Surah al imran Ayat 183 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 183 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 183 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾
[ آل عمران: 183]

Ayat With Urdu Translation

جو لوگ کہتے ہی کہ خدا نے ہمیں حکم بھیجا ہے کہ جب تک کوئی پیغمبر ہمارے پاس ایسی نیاز لے کر نہ آئے جس کو آگ آکر کھا جائے تب تک ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ مجھ سے پہلے کئی پیغمبر تمہارے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے اور وہ (معجزہ) بھی لائے جو تم کہتے ہو تو اگر سچے ہو تو تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں یہود کی ایک اور بات کی تکذیب کی جا رہی ہے۔ وہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے یہ عہد لیا ہے کہ تم صرف اس رسول کو ماننا جس کی دعا پر آسمان سے آگ آئے اور قربانی وصدقات کو جلا دالے۔ مطلب یہ تھا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کے ذریعے سے اس معجزے کا چونکہ صدور نہیں ہوا۔ اس لئے بحکم الٰہی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی رسالت پر ایمان لانا ہمارے لئے ضروری نہیں ہے حالانکہ پہلے نبیوں میں ایسے نبی بھی آئے کہ جن کی دعا سے آسمان سے آگ آتی اور اہل ایمان کے صدقات اور قربانیوں کو کھا جاتی۔ جو ایک طرف اس بات کی دلیل ہوتی کہ اللہ کی راہ میں پیش کردہ صدقہ یا قربانی بارگاہ الٰہی میں قبول ہوگئی۔ دوسری طرف اس بات کی دلیل ہوتی کہ یہ نبی برحق ہے۔ لیکن ان یہودیوں نے ان نبیوں اور رسولوں کی بھی تکذیب ہی کی تھی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو پھر تم نے ایسے پیغمبروں کو کیوں جھٹلایا اور انہیں قتل کیا جو تمہاری طلب کردہ نشانی ہی لے کر آئے تھے؟ “۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کافروں کا قرض حسنہ پر احمقانہ تبصرہ اور ان کی ہٹ دھرمی پہ مجوزہ سزا حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے زیادہ در زیادہ کر کے دے تو یہود کہنے لگے کہ اے نبی تمہارا رب فقیر ہوگیا ہے اور اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے اس پر یہ آیت ( لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ فَقِيْرٌ وَّنَحْنُ اَغْنِيَاۗءُ )آل عمران:181) نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہودیوں کے مدرسے میں گئے یہاں کا بڑا معلم فخاص تھا اور اس کے ماتحت ایک بہت بڑا عالم اشیع تھا لوگوں کا مجمع تھا اور وہ ان سے مذہبی باتیں سن رہے تھے آپ نے فرمایا فخاص اللہ سے ڈر اور مسلمان ہوجا اللہ کی قسم تجھے خوب معلوم ہے کہ آنحضرتاللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں وہ اس کے پاس سے حق لے کر آئے ہیں ان کی صفتیں توراۃ و انجیل میں تمہارے ہاتھوں میں موجود ہیں تو فخاص نے جواب میں کہا ابوبکر سن اللہ کی قسم اللہ ہمارا محتاج ہے ہم اس کے محتاج نہیں اس کی طرف اس طرح نہیں گڑگڑاتے جیسے وہ ہماری جانب عاجزی کرتا ہے بلکہ ہم تو اس سے بےپرواہ ہیں ہم غنی اور تونگر ہیں اگر وہ غنی ہوتا تو ہم سے قرض طلب نہ کرتا جیسے کہ تمہارا پیغمبر ﷺ کہہ رہا ہے ہمیں تو سود سے روکتا ہے اور خود سود دیتا ہے اگر غنی ہوتا تو ہمیں سود کیوں دیتا، اس پر حضرت صدیق اکبر کو سخت غصہ آیا اور فخاص کے منہ پر زور سے مارا اور فرمایا اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم یہود سے معاہدہ نہ ہوتا تو میں تجھ اللہ کے دشمن کا سر کاٹ دیتا جاؤ بدنصیبو جھٹلاتے ہی رہو اگر سچے ہو۔ فخصاص نے جا کر اس کی شکایت سرکار محمدی ﷺ میں کی آپ نے صدیق اکبر سے پوچھا کہ اسے کیوں مارا ؟ حضرت صدیق نے واقعہ بیان کیا لیکن فخاص اپنے قول سے مکر گیا کہ میں نے تو ایسا کہا ہی نہیں۔ اس بارے میں یہ آیت اتری۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے عذاب کلی خبر دیتا ہے کہ ان کا یہ قول اور ساتھ ہی اسی جیسا ان کا بڑا گناہ یعنی قتل انبیاء ہم نے ان کے نامہ اعمال میں لکھ لیا ہے۔ ایک طرف ان کا جناب باری تعالیٰ کی شان میں بےادبی کرنا دوسری جانب نبیوں کو مار ڈالنا ان کاموں کی وجہ انہیں سخت تر سزا ملے گی۔ ان کو ہم کہیں گے کہ جلنے والے عذاب کا ذائقہ چکھو، اور ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارے پہلے کے کرتوت کا بدلہ ہے یہ کہہ کر انہیں ذلیل و رسوا کن عذاب پر عذاب ہوں گے، یہ سراسر عدل و انصاف ہے اور ظاہر ہے کہ مالک اپنے غلاموں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ پھر ان کے اس خیال میں جھوٹا ثابت کیا جا رہا ہے جو یہ کہتے تھے کہ آسمانی کتابیں جو پہلے نازل ہوئیں ان میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ حکم دے رکھا ہے کہ جب تک کوئی رسول ہمیں یہ معجزہ نہ دکھائے کہ اس کی امت میں سے جو شخص قربانی کرے اس کی قربانی کو کھا جانے کے لئے آسمان سے قدرتی آگ آئے اور کھاجائے ان کی اس قول کے جواب میں ارشاد ہوتا ہے کہ پھر اس معجزے والے پیغمبروں کو جو اپنے ساتھ دلائل اور براہین لے کر آئے تھے تم نے کیوں مار ڈالا ؟ انہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ بھی دے رکھا تھا کہ ہر ایک قبول شدہ قربانی آسمانی آگ کھا جاتی تھی لیکن تم نے انہیں بھی سچا نہ جانا ان کی بھی مخالفت اور دشمنی کی بلکہ انہیں قتل کر ڈالا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ تمہیں تمہاری اپنی بات کا بھی پاس ولحاظ نہیں لہذا تم حق کے ساتھی نہ ہو نہ کسی نبی کے ماننے والے ہو۔ تم یقینا جھوٹے ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتا ہے کہ ان کے جھٹلانے سے آپ تنگ دل اور غمناک نہ ہوں اگلے اولوالعزم پیغمبروں کے واقعات کو اپنے لئے باعث تسلی بنائیں کہ وہ بھی باوجود دلیلیں ظاہر کردینے کے اور باوجود اپنی حقانیت کو بخوبی واضح کردینے کے پھر بھی جھٹلائے گئے زبر سے مراد آسمانی کتابیں ہیں جو ان صحیفوں کی طرح آسمان سے آئیں جو رسولوں پر اتاری گئی تھیں اور " منیر " سے مراد واضح جلی اور روشن اور چمکیلی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 183 اَلَّذِیْنَ قَالُوْآ اِنَّ اللّٰہَ عَہِدَ اِلَیْنَآ اَلاَّ نُؤْمِنَ لِرَسُوْلٍ حَتّٰی یَاْتِیَنَا بِقُرْبَانٍ تَاْکُلُہُ النَّارُط یہاں روئے سخن پھر یہود کی طرف ہوگیا ہے۔ نوع انسانی جب عہد طفولیت میں تھی تو خرق عادت چیزیں بہت ہوا کرتی تھیں۔ ان میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ اگر کوئی شخص اللہ کی جناب میں کوئی جانور ذبح کر کے پیش کرتا تو آسمان سے ایک آگ اترتی جو اسے بھسم کردیتی تھی اور یہ اس بات کی علامت ہوتی تھی کہ یہ قربانی قبول ہوگئی۔ جیسے ہابیل اور قابیل کے قصے میں آیا ہے کہ : اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِھِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ط المائدۃ : 27 جب دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول ہوگئی اور دوسرے کی قبول نہیں ہوئی۔ یہ پتا کیسے چلا ؟ عید الاضحی کے موقع پر ہم جو قربانیاں کرتے ہیں ان کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ کس کی قربانی قبول ہوئی اور کس کی قبول نہیں ہوئی۔ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے۔ لیکن پہلے ایسی حِسّی علامات ہوتی تھیں کہ پتا چل جاتا تھا کہ یہ قربانی اللہ نے قبول کرلی ہے۔ بنی اسرائیل کے ابتدائی دور میں بھی یہ نشانی موجود تھی کہ آسمان سے اترنے والی آگ کا قربانی کو بھسم کردینا اس کی قبولیت کی علامت تھی۔ مدینہ کے یہود نے کٹ حجتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے تو اللہ نے یہ عہد لے لیا تھا کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ وہ یہ معجزہ نہ دکھائے۔ تو اگر محمد ﷺ واقعی رسول ﷺ ہیں تو یہ معجزہ دکھائیں۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے :قُلْ قَدْ جَآءَ کُمْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِیْ بالْبَیِّنٰتِ وَبِالَّذِیْ قُلْتُمْ انہوں نے سوختنی قربانی کا معجزہ بھی دکھایا جس کا تم مطالبہ کر رہے ہو۔

الذين قالوا إن الله عهد إلينا ألا نؤمن لرسول حتى يأتينا بقربان تأكله النار قل قد جاءكم رسل من قبلي بالبينات وبالذي قلتم فلم قتلتموهم إن كنتم صادقين

سورة: آل عمران - آية: ( 183 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 74 )

Surah al imran Ayat 183 meaning in urdu

جو لوگ کہتے ہیں "اللہ نے ہم کو ہدایت کر دی ہے کہ ہم کسی کو رسول تسلیم نہ کریں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی نہ کرے جسے (غیب سے آکر) آگ کھا لے "، اُن سے کہو، "تمہارے پاس مجھ سے پہلے بہت سے رسول آ چکے ہیں جو بہت سی روشن نشانیاں لائے تھے اور وہ نشانی بھی لائے تھے جس کا تم ذکر کرتے ہو، پھر اگر (ایمان لانے کے لیے یہ شرط پیش کرنے میں) تم سچے ہو تو اُن رسولوں کو تم نے کیوں قتل کیا؟"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اگر تمہیں زخم (شکست) لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی ایسا زخم لگ چکا
  2. اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے اور یہ
  3. اور اہل اعراف (کافر) لوگوں کو جنہیں ان کی صورتوں سے شناخت کرتے ہوں گے
  4. وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے،
  5. آلرا ۔ یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں
  6. اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
  7. اور جو شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے
  8. اس پر اُنیس داروغہ ہیں
  9. تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں۔
  10. جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers