Surah al imran Ayat 184 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ﴾
[ آل عمران: 184]
پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے پیغمبر کھلی ہوئی نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آچکے ہیں اور لوگوں نے ان کو بھی سچا نہیں سمجھا
Surah al imran Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) نبی ( صلى الله عليه وسلم ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) یہودیوں کی ان کٹ حجتیوں سے بددل نہ ہوں۔ ایسا معاملہ صرف آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے ساتھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) سے پہلے آنے والے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو چکا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کافروں کا قرض حسنہ پر احمقانہ تبصرہ اور ان کی ہٹ دھرمی پہ مجوزہ سزا حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے اور وہ اسے زیادہ در زیادہ کر کے دے تو یہود کہنے لگے کہ اے نبی تمہارا رب فقیر ہوگیا ہے اور اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے اس پر یہ آیت ( لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ فَقِيْرٌ وَّنَحْنُ اَغْنِيَاۗءُ ) 3۔ آل عمران:181) نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہودیوں کے مدرسے میں گئے یہاں کا بڑا معلم فخاص تھا اور اس کے ماتحت ایک بہت بڑا عالم اشیع تھا لوگوں کا مجمع تھا اور وہ ان سے مذہبی باتیں سن رہے تھے آپ نے فرمایا فخاص اللہ سے ڈر اور مسلمان ہوجا اللہ کی قسم تجھے خوب معلوم ہے کہ آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں وہ اس کے پاس سے حق لے کر آئے ہیں ان کی صفتیں توراۃ و انجیل میں تمہارے ہاتھوں میں موجود ہیں تو فخاص نے جواب میں کہا ابوبکر سن اللہ کی قسم اللہ ہمارا محتاج ہے ہم اس کے محتاج نہیں اس کی طرف اس طرح نہیں گڑگڑاتے جیسے وہ ہماری جانب عاجزی کرتا ہے بلکہ ہم تو اس سے بےپرواہ ہیں ہم غنی اور تونگر ہیں اگر وہ غنی ہوتا تو ہم سے قرض طلب نہ کرتا جیسے کہ تمہارا پیغمبر ﷺ کہہ رہا ہے ہمیں تو سود سے روکتا ہے اور خود سود دیتا ہے اگر غنی ہوتا تو ہمیں سود کیوں دیتا، اس پر حضرت صدیق اکبر کو سخت غصہ آیا اور فخاص کے منہ پر زور سے مارا اور فرمایا اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم یہود سے معاہدہ نہ ہوتا تو میں تجھ اللہ کے دشمن کا سر کاٹ دیتا جاؤ بدنصیبو جھٹلاتے ہی رہو اگر سچے ہو۔ فخصاص نے جا کر اس کی شکایت سرکار محمدی ﷺ میں کی آپ نے صدیق اکبر سے پوچھا کہ اسے کیوں مارا ؟ حضرت صدیق نے واقعہ بیان کیا لیکن فخاص اپنے قول سے مکر گیا کہ میں نے تو ایسا کہا ہی نہیں۔ اس بارے میں یہ آیت اتری۔ پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے عذاب کلی خبر دیتا ہے کہ ان کا یہ قول اور ساتھ ہی اسی جیسا ان کا بڑا گناہ یعنی قتل انبیاء ہم نے ان کے نامہ اعمال میں لکھ لیا ہے۔ ایک طرف ان کا جناب باری تعالیٰ کی شان میں بےادبی کرنا دوسری جانب نبیوں کو مار ڈالنا ان کاموں کی وجہ انہیں سخت تر سزا ملے گی۔ ان کو ہم کہیں گے کہ جلنے والے عذاب کا ذائقہ چکھو، اور ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارے پہلے کے کرتوت کا بدلہ ہے یہ کہہ کر انہیں ذلیل و رسوا کن عذاب پر عذاب ہوں گے، یہ سراسر عدل و انصاف ہے اور ظاہر ہے کہ مالک اپنے غلاموں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ پھر ان کے اس خیال میں جھوٹا ثابت کیا جا رہا ہے جو یہ کہتے تھے کہ آسمانی کتابیں جو پہلے نازل ہوئیں ان میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ حکم دے رکھا ہے کہ جب تک کوئی رسول ہمیں یہ معجزہ نہ دکھائے کہ اس کی امت میں سے جو شخص قربانی کرے اس کی قربانی کو کھا جانے کے لئے آسمان سے قدرتی آگ آئے اور کھاجائے ان کی اس قول کے جواب میں ارشاد ہوتا ہے کہ پھر اس معجزے والے پیغمبروں کو جو اپنے ساتھ دلائل اور براہین لے کر آئے تھے تم نے کیوں مار ڈالا ؟ انہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ معجزہ بھی دے رکھا تھا کہ ہر ایک قبول شدہ قربانی آسمانی آگ کھا جاتی تھی لیکن تم نے انہیں بھی سچا نہ جانا ان کی بھی مخالفت اور دشمنی کی بلکہ انہیں قتل کر ڈالا، اس سے صاف ظاہر ہے کہ تمہیں تمہاری اپنی بات کا بھی پاس ولحاظ نہیں لہذا تم حق کے ساتھی نہ ہو نہ کسی نبی کے ماننے والے ہو۔ تم یقینا جھوٹے ہو۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو تسلی دیتا ہے کہ ان کے جھٹلانے سے آپ تنگ دل اور غمناک نہ ہوں اگلے اولوالعزم پیغمبروں کے واقعات کو اپنے لئے باعث تسلی بنائیں کہ وہ بھی باوجود دلیلیں ظاہر کردینے کے اور باوجود اپنی حقانیت کو بخوبی واضح کردینے کے پھر بھی جھٹلائے گئے زبر سے مراد آسمانی کتابیں ہیں جو ان صحیفوں کی طرح آسمان سے آئیں جو رسولوں پر اتاری گئی تھیں اور " منیر " سے مراد واضح جلی اور روشن اور چمکیلی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 184 فَاِنْ کَذَّبُوْکَ تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔ یہ معاملہ صرف آپ ﷺ ہی کے ساتھ نہیں ہوا۔فَقَدْ کُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ یہ تو اس راستے کا ایک عام تجربہ ہے ‘ جس سے آپ ﷺ ‘ کو بھی گزرنا پڑے گا۔
فإن كذبوك فقد كذب رسل من قبلك جاءوا بالبينات والزبر والكتاب المنير
سورة: آل عمران - آية: ( 184 ) - جزء: ( 4 ) - صفحة: ( 74 )Surah al imran Ayat 184 meaning in urdu
اب اے محمدؐ! اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو بہت سے رسول تم سے پہلے جھٹلائے جا چکے ہیں جو کھلی کھلی نشانیاں اور صحیفے اور روشنی بخشنے والی کتابیں لائے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو
- اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل
- یہاں تک کہ یاجوج ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے
- (اب خدا کی شان دیکھو کہ اس کنویں کے قریب) ایک قافلہ آوارد ہوا اور
- (یعنی) بہشت جاودانی (میں) جس کا خدا نے اپنے بندوں سے وعدہ کیا ہے (اور
- اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰة کا حکم کرتے تھے اور اپنے پروردگار
- خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ تو اے ارباب دانش
- اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
- اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنادو
- اپنے اعمال کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers