختلف مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ ( 1 ) اہل اسلام کا یہ غلبہ قیامت والے دن ہوگا۔
( 2 ) حجت اور دلائل کے اعتبار سے کافر مسلمانوں پر غالب نہیں آسکتے۔
( 3 ) کافروں کا ایسا غلبہ نہیں ہوگا کہ مسلمان کی دولت وشوکت کا بالکل خاتمہ ہی ہو جائے اور وہ حرف غلط کی طرح دنیا کے نقشے سے ہی محو ہو جائیں۔ ایک حدیث سے بھی اس مفہوم کی تائید ہوتی ہے۔
( 4 ) جب تک مسلمان اپنے دین کے عامل، باطل سے غیر راضی اور منکرات سے روکنے والے رہیں گے، کافر ان پر غالب نہ آسکیں گے۔ امام ابن العربی فرماتے ہیں کہ ” یہ سب سے عمدہ معنی ہے “ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ” وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ “ ( الشوری: 30 ) ” اور جو مصیبت تم پر واقع ہوتی ہے، سو تمہارے اپنے فعلوں کی وجہ سے “ ( فتح القدیر ) گویا مسلمانوں کی مغلوبیت ان کی اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عمل میں صفر دعویٰ میں اصلی مسلمان منافقوں کی بد باطنی کا ذکر ہے کہ مسلمانوں کی بربادی اس کی پستی کی تلاش میں لگے رہتے ہیں ٹوہ لیتے رہتے ہیں، اگر کسی جہاد میں مسلمان کامیاب و کامران ہوگئے اللہ کی مدد سے یہ غالب آگئے تو ان کے پیٹ میں گھسنے کے لئے آ آ کر کہتے ہیں کیوں جی ہم بھی تو تمہارے ساتھی ہیں اور اگر کسی وقت مسلمانوں کی آزمائش کے لئے اللہ جل شانہ نے کافروں کو غلبہ دے دیا جیسے احد میں ہوا تھا گو انجام کار حق ہی غالب رہا تو یہ ان کی طرف لپکتے ہیں اور کہتے ہیں دیکھو پوشیدہ طور پر تو ہم تمہاری تائید ہی کرتے رہے اور انہیں نقصان پہنچاتے رہے یہ ہماری ہی چالاکی تھی جس کی بدولت آج تم نے ان پر فتح پا لی۔ یہ ہیں ان کے کرتوت کہ دو کشتیوں میں پاؤں رکھ چھوڑتے ہیں " دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا " گو یہ اپنی اس مکاری کو اپنے لئے باعث فخر جانتے ہوں لیکن دراصل یہ سرا ان کی بےایمانی اور کم یقینی کی دلیل ہے بھلا کچا رنگ کب تک رہتا ہے ؟ گاجر کی پونگی کب تک بجے گی ؟ کاغذ کی ناؤ کب تک چلے گی ؟ وقت آ رہا ہے کہ اپنے کئے پر نادم ہوں گے اپنی بیوقوفی پر ہاتھ ملیں گے اپنے شرمناک کرتوت پر ٹسوے بہائیں گے اللہ کا سچا فیصلہ سن لیں گے اور تمام بھلائیوں سے ناامید ہوجائیں گے۔ بھرم کھل جائے گا ہر راز فاش ہوجائے گا اندر کا باہر آجائے گا یہ پالیسی اور حکمت عملی یہ مصلحت وقت اور مقتضائے موقعہ نہایت ڈراؤنی صورت سے سامنے آجائے گا اور عالم الغیب کے بےپناہ عذابوں کا شکار بن جائیں گے ناممکن ہے کہ کافروں کو اللہ تعالیٰ مومنوں پر غالب کر دے، حضرت علی سے ایک شخص نے اس کا مطلب پوچھا تو آپ نے اول جملے کے ساتھ ملا کر پڑھ دیا۔ مطلب یہ تھا کہ قیامت کے دن ایسا نہ ہوگا، یہ بھی مروی ہے کہ سبیل سے مراد حجت ہے، لیکن تاہم اس کے ظاہری معنی مراد لینے میں بھی کوئی مانع نہیں یعنی یہ ناممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اب سے لے کر قیامت تک کوئی ایسا وقت لائے کہ کافر اس قدر غلبہ حاصل کرلیں کہ مسلمانوں کا نام مٹا دیں یہ اور بات ہے کہ کسی جگہ کسی وقت دنیاوی طور پر انہیں غلبہ مل جائے لیکن انجام کار مسلمانوں کے حق میں ہی مفید ہوگا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی فرمان الٰہی ہے ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ ) 40۔ غافر:51) ہم اپنے رسولوں اور ایماندار بندوں کو مدد دنیا میں بھی ضرور دیں گے اور یہ معنی لینے میں ایک لطافت یہ بھی ہے کہ منافقوں کے دلوں میں مسلمانوں کو ذلت اور بربادی کا شکار دیکھنے کا جو انتظار تھا مایوس کردیا گیا کہ کفار کو مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ اس طرح غالب نہیں کرے گا کہ تم پھولے نہ سماؤ اور کچھ لوگ جس ڈر سے مسلمانوں کا ساتھ کھلے طور پر نہ دیتے تھے ان کے ڈر کو بھی زائل کردیا کہ تم یہ نہ سمجھو کہ کسی وقت بھی مسلمان مٹ جائیں گے اسی مطلب کی وضاحت ( فَتَرَى الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ يُّسَارِعُوْنَ فِيْهِمْ يَقُوْلُوْنَ نَخْشٰٓى اَنْ تُصِيْبَنَا دَاۗىِٕرَةٌ ) 5۔ المائدة:52) میں کردی ہے۔ اس آیت کریمہ سے حضرات علماء کرام نے اس امر پر بھی استدلال کیا ہے کہ مسلمان غلام کو کافر کے ہاتھ بیچنا جائز نہیں، کیونکہ اس صورت میں ایک کافر کو ایک مسلمان پر غالب کردینا ہے اور اس میں مسلمان کی ذلت ہے جن بعض ذی علم حضرات نے اس سودے کو جائز رکھا ہے ان کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنی ملک سے اس کو اسی وقت آزاد کر دے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 141 الَّذِیْنَ یَتَرَبَّصُوْنَ بکُمْ ج منافق تمہارے معاملہ میں گردش زمانہ کے منتظر ہیں۔ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حالات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ یہ لوگ تیل دیکھو ‘ تیل کی دھار دیکھو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور نتیجے کے انتظار میں ہیں کہ آخری فتح کس کی ہوتی ہے۔ اس لیے ان کا طے شدہ منصوبہ ہے کہ دونوں طرف کچھ نہ کچھ تعلقات رکھو ‘ تاکہ وقت جیسا بھی آئے ‘ جو بھی صورت حال ہو ‘ ہم اس کے مطابق اپنے بچاؤ کی کچھ صورت بنا سکیں۔ فَاِنْ کَانَ لَکُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللّٰہِ قَالُوْآ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ ز اگر اللہ تعالیٰ کی مدد سے مسلمان فتح حاصل کرلیتے ہیں تو وہ آجائیں گے باتیں بناتے ہوئے کہ ہم بھی تو آپ کے ساتھ تھے ‘ مسلمان تھے ‘ مال غنیمت میں سے ہمارا بھی حصہ نکالیے۔وَاِنْ کَانَ لِلْکٰفِرِیْنَ نَصِیبٌلا کبھی وقتی طور پر کفار کو فتح حاصل ہوجائے ‘ جنگ میں ان کا پلڑا بھاری ہوجائے۔قَالُوْٓا اَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَیْکُمْ وَنَمْنَعْکُمْ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ط یعنی ہم نے تو آپ کو مسلمانوں سے بچانے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا ‘ ہم تو آپ کے لیے آڑ بنے ہوئے تھے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ ہو کر جنگ کرنے آئے تھے ؟ نہیں ‘ ہم تو اس لیے آئے تھے کہ وقت آنے پر مسلمانوں کے حملوں سے آپ کو بچا سکیں۔فَاللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ط وَلَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلاً جیسا کہ اس سے پہلے بتایا جا چکا ہے کہ سورة النساء کا بڑا حصہ منافقین سے خطاب پر مشتمل ہے ‘ اگرچہ ان سے براہ راست خطاب میں یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ نَافَقُوْا کے الفاظ کہیں استعمال نہیں ہوئے ‘ بلکہ انہیں یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کے الفاظ سے ہی مخاطب کیا گیا ہے۔ کیونکہ وہ بھی ایمان کے دعوے دار تھے ‘ ایمان کے مدّعی تھے ‘ قانونی طور پر مسلمان تھے۔ یہ ایک طویل مضمون ہے جو آئندہ آیات مبارکہ میں انجام پذیر conclude ہو رہا ہے۔
الذين يتربصون بكم فإن كان لكم فتح من الله قالوا ألم نكن معكم وإن كان للكافرين نصيب قالوا ألم نستحوذ عليكم ونمنعكم من المؤمنين فالله يحكم بينكم يوم القيامة ولن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلا
سورة: النساء - آية: ( 141 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 101 )Surah Nisa Ayat 141 meaning in urdu
یہ منافق تمہارے معاملہ میں انتظار کر رہے ہیں (کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے) اگر اللہ کی طرف سے فتح تمہاری ہوئی تو آ کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ ا گر کافروں کا پلہ بھاری رہا تو اُن سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے خلاف لڑنے پر قادر نہ تھے اور پھر بھی ہم نے تم کو مسلمانوں سے بچایا؟ بس اللہ ہی تمہارے اور ان کے معاملہ کا فیصلہ قیامت کے روز کرے گا اور (اس فیصلہ میں) اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی سبیل نہیں رکھی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہم تمہیں پڑھا دیں گے کہ تم فراموش نہ کرو گے
- فرعون نے کہا اگر سچے ہو تو اسے لاؤ (دکھاؤ)
- کہہ دو کہ خدا ہی تم کو جان بخشتا ہے پھر (وہی) تم کو موت
- پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت
- اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) کہ
- اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں
- جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور
- (وہ) بہشت جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے ان کے نیچے نہریں بہہ
- تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
- کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر (لذت حاصل کرنے) کے لئے مردوں کی طرف مائل
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers