Surah Al Araaf Ayat 188 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾
[ الأعراف: 188]
کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ آیت اس بات میں کتنی واضح ہے کہ نبی ( صلى الله عليه وسلم ) عالم الغیب نہیں۔ عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے ۔ لیکن ظلم اور جہالت کی انتہا ہے کہ اس کے باوجود اہل بدعت آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو عالم الغیب باور کراتے ہیں۔ حالانکہ بعض جنگوں میں آپ کے دندان مبارک بھی شہید ہوئے، آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہوا، اور آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا کہ ” یہ قوم کیسے فلاح یاب ہوگی جس نے اپنے نبی کے سر کو زخمی کر دیا “، کتب حدیث میں یہ واقعات بھی اور ذیل کے واقعات بھی درج ہیں، حضرت عائشہ ( رضي الله عنها ) پر تہمت لگی تو آپ پورا ایک مہینہ سخت مضطرب اور نہایت پریشان رہے۔ ایک یہودی عورت نے آپ کی دعوت کی اور کھانے میں زہر ملا دیا، جسے آپ نے بھی تناول فرمایا اور صحابہ نے بھی، حتیٰ کہ بعض صحابہ تو کھانے کے زہر سے شہید ہی ہوگئے اور خود نبی ( صلى الله عليه وسلم ) عمر بھر اس زہر کے اثرات محسوس فرماتے رہے۔ یہ اور اس قسم کے متعدد واقعات ہیں جن سے واضح ہے کہ آپ کو عدم علم کی وجہ سے تکلیف پہنچی، نقصان اٹھانا پڑا، جس سے قرآن کی بیان کردہ حقیقت کا اثبات ہوتا ہے کہ ” اگر میں غیب جانتا ہوتا تو مجھے کوئی مضرت نہ پہنچتی “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نبی ﷺ کو علم غیب نہیں تھا اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ کو حکم فرماتا ہے کہ آپ تمام کام سپرد الہ کریں اور صاف کہہ دیں کہ غیب کی کسی بات کا مجھے علم نہیں۔ میں تو صرف وہ جانتا ہوں جو اللہ تعالیٰ مجھے معلوم کرا دے۔ جیسے سورة جن میں ہے کہ عالم الغیب اللہ تعالیٰ ہی ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو آگاہ نہیں کرتا۔ مجھے اگر غیب کی اطلاع ہوتی تو میں اپنے لئے بہت سی بھلائیاں سمیٹ لیتا۔ مجاہد سے مروی ہے کہ اگر مجھے اپنی موت کا علم ہوتا تو نیکیوں میں بھی سبقت لے جاتا۔ لیکن یہ قول غور طلب ہے کیونکہ حضور کے اعمال دائمی تھے جو نیکی ایک بار کرتے پھر اسے معمول بنالیتے۔ ساری زندگی اور زندگی کا ہر ایک دن بلکہ ہر ایک گھڑی ایک ہی طرح کی تھی۔ گویا کہ آپ کی نگاہیں ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف لگتی رہتی تھیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ بات یوں ہوسکتی ہے کہ دوسروں کو میں ان کی موت کے وقت سے خبردار کر کے انہیں اعمال نیک کی رغبت دلاتا واللہ اعلم۔ اس سے زیادہ اچھا قول اس کی تفسیر میں حضرت ابن عباس کا ہے کہ میں مال جمع کرلیتا مجھے معلوم ہوجاتا کہ اس چیز کے خریدنے میں نفع ہے میں اسے خرید لیتا۔ جانتا کہ اس کی خریداری میں نقصان ہے نہ خریدتا۔ خشک سالی کے لئے ترسالی میں ذخیرہ جمع کرلیتا۔ ارزانی کے وقت گرانیے علم سے سودا جمع کرلیتا۔ کبھی کوئی برائی مجھے نہ پہنچتی کیونکہ میں علم غیب سے جان لیتا کہ یہ برائی ہے تو میں پہلے سے ہی اس سے جتن کرلیتا۔ لیکن میں علم غیب نہیں جانتا اس لئے فقیری بھی مجھ پر آتی ہے تکلیف بھی ہوتی ہے۔ مجھ میں تم یہ وصف نہ مانو۔ سنو مجھ میں وصف یہ ہے کہ میں برے لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈراتا ہوں ایمانداروں کو جنت کی خوش خبری سناتا ہوں جیسے فرمان ہے آیت ( فَاِنَّمَا يَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِيْنَ وَتُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا 97 ) 19۔ مریم :97) ہم نے اسے تیری زبان پر آسان کردیا ہے کہ تو پرہیزگاروں کو خوشخبری سنا دے اور بروں کو ڈرا دے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 188 قُلْ لآَّ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلاَ ضَرًّا الاَّ مَا شَآء اللّٰہُ ط۔ آپ ﷺ انہیں بتائیں کہ میرے پاس علم غیب نہیں ہے۔ جیسا کہ سورة الأنعام کی آیت 50 میں فرمایا گیا کہ اے نبی ﷺ کہہ دیجیے کہ میں نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ اللہ کے خزانے میرے قبضۂ قدرت میں ہیں ‘ نہ میں علم غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِج وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ ج اور اگر مجھے علم غیب حاصل ہوتا تو میں بہت سا خیر جمع کرلیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ آتی۔
قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا إلا ما شاء الله ولو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير وما مسني السوء إن أنا إلا نذير وبشير لقوم يؤمنون
سورة: الأعراف - آية: ( 188 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 175 )Surah Al Araaf Ayat 188 meaning in urdu
اے محمدؐ، ان سے کہو "میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا، اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہو تا ہے اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سے فائدے اپنے لیے حاصل کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا میں تو محض ایک خبردار کرنے والا اور خوش خبری سنانے والا ہوں اُن لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ان (قصوں) میں اس شخص کے لیے جو عذاب آخرت سے ڈرے عبرت ہے۔ یہ
- خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور
- جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے
- آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے
- اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی
- اور سب کے (سمجھانے کے لئے) ہم نے مثالیں بیان کیں اور (نہ ماننے پر)
- جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو
- اور ہم اپنے پیغمبروں کو اور مومنوں کو نجات دیتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہمارا
- اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب
- لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers