Surah Muminoon Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَأَنشَأْنَا لَكُم بِهِ جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ لَّكُمْ فِيهَا فَوَاكِهُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ﴾
[ المؤمنون: 19]
پھر ہم نے اس سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے، ان میں تمہارے لئے بہت سے میوے پیدا ہوتے ہیں۔ اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو
Surah Muminoon Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان باغوں میں انگور اور کھجور کے علاوہ اور بہت سے پھل ہوتے ہیں، جن سے تم لذت اندوز ہوتے ہو اور کچھ کھاتے ہو۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آسمان سے نزول بارش اللہ تعالیٰ کی یوں تو بیشمار اور ان گنت نعمتیں ہیں۔ لیکن چند بڑی بڑی نعمتوں کا یہاں ذکر ہو رہا ہے کہ وہ آسمان سے بقدر حاجت و ضرورت بارش برساتا ہے۔ نہ تو بہت زیادہ کہ زمین خراب ہوجائے اور پیداوار گل سڑ جائے۔ نہ بہت کم کہ پھل اناج وغیرہ پیدا ہی نہ ہو۔ بلکہ اس اندازے سے کہ کھیتی سرسبز رہے، باغات ہرے بھرے رہیں۔ حوض، تالاب، نہریں ندیاں، نالے، دریا بہہ نکلیں نہ پینے کی کمی ہو نہ پلانے کی۔ یہاں تک کہ جس جگہ زیادہ بارش کی ضرورت ہوتی ہے زیادہ ہوتی ہے اور جہاں کم کی ضرورت ہوتی ہے کم ہوتی ہے اور جہاں کی زمین اس قابل ہی نہیں ہوتی وہاں پانی نہیں برستا لیکن ندیوں اور نالوں کے ذریعہ وہاں قدرت برساتی پانی پہنچا کر وہاں کی زمین کو سیراب کردیتی ہے۔ جیسے کہ مصر کے علاقہ کی زمین جو دریائے نیل کی تری سے سرسبزوشاداب ہوجاتی ہے۔ اسی پانی کے ساتھ سرخ مٹی کھیچ کر جاتی ہے جو حبشہ کے علاقہ میں ہوتی ہے وہاں کی بارش کے ساتھ مٹی بہہ کر پہنچتی ہے جو زمین پر ٹھہرجاتی ہے اور زمین قابل زراعت ہوجاتی ہے ورنہ وہاں کی شور زمین کھیتی باڑی کے قابل نہیں۔ سبحان اللہ اس لطیف خبیر، اس غفور رحیم اللہ کی کیا کیا قدرتیں اور حکمتیں زمین میں اللہ پانی کو ٹھیرا دیتا ہے زمین میں اس کو چوس لینے اور جذب کرلینے کی قابلیت اللہ تعالیٰ پیدا کردیتا ہے تاکہ دانوں کو اور گٹھلیوں کو اندر ہی اندر وہ پانی پہنچا دے پھر فرماتا ہے ہم اس کے لے جانے اور دور کردینے پر یعنی نہ برسانے پر بھی قادر ہیں اگر چاہیں شور، سنگلاخ زمین، پہاڑوں اور بیکار بنوں میں برسادیں۔ اگر چاہیں تو پانی کو کڑوا کردیں نہ پینے کے قابل رہے نہ پلانے کے، نہ کھیت اور باغات کے مطلب کار ہے، نہ نہانے دھونے کے مقصد کا۔ اگر چاہیں زمین میں وہ قوت ہی نہ رکھیں کہ وہ پانی کو جذب کرلے چوس لے بلکہ پانی اوپر ہی اوپر تیرتا پھرے یہ بھی ہمارے اختیار میں ہے کہ ایسی دوردراز جھیلوں میں پانی پہنچا دیں کہ تمہارے لے بیکار ہوجائے اور تم کوئی فائدہ اس سے نہ اٹھا سکو۔ یہ خاص اللہ کا فضل وکرم اور اس کا لطف ورحم ہے کہ وہ بادلوں سے میٹھا عمدہ ہلکا اور خوش ذائقہ پانی برساتا ہے پھر اسے زمین میں پہنچاتا ہے اور ادھر ادھر ریل پیل کردیتا ہے کھیتیاں الگ پکتی ہیں باغات الگ تیار ہوتے ہیں، خود پیتے ہو اپنے جانوروں کو پلاتے ہو نہاتے دھوتے ہو پاکیزگی اور ستھرائی حاصل کرتے ہو فالحمدللہ۔ آسمانی بارش سے رب العالمین تمہارے لئے روزیاں اگاتا ہے، لہلہاتے ہوئے کھیت ہیں، کہیں سرسبز باغ ہیں جو خوش نما اور خوش منظر ہونے کے علاوہ مفید اور فیض والے ہیں۔ کھجور انگور جو اہل عرب کا دل پسند میوہ ہے۔ اور اسی طرح ہر ملک والوں کے لئے الگ الگ طرح طرح کے میوے اس نے پیدا کردیے ہیں۔ جن کے حصول کے عوض اللہ کے شکرگزاری بھی کسی کے بس کی نہیں۔ بہت میوے تمہیں اس نے دے رکھے ہیں جن کی خوبصورتی بھی تم دیکھتے ہو اور ان کے ذائقے سے بھی کھا کر فائدہ اٹھاتے ہو۔ پھر زیتوں کے درخت کا ذکر فرمایا۔ طورسیناوہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ سے بات چیت کی تھی اور اس کے ارد گرد کی پہاڑیاں طور اس پہاڑ کو کہتے ہیں جو ہرا اور درختوں والا ہو ورنہ اسے جبل کہیں گے طور نہیں کہیں گے۔ پس طورسینا میں جو درخت زیتوں پیدا ہوتا ہے اس میں سے تیل نکلتا ہے جو کھانے والوں کو سالن کا کام دیتا ہے۔ حدیث میں ہے زیتوں کا تیل کھاؤ اور لگاؤ وہ مبارک درخت میں سے نکلتا ہے ( احمد ) حضرت عمر فاروق ؓ کے ہاں ایک صاحب عاشورہ کی شب کو مہمان بن کر آئے تو آپ نے انہیں اونٹ کی سری اور زیتون کھلایا اور فرمایا یہ اس مبارک درخت کا تیل ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ سے کیا ہے چوپایوں کا ذکر ہو رہا ہے اور ان سے جو فوائد انسان اٹھا رہے ہیں، ان پر سوار ہوتے ہیں ان پر اپنا سامان اسباب لادتے ہیں اور دوردراز تک پہنچتے ہیں کہ یہ نہ ہوتے تو وہاں تک پہچنے میں جان آدھی رہ جاتی۔ بیشک اللہ تعالیٰ بندوں پر مہربانی اور رحمت والا ہے جیسے فرمان ہے آیت ( اَوَلَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ 71 ) 36۔ يس :71) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ خود ہم نے انہیں چوپایوں کا مالک بنا رکھا ہے کہ یہ ان کے گوشت کھائیں ان پر سواریاں لیں اور طرح طرح کہ نفع حاصل کریں کیا اب بھی ان پر ہماری شکر گزاری واجب نہیں ؟ یہ خشکی کی سواریاں ہیں پھر تری کی سواریاں کشتی جہاز وغیرہ الگ ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
لَکُمْ فِیْہَا فَوَاکِہُ کَثِیْرَۃٌ وَّمِنْہَا تَاْکُلُوْنَ ”ان میں سے اکثر پھل تمہارے لیے غذا کا کام دیتے ہیں۔
فأنشأنا لكم به جنات من نخيل وأعناب لكم فيها فواكه كثيرة ومنها تأكلون
سورة: المؤمنون - آية: ( 19 ) - جزء: ( 18 ) - صفحة: ( 343 )Surah Muminoon Ayat 19 meaning in urdu
پھر اس پانی کے ذریعہ سے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کر دیے، تمہارے لیے ان باغوں میں بہت سے لذیذ پھل ہیں اور ان سے تم روزی حاصل کرتے ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- سو ہم بھی کافروں کو سخت عذاب کے مزے چکھائیں گے اور ان کے برے
- اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے
- ہم کو سیدھے رستے چلا
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں
- (کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان
- اور ہم صف باندھے رہتے ہیں
- تم (سب) کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر
- یعنی قرآن کو (کچھ ماننے اور کچھ نہ ماننے سے) ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا
Quran surahs in English :
Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers