Surah Shuara Ayat 197 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ آيَةً أَن يَعْلَمَهُ عُلَمَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾
[ الشعراء: 197]
کیا ان کے لئے یہ سند نہیں ہے کہ علمائے بنی اسرائیل اس (بات) کو جانتے ہیں
Surah Shuara Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کیونکہ ان کتابوں میں آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کا اور قرآن کا ذکر موجود ہے۔ یہ کفار مکہ، مذہبی معاملات میں یہود کی طرف رجوع کرتے تھے، اس اعتبار سے فرمایاکہ کیاان کا یہ جاننا اوربتلانا اس بات کی دلیل نہیں کہ محمد ( صلى الله عليه وسلم ) ،اللہ کے سچے رسول اور یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ پھر یہ یہود کی اس بات کو مانتے ہوئے پیغمبر پر ایمان کیوں نہیں لاتے؟۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بشارت و تصدیق یافتہ کتاب فرماتا ہے کہ اللہ کی اگلی کتابوں میں بھی اس پاک اور اللہ کی آخری کلام کی پیشن گوئی اور اسکی تصدیق وصفت موجود ہے۔ اگلے نبیوں نے بھی اسکی بشارت دی یہاں تک کہ ان تمام نبیوں کے آخری نبی جن کے بعدحضور ﷺ تک اور کوئی نبی نہ تھا۔ یعنی حضرت عیسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو جمع کر کے جو خطبہ دیتے ہیں اس میں فرماتے ہیں کہ اے بنی اسرائیل ! میں تمہاری جانب اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جو اگلی کتابوں کو سچانے کے ساتھ ہی آنے والے حضرت محمد ﷺ کی بشارت تمہیں سناتا ہوں۔ زبور حضرت داؤد ؑ کی کتاب کا نام ہے یہاں زبر کا لفظ کتابوں کے معنی میں ہے جیسے فرمان ہے۔ آیت ( وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوْهُ فِي الزُّبُرِ 52 ) 54۔ القمر:52) جو کچھ یہ کررہے ہیں سب کتابوں میں تحریر ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ سمجھیں اور ضد اور تعصب نہ کریں تو قرآن کی حقانیت پر یہی دلیل کیا کم ہے کہ خود بنی اسرائیل کے علماء اسے مانتے ہیں۔ ان میں سے جو حق گو اور بےتعصب ہیں وہ توراۃ کی ان آیتوں کا لوگوں پر کھلے عام ذکر کر رہے ہیں جن میں حضور ﷺ کی بعثت قرآن کا ذکر اور آپ کی حقانیت کی خبر ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ ، حضرت سلمان فارسی ؓ اور ان جیسے حق گو حضرات نے دنیا کے سامنے توراۃ و انجیل کی وہ آیتیں رکھ دیں جو حضور ﷺ کی شان والا شان کو ظاہر کرنے والی تھیں۔ اس کے بعد کی آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس فصیح وبلیغ جامع بالغ حق کلام کو ہم کسی عجمی پر نازل فرماتے پھر بھی کوئی شک ہی نہیں ہوسکتا تھا کہ یہ ہمارا کلام ہے۔ مگر مشرکین قریش اپنے کفر اور اپنی سرکشی میں اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اس وقت بھی وہ ایمان نہ لاتے۔ جیسے فرمان ہے کہ اگر آسمان کا دروازہ بھی ان کے لئے کھول دیا جاتا اور یہ خود چڑھ کر جاتے تب بھی یہی کہتے ہمیں نشہ پلادیا گیا ہے۔ ہماری آنکھوں پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔ اور آیت میں ہے اگر ان کے پاس فرشتے آجاتے اور مردے بول اٹھتے تب بھی انہیں ایمان نصیب نہ ہوتا۔ ان پر عذاب کا کلمہ ثابت ہوچکا، عذاب ان کا مقدر ہوچکا اور ہدایت کی راہ مسدود کردی گئی۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 197 اَوَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ اٰیَۃً اَنْ یَّعْلَمَہٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ ”علمائے بنی اسرائیل بخوبی جانتے تھے کہ قرآن اور محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت اللہ کی طرف سے ہے۔
أولم يكن لهم آية أن يعلمه علماء بني إسرائيل
سورة: الشعراء - آية: ( 197 ) - جزء: ( 19 ) - صفحة: ( 375 )Surah Shuara Ayat 197 meaning in urdu
کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بدکاری کرنے والی عورت اور بدکاری کرنے والا مرد (جب ان کی بدکاری ثابت ہوجائے
- (یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے) اور اس (پانی) سے
- اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ (قیامت کے
- اور سیدھا رستہ بھی دکھاتے
- دہکتی آگ میں داخل ہوں گے
- اور ہم ان کو اپنے ہاں سے اجر عظیم بھی عطا فرماتے
- میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا
- جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی
- دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ
- جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تم ہی میں سے ایک جماعت ہے اس کو
Quran surahs in English :
Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers