Surah Zumar Ayat 19 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ أَفَأَنتَ تُنقِذُ مَن فِي النَّارِ﴾
[ الزمر: 19]
بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہوچکا۔ تو کیا تم (ایسے) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے؟
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی قضا وتقدیر کی رو سے اس کا استحقاق عذاب ثابت ہو چکا ہے، اس طرح کہ کفر وظلم اور جرم وعدوان میں وہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا، جہاں سے اس کی واپسی ممکن نہیں رہی۔ جیسے ابوجہل اور عاص بن وائل وغیرہ۔ اور گناہوں نے اس کو پوری طرح گھیر لیا اور وہ جہنمی ہوگیا۔
( 2 ) نبی ﹲ چونکہ اس بات کی شدید خواہش رکھتےتھے کہ آپ کی قوم کے سب لوگ ایمان لے آئیں۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﹲ کو تسلی دی اور آپ کو بتلایا کہ آپ کی خواہش اپنی جگہ بالکل صحیح اور بجا ہے لیکن جس پر اس کی تقدیر غالب آگئی اور اللہ کا کلمہ اس کے حق میں ثابت ہوگیا، اسے آپ جہنم کی آگ سے بچانے پرقادر نہیں ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نیک اعمال کے حامل لوگوں کے لئے محلات۔ فرماتا ہے کہ جس کی بدبختی لکھی جا چکی ہے تو اسے کوئی بھی راہ راست نہیں دکھا سکتا کون ہے جو اللہ کے گمراہ کئے ہوئے کو راہ راست دکھا سکے ؟ تجھ سے یہ نہیں ہوسکتا کہ تو ان کی رہبری کر کے انہیں اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ ہاں نیک بخت نیک اعمال نیک عقدہ لوگ قیامت کے دن جنت کے محلات میں مزے کریں گے، ان بالا خانوں میں جو کئی کئی منزلوں کے ہیں، تمام سامان آرائش سے آراستہ ہیں وسیع اور بلند خوبصورت اور جگمگ کرتے ہیں۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں جنت میں ایسے محل ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ ایک اعرابی نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ کن کے لئے ہیں ؟ فرمایا ان کے لئے جو نرم کلامی کریں کھانا کھلائیں اور راتوں کو جب لوگ میٹھی نیند میں ہوں یہ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گڑ گڑائیں۔ نمازیں پڑھیں ( ترمذی وغیرہ ) مسند احمد میں فرمان رسول ﷺ ہے کہ جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے انہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے بنایا ہے جو کھانا کھلائیں کلام کو نرم رکھیں پے درپے نفل روزے بکثرت رکھیں اور پچھلی راتوں کو تہد پڑھیں۔ مسند کی اور حدیث میں ہے جنتی جنت کے بالا خانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے ستاروں کو دیکھتے ہو اور روایت میں ہے مشرقی مغربی کناروں کے ستارے جس طرح تمہیں دکھائی دیتے ہیں اسی طرح جنت کے وہ محلات تمہیں نظر آئیں گے اور حدیث میں ہے کہ ان محلات کی یہ تعریفیں سن کر لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہ تو نبیوں کے لئے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور صحابہ ؓ نے کہ یا رسول اللہ ﷺ جب تک ہم آپ کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں اور آپ کے چہرے کو دیکھتے رہتے ہیں اس وقت تک تو ہمارے دل نرم رہتے ہیں اور ہم آخرت کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاتے ہیں۔ لیکن جب آپ کی مجلس سے اٹھ کر دنیوی کاروبار میں پھنس جاتے ہیں بال بچوں میں مشغول ہوجاتے ہیں تو اس وقت ہماری وہ حالت نہیں رہتی۔ تو آپ نے فرمایا اگر تم ہر وقت اسی حالت پر رہتے جو حالت تمہاری میرے سامنے ہوتی ہے تو فرشتے اپنے ہاتھوں سے تم سے مصافحہ کرتے اور تمہارے گھروں میں آ کر تم سے ملاقاتیں کرتے۔ سنو اگر تم گناہ ہی نہ کرتے تو اللہ ایسے لوگوں کو لاتا جو گناہ کریں تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں بخشے۔ ہم نے کہا حضور ﷺ جنت کی بنا کس چیز کی ہے ؟ فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک چاندی کی۔ اس کا چونا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں لولو اور یاقوت ہیں۔ اس کی مٹی زعفران ہے۔ اس میں جو داخل ہوگیا وہ مالا مال ہوگیا۔ جس کے بعد بےمال ہونے کا خطرہ ہی نہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں ہی رہے گا وہاں سے نکالے جانے کا امکان ہی نہیں۔ نہ موت کا کھٹکا ہے، ان کے کپڑے گلتے سڑتے نہیں، ان کی جوانی دوامی ہے۔ سنو تین شخصوں کی دعا مردود نہیں ہوتی عادل بادشاہ، روزے دار اور مظلوم۔ ان کی دعا ابر پر اٹھائی جاتی ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ رب العزت فرماتا ہے مجھے اپنی عزت کی قسم میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ مدت کے بعد ہو۔ ( ترمذی ابن ماجہ وغیرہ ) ان محلات کے درمیان چشمے بہ رہے ہیں اور وہ بھی ایسے کہ جہاں چاہیں پانی پہنچائیں جب اور جتنا چاہیں بہاؤ رہے۔ یہ ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ اپنے مومن بندوں سے یقینا اللہ تعالیٰ کی ذات وعدہ خلافی سے پاک ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 19{ اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْہِ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ } ” تو کیا وہ شخص جس پر ثابت ہوچکا ہے عذاب کا فیصلہ ! “ اس کے بعد یہ جملہ گویا محذوف ہے : کَمَنْ ھُوَ فِی الْجَنَّۃِ ؟ یعنی جو شخص عذاب کا مستحق ہوچکا ہے کیا وہ اس شخص کے برابر ہوجائے گا جو کہ جنت میں جانے والا ہے ؟ { اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِ } ” تو اے نبی ﷺ ! کیا آپ اس کو بچا سکیں گے جو آگ میں ہے ؟ “ یہ وہ لوگ ہیں جو عذاب سے متعلق اللہ کے قانون کی زد میں آ چکے ہیں۔ اتمامِ حجت ہوجانے کے بعد ان کے دلوں پر مہریں لگا دی گئی ہیں۔ وہ گمراہی میں اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ اب ایمان کی طرف ان کی واپسی کا کوئی امکان نہیں۔ چناچہ اب وہ آگ کا ایندھن بننے والے ہیں اور اس مرحلے پر آپ ﷺ ان کو اس بھیانک انجام سے نہیں بچا سکتے۔
أفمن حق عليه كلمة العذاب أفأنت تنقذ من في النار
سورة: الزمر - آية: ( 19 ) - جزء: ( 23 ) - صفحة: ( 460 )Surah Zumar Ayat 19 meaning in urdu
(اے نبیؐ) اُس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اُسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہو؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو چیخ نے ان کو صبح ہوتے ہوتے آپکڑا
- اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل
- ہم نے اس کو ظالموں کے لئے عذاب بنا رکھا ہے
- اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں
- اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا
- تو فرشتے تو سب کے سب سجدے میں گر پڑے
- (اے پیغمبر) اگر تم کو آسائش حاصل ہوتی ہے تو ان کو بری لگتی ہے۔
- (یعنی) ایک بڑے (سخت) دن میں
- بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے
- ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers