Surah Inshiqaq Ayat 18 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انشقاق کی آیت نمبر 18 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Inshiqaq ayat 18 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ﴾
[ الانشقاق: 18]

Ayat With Urdu Translation

اور چاند کی جب کامل ہو جائے

Surah Inshiqaq Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) إِذَا اتَّسَقَ کے معنی ہیں، جب وہ مکمل ہو جائے جیسے وہ تیرھویں کی رات سے سولھویں تاریخ کی رات تک رہتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


پیشین گوئی شفق سے مراد وہ سرخی ہے جو غروب آفتاب کے بعد آسمان کے مغربی کناروں پر ظاہر ہوتی ہے حضرت علی حضرت ابن عباس حضرت عبادہ بن صامت، حضرت ابوہریرہ، حضرت شداد بن اوس، حضرت عبداللہ بن عمر، محمد بن علی بن حسین مکحول، بکر بن عبداللہ مزنی، بکیر بن الشیخ، مالک بن ابی ذئب، عبدالعزیز بن ابو سلمہ، ماجشون یہی فرماتے ہیں کہ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں حضرت ابوہریرہ سے یہ بھی مروی ہے کہ مراد سفیدی ہے، پس شفق کناروں کی سرخی کو کہتے ہیں وہ طلوع سے پہلے ہو یا غروب کے بعد اور اہل سنت کے نزدیک مشہور یہی ہے، خلیل کہتے ہیں عشاء کے وقت تک یہ شفق باقی رہتی ہے، جوہری کہتے ہیں سورج کے غروب ہونے کے بعد جو سرخی اور روشنی باقی رہتی ہے اسے شفق کہتے ہیں۔ یہ اول رات سے عشاء کے وقت تک رہتی ہے۔ عکرمہ فرماتے ہیں مغرب سے لے کر عشاء تک، صحیح مسلم کی حدیث میں ہے مغرب کا وقت شفق غائب ہونے تک ہے، مجاہد سے البتہ یہ مروی ہے کہ اس سے مراد سارا دن ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ مراد سورج ہے، غالباً اس مطلب کی وجہ اس کے بعد کا جملہ ہے تو گویا روشنی اور اندھیرے کی قسم کھائی، امام ابن جریر فرماتے ہیں دن کے جانے اور رات کے آنے کی قسم ہے۔ اوروں نے کہا ہے سفیدی اور سرخی کا نام " شفق " ہے اور قول ہے کہ یہ لفظ ان دونوں مختلف معنوں میں بولا جاتا ہے۔ وسق کے معنی ہیں جمع کیا یعنی رات کے ستاروں اور رات کے جانوروں کی قسم، اسی طرح رات کے اندھیرے میں تمام چیزوں کا اپنی اپنی جگہ چلے جانا، اور چاند کی قسم جبکہ وہ پورا ہوجائے اور پوری روشنی والا بن جائے، لترکبن الخ کی تفسیر بخاری میں مرفوع حدیث سے مروی ہے۔ کہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف چڑھتے چلے جاؤ گے، حضرت انس فرماتے ہیں جو سال آئے گا وہ اپنے پہلے سے زیادہ برا ہوگا۔ میں نے اسی طرح تمہارے نبی ﷺ سے سنا ہے اس حدیث سے اور اوپر والی حدیث کے الفاظ بالکل یکساں ہیں۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مرفوع حدیث ہے۔ ( اللہ اعلم ) اور یہ مطلب بھی اسی حدیث کا بیان کیا گیا ہے کہ اس سے مراد ذات نبی ہے ﷺ اور اس کی تائید حضرت عمر ابن مسعود ابن عباس اور عام اہل مکہ اور اہل کوفہ کی قرأت سے بھی ہوتی ہے۔ ان کی قرأت ہے لترکبن۔ شعبی کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اے نبی تم ایک آسمان کے بعد دوسرے آسمان پر چڑھو گے، مراد اس سے معراج ہے، یعنی منزل بمنزل چڑھتے چلے جاؤ گے سدی کہتے ہیں مراد یہ ہے کہ اپنے اپنے اعمال کے مطابق منزلیں طے کرو گے۔ جیسے حدیث میں ہے، کہ تم اپنے سے اگلے لوگوں کے طریقوں پر چڑھو گے بالکل برابر برابر یہاں تک کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوا ہو تو تم بھی یہی کرو گے، لوگوں نے کہا اگلوں سے مراد آپ کی کیا یہود و نصرانی ہیں ؟ آپ نے فرمایا پھر اور کون ؟ حضرت مکحول فرماتے ہیں ہر بیس سال کے بعد تم کسی نہ کسی ایسے کام کی ایجاد کرو گے جو اس سے پہلے نہ تھا، عبداللہ فرماتے ہیں، آسمان پھٹے گا پھر سرخ رنگ ہوجائے گا۔ پھر بھی رنگ بدلتے چلے جائیں گے، ابن مسعود فرماتے ہیں کبھی تو آسمان دھواں بن جائے گا پھر پھٹ جائے گا۔ حضرت سعید بن جیبر فرماتے ہیں یعنی بہت سے لوگ جو دنیا میں پست و ذلیل تھے آخرت میں بلندو ذی عزت بن جائیں گے، اور بہت سے لوگ دنیا میں مرتبے اور عزت والے تھے وہ آخرت میں ذلیل و نامراد ہوجائیں گے۔ عکرمہ یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ پہلے دودھ پیتے تھے پھر غذا کھانے لگے، پہلے جوان تھے پھر بڈھے ہوئے۔ حسن بصری فرماتے ہیں نرمی کے بعد سختی سختی کے بعد نرمی، امیری کے بعد فقیری، فقیری کے بعد امیری، صحت کے بعد بیماری، بیماری کے بعد تندروستی، ایک مرفوع حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ابن آدم غفلت میں ہے وہ پروا نہیں کرتا کہ کس لیے پیدا کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ جب کسی کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو فرشتے سے کہتا ہے اس کی روزی اس کی اجل، اس کی زندگی، اس کا بدیا نیک ہونا لکھ لے پھر وہ فارغ ہو کر چلا جاتا ہے، اور دوسرا فرشتہ آتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے یہاں تک کہ اسے سمجھ آجائے پھر وہ فرشتہ اٹھ جاتا ہے پھر دو فرشتے اس کا نامہ اعمال لکھنے والے آجاتے ہیں۔ موت کے وقت وہ بھی چلے جاتے ہیں اور ملک الموت آجاتے ہیں اس کی روح قبض کرتے ہیں پھر قبر میں اس کی روح لوٹا دی جاتی ہے، ملک الموت چلے جاتے ہیں قیامت کے دن نیکی بدی کے فرشتے آجائیں گے اور اس کی گردن سے اس کا نامہ اعمال کھول لیں گے، پھر اس کے ساتھ ہی رہیں گے، ایک سائق ہے دوسرا شہید ہے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا آیت ( لَقَدْ كُنْتَ فِيْ غَفْلَةٍ مِّنْ ھٰذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاۗءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيْدٌ 22؀ ) 50۔ ق :22) تو اس سے غافل تھا، پھر رسول اللہ ﷺ نے آیت لترکبن الخ پڑھی یعنی ایک حال سے دوسرا حال پھر فرمایا لوگو تمہارے آگے بڑے بڑے ہم امور آ رہے ہیں جن کی برداشت تمہارے بس کی بات نہیں لہذا اللہ تعالیٰ بلندو برتر سے مدد چاہو، یہ حدیث ابن ابی حاتم میں ہے، منکر حدیث ہے اور اس کی سند میں ضعیف راوی ہیں لیکن اس کا مطلب بالکل صحیح اور درست ہے۔ واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ امام ابن جریر نے ان تمام اقوال کو بیان کر کے فرمایا ہے کہ صحیح مطلب یہ ہے کہ آپ اے محمد ﷺ سخت سخت کاموں میں ایک کے بعد ایک سے گزرنے والے ہیں اور گو خطاب حضور ﷺ سے ہی ہے لیکن مراد سب لوگ ہیں کہ وہ قیامت کی ایک کے بعد ایک ہولناکی دیکھیں گے، پھر فرمایا کہ انہیں کیا ہوگیا یہ کیوں نہیں ایمان لاتے ؟ اور انہیں قرآن سن کر سجدے میں گر پڑنے سے کونسی چیز روکتی ہے، بلکہ یہ کفار تو الٹا جھٹلاتے ہیں اور حق کی مخالفت کرتے ہیں اور سرکشی میں اور برائی میں پھنسے ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کی باتوں کو جنھیں یہ چھپا رہے ہیں بخوبی جانتا ہے، تم اے نبی ﷺ انہیں خبر پہنچا دو کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے عذاب تیار کر رکھے ہیں، پھر فرمایا کہ ان عذابوں سے محفوط ہونے والے بہترین اجر کے مستحق ایماندار نیک کردار لوگ ہیں، انہیں پورا پورا بغیر کسی کمی کے حساب اور اجر ملے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( عَطَاۗءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ01008 ) 11۔ ھود :108) بعض لوگوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ بلا احسان لیکن یہ معنی ٹھیک نہیں ہر آن پر لحظہ اور ہر وقت اللہ تعالیٰ عز و جل کے اہل جنت پر احسان و انعام ہوں گے بلکہ صرف اس کے احسان اور اس کے فعل و کرم کی بنا پر انہیں جنت نصیب ہوئی نہ کہ ان کے اعمال کی وجہ سے پس اس مالک کا تو ہمیشہ اور مدام والا احسان اپنی مخلوق پر ہے ہی، اس کی ذات پاک ہر طرح کی ہر وقت کی تعریفوں کے لائز ہمیشہ ہمیشہ ہے، اسی لیے اہل جنت پر اللہ کی تسبیح اور اس کی حمد کا الہام اسی طرح کیا جائے جس طرح سانس بلا تکلیف اور بےتکلف بلکہ بےارادہ چلتا رہتا ہے، قرآن فرماتا ہے آیت ( واخر دعوٰ ھم ان الحمد اللّٰہ رب العالمین ) یعنی ان کا آخری قول یہی ہوگا کہ سب تعریف جہانوں کے پالنے والے اللہ کے لیے ہی ہے، الحمد اللہ سورة انشقاق کی تفسیر ختم ہوئی۔ اللہ ہمیں توفیق خیر دے اور برائی سے بچائے، آمین۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 18{ وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ۔ } ” اور چاند کی جب وہ پورا ہوجاتا ہے۔ “ میری خالص ذاتی رائے کے مطابق واللہ اعلم ! سورة المدّثر کی مذکورہ آیات 32 ‘ 33 ‘ 34 میں بعثت ِمحمدی ﷺ کی خبر دی گئی ہے ‘ جبکہ زیر مطالعہ آیات میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سورة المدّثر کے مطالعے کے دوران اس موضوع پر تفصیلی گفتگو ہوچکی ہے۔ اس تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ رات { وَالَّـیْلِ اِذْ اَدْبَرَ۔ } سے مراد چھ سو سال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد سے حضور ﷺ کی نبوت کے ظہور تک کا وہ طویل عرصہ ہے جس کے دوران وحی و نبوت کا سلسلہ منقطع رہا اور دنیا پر مجموعی طور پر کفر و شرک اور ضلالت و جہالت کے اندھیرے چھائے رہے۔ چاند کی قسم { کَلَّا وَالْقَمَرِ۔ } میں علم و ہدایت کی اس مدھم روشنی کا استعارہ ہے جو ِجن و اِنس کے نیک افراد کی صورت میں اس دوران کہیں کہیں موجود رہی ‘ جبکہ صبح کی قسم { وَالصُّبْحِ اِذَآ اَسْفَرَ۔ } کے پردے میں نبوت محمدی ﷺ کے خورشید کے طلوع ہونے کی خبر دی گئی ہے ‘ اور اس کے بارے میں یہ بھی واضح کردیا گیا ہے : { اِنَّھَا لَاِحْدَی الْکُبَرِ۔ } کہ یہ بلاشبہ ایک بہت عظیم واقعہ ہے۔ ظاہر ہے نوع انسانی کی تاریخ میں نبوت محمدی ﷺ کے ظہور سے بڑا کوئی اور واقعہ کیا ہوگا۔ بہرحال نبوت و رسالت ِمحمدی ﷺ کے خورشید جہاں تاب کی تابانیوں سے چھ سو سال کی تاریکیاں چھٹ گئیں۔ حضور ﷺ کی وساطت سے ابنائے آدم کو ” اَکْمَلْتُ لَـکُمْ دِیْنَـکُمْ “ کی خصوصی سند بھی عطا ہوئی ‘ جزیرہ نمائے عرب میں انسانی تاریخ کا عظیم ترین انقلاب بھی رونما ہوگیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس انقلاب کی فتوحات و برکات تین براعظموں تک پھیل گئیں۔ لیکن چند ہی دہائیوں کے بعد مشیت خداوندی سے نہ صرف مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے قدم رک گئے ‘ بلکہ رفتہ رفتہ وہ پسپائی پر مجبور ہوگئے۔ پسپائی کا یہ عمل جب شروع ہوا تو صرف جنگی محاذوں سے پیچھے ہٹنے تک ہی محدود نہ رہا بلکہ مسلمان بحیثیت قوم زندگی کے ہر شعبے اور ہر میدان سے دست بردار ہو کر نکبت و ادبار کی پستیوں میں لڑھکتے چلے گئے۔ یہ سفر آج بھی جاری ہے اور ابھی اس کے رکنے کے بظاہر کوئی آثار بھی نظر نہیں آتے۔ یہ گھمبیر صورت حال اپنی جگہ پر ایک زمینی حقیقت ہے ‘ لیکن دوسری طرف ہمارا ایمان ہے کہ قیامت سے پہلے اسلام پوری دنیا پر غالب آئے گا۔ اس بارے میں حضور ﷺ کے فرمودات بہت واضح ہیں اس مضمون کی احادیث ” نوید ِخلافت “ کے عنوان سے ایک کتابچے میں جمع کردی گئی ہیں۔ تفصیل جاننے کے لیے اس کتابچے سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ زیر مطالعہ آیات میں اسلام کے اسی غلبے کی بشارت دی گئی ہے جس کی تفصیل حضور ﷺ کے فرمودات میں ملتی ہے۔ میرے نزدیک یہاں پہلی قسم { فَلَآ اُقْسِمُ بِالشَّفَقِ۔ } میں اسلام کے رفتہ رفتہ زوال پذیر ہونے کی صورت حال کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ یعنی سورج غروب ہوچکا ہے اور اب افق پر صرف شفق کی سرخی نظر آرہی ہے۔ دوسری قسم { وَالَّـیْلِ وَمَا وَسَقَ۔ } میں حالات کے مزید گھمبیر ہونے کی طرف اشارہ ہے کہ دین پر عمل کے اعتبار سے دنیا میں ایک دفعہ پھر تاریکی چھا جائے گی ‘ صرف مدھم سی روشنی باقی رہے گی جو وقت آنے پر آہستہ آہستہ بڑھتی جائے گی۔ درجہ بدرجہ بڑھتے ہوئے چاند کی قسم : { وَالْقَمَرِ اِذَا اتَّسَقَ۔ } اسی مدھم اور تدریجاً بڑھتی ہوئی روشنی کا استعارہ ہے۔ ظاہر ہے جب چاند پورا ہوجاتا ہے تو اس کی چاندنی ایک حد تک رات کو روشن کردیتی ہے۔ اس کے بعد فرمایا :

والقمر إذا اتسق

سورة: الانشقاق - آية: ( 18 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 589 )

Surah Inshiqaq Ayat 18 meaning in urdu

اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے) قصور
  2. اگر تم ان کو سیدھے رستے کی طرف بلاؤ تو تمہارا کہا نہ مانیں۔ تمہارے
  3. اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں
  4. (خدا) فرمائے گا کہ (وہاں) تم (بہت ہی) کم رہے۔ کاش تم جانتے ہوتے
  5. یوسف نے دعا کی کہ پروردگار جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس
  6. کہ فرعون نے ملک میں سر اُٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ
  7. جو لوگ شرک کرتے ہیں وہ کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم شرک
  8. مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا
  9. اگر مالِ غنیمت سہل الحصول اور سفر بھی ہلکا سا ہوتا تو تمہارے ساتھ (شوق
  10. اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Inshiqaq with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Inshiqaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Inshiqaq Complete with high quality
surah Inshiqaq Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Inshiqaq Bandar Balila
Bandar Balila
surah Inshiqaq Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Inshiqaq Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Inshiqaq Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Inshiqaq Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Inshiqaq Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Inshiqaq Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Inshiqaq Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Inshiqaq Fares Abbad
Fares Abbad
surah Inshiqaq Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Inshiqaq Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Inshiqaq Al Hosary
Al Hosary
surah Inshiqaq Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Inshiqaq Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب