Surah Nooh Ayat 25 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مِّمَّا خَطِيئَاتِهِمْ أُغْرِقُوا فَأُدْخِلُوا نَارًا فَلَمْ يَجِدُوا لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَنصَارًا﴾
[ نوح: 25]
(آخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب پہلے غرقاب کردیئے گئے پھر آگ میں ڈال دیئے گئے۔ تو انہوں نے خدا کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہ پایا
Surah Nooh Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) مِمَّا میں ما زائد ہے، مِنْ خَطِيئَاتِهِمْ، ائ: مِنْ أجْلِها وبِسَبَبِهَا أغْرِقُوا بالطُوفَانِ ( فتح القدیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کثرت گناہ تباہی کو دعوت دیتا ہے خطیئاتھم کی دوسری قرأت خطایاھم بھی ہے فرماتا اپنے گناہوں کی کثرت کی وجہ سے یہ لوگ ہلاک کردیئے گئے ان کی سرکشی، ضد اور ہٹ دھرمی ان کی مخالفت و دشمنی رسول ﷺ حد سے گذر گئی تو انہیں پانی میں ڈبو دیا گیا، اور یہاں سے آگ کے گڑھے میں دھکیل دیئے گئے اور کوئی نہ کھڑا ہوا جو انہیں ان عذابوں سے بچا سکتا، جیسے فرمان ہے آیت ( قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ ۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِيْنَ 43 ) 11۔ ھود :43) یعنی آج کے دن عذاب اللہ سے کوئی نہیں بچا سکتا صرف وہی نجات یافتہ ہوگا جس پر اللہ رحم کرے، نوح نبی ؑ ان بدنصیبوں کی اپنے قادر و ذوالجلال اللہ کی چوکھٹ پر اپنا ماتھا رکھ کر فریاد کرتے ہیں اور اس مالک سے ان پر آفت و عذاب نازل کرنے کی درخواست پیش کرتے ہیں کہ اللہ اب تو ان ناشکروں میں سے ایک کو بھی زمین پر چلتا پھرتا نہ چھوڑ اور یہی ہوا بھی کہ سارے کے سارے غرق کردیئے گئے یہاں تک کہ حضرت نوح ؑ کا سگا بیٹا جو باپ سے الگ رہا تھا وہ بھی نہ بچ سکا، سمجھا تو یہ تھا کہ پانی میرا کیا بگاڑ لے گا میں کسی بڑے پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا لیکن وہ پانی تو نہ تھا وہ تو غضب الٰہی تھا، وہ تو بد دعائے نوح تھا اس سے بھلا کون بچا سکتا تھا ؟ پانی نے اسے وہیں جا لیا اور اپنے باپ کے سامنے باتیں کرتے کرتے ڈوب گیا۔ ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر طوفان نوح میں اللہ تعالیٰ کسی پر رحم کرتا تو اس کے لائق وہ عورت تھی جو پانی کو ابلتے اور برستے دیکھ کر اپنے بچے کو لے کر اٹھ کھڑی ہوئی اور پہاڑ پر چڑھ گئی جب پانی وہاں بھی آگیا ہے تو بچے کو اٹھا کر اپنے مونڈھے پر بٹھا لیا جب پانی وہاں پہنچا تو اس نے بچے کو سر پر اٹھا لیا، جب پانی سر تک جا چڑھا تو اپنے بچے کو اپنے ہاتھوں میں لے کر سر سے بلند کرلیا لیکن آخر پانی وہاں تک جا پہنچا اور ماں بیٹا ڈوب گئے، اگر اس دن زمین کے کافروں میں سے کوئی بھی قابل رحم ہوتا تو یہ عورت تھی مگر یہ بھی نہ بچ سکی نہ ہی بیٹے کو بچا سکی۔ یہ حدیث غریب ہے لیکن راوی اس کے سب ثقہ ہیں۔ الغرض روئے زمین کے کافر غرق کردیئے گئے۔ صرف وہ باایمان ہستیاں باقی رہیں جو حضرت نوح ؑ کے ساتھ ان کی کشتی میں تھیں اور حضرت نوح نے انہیں اپنے ساتھ اپنی کشتی میں سوار کرلیا تھا، چونکہ حضرت نوح ؑ کو سخت تلخ اور دیرینہ تجربہ ہوچکا تھا اس لئے اپنی ناامیدی کو ظاہر فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ یا الٰہی میری چاہت ہے کہ ان تمام کفار کو برباد کردیا جائے، ان میں سے جو بھی باقی بچ رہا وہی دوسروں کی گمراہی کا باعث بنے گا اور جو نسل اس کی پھیلے گی وہ بھی اسی جیسی بدکار اور کافر ہوگی، ساتھ ہی اپنے لئے بخشش طلب کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں میرے رب، مجھے بخش میرے والدین کو بخش اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں آجائے اور ہو بھی وہ با ایمان، گھر سے مراد مسجد بھی لی ہے لیکن عام مراد یہی ہے، مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مومن ہی کے ساتھ بیٹھو، رہو، سہو اور صرف پرہیزگار ہی تیرا کھانا کھائیں، یہ حدیث ابو داؤد اور ترمذی میں بھی ہے، امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں صرف اسی اسناد سے یہ حدیث معروف ہے، پھر اپنی دعا کو عام کرتے ہیں اور کہتے ہیں تمام ایماندار مرد و عورت کو بھی بخش خواہ زندہ ہوں خواہ مردہ اسی لئے مستحب ہے کہ ہر شخص اپنی دعا میں دوسرے مومنوں کو بھی شامل رکھے تاکہ حضرت نوح ؑ کی اقتدار بھی ہو اور ان احادیث پر بھی عمل ہوجائے جو اس بارے میں ہیں اور وہ دعائیں بھی آجائیں جو منقول ہیں، پھر دعا کے خاتمے پر کہتے ہیں کہ باری تعالیٰ ان کافروں کو تو تباہی، بربادی، ہلاکت اور نقصان میں ہی بڑھاتا رہ، دنیا و آخرت میں برباد ہی رہیں۔ الحمد اللہ سورة نوح کی تفسیر بھی ختم ہوگئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 25{ مِمَّا خَطِیْٓئٰتِہِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًالا } ” اپنی خطائوں کی وجہ سے ہی وہ غرق کیے گئے اور داخل کردیے گئے آگ میں “ { فَلَمْ یَجِدُوْا لَہُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْصَارًا۔ } ” تو نہ پایا انہوں نے اپنے لیے اللہ کے مقابل کوئی مددگار۔ “ حضرت نوح علیہ السلام کی اس فریاد کا سخت ترین حصہ آگے آ رہا ہے :
مما خطيئاتهم أغرقوا فأدخلوا نارا فلم يجدوا لهم من دون الله أنصارا
سورة: نوح - آية: ( 25 ) - جزء: ( 29 ) - صفحة: ( 571 )Surah Nooh Ayat 25 meaning in urdu
اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے، پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اُٹھو اور ہدایت کرو
- ان کو (اس دن کا) بڑا بھاری خوف غمگین نہیں کرے گا۔ اور فرشتے ان
- اور یہ بھی کہ قرآن پڑھا کروں۔ تو جو شخص راہ راست اختیار کرتا ہے
- وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار
- یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری
- امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم کرے، اور اگر تم پھر وہی (حرکتیں)
- اور تم لوگ تین قسم ہوجاؤ
- وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے اور ہم (صرف) تمہارے
- اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس
- اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے
Quran surahs in English :
Download surah Nooh with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nooh mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nooh Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers