Surah ahzab Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لِّيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ ۚ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا﴾
[ الأحزاب: 8]
تاکہ سچ کہنے والوں سے اُن کی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
- یہ لام كَيْ ہے۔ یعنی یہ عہد اس لئے لیا تاکہ اللہ سچے نبیوں سے پوچھے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام اپنی قوموں تک ٹھیک طریقے سے پہنچا دیا تھا؟ یا دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ انبیا سے پوچھے کہ تمہاری قوموں نے تمہاری دعوت کا جواب کس طرح دیا؟ مثبت انداز میں یا منفی طریقے سے؟ جس طرح کہ دوسرے مقام پر ہے کہ ہم ان سے بھی پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور رسولوں سے بھی پوچھیں گے۔ ( الاعراف۔ 6 ) اس میں داعیان حق کے لئے بھی تنبیہ ہے کہ وہ دعوت حق کا فریضہ پوری تن دہی اور اخلاص سے ادا کریں تاکہ بارگاہ الٰہی میں سرخرو ہو سکیں، اور ان لوگوں کے لئے بھی وعید ہے جن کو حق کی دعوت پہنچائی جائے کہ اگر وہ اسے قبول نہیں کریں گے تو عنداللہ مجرم اور مستوجب سزا ہوں گے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
میثاق انبیاء فرمان ہے کہ ان پانچوں اولوالعزم پیغمبروں سے اور عام نبیوں سے سب سے ہم نے عہد وعدہ لیا کہ وہ میرے دین کی تبلیغ کریں گے اس پر قائم رہیں گے۔ آپس میں ایک دوسرے کی مدد امداد اور تائید کریں گے اور اتفاق واتحاد رکھیں گے۔ اسی عہد کا ذکر اس آیت میں ہے ( وَاِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاق النَّبِيّٖنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٗ 81 ) 3۔ آل عمران:81) یعنی اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے قول قرار لیا کہ جو کچھ کتاب وحکمت دے کر میں تمہیں بھیجوں پھر تمہارے ساتھ کی چیز کی تصدیق کرنے والا رسول آجائے تو تم ضرور اس پر ایمان لانا اور اس کی امداد کرنا۔ بولو تمہیں اس کا اقرار ہے ؟ اور میرے سامنے اس کا پختہ وعدہ کرتے ہیں ؟ سب نے جواب دیا کہ ہاں ہمیں اقرار ہے۔ جناب باری تعالیٰ نے فرمایا بس اب گواہ رہنا اور میں خود بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔ یہاں عام نبیوں کا ذکر کرکے پھر خاص جلیل القدر پیغمبروں کا نام بھی لے دیا۔ اسی طرح ان کے نام اس آیت میں بھی ہیں ( شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهٖٓ اِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ 13 ) 42۔ الشوری :13) یہاں حضرت نوح ؑ کا ذکر ہے جو زمین پر اللہ کے پہلے پیغمبر تھے حضرت محمد ﷺ کا ذکر ہے جو سب سے آخری پیغمبر تھے۔ اور ابراہیم موسیٰ اور عیسیٰ علیھم السلام کا ذکر ہے جو درمیانی پیغمبر تھے۔ ایک لطافت اس میں یہ ہے کہ پہلے پیغمبر حضرت آدم ؑ کے بعد کے پیغمبر حضرت نوح ؑ کا ذکر کیا اور آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ سے پہلے کے پیغمبر حضرت عیسیٰ ؑ کا ذکر کیا اور درمیانی پیغمبروں میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ ( علیہما السلام ) کا ذکر کیا۔ یہاں تو ترتیب یہ رکھی کہ فاتح اور خاتم کا ذکر کرکے بیچ کے نبیوں کا بیان کیا اور اس آیت میں سب سے پہلے خاتم الانیباء کا نام لیا اس لئے کہ سب سے اشرف وافضل آپ ہی ہیں۔ پھر یکے بعد دیگرے جس طرح آئے ہیں اسی طرح ترتیب وار بیان کیا اللہ تعالیٰ اپنے تمام نبیوں پر اپنا درود وسلام نازل فرمائے۔ اس آیت کی تفسیر میں حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ پیدائش کے اعتبار سے میں سب نبیوں سے پہلے ہوں اور دنیا میں آنے کے اعتبار سے سب سے آخر میں ہوں پس مجھ سے ابتدا کی ہے۔ یہ حدیث ابن ابی حاتم میں ہے لیکن اس کے ایک راوی سعید بن بشیر ضعیف ہیں۔ اور سند سے یہ مرسل مروی ہے اور یہی زیادہ مشابہت رکھتی ہے اور بعض نے اسے موقوف روایت کی ہے واللہ اعلم۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں حضرت آدم ؑ کی اولاد میں سب سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ پانچ پیغمبر ہیں۔ نوح، ابراہیم، موسیٰ ، عیسیٰ ، اور محمد صلوات اللہ وسلامہ علیہم اجمعین اور ان میں بھی سب سے بہترمحمد ﷺ ہیں۔ اس کا ایک راوی ضعیف ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس آیت میں جس عہد ومیثاق کا ذکر ہے یہ وہ ہے جو روز ازل میں حضرت آدم ؑ کی پیٹھ سے تمام انسانوں کو نکال کرلیا تھا۔ حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ حضرت آدم ؑ کو بلند کیا گیا آپ نے اپنی اولاد کو دیکھا ان میں مالدار مفلس خوبصورت اور ہر طرح کے لوگ دیکھے تو کہا اللہ کیا اچھا ہوتا کہ تو نے ان سب کو برابر ہی رکھا ہوتا اللہ تعالیٰ عزوجل جلالہ نے فرمایا کہ یہ اس لئے ہے کہ میرا شکر ادا کیا جائے۔ ان میں جو انبیاء کرام علیھم السلام تھے انہیں بھی آپ نے دیکھا وہ روشنی کے مانند نمایاں تھے ان پر نور برس رہا تھا ان سے نبوت و رسالت کا ایک اور خاص عہد لیا گیا تھا جس کا بیان اس آیت میں ہے۔ صادقوں سے ان کے صدق کا سوال ہو یعنی ان سے جو احادیث رسول ﷺ پہنچانے والے تھے۔ ان کی امتوں میں سے جو بھی ان کو نہ مانے اسے سخت عذاب ہوگا۔ اے اللہ تو گواہ رہ ہماری گواہی ہے ہم دل سے مانتے ہیں کہ بیشک تیرے رسولوں نے تیرا پیغام تیرے بندوں کو بلا کم وکاست پہنچا دیا۔ انہوں نے پوری خیر خواہی کی اور حق کو صاف طور پر نمایاں طریقے سے واضح کردیا جس میں کوئی پوشیدگی کوئی شبہ کسی طرح کا شک نہ رہا گو بدنصیب ضدی جھگڑالو لوگوں نے انہیں نہ مانا۔ ہمارا ایمان ہے کہ تیرے رسولوں کی تمام باتیں سچ اور حق ہیں اور جس نے ان کی راہ نہ پکڑی وہ گمراہ اور باطل پر ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8 { لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِہِمْ } ” تاکہ اللہ پوچھ لے سچے لوگوں سے ان کے سچ کے بارے میں۔ “ یہاں اس فقرے کے بعد یہ الفاظ گویا محذوف ہیں : وَالْـکٰذِبِیْنَ عَنْ کِذْبِھِم اور وہ جھوٹوں سے بھی پوچھ لے ان کے جھوٹ کے بارے میں ! تاکہ اللہ تعالیٰ تمام انسانوں سے ان کے عقائد و اعمال کے بارے میں اچھی طرح سے پوچھ گچھ کرلے۔ { وَاَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا } ” اور اس نے تیار کر رکھا ہے کافروں کے لیے ایک دردناک عذاب۔ “ پہلے رکوع کے اختتام پر اس مضمون کا سلسلہ عارضی طور پر منقطع کیا جا رہا ہے۔ یہاں پر تمہیداً ُ منہ بولے بیٹے کی قانونی حیثیت کو واضح کردیا گیا اور حضور ﷺ کو ہدایت فرمائی گئی کہ آپ ﷺ کافرین و منافقین کی باتوں کی طرف بالکل دھیان نہ دیں اور ان کی طرف سے منفی پراپیگنڈے کے اندیشوں کو بالکل نظر انداز کر کے اللہ کے حکم پر عمل کریں۔ -۔ اس مضمون کی مزید تفصیل چوتھے رکوع میں آئے گی۔
ليسأل الصادقين عن صدقهم وأعد للكافرين عذابا أليما
سورة: الأحزاب - آية: ( 8 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 419 )Surah ahzab Ayat 8 meaning in urdu
تاکہ سچے لوگوں سے (ان کا رب) ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے، اور کافروں کے لیے تو اس نے درد ناک عذاب مہیا کر ہی رکھا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور خار دار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں (ہو گا)
- کیا یہ زمانہٴ جاہلیت کے حکم کے خواہش مند ہیں؟ اور جو یقین رکھتے ہیں
- وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے) سے
- اور وہ اور اس کے لشکر ملک میں ناحق مغرور ہورہے تھے اور خیال کرتے
- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار
- اس نے تمہیں چارپایوں اور بیٹوں سے مدد دی
- وہ کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم اکیلے خدا
- اور موسٰی کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا اگر ہم اُن کے دل
- کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
- بھلا تم ہر اونچی جگہ پر نشان تعمیر کرتے ہو
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers