Surah Ghafir Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ﴾
[ غافر: 18]
اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر کر گلوں تک آرہے ہوں گے۔ (اور) ظالموں کا کوئی دوست نہ ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات قبول کی جائے
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) آزِفَةٌ کے معنی ہیں قریب آنے والی۔ یہ قیامت کا نام ہے، اس لیے کہ وہ بھی قریب آنے والی ہے۔
( 2 ) یعنی اس دن خوف کی وجہ سے دل اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ كَاظِمِينَ غم سے بھرے ہوئے، یا روتے ہوئے، یا خاموش، اس کےتینوں معنی کیے گئے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ علیم پر ہر چیز ظاہر ہے۔ازفہ قیامت کا ایک نام ہے۔ اس لئے وہ بہت ہی قریب ہے جیسے فرمان ہے ( اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُ 57ۚ ) 53۔ النجم:57) یعنی قریب آنے والی قریب ہوچکی ہے، جس کا کھولنے والا بجز اللہ کے کوئی نہیں اور جگہ ارشاد ہے ( اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ) 54۔ القمر:1) قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا اور فرمان ہے ( اِقْتَرَبَ للنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ ۚ ) 21۔ الأنبیاء :1) لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا اور فرمان ہے ( امر اللہ فلا تستعجلوہ ) اللہ کا امر آچکا اس میں جلدی نہ کرو اور آیت میں ہے ( فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْۗـــــَٔتْ وُجُوْهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَقِيْلَ هٰذَا الَّذِيْ كُنْتُمْ بِهٖ تَدَّعُوْنَ 27 ) 67۔ الملك:27) جب اسے قریب دیکھ لیں گے تو کافروں کے چہرے سیاہ پڑجائیں گے۔ الغرض اسی نزدیکی کی وجہ سے قیامت کا نام ازفہ ہے۔ اس وقت کلیجے منہ کو آجائیں گے۔ وہ خوف و ہراس ہوگا کہ کسی کا دل ٹھکانے نہ رہے گا۔ سب پر غضب کا سناٹا ہوگا۔ کسی کے منہ سے کوئی بات نہ نکلے گی۔ کیا مجال کہ بےاجازت کوئی لب ہلا سکے۔ سب رو رہے ہوں گے اور حیران و پریشان ہوں گے۔ جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شرک کر کے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ان کا آج کوئی دوست غمگسار نہ ہوگا جو انہیں کام آئے۔ نہ شفیع اور سفارشی ہوگا جو ان کی شفاعت کے لئے زبان ہلائے۔ بلکہ ہر بھلائی کے اسباب کٹ چکے ہوں گے، اس اللہ کا علم محیط کل ہے۔ تمام چھوٹی بڑی چھپی کھلی باریک موٹی اس پر یکساں ظاہر باہر ہیں، اتنے بڑے علم والے سے جس سے کوئی چیز مخفی نہ ہو ہر شخص کو ڈرنا چاہئے اور کسی وقت یہ خیال نہ کرنا چاہئے کہ اس وقت وہ مجھ سے پوشیدہ ہے اور میرے حال کی اسے اطلاع نہیں۔ بلکہ ہر وقت یہ یقین کر کے وہ مجھے دیکھ رہا ہے اس کا علم میرے ساتھ ہے اس کا لحاظ کرتا رہے اور اس کے رو کے ہوئے کاموں سے رکا رہے۔ آنکھ جو خیانت کے لئے اٹھتی ہے گو بظاہر وہ امانت ظاہر کرے۔ لیکن رب علیم پر وہ مخفی نہیں سینے کے جس گوشے میں جو خیال چھپا ہو اور دل میں جو بات پوشیدہ اٹھتی ہو اس کا اسے علم ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ما فرماتے ہیں اس آیت سے مراد وہ شخص ہے جو مثلاً کسی گھر میں گیا وہاں کوئی خوبصورت عورت ہے یا وہ آ جا رہی ہے یا تو یہ کن اکھیوں سے اسے دیکھتا ہے جہاں کسی کی نظر پڑی تو نگاہ پھیرلی اور جب موقعہ پایا آنکھ اٹھا کر دیکھ لیا پس خائن آنکھ کی خیانت کو اور اس کے دل کے راز کو اللہ علیم خوب جانتا ہے کہ اس کے دل میں تو یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو پوشیدہ عضو بھی دیکھ لے۔ حضرت ضحاک فرماتے ہیں اس سے مراد آنکھ مارنا اشارے کرنا اور بن دیکھی چیز کو دیکھی ہوئی یا دیکھی ہوئی چیز کو ان دیکھی بتانا ہے۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں۔ نگاہ جس نیت سے ڈالی جائے اللہ پر روشن ہے۔ پھر سینے میں چھپا ہوا خیال کہ اگر موقعہ ملے اور بس ہو تو آیا یہ بدکاری سے باز رہے گا یا نہیں۔ یہ بھی وہ جانتا ہے۔ سدی فرماتے ہیں دلوں کے وسوسوں سے وہ آگاہ ہے، وہ عدل کے ساتھ حکم کرتا ہے قادر ہے کہ نیکی کا بدلہ نیکی دے اور برائی کی سزا بری دے۔ وہ سننے دیکھنے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ وہ بروں کو ان کی کرنے کی سزا اور بھلوں کو ان کی بھلائی کی جزا عنایت فرمائے گا۔ جو لوگ اس کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں خواہ وہ بت اور تصویریں ہوں خواہ اور کچھ وہ چونکہ کسی چیز کے مالک نہیں ان کی حکومت ہی نہیں تو حکم اور فیصلے کریں گے ہی کیا ؟ اللہ اپنی مخلوق کے اقوال کو سنتا ہے۔ ان کے احوال کو دیکھ رہا ہے جسے چاہے راہ دکھاتا ہے جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اس کا اس میں بھی سرا سر عدل و انصاف ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 18 { وَاَنْذِرْہُمْ یَوْمَ الْاٰزِفَۃِ } ” اور اے نبی ﷺ ! انہیں خبردار کر دیجئے اس نزدیک آجانے والے دن سے “ { اِذِ الْقُلُوْبُ لَدَی الْحَنَاجِرِکٰظِمِیْنَ } ” جبکہ دل حلق میں آ پھنسیں گے اور وہ غم کو دبا رہے ہوں گے۔ “ { مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ حَمِیْمٍ وَّلَا شَفِیْعٍ یُّطَاعُ } ” ان ظالموں کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی ایسا سفارشی ہوگا جس کی بات مانی جائے۔ “
وأنذرهم يوم الآزفة إذ القلوب لدى الحناجر كاظمين ما للظالمين من حميم ولا شفيع يطاع
سورة: غافر - آية: ( 18 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 469 )Surah Ghafir Ayat 18 meaning in urdu
اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اُس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہونگے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا
- اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔
- (یعنی) فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ
- اور تمہارا پروردگار (جلوہ فرما ہو گا) اور فرشتے قطار باندھ باندھ کر آ موجود
- یعنی موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر
- کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کارساز
- اس نے فکر کیا اور تجویز کی
- جس روز ہم پرہیزگاروں کو خدا کے سامنے (بطور) مہمان جمع کریں گے
- کاش تم (ان کو اس وقت) دیکھو جب یہ دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں
- جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گردا گرد (حلقہ باندھے ہوئے)
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers